مندرجات کا رخ کریں

"اربعین" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 6 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 6: سطر 6:
20 صفر، یا اربعین، حسین ابن علی کے قتل کے چالیس دن بعد ہے، جب شام سے قیدیوں کا قافلہ مدینہ واپس آیا ۔  
20 صفر، یا اربعین، حسین ابن علی کے قتل کے چالیس دن بعد ہے، جب شام سے قیدیوں کا قافلہ مدینہ واپس آیا ۔  


یہ وہ دن ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابی جابر بن عبداللہ انصاری مدینہ سے کربلا میں امام حسین کی قبر کی زیارت کے لیے پہنچے۔ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے امام حسین کی قبر کی زیارت کی۔ اس دن حسین ابن علی کی قبر کی زیارت کرنا مستحب ہے اور اس زیارت کو اربعین زیارت کہتے ہیں۔ حسین ابن علی کے قتل کے بعد یہ چالیسواں دن ہے جو شیعوں  کے لیے ایک مذہبی قدر رکھتا ہے اور قدیم عقائد کے مطابق اس دن حسین ابن علی کا سر قلم کربلا میں ان کے جسم سے ملایا گیا تھا۔ مومن کی موت کے وقت سے چالیس دن کا وقفہ [[مسلمان|مسلمانوں]] کے عقائد کا حصہ سمجھا جاتا ہے ۔
یہ وہ دن ہے جب [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم]] کے صحابی جابر بن عبداللہ انصاری مدینہ سے کربلا میں امام حسین کی قبر کی زیارت کے لیے پہنچے۔ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے امام حسین کی قبر کی زیارت کی۔ اس دن حسین ابن علی کی قبر کی زیارت کرنا مستحب ہے اور اس زیارت کو اربعین زیارت کہتے ہیں۔ حسین ابن علی کے قتل کے بعد یہ چالیسواں دن ہے جو شیعوں  کے لیے ایک مذہبی قدر رکھتا ہے اور قدیم عقائد کے مطابق اس دن حسین ابن علی کا سر قلم کربلا میں ان کے جسم سے ملایا گیا تھا۔ مومن کی موت کے وقت سے چالیس دن کا وقفہ [[مسلمان|مسلمانوں]] کے عقائد کا حصہ سمجھا جاتا ہے ۔


== زیارت اربعین کی اہمیت اور فضیلت ==
== زیارت اربعین کی اہمیت اور فضیلت ==
سطر 60: سطر 60:


قاضی طباطبائی لکھتے ہیں کہ زیارت اربعین، زیارت "مَرَدّ الرَّأس" بھی کہلاتی ہے۔ "مَرَدُ الرأس" یعنی سر کا لوٹا دیا جانا، کیونکہ اس روز اسیران اہل بیت کربلا پلٹ کر آئے تو وہ امام حسین بن علی کا سر مبارک بھی شام سے واپس لائے تھے جس کو انھوں نے امام حسین بن علی کے ساتھ دفن کیا۔
قاضی طباطبائی لکھتے ہیں کہ زیارت اربعین، زیارت "مَرَدّ الرَّأس" بھی کہلاتی ہے۔ "مَرَدُ الرأس" یعنی سر کا لوٹا دیا جانا، کیونکہ اس روز اسیران اہل بیت کربلا پلٹ کر آئے تو وہ امام حسین بن علی کا سر مبارک بھی شام سے واپس لائے تھے جس کو انھوں نے امام حسین بن علی کے ساتھ دفن کیا۔
== اربعین حسینی کے سلسلے میں ہدایات ==
کتب زیارات میں امام حسین کی زیارت کے مختلف آداب بتائے گئے ہیں۔ من جملہ مفاتیح الجنان میں تفصیل کے ساتھ آداب تحریر ہیں۔
== اربعین کی عظیم ریلیاں ==
اربعین کے جلوس [عربی: مسيرات الأربعين انگریزی: Procession of Arba‘in] وہ عظیم مذہبی جلوس ہیں۔ جو اربعین حسینی (چہلم امام حسین) کی مناسبت سے، وسیع عالمی سطح پر، کربلا جاتے ہیں تاکہ وہاں پہنچ کر زیارت اربعین کی قرائت میں شرکت کرسکیں۔
زیارت اربعین پر ائمہ کی تاکید کی بنا پر لاکھوں بلکہ کروڑوں شیعہ دنیا کے مختلف ممالک، بالخصوص [[عراق]] کے مختلف شہروں اور قصبوں سے کربلا کی طرف نکلتے ہیں ؛ اکثر زائرین پیدل چل کر اس عظیم مہم میں شریک ہوتے ہیں اور یہ ریلیاں دنیا کی عظیم ترین مذہبی ریلیاں سمجھی جاتی ہیں۔ دسمبر 2013ء بمطابق صفر المظفر 1435 ھ، مستند اندازوں کے مطابق، اس سال دو کروڑ زائرین اس عظیم جلوس عزاداری میں شریک ہوئے تھے۔بعض رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ اس سال کربلا پہنچنے والے زائرین کی تعداد ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ تھی۔
دنیا کے اس عظیم ترین اجتماع میں مجموعی طور پر شریک افراد کی تعداد ہر سال کروڑوں تک پہنچ جاتی ہے۔
== مختصر تاریخ ==
== مختصر تاریخ ==
محمد علی قاضی طباطبائی لکھتے ہیں کہ اربعین کے دن کربلا کا سفر اختیار کرنا آئمۂ اطہار علیہم السلام کے زمانے میں بھی شیعیان اہل بیت(ع) کے درمیان رائج تھا اور حتی کہ بنو امیہ اور بنو عباس کے زمانے میں بھی شیعہ اس سفر کے پابند تھے۔ وہ اس عمل کو شیعیان آل رسول(ص) کی سیرت مستمرہ یعنی ہمیشہ سے جاری اور مسلسل سیرت سمجھتے ہیں۔
محمد علی قاضی طباطبائی لکھتے ہیں کہ اربعین کے دن کربلا کا سفر اختیار کرنا آئمۂ اطہار علیہم السلام کے زمانے میں بھی شیعیان اہل بیت(ع) کے درمیان رائج تھا اور حتی کہ بنو امیہ اور بنو عباس کے زمانے میں بھی شیعہ اس سفر کے پابند تھے۔ وہ اس عمل کو شیعیان آل رسول(ص) کی سیرت مستمرہ یعنی ہمیشہ سے جاری اور مسلسل سیرت سمجھتے ہیں۔
سطر 100: سطر 93:
مثال کے طور پر، قدیم زمانے سے، لوگ ان دو مہینوں میں ماتمی لباس پہنتے تھے اور کوئی خوشی کی محفلیں نہیں منعقد کرتے ہیں۔ مساسہ لکھتا ہے: لوگ عاشورہ کے دن سے اربعین تک سر نہیں منڈواتے اور اس دن صدقہ و خیرات کرتے ہیں <ref>اربعین در فرهنگ شیعه؛ سید محمد محسن حسینی طهرانی؛ ص ۷۵.</ref>۔
مثال کے طور پر، قدیم زمانے سے، لوگ ان دو مہینوں میں ماتمی لباس پہنتے تھے اور کوئی خوشی کی محفلیں نہیں منعقد کرتے ہیں۔ مساسہ لکھتا ہے: لوگ عاشورہ کے دن سے اربعین تک سر نہیں منڈواتے اور اس دن صدقہ و خیرات کرتے ہیں <ref>اربعین در فرهنگ شیعه؛ سید محمد محسن حسینی طهرانی؛ ص ۷۵.</ref>۔


