"محمود الحسنات" کے نسخوں کے درمیان فرق
(ایک ہی صارف کا 3 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 45: | سطر 45: | ||
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں ان کے خاندان کے 14 افراد شہید ہوئے جن میں ان کے 4 چچا، 9 ماہ کا پوتااور 5 بچے شامل ۔ مبلغ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ان کی بہن اور خاندان کے دیگر افراد زخمی ہوئے۔ | انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں ان کے خاندان کے 14 افراد شہید ہوئے جن میں ان کے 4 چچا، 9 ماہ کا پوتااور 5 بچے شامل ۔ مبلغ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ان کی بہن اور خاندان کے دیگر افراد زخمی ہوئے۔ | ||
== اسلام کی تاریخ کا سب سے مختصر خطبہ جمعہ == | == اسلام کی تاریخ کا سب سے مختصر خطبہ جمعہ == | ||
[[فائل:محمود الحسنات-2.webp|بدون_چوکھٹا|بائیں]] | |||
1445 میں رمضان کے مقدس مہینے کے جمعہ (مقدس دن) کو، آپ نے اسلام کی تاریخ میں سب سے مختصر نماز جمعہ کا خطبہ دیا۔ اس ہفتے کے نماز جمعہ کے خطبہ میں انہوں نے صرف اتنا کہا: | |||
اگر 30 ہزار سے زیادہ شہید، 70 ہزار زخمی اور 20 لاکھ بے گھر ہو کر بھی ملت اسلامیہ کو بیدار نہ کر سکے تو میرے الفاظ کیا کر سکتے ہیں؟! دعا کرو۔ | |||
<ref>[https://www.asriran.com/fa/news/956803/%DA%A9%D9%88%D8%AA%D8%A7%D9%87%D8%AA%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D8%AE%D8%B7%D8%A8%D9%87-%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%B2-%D8%AC%D9%85%D8%B9%D9%87-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D9%81%D9%82%D8%B7-%D8%A کوتاهترین خطبه نماز جمعه تاریخ اسلام ، فقط دوجمله!](اسلام کی تاریخ کا مختصر ترین خطبہ جمعہ، صرف دو جملے!)-asriran.com(فارسی زبان)-شائع شدہ از: ۱۹-۰۱-۱۴۰۳- اخذ شده به تاریخ:8 اپريل 2024ء۔</ref> | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |
حالیہ نسخہ بمطابق 16:36، 8 اپريل 2024ء
محمود الحسنات | |
---|---|
پورا نام | محمود الحسنات |
دوسرے نام | محمود سلمان جبريل الحسنات |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1989 ء، 1367 ش، 1409 ق |
پیدائش کی جگہ | فلسطین، غزہ پٹی |
مذہب | اسلام، سنی |
اثرات |
|
مناصب |
|
محمود سلمان جبریل الحسنات ایک فلسطینی مبلغ اور مصنف ہیں۔ وہ غزہ کی پٹی میں پلے بڑھے ہیں لیکن فی الحال ترکی میں رہتے ہیں۔ یوٹیوب پر ان کا شمار عرب دنیا کی مشہور شخصیات میں ہوتا ہے۔ یکم اگست 2021 تک یوٹیوب پر ان کے 4.95 ملین سے زیادہ ، فیس بوک پر 6.3 ملین سے زیادہ اور ٹوئٹر پر تقریباً ایک لاکھ 96 ہزار فالوورز ہیں [1].
