مسعود الرحمان عثمانی
مسعود الرحمان عثمانی | |
---|---|
پورا نام | مسعود الرحمان عثمانی |
دوسرے نام | ابو معاویه |
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | پاکستان |
وفات کی جگہ | پاکستان |
مذہب | اسلام، سنی |
مناصب |
|
مسعود الرحمان عثمانی ایک پاکستانی عالم تھے جنہوں نے اپنی وفات تک سنی علماء کونسل اور اہل سنت والجماعت (ASWJ) کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہیں 5 جنوری 2024 کو اسلام آباد میں ایک نامعلوم شخص نے گولی مار دی تھی۔ وہ اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن بھی رہے، جو حکومت پاکستان کی ایک آئینی تنظیم ہے۔ [1]
مسعود رحمان کی قیادت میں تنظیم کی کچھ سرگرمیاں
- سپاہ صحابہ پاکستان کا سب سے بڑا شیعہ مخالف تکفیری گروہ ہے جس کی عسکری شاخ لشکر جنگوی شیعوں کی تکفیرکرتی ہے۔
- سپاہ صحابہ کا تعلق تکفیری اور دہشت گرد گروپوں جیسے جیش محمد، لشکر طیبہ، حرکۃ المجاہدین، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، القاعدہ، پاکستانی طالبان اور داعش خراسان شاخ سے ہے۔
- 2011 میں، اس گروہ کے سربراہ نے کوئٹہ، پاکستان کے شیعوں کے نام ایک کھلے خط میں لکھا: تمام شیعہ مرنے کے مستحق ہیں۔ ہم پاکستان کو ناپاک لوگوں کے وجود سے پاک کریں گے۔ پاکستان کا مطلب ہے پاک اور شیعوں کو اس سرزمین پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔
- ایک اندازے کے مطابق 2012 سے 2015 کے درمیان بم دھماکوں اور مسلح حملوں میں 1900 شیعہ مارے گئے۔
- لاہور میں ایران کے ثقافتی مشیر صادق گنجی کا قتل اور ایرانی سفارت کار محمد علی رحیمی سمیت سات شیعہ افراد کا قتل اس گروہ کے ریکارڈ میں شامل ہے۔
سپاہ صحابہ کی اسلامی اتحاد پر کاری ضرب اور ان کی مالی حمایت اور اثرات کے ذرائع
پاکستان اور ایران سمیت بعض ممالک کے خفیہ اداروں کے لیے عبدالرحمٰن کے کئی خفیہ اداروں کے ساتھ تعلقات واضح ہہں۔بعض رپورٹس میں یہ کہا گیا ہے کہ سپاہ صحابہ اور ان اس کی ہم خیال تنظیموں کے اقدامات نے صیہونیوں کی سب سے زیادہ خدمت کی ہے۔ یہ تنظیم افغانستان پر قبضے کے دوران اور برطانوی انٹیلی جنس نظام کی رہنمائی اور سعودی عرب اور پاکستان کے مالی اور سیکورٹی تعاون سے قائم ہوئی تھی اور اس نے اس ملک کے شیعوں کے خلاف سب سے زیادہ تشدد کیا ہے اور چونکہ سعودیوں کا پاکستان کی حکومت اور فوج کے اندر مالیاتی اثر و رسوخ ہے لہذا ان تکفیری دہشت گردوں کی کوئی پکڑ نہیں ہوتی۔ اس تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے: سپاہ صحابہ کی تشکیل کا خیال برطانیہ نے پیش کیا تھا۔ درحقیقت دیوبندیہ بعد میں ایک جہادی تحریک اور ایک طاقتور تحریک سے ایک محتاط فکری دھارے میں بدل گئی، جس سے طالبان اور سپاہ صحابہ پیدا ہوئے۔ وہ تحریکیں جو اپنے سوا کسی کو قبول نہیں کرتیں اور عملاً برصغیر میں وہابیت کا شاخسانہ بن چکی ہیں۔ (یقیناً موجودہ طالبان جو امریکہ کے بعد افغانستان کے سیاسی اقتدار پر قابض ہوچکے ہیں، سیاسی اقتدار میں پہنچنے کے بعد اپنے عمل اور رد عمل سے دیوبندیہ اور وہابیت کے انتہا پسند اور متشدد نظریے سے اپنا راستہ الگ کرسکتے ہیں۔)
یہ بات بالکل واضح ہے کہ آج سپاہ صحابہ کو پاکستان میں گھسنے اور لوگوں کو خریدنے اور ختم کرنے کے لیے سعودی بازو کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، درحقیقت یہ کہا جا سکتا ہے کہ دیوبندی مدارس، جن کے اخراجات سعودی ادا کرتے ہیں، توجہ کا مرکز بن چکے ہیں۔ ان مدارس میں انتہا پسند اور دہشت گردانہ خیالات کی تربیت کی جاتی ہے۔
گرفتاری
عثمانی کو اپریل 2018 میں تھانہ کورال کے علاقے شریف آباد سے نامعلوم افراد نے گرفتار کیا تھا۔ ان کی گمشدگی کے بعد ان کے حامیوں نے اسلام آباد ایکسپریس وے کو بلاک کر دیا [2]۔
قاتلانہ حملہ
عثمانی کو 5 جنوری 2024 کو نامعلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ اسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ [3]