== اربعین حسینی کے سلسلے میں ہدایات ==
کتب زیارات میں امام حسین کی زیارت کے مختلف آداب بتائے گئے ہیں۔ من جملہ مفاتیح الجنان میں تفصیل کے ساتھ آداب تحریر ہیں۔
== اربعین کی عظیم ریلیاں ==
اربعین کے جلوس [عربی: مسيرات الأربعين انگریزی: Procession of Arba‘in] وہ عظیم مذہبی جلوس ہیں۔ جو اربعین حسینی (چہلم امام حسین) کی مناسبت سے، وسیع عالمی سطح پر، کربلا جاتے ہیں تاکہ وہاں پہنچ کر زیارت اربعین کی قرائت میں شرکت کرسکیں۔
زیارت اربعین پر ائمہ کی تاکید کی بنا پر لاکھوں بلکہ کروڑوں شیعہ دنیا کے مختلف ممالک، بالخصوص [[عراق]] کے مختلف شہروں اور قصبوں سے کربلا کی طرف نکلتے ہیں ؛ اکثر زائرین پیدل چل کر اس عظیم مہم میں شریک ہوتے ہیں اور یہ ریلیاں دنیا کی عظیم ترین مذہبی ریلیاں سمجھی جاتی ہیں۔ دسمبر 2013ء بمطابق صفر المظفر 1435 ھ، مستند اندازوں کے مطابق، اس سال دو کروڑ زائرین اس عظیم جلوس عزاداری میں شریک ہوئے تھے۔بعض رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ اس سال کربلا پہنچنے والے زائرین کی تعداد ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ تھی۔
دنیا کے اس عظیم ترین اجتماع میں مجموعی طور پر شریک افراد کی تعداد ہر سال کروڑوں تک پہنچ جاتی ہے۔
== تعزیہ داری اور اشعار ==
== تعزیہ داری اور اشعار ==
ماضی میں اربعین کے موقع پر ایران کے کچھ حصوں میں تعزیہ اور ماتمی پروگراموں  کا انعقاد کیا جاتا تھا ۔ ذاکر حضرات  ملا حسین کاشفی کی کتاب روضۂ الشہداء کے متن کے مطابق مصائب پڑھتے تھے پر سینہ زنی  اور زنجیر زنی  کے دوران اہل بیت سے پیار رکھنے والے اور ان سے محبت کرنے والوں کے لکھے ہوئے اشعار پڑھے جاتے تھے، جیسے محتشم کاشانی کی تصنیف، یا وہ اشعار جن سے لوگ واقف نہیں تھے، جیسے یہ اشعار:
ماضی میں اربعین کے موقع پر ایران کے کچھ حصوں میں تعزیہ اور ماتمی پروگراموں  کا انعقاد کیا جاتا تھا ۔ ذاکر حضرات  ملا حسین کاشفی کی کتاب روضۂ الشہداء کے متن کے مطابق مصائب پڑھتے تھے پر سینہ زنی  اور زنجیر زنی  کے دوران اہل بیت سے پیار رکھنے والے اور ان سے محبت کرنے والوں کے لکھے ہوئے اشعار پڑھے جاتے تھے، جیسے محتشم کاشانی کی تصنیف، یا وہ اشعار جن سے لوگ واقف نہیں تھے، جیسے یہ اشعار:
سطر 124: سطر 124:
== سب سے بڑا سالانہ اجتماع ==
== سب سے بڑا سالانہ اجتماع ==
[[فائل: پیاده روی اربعین.jpg|تصغیر|بائیں|]]
[[فائل: پیاده روی اربعین.jpg|تصغیر|بائیں|]]
حالیہ برسوں میں، عراق میں اربعین کی سوگ کی تقریبات میں شرکت کرنے والا ہجوم دنیا کے سب سے بڑے پرامن اور متحد ہونے والے اجتماعات میں سے ایک ہے۔ کربلا کی صوبائی کونسل کے سربراہ کے مطابق 2015 (1437ھ) میں اربعین زائرین کی تعداد 27 ملین تک پہنچ گئی۔ زائرین کی یہ تعداد 10 دن کے عرصے میں کربلا میں داخل ہوئی اور زیارت کے بعد واپس روانہ ہوئی۔ دسمبر 2014 (1436ھ) میں تقریباً 20 ملین لوگ عراق میں جمع ہوئے ۔ اربعین تک جانے والے دنوں میں لاکھوں لوگ نجف کربلا کے راستے پر چلتے ہیں، اور جلوسوں میں ان کا استقبال کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر غیر عراقی زائرین نجف سے کربلا تک کا 80 کلومیٹر کا راستہ تین دنوں کے پرامن جلوس میں پیدل چلتے ہیں۔ ایرانی حکومت عراق کے ساتھ مشترکہ طور پر اربعین کی تقریب کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے طور پر رجسٹر کرنے کے لیے کام کر رہی ہے ۔
حالیہ برسوں میں، [[عراق]] میں اربعین کی سوگ کے مراسم  میں شرکت کرنے والا ہجوم دنیا کے سب سے بڑے پرامن اور متحد ہونے والے اجتماعات میں سے ایک ہے۔ کربلا کی صوبائی کونسل کے سربراہ کے مطابق 2015 (1437ھ) میں اربعین زائرین کی تعداد 27 ملین تک پہنچ گئی۔ زائرین کی یہ تعداد 10 دن کے عرصے میں کربلا میں داخل ہوئی اور زیارت کے بعد واپس روانہ ہوئی۔  
 
