مندرجات کا رخ کریں

"سید یاسین موسوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 41: سطر 41:


انہوں نے مزید کہا: دشمن کی سازشیں سب پر عیاں ہو چکی ہیں، صہیونی ریاست کے میڈیا نے حال ہی میں لکھا تھا کہ نیتن یاہو اور کابینہ کے کچھ وزراء نے ملاقات کی اور شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی طرح امریکیوں نے عین الاسد اڈے سے عراق سے شام تک فوجی سازوسامان اور ہزاروں فوجیوں کی منتقلی شروع کر دی ہے تاکہ وہ کرد مسلح گروہوں (قسد) کو ترکی کے خلاف سپورٹ کریں<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/406207/%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D9%86%D8%B5%D9%88%D8%A8%DB%81-%D8%AE%D8%B7%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%D9%82%D8%B3%DB%8C%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C دشمنوں کا منصوبہ خطے کے ممالک کو تقسیم کرنا اور انہیں صہیونی ریاست میں شامل کرنا ہے / عراق خطرے میں ہے]-شائع شدہ از: 13 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25جنوری 2025ء۔</ref>۔
انہوں نے مزید کہا: دشمن کی سازشیں سب پر عیاں ہو چکی ہیں، صہیونی ریاست کے میڈیا نے حال ہی میں لکھا تھا کہ نیتن یاہو اور کابینہ کے کچھ وزراء نے ملاقات کی اور شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی طرح امریکیوں نے عین الاسد اڈے سے عراق سے شام تک فوجی سازوسامان اور ہزاروں فوجیوں کی منتقلی شروع کر دی ہے تاکہ وہ کرد مسلح گروہوں (قسد) کو ترکی کے خلاف سپورٹ کریں<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/406207/%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D9%86%D8%B5%D9%88%D8%A8%DB%81-%D8%AE%D8%B7%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%D9%82%D8%B3%DB%8C%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C دشمنوں کا منصوبہ خطے کے ممالک کو تقسیم کرنا اور انہیں صہیونی ریاست میں شامل کرنا ہے / عراق خطرے میں ہے]-شائع شدہ از: 13 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25جنوری 2025ء۔</ref>۔
== الجولانی گروہ پر اعتماد عراق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے ==
بغداد کے امام جمعہ آیت اللہ سید یاسین موسوی نے عراقی سیاست دانوں کو درپیش خطرات کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے الجولانی گروہ پر اعتماد کے نقصانات کی نشاندہی کی ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بغداد کے امام جمعہ آیت اللہ سید یاسین موسوی نے عراقی سیاست دانوں کو درپیش خطرات کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے الجولانی گروہ پر اعتماد کے نقصانات کی نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے نماز جمعہ کے خطبے میں علاقائی تبدیلیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "امریکہ اور مغربی ممالک طویل عرصے سے ایک نیا مشرق وسطیٰ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، جو صدام حسین کی معزولی سے شروع ہوئی، حالانکہ صدام خود امریکہ کا ایجنٹ تھا۔"
آیت اللہ موسوی نے کہا کہ امریکیوں کو یقین تھا کہ عراق ان کی منصوبہ بندی کا حصہ بن جائے گا، لیکن جب انہوں نے زیارت اربعین [[حسین بن علی|امام حسین علیہ السلام]] پر لاکھوں زائرین کو دیکھا تو انہیں احساس ہوا کہ عراق ان کے کنٹرول میں نہیں آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا: "امریکیوں کو جلد معلوم ہوا کہ [[سید علی  سیستانی|آیت اللہ سیستانی]] ان کی سازشوں کے خلاف سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ جب ان کی ابتدائی سازش ناکام ہوئی تو انہوں نے حزب اللہ کے خلاف 2006 کی جنگ، شیعوں کو منتشر کرنے کے لیے مذہبی انحرافی تحریکوں اور داعش جیسے گروہوں کو تشکیل دیا، لیکن یہ سب منصوبے ناکام ہوگئے۔"
شام کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے آیت اللہ موسوی نے کہا کہ ترکی نے الجولانی کو دنیا کے سامنے ایک نئے انداز میں پیش کیا تاکہ اسے قبولیت حاصل ہو۔ جبکہ الجولانی عراق میں سینکڑوں افراد کے قتل کے جرم میں سزائے موت کا مجرم ہے۔ انہوں نے عراقی حکام کو خبردار کیا کہ ایسے قاتل سے کسی بھی قسم کے تعلقات نہ رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کا منصوبہ شام کو تقسیم کرنا ہے، "صیہونی حکومت نے شام میں اپنی جارحیت شروع کر دی ہے اور قنیطرہ سمیت مختلف علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے، یہاں تک کہ دمشق صیہونیوں کی نگرانی میں آ گیا ہے۔"
امام جمعہ بغداد نے شام کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "شام اس وقت تین ممالک کے زیر تسلط ہے؛ مشرقی حصہ امریکہ کے قبضے میں، جنوب مغرب صیہونی حکومت کے کنٹرول میں اور دیگر علاقے ترکی کے زیر تسلط ہیں۔"
انہوں نے الجولانی کی حقیقت کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ابتدائی دنوں میں جمہوریت پسند بن کر سامنے آیا، لیکن آج اس کے عزائم علویوں اور شیعوں کے قتل عام سے واضح ہو چکے ہیں۔
آخر میں آیت اللہ موسوی نے عراقی سیاست دانوں کو خبردار کیا کہ وہ الجولانی کے دھوکے میں نہ آئیں۔ انہوں نے کہا: "ہم شام میں کسی جنگ کے خواہاں نہیں، لیکن الجولانی گروہ پر اعتماد عراق کو شدید خطرات سے دوچار کر سکتا ہے۔"<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/405863/%D8%A7%D9%84%D8%AC%D9%88%D9%84%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%AF%D8%B1%D9%88%DB%81-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D8%B9%D8%AA%D9%85%D8%A7%D8%AF-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%DA%A9%D9%88-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%88%D8%A7%D9%84-%D8%B3%DA%A9%D8%AA%D8%A7-%DB%81%DB%92-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%AC%D9%85%D8%B9%DB%81 الجولانی گروہ پر اعتماد عراق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے: امام جمعہ بغداد]- شائع شدہ از:24 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25جنوری 2025ء۔</ref>۔