سوانح حیات
وہ غزہ پٹی کے جبالیہ کیمپ میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک مشہور فلسطینی مبلغ اور مصنف ہیں اور عرب دنیا میں بہترین خطیب کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔
وہ کھیلوں خاص طور سے فٹ بال کے دلدادہ ہیں۔ غزہ کی مقامی فٹ بال ٹیم کے گول کیپر بھی رہے ہیں ۔ وہ کچھ عرصہ تعلیم حاصل کرنے اور رہنے کے لیے سوڈان گئے لیکن تین سال بعد انھیں ترکی ہجرت کرنا پڑی۔
تعلیم
انہوں نے اپنی تبلیغی سرگرمی کا آغاز بارہ سال کی عمر میں کیا اور پندرہ سال کی عمر میں فلسطین اور غزہ میں ہونے والے اہم ترین عوامی تقریری مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ انہوں نے اسلامی تعلیم و تربیت اور ملٹی میڈیا کے خصوصی شعبے میں اپنی انڈرگریجویٹ تعلیم مکمل کی [2]۔
ان کے پاس بہت سے علمی موضوعات پر اسناد موجود ہیں جن میں سے کچھ موضوعات یہ ہیں:
- عوامی خطابت(public speaking)
- حدیث کی روایت
- عقائد
- فقه
2018 میں، انہوں نے اپنی ڈاکٹریٹ کی تعلیم مکمل کرنے اور اسلام کی تبلیغ کے لیے غزہ سے بیرون ملک سفر کیا۔
سوڈان میں قید
تعلیم مکمل کرنے کے لیے تقریباً 3 سال سوڈان میں رہنے کے بعد 26 جولائی 2020 کو سوڈانی حکام نے انہیں کئی ہفتوں تک احتجاج میں حصہ لینے کے الزام میں حراست میں لیا تاہم انہوں نے اس الزام کو مسترد کر دیا۔ حکام نے اس حوالے سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا اور انہیں رہا کردیا جس پر کئی ردعمل سامنے آئے۔ رہائی کے بعد محمود الحسنات سوڈان چھوڑ کر اپنی تعلیم مکمل کرنے ترکی چلے گئے۔
بہترین خطیب
2006 میں، انہوں نے فلسطین میں عوامی تقریر ی مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی،اسی سال شیخ محمود الحسنات کو غریبوں کے واعظ کے خطاب سے عرب اور اسلامی دنیا کے بہترین خطیب کے طور پر متعارف کرایا گیا۔
انٹرنیٹ کی شہرت
2021 کے اعدادوشمار کے مطابق، ان کے بہترین طرز بیان اور مذہبی اور سیاسی مسائل پر مہارت کی وجہ سے یوٹیوب، فیس بک اور ٹوئٹر پر انہیں بہت سے لوگ فالو کرتے ہیں۔ یوٹیوب پر ان کے 4.95 ملین فالوورز، فیس بک پر 6.3 ملین سے زیادہ اور ٹوئٹر پرایک لاکھ 96 ہزار فالوورز ہیں۔
اہل خانہ کی شہادت
آپریشن طوفان الاقصیٰ کے جواب میں غزہ کی پٹی اور دیگر علاقوں پر اسرائیلی حملے کے بعد ان کے خاندان کے 14 افراد شہید ہو گئے ۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں ان کے خاندان کے 14 افراد شہید ہوئے جن میں ان کے 4 چچا، 9 ماہ کا پوتااور 5 بچے شامل ۔ مبلغ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ان کی بہن اور خاندان کے دیگر افراد زخمی ہوئے۔
اسلام کی تاریخ کا سب سے مختصر خطبہ جمعہ
1445 میں رمضان کے مقدس مہینے کے جمعہ (مقدس دن) کو، آپ نے اسلام کی تاریخ میں سب سے مختصر نماز جمعہ کا خطبہ دیا۔ اس ہفتے کے نماز جمعہ کے خطبہ میں انہوں نے صرف اتنا کہا: اگر 30 ہزار سے زیادہ شہید، 70 ہزار زخمی اور 20 لاکھ بے گھر ہو کر بھی ملت اسلامیہ کو بیدار نہ کر سکے تو میرے الفاظ کیا کر سکتے ہیں؟! دعا کرو۔ [3]
حوالہ جات
- ↑ محمود الحسنات، محمود (2014). تغاريد منظمة فور شباب العالمية
- ↑ mawdoo3.com
- ↑ کوتاهترین خطبه نماز جمعه تاریخ اسلام ، فقط دوجمله!(اسلام کی تاریخ کا مختصر ترین خطبہ جمعہ، صرف دو جملے!)-asriran.com(فارسی زبان)-شائع شدہ از: ۱۹-۰۱-۱۴۰۳- اخذ شده به تاریخ:8 اپريل 2024ء۔