دسمبر 2014 (1436ھ) میں تقریباً 20 ملین لوگ عراق میں جمع ہوئے ۔ اربعین تک جانے والے دنوں میں لاکھوں لوگ نجف کربلا کے راستے پر چلتے ہیں، اور جلوسوں میں ان کا استقبال کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر غیر عراقی زائرین نجف سے کربلا تک کا 80 کلومیٹر کا راستہ تین دنوں کے پرامن جلوس میں پیدل چلتے ہیں۔ ایرانی حکومت عراق کے ساتھ مشترکہ طور پر اربعین کی تقریب کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے طور پر رجسٹر کرنے کے لیے کام کر رہی ہے ۔


== متعلقہ تلاشیں ==  
== متعلقہ تلاشیں ==  
٭ [[حسین بن علی|حسین ابن علی]]
* [[حسین بن علی|حسین ابن علی]]
 
* [[عزاداری]]
ماتم کرنا
* [[کربلا]]
 
* [[محرم]]
20 صفر
* [[صفر]]
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}


کربلا
{{اسلامی اصطلاحات}}
[[fa:عید قربان]]
[[زمرہ: اسلامی اصطلاحات]]

حالیہ نسخہ بمطابق 23:56، 30 جولائی 2025ء

اربعین صفر کے مہینے کا بیسواں دن اور امام حسین ابن علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد چالیسواں دن ہے ۔ یہ وہ دن ہے جب اہل بیت کے اسیروں کا قافلہ شام سے مدینہ واپس آیا تھا اور یہ وہ دن ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابی جابر بن عبداللہ انصاری حسین ابن علی کی قبر کی زیارت کے لیے مدینہ سے کربلا پہنچے تھے ۔ وہ قبر حسین کی زیارت کرنے والے پہلے شخص تھے۔ اس دن حسین ابن علی کی زیارت کرنا مستحب ہے اور اس زیارت کے آداب میں سے ایک زیارت اربعین پڑھنا ہے۔

اربعین کے معنی

شیعہ مذہب میں امام حسین(ع) کے 10 محرم کو شھید ہونے کے بعد چالیسویں دن کو کہ 20 صفر کا دن ہے، اس کو امام حسین(ع) کے چہلم کا دن کہتے ہیں۔ کتب احادیث اور روایات میں غور اور دقت کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ امام حسین(ع) کی زیارت کے بارے میں اہل بیت(ع) نے بہت تاکید کی ہے اور حتی اس زیارت کو مؤمن کی علامات میں سے قرار دیا ہے۔ 20 صفر، یا اربعین، حسین ابن علی کے قتل کے چالیس دن بعد ہے، جب شام سے قیدیوں کا قافلہ مدینہ واپس آیا ۔

