"ابوالخیر محمد زبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 15: | سطر 15: | ||
== پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں == | == پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں == | ||
پاکستان اسلام کے نام پر بنا، اس کے آئین میں لکھا ہے کہ یہاں کوئی قانون اسلام کے خلاف نہیں ہوگا، تاہم افسوس کے ساتھ یہاں اسلام کے خلاف قوانین بھی بن رہے ہیں اور فیصلے بھی ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ گھریلو تشدد بل کے حوالے سے وزیراعظم نے یقین دہانی کروانے کے باجود سیکولر بل پاس کروایا۔ لاہور کی عدالت نے فیصلہ کیا کہ عدت میں نکاح جائز ہے، کراچی میں اجازت کے ساتھ بننے والی مسجد کو ڈھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ انتہائی تشویش ناک فیصلے اور اقدامات ہیں۔ حکومت خود کہ رہی ہے کہ بیرونی قرضے لے کر ہم غلام بن چکے ہیں، مہنگائی کو عالمی مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، اس پر مستزاد منی بجٹ پیش کرکے عوام پر مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو آزادی کی جانب لے جانا چاہیئے ورنہ مسائل کنڑول نہیں کیے جاسکیں <ref>[https://wifaqtimes.com/27909/ پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں،صاحبزادہ ابو الخیر زبیر]-wifaqtimes.com-شائع شدہ از: 14 جنوری 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔</ref>۔ | پاکستان اسلام کے نام پر بنا، اس کے آئین میں لکھا ہے کہ یہاں کوئی قانون اسلام کے خلاف نہیں ہوگا، تاہم افسوس کے ساتھ یہاں اسلام کے خلاف قوانین بھی بن رہے ہیں اور فیصلے بھی ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ گھریلو تشدد بل کے حوالے سے وزیراعظم نے یقین دہانی کروانے کے باجود سیکولر بل پاس کروایا۔ لاہور کی عدالت نے فیصلہ کیا کہ عدت میں نکاح جائز ہے، کراچی میں اجازت کے ساتھ بننے والی مسجد کو ڈھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ انتہائی تشویش ناک فیصلے اور اقدامات ہیں۔ حکومت خود کہ رہی ہے کہ بیرونی قرضے لے کر ہم غلام بن چکے ہیں، مہنگائی کو عالمی مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، اس پر مستزاد منی بجٹ پیش کرکے عوام پر مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو آزادی کی جانب لے جانا چاہیئے ورنہ مسائل کنڑول نہیں کیے جاسکیں <ref>[https://wifaqtimes.com/27909/ پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں،صاحبزادہ ابو الخیر زبیر]-wifaqtimes.com-شائع شدہ از: 14 جنوری 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔</ref>۔ | ||
== وحدت اسلامی ان کی نگاہ میں == | |||
حالیہ فرقہ وارانہ لہر پاکستان کو توڑنے کی سازش ہے۔ | |||
اخباری رپورٹ کے مطابق جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ پاکستان روئے زمین پر دوسری مملکت ہے، جو مدینہ منورہ کے بعد اسلام کے نام پر قائم ہوئی، یہی وجہ ہے کہ اس کے قیام سے لیکر آج تک اسلام دشمن اس کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور اس کو کمزرو کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ہیں۔ | |||
=== اتحاد بین المسلمین اور علماء === | |||
اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 90 کی دہائی کے اندر بھی پاکستان کو توڑنے اور اس کو کمزور کرنے کی سازشیں ہوئیں اور فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکایا گیا، پاکستان کے گلی اور کوچوں کو مسلمانوں کے خون سے رنگین کر دیا گیا، اس زمانے کے اندر میرے قائد علامہ شاہ احمد نورانی نے دیگر مسالک کے قائدین کے ساتھ مل کر جن میں [[قاضی حسین احمد]]، [[فضل الرحمان|مولانا فضل الرحمان]]، [[سید ساجد علی نقوی|علامہ ساجد علی نقوی]]، [[سمیع الحق|مولانا سمیع الحق]] اور پروفیسر ساجد میر شامل تھے، ملی یکجہتی کونسل کے نام سے اتحاد بنایا اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیا۔ | |||
اس کونسل کے اس ضابطہ اخلاق کا اعلان 23 اپریل 1995ء میں ہوا، جس کی تیسری شق میں لکھا ہوا ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبی کریمﷺ]] کی عظمت اور حرمت ہمارے ایمان کی بنیاد ہے، حضورﷺ کی کسی طرح کی توہین کے مرتکب فرد کی شرعاََ قانوناَ سزا صرف اور صرف موت ہے، [[اہل بیت|اہلبیت اطہار (ع)]] و [[محمد بن حسن المهدی|امام مہدی (عج)]]، ازواج مطہرات اور صحابہ کرام و خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عزت، حرمت اور عظمت ایمان کا جز ہے، ان کی تکفیر کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے اور ان کی توہین و تنقیص حرام اور قابل مذمت اور قابل تعزیر جرم ہے۔ | |||
ابو الخیر نے کہا کہ اس کی پانچوایں شق میں لکھا ہے کہ ایسی تقریر اور تحریر سے اجتناب کیا جائے گا، جو کسی بھی مکتبہ فکر کی دل آزاری اور اشتعال کا باعث بنے، اس کے 17 نکات ہیں، جن پر تمام مسالک کے قائدین نے بالاتفاق دستخط کئے۔ | |||
=== پاکستان میں تکفیر کے نقصانات === | |||
اس پر عمل ہوا، پاکستان میں امن قائم ہوگیا، لاشیں گر رہی تھیں، لاشیں گرنا بند ہوگئیں، ایک دوسرے کی مساجد امام بارگاہوں پر حملے بند ہوگئے، آج پھر وہ سازش عروج پر ہے، اسلام کے دشمنوں کی پاکستان کو توڑنے اور پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے صحابہ کرام کی توہین ہو رہی ہیں، کہیں اہل بیت اطہار (ع) میں حضور کی بنات کی توہین ہو رہی ہے، کہیں ازواج مطہرات کی توہین ہو رہی ہے، یہ سب پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ | |||
حکمراں یہ سب جانتے ہیں اور ہمارے وزیر مذہبی امور اعلان کر رہے ہیں کہ [[اسرائیل]] میں بیٹھ کر ایک عورت پاکستان میں لڑانے کا کام رہی ہے اور پاکستان میں لوگ اس کی باتوں کو لیکر آگے چل رہے ہیں، مسلمانوں میں تفرقہ بازی کر رہے ہیں اور افتراق و انتشار پیدا کرکے فرقہ وارایت کی آگ لگانا چاہتے، آپ کو سب کچھ معلوم ہے اس کے باوجود آپ ان لوگوں کو کنٹرول نہیں کرسکے ہیں، جو پاکستان میں آگ لگا کر مسالک کے مقدسات پر حملے کرکے پاکستان کو کمزور کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہمارے حکمراں بارش کے معاملہ کو حل نہیں کرسکے، اس میں فیل ہوگئے، کرپشن ختم کرنے کا نام لیکر آئے تھے، اس میں ناکام ہوگئے۔ | |||
=== اتحاد کے لیے راہ حل === | |||
ہمیں ان حکمرانوں سے کوئی امید نہیں ہے کہ وہ اس افتراق اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کوئی کاروائی کریں گے، میں مقتدر اداروں سے اپیل کروں گا کہ آپ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں، خدارا اس کا فوری نوٹس لیں۔ ہمارے اکابرین نے ضابطہ اخلاق ترتیب دے کر یہ تو بڑا کام کر دیا، لیکن اس پر آپ عمل کروا دیں، جو پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے اس قسم کی بات کر رہے ہیں اور پاکستان میں انتشار و افتراق پھیلا رہے ہیں مقامات مقدسات پر حملے کر رہے ہیں۔ آپ ان کی گرفت کریں۔ انہیں گرفتار کرکے قرار واقعی سزائیں دیں۔ اگر انہیں قرار واقعی سزا نہیں ملے گی تو ان کے حوصلے بلند ہوتے چلے جائیں گے۔ ہمیں موجودہ حکمرانوں سے کوئی امید نہیں ہے کہ وہ پاکستان کو ٹوٹنے سے بچائیں گے، ہم مقتدر اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خدارا پاکستان کو کمزور ہونے اور ٹوٹنے سے بچائیں، یہ سازش ہے پاکستان کے دشمنوں کی، اس وقت جو عروج پر ہے، اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور پاکستان کے دشمنوں کو ناکام و نامراد کرے <ref>[https://wifaqtimes.com/1285/ حالیہ فرقہ وارانہ لہر پاکستان کو توڑنے کی سازش ہے، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر]-wifaqtimes.com-شائع شدہ از : 3ستمبر 2020ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔</ref>۔ |
نسخہ بمطابق 17:07، 14 مئی 2024ء
ابو الخیر محمد زبیر
عالمی سازشیں انقلاب اسلامی اور ایران کی ترقی کو نہیں روک سکتیں
ابو الخیر محمد پاکستان قومی یکجہتی کونسل کے سربراہ اور 35 سیاسی و مذہبی گروہوں کے اتحاد نے امام خمینی (رہ) کے شانہ بشانہ ایرانی قوم کے کھڑے ہونے اور عوامی تحریک کو انقلاب اسلامی ایران کی عظیم کامیابی قرار دیا اور تاکید کی: عالمی سازشیں اور دشمن جس میں صیہونی حکومت بھی شامل ہے، انقلاب کی پیش رفت کو کبھی نہیں روک سکے گی۔
پاکستان کی پارلیمنٹ کے سابق رکن نے ایران کے اسلامی انقلاب کے روشن مستقبل پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا: امام خمینی (رہ) نے اپنی کوششوں سے اس صدی کا عظیم ترین اسلامی انقلاب برپا کیا جس نے ایران کی تاریخ اور معاشرے کا سارا دھارا بدل دیا۔ انہوں نے کہا: انقلاب اسلامی کی فتح کے بعد سے ایران کے خلاف دشمنان اسلام کی سازشیں جاری ہیں۔ اس کے ساتھ ہی امام خمینی (رہ) اور ایران کے عوام کے موقف نے انقلاب اسلامی کے خلاف تمام سازشوں اور منفی پروپیگنڈے کو ناکام بنا دیا۔
پاکستان جمعیت علما کے سربراہ نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی کا اسلام پر سچا ایمان تھا اور اسی وجہ سے خداوند متعال نے اسلامی نظام کے قیام میں ان کی مدد فرمائی، کیونکہ قرآن کریم کی تفسیر کے مطابق، خداتعالیٰ وفادار اور نیک لوگوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نے مزید کہا: انقلاب کی فتح کے بعد اور آج تک ایران اور اس کے عوام نے صیہونی حکومت کی طرف سے سب سے بڑی پابندیوں، دشمنیوں اور عالمی سازشوں کا مشاہدہ کیا ہے لیکن ان تحریکوں نے انقلاب اسلامی کی ترقی اور پیشرفت میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ ایرانی عوام مختلف شعبوں میں ترقی کرچکی ہیں۔
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کہا: ایرانی قوم سیاسی، اقتصادی اور سماجی پابندیوں کا شکار ہو چکی ہے لیکن اس نے کبھی مغرب کے دباؤ کو تسلیم نہیں کیا اور ان کا ڈٹ جانے اور مزاحمت آج دنیا کی دیگر اقوام کے لیے نمونہ بن چکی ہے۔ پاکستان کے اس مذہبی رہنما نے بیان کیا: دشمنان اسلام ایران اور انقلاب کے خلاف اپنی سازشیں اور مذموم اقدامات جاری رکھیں گے لیکن وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں گے جس طرح صیہونی حکومت علاقائی اور بین الاقوامی میدانوں میں بہت سی سازشوں کے باوجود ایران کی ترقی کو روکنے میں ناکام رہی ہے [1]۔
پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں
جمعیت علماء پاکستان(نورانی) اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیرنے کہا ہے کہ حیا مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے اور پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، پاکستان کے اسلامی نظریے کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے، ملک میں معاشی ابتری اور آئے روز مہنگائی کا سونامی حکمرانوں کی نااہلی نہیں کا ایجنڈا ہے، اب چہرے نہیں نظام بدلنا ہوگا، صہیونیت اسلام ہی نہیں، پوری انسانیت کیلئے خطرہ ہے، پاکستانی عوام ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہیں۔ عالمی صیہونی سازش کے تحت مسلمانوں کو فروعی اختلافات اور فرقہ ورانہ مسائل میں الجھا کر ملک میں الحاد کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کی ایک مثال اہم اداروں میں بڑے بڑے عہدوں پر قادیانی، افسروں کا تقرر ہے [2]۔
پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں
پاکستان اسلام کے نام پر بنا، اس کے آئین میں لکھا ہے کہ یہاں کوئی قانون اسلام کے خلاف نہیں ہوگا، تاہم افسوس کے ساتھ یہاں اسلام کے خلاف قوانین بھی بن رہے ہیں اور فیصلے بھی ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ گھریلو تشدد بل کے حوالے سے وزیراعظم نے یقین دہانی کروانے کے باجود سیکولر بل پاس کروایا۔ لاہور کی عدالت نے فیصلہ کیا کہ عدت میں نکاح جائز ہے، کراچی میں اجازت کے ساتھ بننے والی مسجد کو ڈھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ انتہائی تشویش ناک فیصلے اور اقدامات ہیں۔ حکومت خود کہ رہی ہے کہ بیرونی قرضے لے کر ہم غلام بن چکے ہیں، مہنگائی کو عالمی مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، اس پر مستزاد منی بجٹ پیش کرکے عوام پر مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو آزادی کی جانب لے جانا چاہیئے ورنہ مسائل کنڑول نہیں کیے جاسکیں [3]۔
وحدت اسلامی ان کی نگاہ میں
حالیہ فرقہ وارانہ لہر پاکستان کو توڑنے کی سازش ہے۔ اخباری رپورٹ کے مطابق جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ پاکستان روئے زمین پر دوسری مملکت ہے، جو مدینہ منورہ کے بعد اسلام کے نام پر قائم ہوئی، یہی وجہ ہے کہ اس کے قیام سے لیکر آج تک اسلام دشمن اس کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور اس کو کمزرو کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ہیں۔
اتحاد بین المسلمین اور علماء
اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 90 کی دہائی کے اندر بھی پاکستان کو توڑنے اور اس کو کمزور کرنے کی سازشیں ہوئیں اور فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکایا گیا، پاکستان کے گلی اور کوچوں کو مسلمانوں کے خون سے رنگین کر دیا گیا، اس زمانے کے اندر میرے قائد علامہ شاہ احمد نورانی نے دیگر مسالک کے قائدین کے ساتھ مل کر جن میں قاضی حسین احمد، مولانا فضل الرحمان، علامہ ساجد علی نقوی، مولانا سمیع الحق اور پروفیسر ساجد میر شامل تھے، ملی یکجہتی کونسل کے نام سے اتحاد بنایا اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیا۔
اس کونسل کے اس ضابطہ اخلاق کا اعلان 23 اپریل 1995ء میں ہوا، جس کی تیسری شق میں لکھا ہوا ہے کہ نبی کریمﷺ کی عظمت اور حرمت ہمارے ایمان کی بنیاد ہے، حضورﷺ کی کسی طرح کی توہین کے مرتکب فرد کی شرعاََ قانوناَ سزا صرف اور صرف موت ہے، اہلبیت اطہار (ع) و امام مہدی (عج)، ازواج مطہرات اور صحابہ کرام و خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عزت، حرمت اور عظمت ایمان کا جز ہے، ان کی تکفیر کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے اور ان کی توہین و تنقیص حرام اور قابل مذمت اور قابل تعزیر جرم ہے۔
ابو الخیر نے کہا کہ اس کی پانچوایں شق میں لکھا ہے کہ ایسی تقریر اور تحریر سے اجتناب کیا جائے گا، جو کسی بھی مکتبہ فکر کی دل آزاری اور اشتعال کا باعث بنے، اس کے 17 نکات ہیں، جن پر تمام مسالک کے قائدین نے بالاتفاق دستخط کئے۔
