معراج الہدی صدیقی

ویکی‌وحدت سے
نظرثانی بتاریخ 17:54، 9 اکتوبر 2024ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

معراج الہدی صدیقیجماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ہیں۔ انھوں نے گورنمنٹ کمپری ہینسو ہائی اسکول سے میٹرک،آدمجی سائنس کالج سے ایف ایس سی اور ڈاؤ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا ہے۔ دوران تعلیم اسلامی جمعیت طلباء سے منسلک ہوئے اور کراچی شہرکے ناظم رہے۔ ممتاز مفکر اسلام، مولانا سید ابو الاعلی مودودی کی سوچ سے متاثر ہوئے اور جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی۔ جماعت اسلامی، کراچی اور سندھ کے امیر کے طور پر فرائض انجام دیتے رہے ہیں اور اب جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ہیں۔

سوانح عمری

ان کے والدین کا تعلق بھارت کے شہر لکھنو سے تھا۔ کراچی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1984ء میں اسلامی جمعیت طلبہ میں شمولیت اختیار کی۔ وہ ناظم جمعیت کراچی رہنے کیساتھ ساتھ صوبائی و مرکزی شوریٰ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی، جہاں 1994ء میں وہ امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منتخب ہوئے۔ 2000ء سے لیکر 2007ء تک جماعت اسلامی کراچی کے امیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دیں۔

تعلیم

انہوں نے گورنمنٹ کمپری ہینسو ہائی اسکول سے میٹرک،آدمجی سائنس کالج سے ایف ایس سی اور ڈاؤ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا ہے۔ پیشے کے لحاظ سے وہ پیتھالوجسٹ ہیں اور وہ بقائی میڈیکل کالج اور یونیورسٹی میں پڑھاتے رہے ہیں، اب کنسلٹنٹ پیتھالوجسٹ کی حیثیت سے پیشہ وارانہ ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔ دوران تعلیم اسلامی جمعیت طلباء سے منسلک ہوئے اور کراچی شہرکے ناظم رہے۔

سرگرمیاں

آپ جماعت اسلامی سندھ کے امیر بھی رہے۔ وہ جماعت اسلامی کے مختلف فلاحی و رفاحی اداروں سے بھی وابستہ ہیں، جن میں شہداء اسلام فاؤنڈیشن، مسلم ملی ایجوکیشنل ٹرسٹ، الخدمت ڈائیگنوسٹک سینٹر وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان خصوصاً کراچی و سندھ بھر میں تمام سیاسی و مذہبی حلقوں میں انکی شخصیت کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے [1]۔

میرا امام اور رہبر سید علی خامنہ ای ہے

جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی کا جامعہ کراچی میں تکفیر شکن اعلان۔ جامعہ کراچی میں آج 8 اکتوبر 2024 کو یوم مصطفٰی ص سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے تکفیریوں اور تفرقہ بازوں کو سخت مایوس کیا۔ انہوں نے حالات حاضرہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل، فلسطین کے اندر بدترین نشل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے اسرائیل کے مقابلے میں شہید اسماعیل ہانیہ نے اپنی جان کی قربانی پیش کر دی۔ شہید سید حسن نصر اللہ نے اپنی جان کی قربانی پیش کر دی[2]۔

سید حسن نصر اللہ کی خدمات

انہوں نے سید حسن نصر اللہ کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہید سید حسن نصر اللہ نے 2006‏ء کی جنگ میں بھی اسرائیل کو شکست دی تھی اس اسرائیل کو شکست دی تھی جس کو سارے عرب ممالک مل کر بھی شکست نہیں دے سکے تھے۔ معراج الہدی نے کہا کہ شہید حسن نصر اللہ نے 32 سال میں حزب اللہ کو بہت بڑی قوت میں تبدیل کیا۔ اور آخر کار فلسطین اور مسجد اقصی کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہو گئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ میں امریکہ اور اسرائیل کو للکارا

معراج الہدی صدیقی نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی مجاہدانہ کاوشوں کا خصوصی تذکرہ کرتے ہوئے انہیں زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے 4 اکتوبر بروز جمعہ رہبر معظم کے خطبہ جمعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم کے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب نے ظالم طاقتوں کو مکمل طور پر مایوس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 85 سال کے رہبر معظم نے خطبہ جمعہ میں جوانوں والی للکار کے ساتھ اسرائیل اور امریکہ کو مخاطب کیا ہے۔