یہ وہ دن ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابی جابر بن عبداللہ انصاری مدینہ سے کربلا میں امام حسین کی قبر کی زیارت کے لیے پہنچے۔ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے امام حسین کی قبر کی زیارت کی۔ اس دن حسین ابن علی کی قبر کی زیارت کرنا مستحب ہے اور اس زیارت کو اربعین زیارت کہتے ہیں۔ حسین ابن علی کے قتل کے بعد یہ چالیسواں دن ہے جو شیعوں کے لیے ایک مذہبی قدر رکھتا ہے اور قدیم عقائد کے مطابق اس دن حسین ابن علی کا سر قلم کربلا میں ان کے جسم سے ملایا گیا تھا۔ مومن کی موت کے وقت سے چالیس دن کا وقفہ مسلمانوں کے عقائد کا حصہ سمجھا جاتا ہے ۔

زیارت اربعین کی اہمیت اور فضیلت

اسلامی تعلیمات میں جن اعمال کو مقدس ترین عبادات میں شمار کیا گیا ہے اور ان کی بجا آوری پر بہت تاکید کی گئی ہے ان میں اولیائے الہی اور ائمۂ معصومیں علیہم السلام کی زیارت بھی شامل ہے۔ معصومیں علیہم السلام کی زیارات میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کو ایک خصوصی اہمیت دی گئی ہے، چنانچہ کسی بھی امام معصوم (ع) کی زیارت پر اتنی تأکید نہیں ہوئی جتنی کہ سید الشہداء علیہ السلام کی زیارت پر ہوئی ہے۔

امام صادق علیہ السلام نے ابن بُکَیر سے جو امام حسین علیہ السلام کی راہ میں خوف و ہراس کے بارے میں بتا رہے تھے، سے ارشاد فرمایا:اما تحب ان یراک اللہ فینا خائفا ؟ اما تعلم انہ من خاف لخوفنا اظلہ اللہ فی عرشہ، کیا تم پسند نہیں کرتے ہو کہ خداوند تمہیں ہماری راہ میں خوف و ہراس کی حالت میں دیکھے ؟ کیا تم نہیں جانتے ہو کہ جو ہمارے خوف کی بناء پر خائف ہو، اللہ تعالی اپنے عرش پر اس کے سر پر سایہ کرے گا ؟

چونکہ اللہ تعالی نے لوگوں کے دلوں کو امام حسین علیہ السلام کے عشق سے پر نور کیا ہے اور عشق ہر صورت میں عاشق کو دوست کی منزل تک پہنچا ہی دیتا ہے لہذا عاشقان حسینی نے پہلے اربعین سے ہی اموی ستم کی حکمرانی اور ہر خفیہ اور اعلانیہ دباؤ کے باوجود سید الشہداء علیہ السلام کی زیارت کی راہ پر گامزن ہوئے اور آج تک ہر مسلمان مرد اور عورت کی دلی آرزو امام حسین علیہ السلام کی زیارت ہے۔

اسلامی روایات میں امام حسین علیہ السلام کے لیے بہت سے آثار و برکات بیان ہوئے ہیں، بشرطیکہ زیارت میں تقرب اور اخلاص کے ساتھ ساتھ معرفت اور شناخت کا عنصر بھی شامل ہو۔ علامہ محمد باقر مجلسی سے منقول ہے:

  1. اللہ تعالی نے اپنے مقرب فرشتوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: کیا تم امام حسین علیہ السلام کے زائرین کو نہیں دیکھ رہے ہو کہ کس طرح شوق و رغبت کے ساتھ ان کی زیارت کے لیے آتے ہیں ؟
  2. امام حسین علیہ ‏السلام کا زائر عرش کی بلندیوں پر اپنے خالق سے ہم کلام ہوتا ہے۔
  3. امام حسین علیہ ‏السلام کے زائر کو بہشت برین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آپ (ص) کے خاندان پاک کی قربت اور ہمسائگی کا اعزاز حاصل ہو گا اور وہ ان کا مہمان ہو گا۔
  4. امام حسین علیہ‏ السلام کا زائر اللہ کے محترم فرشتوں کے مقام تک مقام رفعت پائے گا[1]۔

احادیث میں اربعین کی فضلیت

بہت سی احادیث میں اس دن میں زیارت اربعین پڑھنے اور روضہ امام حسین کی زیارت کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔

سب سے مشہور اور اہم حدیث

امام حسن عسکری(ع) سے مروی حدیث میں زیارت اربعین کو مؤمن کی پانچ علامتوں میں سے ایک علامت گردانا گیا ہے۔

علامات مؤمن

"عَلَامَاتُ الْمُؤْمِنِ خَمْسٌ صَلَاةُ الْإِحْدَى وَ الْخَمْسِينَ وَزِيَارَةُ الْأَرْبَعِينَ وَالتَّخَتُّمُ بِالْيَمِينِ وَتَعْفِيرُ الْجَبِينِ وَالْجَهْرُ بِبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ" شیعہ مؤمن کی پانچ نشانیاں ہیں: شب و روز کے دوران 51 رکعتیں نماز پڑھنا، زیارت اربعین پڑھنا، انگشتری دائیں ہاتھ میں پہننا، سجدے میں پیشانی مٹی پر رکھنا اور نماز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کو جہر کے ساتھ (بآواز بلند) پڑھنا [2]۔

