"جان محمد عباسی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 4: | سطر 4: | ||
| name = جان محمد عباسی | | name = جان محمد عباسی | ||
| other names = | | other names = | ||
| brith year = 1925 | | brith year = 1925 ء | ||
| brith date = | | brith date = | ||
| birth place = گوٹھ بیرو چانڈیا، انڈیا | | birth place = گوٹھ بیرو چانڈیا، انڈیا | ||
| death year = 2003 | | death year = 2003 ء | ||
| death date = | | death date = | ||
| death place = | | death place = |
نسخہ بمطابق 09:15، 23 جنوری 2024ء
جان محمد عباسی | |
---|---|
پورا نام | جان محمد عباسی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1925 ء، 1303 ش، 1343 ق |
پیدائش کی جگہ | گوٹھ بیرو چانڈیا، انڈیا |
وفات | 2003 ء، 1381 ش، 1423 ق |
مذہب | اسلام، سنی |
مناصب |
|
جان محمد عباسی جماعت اسلامی پاکستان کے نائبین میں سے ایک تھے جنہوں نے جماعت اسلامی کی مقبولیت اور قبولیت میں اہم کردار ادا کی
سوانح عمری
وہ یکم جنوری 1925 کو گوٹ بیرو چانڈیہ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد غلام رسول عباسی ایک سنی عالم تھے۔ ان کے والد گٹ بارو چانڈیا میں ایک دینی مدرسہ چلاتے تھے۔ دینی علوم کے مطالعہ اور سیکھنے میں دلچسپی رکھنے والے لوگ دور دراز علاقوں خصوصاً بلوچستان، ایران سے مدرسے میں آتے تھے۔آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد کے ساتھ گزاری اور لاڑکانہ کے محلے جہاں محمد پور میں رہائش اختیار کی۔ اس نے اپنے گاؤں میں پرائمری اسکول سے فارغ کیا اور پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد اس نے گرامر اور گرامر سیکھا۔ اس نے عربی ادب اور منطق اس دور کے نامور استاد علی محمد کو پیش کی [1].
سیاسی سرگرمیاں
ان کے والد غلام رسول عباسی لاکرنہ میں خلافت کے ایک اخلاقی کارکن تھے۔جان محمد شروع سے ہی اپنے والد کے ماتحت رہتے تھے، اس لیے ان کا تعلق دولت مندوں، سیاست دانوں اور علماء سے ہو گیا، اور سیاست میں دلچسپی لینے لگے۔
ان ملاقاتوں نے ان کی تقریر اور شخصیت پر بڑا اثر ڈالا اور جماعت اسلامی میں شمولیت سے قبل وہ ہندوستانی علما تحریک کے رکن تھے۔ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے قبل، جماعت اسلامی کے مبلغین میں سے ایک عبدالرحیم نے انہیں جماعت اسلامی کی فکر سکھائی۔
محمد بھٹو اور جان محمد ایک استاد کے شاگرد تھے جنہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی، اس نے اسے منتقل کیا۔ صوبائی نظام کے قیام کے بعد سندھ اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہا۔ اور 28 اپریل 2003 تک جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر کا عہدہ سنبھالا۔
انہوں نے سندھی اور اردو میں ایک درجن سے زائد کتابیں تصنیف اور شائع کیں۔
وفات ہو جانا
جان محمد عباسی آٹھ سال تک گردے کی بیماری سے لڑتے رہے اور بالآخر 28 اپریل 2003 کو کراچی میں انتقال کر گئے اور اپنے آبائی گاؤں لاڑکانہ میں سپرد خاک ہوئے [2]۔