نسخہ بمطابق 03:02، 26 جنوری 2025ء

سید یاسین موسوی
دوسرے نامآیت اللہ سید یاسین موسوی، آیت اللہ مجاہد
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہبغداد عراق
اساتذہسید ابوالقاسم خویی، سید محمد باقر صدر، سید محمد صدر، سید عبدالصاحب حکیم، شیخ سلمان خاقانی، شیخ نجم الدین عسکری، سیداسماعیل صدر، شیخ وحید خراسانی، شیخ عبدالله جوادی آملی،
مذہباسلام، شیعہ
اثرات. قیامة الخراسانی، الغدیر یتحدی بأسانیده اجتهاد فقهی بین الحداثة والاصالة

سید یاسین موسوی

بعض قوتیں عراق میں دوسری جولانی رژیم لانے کی کوشش کر رہی ہیں

بغداد کے امام جمعہ نے ملک کے خلاف سرگرم قوتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ملک کے موجودہ نظام میں بہت سی خرابیاں ہیں لیکن اس کے باوجود مصر، اردن، شام اور کئی دیگر عرب ممالک میں رائج نظاموں سے بہت بہتر ہے مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، بغداد کے امام جمعہ آیت اللہ سید یاسین موسوی نے کہا: عراق کے موجودہ نظام میں بہت سی خرابیاں ہیں لیکن اس کے باوجود یہ مصر، اردن، شام اور کئی دیگر عرب ممالک میں رائج نظاموں سے بہت بہتر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے پر عراق کی موجودہ حکومت کا تختہ الٹنے، مزاحمتی گروہوں اور حشد شعبی کو تحلیل کرنے کی افواہیں پروپیگنڈہ وار کا حصہ ہیں۔ دشمنوں نے غزہ اور لبنان میں مزاحمت کو تباہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ مکمل طور پر ناکام رہے، تاہم آج اپنی شکست کا ازالہ کرنے کے درپے ہیں۔"