ماہ صفر میں لاکھوں شیعیان اہل بیت (ع) قافلوں کی صورت میں اربعین کے دن زیارت اربعین پڑھنے کے لیے کربلائے معلی پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ عزاداری سید الشہداء (ع) کے سلسلے میں شیعیان عالم کے اہم ترین اور عظیم ترین مرسومات ہیں اور اس بین الاقوامی کوشش کو مذکورہ بالا حدیث پر عمل کرنے کا اہم ترین مظاہرہ قرار دیا جا سکتا ہے۔

اہل بیت کی کربلا واپسی

سيد بن طاووس(رح) کی نقل کے مطابق اہل بیت کے کربلاء میں پہلے چہلم کے موقع پر پہنچنے کو ذکر کرنے کے ساتھ ہی اس واقع کی تفصیل کو اس طرح بیان کیا ہے: "فَوَصَلُوا إِلَى مَوْضِعِ الْمَصْرَعِ فَوَجَدُوا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ رَحِمَهُ اللَّهُ وَ جَمَاعَةً مِنْ بَنِي هَاشِمٍ وَ رِجَالًا مِنْ آلِ رَسُولِ اللَّهِ صلي الله عليه و آله قَدْ وَرَدُوا لِزِيَارَةِ قَبْرِ الْحُسَيْنِ عليه السلام فَوَافَوْا فِي وَقْتٍ وَاحِدٍ وَ تَلَاقَوْا بِالْبُكَاءِ وَ الْحُزْنِ وَ اللَّطْمِ وَ أَقَامُوا الْمَآتِمَ الْمُقْرِحَةَ لِلْأَكْبَادِ"۔

اہل بیت جب کربلاء کی سر ومین پر قتلگاہ میں پہنچے تو دیکھا کہ وہاں پر جابر ابن عبد اللہ انصاری ،بنی ہاشم اور کچھ دوسرے لوگ وہاں پر امام حسین(ع) کی قبر کی زیارت کے لیے پہلے سے موجود ہیں۔ سب نے مل کر عزاداری اور نوحہ خوانی کی اور بہت ہی غم و حزن کی حالت میں امام حسین(ع) کا غم مناتے رہے۔ اہل بیت کے ساتھ کربلاء کے اطراف میں میں رہنے والی آبادی کی عورتوں نے بھی مل کر عزاداری کی اور اہل بیت چند روز کربلاء میں ہی موجود رہے[3]

ابو ريحان بيرونی متوفی440هـ نے بھی اہل بیت کی شام سے واپسی کے بارے میں اس طرح سے لکھا ہے کہ: و في العشرين ردّ رأس الحسين عليه السلام إلى جثته حتّى دفن مع جثّته، و فيه زيارة الأربعين و هم حرمه، بعد انصرافهم من الشام.

بیس صفر کو امام حسین(ع) کا نورانی اور مبارک سر بدن کے پاس واپس پلٹایا گیا اور بدن کے ساتھ دفن کیا گیا اور اس دن زیارت اربعین پڑھی جاتی ہے اور اس دن امام حسین(ع) کے اہل بیت شام سے کربلاء ان کی زیارت کرنے کے لیے آئے تھے[4]۔

شيخ بہائی نے 20 صفر کو جابر اور اہل بیت کے کربلاء کی سر زمین میں آنے کو اس طرح لکھا ہے کہ: و فى هذا اليوم و هو يوم الأربعين من شهادته عليه السلام كان قدوم جابر بن عبد الله الأنصاري رضي الله عنه لزيارته عليه السلام و اتفق في ذلك اليوم ورود حرمه عليه السلام من الشام إلى كربلاء قاصدين المدينة على ساكنها السلام و التحية.

اس دن یعنی امام حسین(ع) کی شھادت کے چالیس دن بعد جابر ابن عبد اللہ انصاری امام حسین(ع) کی زیارت کے لیے کربلاء آیا اور اتفاق سے اسی دن امام حسین(ع) کے اہل بیت بھی شام سے مدینہ جاتے ہوئے راستے میں کربلاء امام حسین کی زیارت کے لیے آئے تھے [5]۔

مرحوم علامہ مجلسی نے امام حسین(ع) کی قبر کی زیارت کے واقعے کو عطیہ عوفی سے اس طرح نقل کیا ہے کہ: عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ زَائِرَيْنِ قَبْرَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِب ٍعليهم السلام فَلَمَّا وَرَدْنَا كَرْبَلَاءَ دَنَا جَابِرٌ مِنْ شَاطِئِ الْفُرَاتِ فَاغْتَسَلَ عطیہ عوفی کہتا ہے کہ ہم جابر بن عبدالله انصاری کے ساتھ امام حسین(ع) کی قبر کی زیارت کرنے کے ارادے سے چلے اور جب کربلاء پہنچے تو جابر نے نہر فرات میں غسل کیا [6]۔