پاکستان میں تکفیر کے نقصانات
اس پر عمل ہوا، پاکستان میں امن قائم ہوگیا، لاشیں گر رہی تھیں، لاشیں گرنا بند ہوگئیں، ایک دوسرے کی مساجد امام بارگاہوں پر حملے بند ہوگئے، آج پھر وہ سازش عروج پر ہے، اسلام کے دشمنوں کی پاکستان کو توڑنے اور پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے صحابہ کرام کی توہین ہو رہی ہیں، کہیں اہل بیت اطہار (ع) میں حضور کی بنات کی توہین ہو رہی ہے، کہیں ازواج مطہرات کی توہین ہو رہی ہے، یہ سب پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔
حکمراں یہ سب جانتے ہیں اور ہمارے وزیر مذہبی امور اعلان کر رہے ہیں کہ اسرائیل میں بیٹھ کر ایک عورت پاکستان میں لڑانے کا کام رہی ہے اور پاکستان میں لوگ اس کی باتوں کو لیکر آگے چل رہے ہیں، مسلمانوں میں تفرقہ بازی کر رہے ہیں اور افتراق و انتشار پیدا کرکے فرقہ وارایت کی آگ لگانا چاہتے، آپ کو سب کچھ معلوم ہے اس کے باوجود آپ ان لوگوں کو کنٹرول نہیں کرسکے ہیں، جو پاکستان میں آگ لگا کر مسالک کے مقدسات پر حملے کرکے پاکستان کو کمزور کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہمارے حکمراں بارش کے معاملہ کو حل نہیں کرسکے، اس میں فیل ہوگئے، کرپشن ختم کرنے کا نام لیکر آئے تھے، اس میں ناکام ہوگئے۔
اتحاد کے لیے راہ حل
ہمیں ان حکمرانوں سے کوئی امید نہیں ہے کہ وہ اس افتراق اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کوئی کاروائی کریں گے، میں مقتدر اداروں سے اپیل کروں گا کہ آپ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں، خدارا اس کا فوری نوٹس لیں۔ ہمارے اکابرین نے ضابطہ اخلاق ترتیب دے کر یہ تو بڑا کام کر دیا، لیکن اس پر آپ عمل کروا دیں، جو پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے اس قسم کی بات کر رہے ہیں اور پاکستان میں انتشار و افتراق پھیلا رہے ہیں مقامات مقدسات پر حملے کر رہے ہیں۔ آپ ان کی گرفت کریں۔ انہیں گرفتار کرکے قرار واقعی سزائیں دیں۔ اگر انہیں قرار واقعی سزا نہیں ملے گی تو ان کے حوصلے بلند ہوتے چلے جائیں گے۔ ہمیں موجودہ حکمرانوں سے کوئی امید نہیں ہے کہ وہ پاکستان کو ٹوٹنے سے بچائیں گے، ہم مقتدر اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خدارا پاکستان کو کمزور ہونے اور ٹوٹنے سے بچائیں، یہ سازش ہے پاکستان کے دشمنوں کی، اس وقت جو عروج پر ہے، اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور پاکستان کے دشمنوں کو ناکام و نامراد کرے [4]۔
- ↑ رهبر مذهبی پاکستان: توطئههای جهانی جلودار انقلاب اسلامی و پیشرفت ایران نیست(پاکستانی مذہبی راہنما: عالمی سازشیں انقلاب اسلامی اور ایران کی ترقی کو نہیں روک سکتیں)-adyannews.com(فارسی زبان)-شائع شدہ از:31جنوری 2022ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:14 مئی 2024ء۔
- ↑ پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، ابوالخیر محمد زبیر-wifaqtimes.com-شائع شدہ از:6مارچ 2022ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔
- ↑ پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں،صاحبزادہ ابو الخیر زبیر-wifaqtimes.com-شائع شدہ از: 14 جنوری 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔
- ↑ حالیہ فرقہ وارانہ لہر پاکستان کو توڑنے کی سازش ہے، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر-wifaqtimes.com-شائع شدہ از : 3ستمبر 2020ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