آیت اللہ سید یاسین موسوی نے کہا کہ آج عراق کی صورتحال مستحکم ہے اور ٹرمپ عراق میں جنگ کے بجائے سیاسی فریب کے ذریعے خطے میں گریٹر اسرائیل کا خواب دیکھ رہے ہیں۔" انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ اور صیہونی رژیم کے اہداف کے حصول کو روکنے کا واحد راستہ مزاحمت ہے اور مزاحمت سے میری مراد ہر قسم کی فوجی، ثقافتی، سماجی اور دینی مزاحمت ہے۔

بغداد کے امام جمعہ نے خبردار کیا کہ اگر ہر کوئی امریکی صیہونی منصوبے کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا ہے تو پھر دشمن کی یہ آگ سب کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔ انہوں نے مزید زور دیا کہ اردن، سعودی عرب اور شام اس وقت گریٹر اسرائیل کے منصوبے کا حصہ ہیں، لہذا ہر ایک کو اس غاصب رژیم کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی دفاعی، سیاسی اور اقتصادی طاقت کو مضبوط کرنا ہوگا[1]۔

دشمنوں کا منصوبہ خطے کے ممالک کو تقسیم کرنا اور انہیں صہیونی ریاست میں شامل کرنا ہے

آیت اللہ سید یاسین موسوی نے خبردار کیا کہ دشمن عرب ممالک کو تقسیم کرنے اور انہیں صہیونی ریاست میں شامل کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں، عراق بھی خطرے میں ہے اور اس صورت حال میں غیرجانبداری کوئی حل نہیں ہے۔ حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ بغداد اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کے ممتاز استاد آیت اللہ سید یاسین موسوی نے خطے میں تیزی سے رونما ہونے والے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ واقعات پہلے سے طے شدہ ہیں اور درحقیقت یہ خطے کے ممالک کو تقسیم کرنے اور ان کے معاملات و وسائل پر قبضہ کرنے کے استعماری منصوبے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: دوسری جنگ عظیم کے بعد اور اکتوبر کے انقلاب (انقلاب تشرین) کے بعد، مرجعیت کے خلاف دشمن کی تمام سازشیں ناکام ہو گئیں۔ آیت اللہ موسوی نے کہا: ہم مشرق اور مغرب کے درمیان ایک دو طرفہ تنازعہ دیکھ رہے ہیں۔ ایک طرف ایران، روس اور چین ہیں، جبکہ دوسری طرف امریکہ اور تمام مغربی ممالک ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی: آج کے حالات میں غیرجانبداری کا کوئی فائدہ نہیں ہے، کیونکہ دشمن اپنے منصوبوں کے مطابق عمل کر رہا ہے، اور جو کوئی بھی اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا، وہ امت اسلام کے دشمنوں کا شکار ہو جائے گا۔ حوزہ علمیہ نجف اشرف کے ممتاز استاد نے صہیونی ریاست کی غزہ پٹی پر جاری جنگ اور جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: دشمن جنگ کو دیگر ممالک تک پھیلانے پر اصرار کر رہے ہیں، اور یہ چیلنج عراق کے قریب بھی پہنچ سکتا ہے، اسی لیے ہمیں اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

آیت اللہ موسوی نے کہا: آج صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے بارے میں کوئی بات نہیں ہو رہی ہے، کیونکہ امریکہ اور صہیونی ریاست نے ایک نئے مرحلے کا آغاز کیا ہے، جو عرب ممالک کو تقسیم کرنے اور انہیں غاصب صہیونی ریاست میں شامل کرنے کا مرحلہ ہے، تاکہ وہ "گریٹر اسرائیل" بنا سکیں۔