جابر کا زیارت کرنا

جابر بن عبداللہ انصاری جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابہ میں سے ہیں، امام حسین علیہ السلام کے پہلے زائر کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ وہ عطیہ (یا عطاء) بن سعید کے ہمراہ 61 ھ کے واقعہ عاشورہ میں امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے چالیس دن بعد، یعنی پہلی اربعین کو کربلا آئے اور قبر حسین کی زيارت کی

زیارت اربعین

امام حسن عسکری سے منقول حدیث میں زیارت اربعین کو مؤمن کی کی پانچ نشانیوں میں سے ایک نشانی بتایا گیا ہے۔ نیز یوم اربعین کے لیے ایک زیارت نامہ امام جعفر صادق سے منقول ہے۔ شیخ عباس قمی نے اس زیارتنامے کو مفاتیح الجنان کے تیسرے باب میں زيارت عاشورہ غير معروفہ، میں متن زیارت اربعین کے عنوان سے درج کیا ہے۔

قاضی طباطبائی لکھتے ہیں کہ زیارت اربعین، زیارت "مَرَدّ الرَّأس" بھی کہلاتی ہے۔ "مَرَدُ الرأس" یعنی سر کا لوٹا دیا جانا، کیونکہ اس روز اسیران اہل بیت کربلا پلٹ کر آئے تو وہ امام حسین بن علی کا سر مبارک بھی شام سے واپس لائے تھے جس کو انھوں نے امام حسین بن علی کے ساتھ دفن کیا۔

مختصر تاریخ

محمد علی قاضی طباطبائی لکھتے ہیں کہ اربعین کے دن کربلا کا سفر اختیار کرنا آئمۂ اطہار علیہم السلام کے زمانے میں بھی شیعیان اہل بیت(ع) کے درمیان رائج تھا اور حتی کہ بنو امیہ اور بنو عباس کے زمانے میں بھی شیعہ اس سفر کے پابند تھے۔ وہ اس عمل کو شیعیان آل رسول(ص) کی سیرت مستمرہ یعنی ہمیشہ سے جاری اور مسلسل سیرت سمجھتے ہیں۔

سنہ 1388ھ (بمطابق 1967ء) میں شائع ہونے والی کتاب ادب الطّف کے مؤلف سید جواد شبر کربلا میں اربعین حسینی کے موقع پر منعقدہ عظیم الشان اجتماع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کا موازنہ مکہ مکرمہ میں مسلمانوں کے عظیم اجتماع سے کرتے ہیں اور ماتمی انجمنوں کی حاضری کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ ان میں بعض ترکی زبان میں اور بعض فارسی زبان اور اردو زبان میں اشعار پڑھتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں : یہ مبالغہ نہیں ہے اگر میں کہوں کہ دس لاکھ افراد زیارت اربعین کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔

حالیہ برسوں میں

عراق میں بعثی نظامِ حکومت کے خاتمے کے بعد، جو ہر قسم کی عزاداری کے راستے میں رکاوٹ تھا، اس حکومت کے خاتمے کے بعد پہلی بار سنہ 2003 ء میں شیعیان اہل بیت(ع) نے اربعین کے موقع پر کربلا کا رخ کیا۔ اس عزیمت کے دوبارہ شروع ہونے پر کربلا جانے والوں کی تعداد 20 سے 30 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔ دو سال بعد ان زائرین کی تعداد ایک کروڑ تک پہنچ گئی۔ سنہ 2013ء (بمطابق سنہ 1435 ھ) کو اربعین کے لیے کربلا کے عازمین کی تعداد ڈیڑھ کروڑ تک پہنچی۔

دوسرے ممالک سے

ایران اور پاکستان سمیت مشرق و مغرب کے دوسرے ممالک سے بھی لاکھوں افراد اس دن کربلا پہنچتے ہیں۔ عراق کی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ 2013ء میں اربعین کے لیے عراقیوں کے علاوہ دوسرے اسلامی ممالک نیز یورپی ممالک سے آنے والے زائرین کی تعداد 300000 تک پہنچی تاکہ وہ بھی امام حسین علیہ السلام کے ساتھ تجدید عہد کریں۔

قاضی طباطبائی لکھتے ہیں کہ مختلف علاقوں سے کربلا کی طرف پائے پیادہ جانے والے والے زائرین کے قافلوں کا سلسلہ آئمہ معصومین کے زمانے سے رائج ہے اور حتی کہ یہ سلسلہ بنو امیہ اور بنوعباس کے زمانے میں بھی جاری رہا اور تمام تر سختیوں اور خطروں کے باوجود شیعیان اہل بیت پابندی کے ساتھ شرکت کرتے تھے۔

چالیس عدد کا کامل ہونا

چالیس کا عدد مسلمانوں میں فکر کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے۔ مسلمانوں کا خیال ہے کہ عیسیٰ ابن مریم کے مصلوب ہونے اور ان کے معراج کے درمیان 40 دن کا فاصلہ تھا ۔ پیغمبر اسلام کی بیٹی فاطمہ نے اپنے والد کی وفات پر 40 دن تک سوگ منایا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام کی ایک روایت میں ہے کہ حسین ابن علی کے قتل پر آسمان، زمین اور سورج چالیس دن تک روتے رہے ۔

روز اربعین

اربعین ، مسار الشیعہ میں شیخ مفید اور مصباح المتہجد میں ان کے شاگرد شیخ طوسی کے مطابق ، وہ وقت ہے جب اہل حرم شام ( دمشق ) سے مدینہ واپس آئے تھے ۔ نیز ان کی روایت کے مطابق محمد کے ایک ممتاز صحابی جابر بن عبداللہ انصاری اس دن حسین ابن علی کے پہلے زا‏ئر یا کم از کم ان کے پہلے زائروں میں سے ایک کے طور پر کربلا میں داخل ہوئے اور اربعین کی زیارت کی۔ ابراہیم آیتی بھی لکھتے ہیں: " جابر بن عبداللہ انصاری ... امام کی شہادت کے ٹھیک چالیس دن بعد صفر المظفر کی 20 تاریخ کو کربلا میں داخل ہوئے اور ان کی طرف سے اربعین کی زیارت کی سنت اور روایت قائم ہوئی۔"

بعض تاریخی رپورٹیں کہ اربعین کے موقع پر حسین کے خاندان کے زندہ بچ جانے والے افراد کربلا میں موجود تھے اربعین پر ان کی خصوصی توجہ کے اسباب میں سے ہیں۔ بعض تاریخی منابع میں، جیسا کہ کتاب نزہۃ الزاہد، شام کے قیدی، یعنی کربلا میں شہید ہونے والوں کے زندہ بچ جانے والے، حسین ابن علی کی شہادت کے چالیسویں دن کربلا پہنچے [7]۔

اربعین کی زیارت کا ذکر صرف حسین ابن علی کے بارے میں کیا گیا ہے اور اربعین اور اس دن سے متعلق اعمال عاشورا سے پہلے کی کوئی نظیر ثابت نہیں ہوسکتی ہے اور یہ خصوصیت اور فضیلت صرف حسین ابن علی کے لیے ہے۔ سرکاری ایرانی کیلنڈر میں یہ دن چھٹی کا دن ہے۔

اربعین کی زیارت

اربعین حسین ابن علی کے بارے میں بہت سی روایات اور گزارشات موجود ہیں۔ ان میں سے شیعوں کے گیارہویں امام حسن بن علی (عسکری) نے ایک روایت میں مومن کے لیے پانچ نشانیاں بیان کی ہیں جن میں سے ایک اربعین زیارت ہے۔ ایک اور روایت میں جابر بن عبداللہ انصاری سے مروی ہے کہ وہ فرات میں غسل کرکے اور صاف اور خوشبودار قمیص کے ساتھ ننگے پاؤں امام کی زیارت کے لیے جاتے ہیں۔

جب حسین علیہ السلام کے سر کے قریب کھڑے ہوتے ہیں اور تین بار اللہ اکبر کہتے اور بے ہوش ہو جاتے ہیں اس کے بعد وہ ایک ایسی زیارت پڑھتے ہیں جو نیمہ شعبان میں حسین ابن علی کی زیارت کے مشابہ ہے جس کا ذکر مجلسی نے بحار الانوار میں کیا ہے۔ نیز تہذیب الاحکام کی ایک اور روایت میں صفوان نے شیعوں کے چھٹے امام امام صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ: جب دن کا خاص حصہ گزر جائے تو اس زیارت کو پڑھو، اور یہ اربعین کی مشہور زیارت ہے۔

ایران میں اربعین

ایران کے تمام شیعہ شہروں میں اس دن سوگ منایا جاتا ہے۔ اس دن کی خصوصی تقریبات میں قرآن پاک کی تلاوت، سینہ زنی، ماتم داری اور زنجیر زنی کرنے کے لیے اجتماعات کا انعقاد شامل ہے۔ تقریب کے بعد سوگواروں کو کھانا کھلایا جاتا ہے۔ ایران کے مذہبی شہروں جیسے قم اور مشہد میں بھی علماء اور مذہبی حکام کے گھروں اور حسینیوں میں قرآن پاک کی تلاوت کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ عزاداری کی تقریبات کے علاوہ، زیادہ تر ایرانی محرم اور صفر کے مہینوں میں کچھ رسم و رواج کی پابندی کرنے کے پابند ہیں۔

مثال کے طور پر، قدیم زمانے سے، لوگ ان دو مہینوں میں ماتمی لباس پہنتے تھے اور کوئی خوشی کی محفلیں نہیں منعقد کرتے ہیں۔ مساسہ لکھتا ہے: لوگ عاشورہ کے دن سے اربعین تک سر نہیں منڈواتے اور اس دن صدقہ و خیرات کرتے ہیں [8]۔

اربعین حسینی کے سلسلے میں ہدایات

کتب زیارات میں امام حسین کی زیارت کے مختلف آداب بتائے گئے ہیں۔ من جملہ مفاتیح الجنان میں تفصیل کے ساتھ آداب تحریر ہیں۔

اربعین کی عظیم ریلیاں

اربعین کے جلوس [عربی: مسيرات الأربعين انگریزی: Procession of Arba‘in] وہ عظیم مذہبی جلوس ہیں۔ جو اربعین حسینی (چہلم امام حسین) کی مناسبت سے، وسیع عالمی سطح پر، کربلا جاتے ہیں تاکہ وہاں پہنچ کر زیارت اربعین کی قرائت میں شرکت کرسکیں۔