انہوں نے مزید کہا: دشمن کی سازشیں سب پر عیاں ہو چکی ہیں، صہیونی ریاست کے میڈیا نے حال ہی میں لکھا تھا کہ نیتن یاہو اور کابینہ کے کچھ وزراء نے ملاقات کی اور شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی طرح امریکیوں نے عین الاسد اڈے سے عراق سے شام تک فوجی سازوسامان اور ہزاروں فوجیوں کی منتقلی شروع کر دی ہے تاکہ وہ کرد مسلح گروہوں (قسد) کو ترکی کے خلاف سپورٹ کریں[2]۔

الجولانی گروہ پر اعتماد عراق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے

بغداد کے امام جمعہ آیت اللہ سید یاسین موسوی نے عراقی سیاست دانوں کو درپیش خطرات کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے الجولانی گروہ پر اعتماد کے نقصانات کی نشاندہی کی ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بغداد کے امام جمعہ آیت اللہ سید یاسین موسوی نے عراقی سیاست دانوں کو درپیش خطرات کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے الجولانی گروہ پر اعتماد کے نقصانات کی نشاندہی کی ہے۔

انہوں نے نماز جمعہ کے خطبے میں علاقائی تبدیلیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "امریکہ اور مغربی ممالک طویل عرصے سے ایک نیا مشرق وسطیٰ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، جو صدام حسین کی معزولی سے شروع ہوئی، حالانکہ صدام خود امریکہ کا ایجنٹ تھا۔" آیت اللہ موسوی نے کہا کہ امریکیوں کو یقین تھا کہ عراق ان کی منصوبہ بندی کا حصہ بن جائے گا، لیکن جب انہوں نے زیارت اربعین امام حسین علیہ السلام پر لاکھوں زائرین کو دیکھا تو انہیں احساس ہوا کہ عراق ان کے کنٹرول میں نہیں آئے گا۔

انہوں نے مزید کہا: "امریکیوں کو جلد معلوم ہوا کہ آیت اللہ سیستانی ان کی سازشوں کے خلاف سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ جب ان کی ابتدائی سازش ناکام ہوئی تو انہوں نے حزب اللہ کے خلاف 2006 کی جنگ، شیعوں کو منتشر کرنے کے لیے مذہبی انحرافی تحریکوں اور داعش جیسے گروہوں کو تشکیل دیا، لیکن یہ سب منصوبے ناکام ہوگئے۔"

شام کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے آیت اللہ موسوی نے کہا کہ ترکی نے الجولانی کو دنیا کے سامنے ایک نئے انداز میں پیش کیا تاکہ اسے قبولیت حاصل ہو۔ جبکہ الجولانی عراق میں سینکڑوں افراد کے قتل کے جرم میں سزائے موت کا مجرم ہے۔ انہوں نے عراقی حکام کو خبردار کیا کہ ایسے قاتل سے کسی بھی قسم کے تعلقات نہ رکھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کا منصوبہ شام کو تقسیم کرنا ہے، "صیہونی حکومت نے شام میں اپنی جارحیت شروع کر دی ہے اور قنیطرہ سمیت مختلف علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے، یہاں تک کہ دمشق صیہونیوں کی نگرانی میں آ گیا ہے۔"

امام جمعہ بغداد نے شام کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "شام اس وقت تین ممالک کے زیر تسلط ہے؛ مشرقی حصہ امریکہ کے قبضے میں، جنوب مغرب صیہونی حکومت کے کنٹرول میں اور دیگر علاقے ترکی کے زیر تسلط ہیں۔" انہوں نے الجولانی کی حقیقت کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ابتدائی دنوں میں جمہوریت پسند بن کر سامنے آیا، لیکن آج اس کے عزائم علویوں اور شیعوں کے قتل عام سے واضح ہو چکے ہیں۔

آخر میں آیت اللہ موسوی نے عراقی سیاست دانوں کو خبردار کیا کہ وہ الجولانی کے دھوکے میں نہ آئیں۔ انہوں نے کہا: "ہم شام میں کسی جنگ کے خواہاں نہیں، لیکن الجولانی گروہ پر اعتماد عراق کو شدید خطرات سے دوچار کر سکتا ہے۔"[3]۔