زیارت اربعین پر ائمہ کی تاکید کی بنا پر لاکھوں بلکہ کروڑوں شیعہ دنیا کے مختلف ممالک، بالخصوص عراق کے مختلف شہروں اور قصبوں سے کربلا کی طرف نکلتے ہیں ؛ اکثر زائرین پیدل چل کر اس عظیم مہم میں شریک ہوتے ہیں اور یہ ریلیاں دنیا کی عظیم ترین مذہبی ریلیاں سمجھی جاتی ہیں۔ دسمبر 2013ء بمطابق صفر المظفر 1435 ھ، مستند اندازوں کے مطابق، اس سال دو کروڑ زائرین اس عظیم جلوس عزاداری میں شریک ہوئے تھے۔بعض رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ اس سال کربلا پہنچنے والے زائرین کی تعداد ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ تھی۔ دنیا کے اس عظیم ترین اجتماع میں مجموعی طور پر شریک افراد کی تعداد ہر سال کروڑوں تک پہنچ جاتی ہے۔

تعزیہ داری اور اشعار

ماضی میں اربعین کے موقع پر ایران کے کچھ حصوں میں تعزیہ اور ماتمی پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا تھا ۔ ذاکر حضرات ملا حسین کاشفی کی کتاب روضۂ الشہداء کے متن کے مطابق مصائب پڑھتے تھے پر سینہ زنی اور زنجیر زنی کے دوران اہل بیت سے پیار رکھنے والے اور ان سے محبت کرنے والوں کے لکھے ہوئے اشعار پڑھے جاتے تھے، جیسے محتشم کاشانی کی تصنیف، یا وہ اشعار جن سے لوگ واقف نہیں تھے، جیسے یہ اشعار:

اربعین شهدای کربلا‌ست

زین الم کون و مکان اندر عزاست

زین الم کون و مکان اندر عزاست

شد شهید راه دین سلطان حسین

زادۀ زهرا امام راستین

یا یہ شعر:

ای پدر جان دخترت از شام ویران آمده، قلب سوزان آمده

زین سفر بابا سکینه با اسیران آمده، خیز مهمان آمده


اربعین شہدائے کربلا ہیں۔کاٹھی ماتم اور ماتم کی جگہ ہے۔اربعین شہدائے کربلا ہیں۔کاٹھی ماتم اور ماتم کی جگہ ہے۔سلطان حسین دین کی خاطر شہید ہوئے۔"زہرہ کا بیٹا حقیقی امام"

سب سے بڑا سالانہ اجتماع

حالیہ برسوں میں، عراق میں اربعین کی سوگ کے مراسم میں شرکت کرنے والا ہجوم دنیا کے سب سے بڑے پرامن اور متحد ہونے والے اجتماعات میں سے ایک ہے۔ کربلا کی صوبائی کونسل کے سربراہ کے مطابق 2015 (1437ھ) میں اربعین زائرین کی تعداد 27 ملین تک پہنچ گئی۔ زائرین کی یہ تعداد 10 دن کے عرصے میں کربلا میں داخل ہوئی اور زیارت کے بعد واپس روانہ ہوئی۔

دسمبر 2014 (1436ھ) میں تقریباً 20 ملین لوگ عراق میں جمع ہوئے ۔ اربعین تک جانے والے دنوں میں لاکھوں لوگ نجف کربلا کے راستے پر چلتے ہیں، اور جلوسوں میں ان کا استقبال کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر غیر عراقی زائرین نجف سے کربلا تک کا 80 کلومیٹر کا راستہ تین دنوں کے پرامن جلوس میں پیدل چلتے ہیں۔ ایرانی حکومت عراق کے ساتھ مشترکہ طور پر اربعین کی تقریب کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے طور پر رجسٹر کرنے کے لیے کام کر رہی ہے ۔

متعلقہ تلاشیں

حوالہ جات

  1. زیارت اربعین کی اہمیت اور فضیلت- شائع شدہ از: 29 جولائی 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 جولائی 2025ء
  2. شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ج6 ص52۔
  3. الحسيني، علي بن موسى بن جعفر بن محمد بن طاووس، (متوفی: 664 ه‍)، مقتل الحسين عليه السلام المسمى باللهوف في قتلى الطفوف، ص114 ، دار النشر: أنوار الهدى – قم
  4. ابوريحان بيروني، محمدبن احمد، (متوفی: 440 هـ)، الاثار الباقيه عن القرون الخاليه، ص 422 ، التحقيق والتعليق: پرويز اذكائي، دار النشر: مركز نشر ميراث مكتوب – تهران
  5. الشيخ البهائي العاملي، (متوفی: 1031 هـ)، توضيح المقاصد، ص7 دار النشر: مكتب آية الله العظمى المرعشي النجفي – قم
  6. المجلسي، محمد باقر (متوفی1111هـ)، بحار الأنوار ، ج65، ص130 تحقيق: محمد الباقر البهبودي، ناشر: مؤسسة الوفاء - بيروت - لبنان
  7. نفس‌المهموم ترجمه شعرانی، ص ۴۳۰.
  8. اربعین در فرهنگ شیعه؛ سید محمد محسن حسینی طهرانی؛ ص ۷۵.