امت اسلامی کا حقیقی لیڈر اور رہبر

ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کے خطبہ جمعہ کو صدی کا بہترین خطبہ قرار دیا اور کہا کہ : یونیورسٹی کے اساتذہ، طلباء اور نوجوان 4 اکتوبر بروز جمعہ کے رہبر معظم سید علی خامنہ ای کا خطبہ ضرور وقت نکال کر سن لیں کیونکہ وہ خطبہ "اس صدی کا بہترین خطبہ" تھا۔ جس کے بعد میں یہ برملا کہتا ہوں کہ اس وقت پوری امت اسلامی کا اگر کوئی حقیقی لیڈر اور رہبر ہے تو وہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای ہیں اور میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ میرا امام اور رہبر سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ ہیں۔

سید علی خامنہ ای کے لشکر میں شامل ہو جائے

جس کو آج طاغوت کا مقابلہ کرنا ہے وہ سید علی خامنہ ای کے لشکر میں شامل ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مجھ سے کہے گا کہ مجھے محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے لشکر میں شامل ہو کر کفر کا مقابلہ کرنا ہے تو میں اس سے کہوں گا آؤ سید علی خامنہ ای کے لشکر کے پیچھے کھڑے ہو جاو تو تم محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے لشکر میں شامل ہو سکو گے۔

معراج الہدی صدیقی نے کہا کہ یکم اکتوبر کو ایران نے اسرائیل پر دو سو بیلیسٹک میزائل فائر کیے ؛ اسرائیل تو فلسطین میں نسل کشی کر رہا ہے، بچوں اور خواتین کا قتل عام کر رہا ہے ؛ لیکن میں سلام پیش کرتا ہوں سید علی خامنہ ای کو کہ یکم اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تو خواتین اور بچوں کو اور عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا۔ حالتِ جنگ میں بھی بلند ترین اخلاقیات کا مظاہرہ کیا اور صرف عسکری اہداف کو نشانہ بنایا، موساد کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا، دو ائیربیسس کو نابود کر دیا، کئی جنگی طیاروں کو نابود کر دیا لیکن کوئی بچہ، کوئی عورت، کوئی عام شہری نشانہ نہیں بنا۔ آج دنیا جنگ کے دوران بھی ایران کے اخلاقیات کو دیکھ رہی ہے۔

پوری دنیا کے مسلمان مل کر انقلاب اسلامی کی حفاظت کریں گے

معراج الہدی صدیقی نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کو مشورہ دے رہا ہے کہ ایران کے تیل کی تنصیبات پر حملہ کر دے لیکن وہ بھول گئے خلیج فارس کا تنگہ ہرمز کا مقام کہ جہاں سے دنیا کے تیس فیصد تیل کے جہاز گزرتے ہیں وہ ایران کے قبضے میں ہے۔ آج دشمن امریکہ کو مشورہ دیتا ہے کہ اسلامی انقلاب کو ختم کر دے ! لیکن میں کہتا ہوں کہ اگر کسی نے اسلامی انقلاب کو نقصان پہنچانے کا ارادہ کیا تو یاد رکھو ان شاء اللہ پوری دنیا کے مسلمان مل کر انقلاب اسلامی کی حفاظت کریں گے۔

تم نے ایران کو کیا سمجھ رکھا ہے ایران کا نظام بڑا مضبوط ہے جب چند مہینے قبل ایران کا صدر شہید ہوا تو سوا مہینے کے اندر اندر دوبارہ انتخابات ہوئے اور نیا صدر آ گیا یہ وہ نظام ہے جسے آیت اللہ خمینی رحمت اللہ علیہ نے بنایا تھا انہوں نے اس دنیا میں امریکہ کو للکارا تھا امریکہ کو شکست دی تھی۔ امریکہ کا وزیر خارجہ کہتا ہے کہ ایران کو پچھتانا پڑے گا۔ ارے 1979 سے اب تک ایران امریکہ کو پچھتا رہا ہے۔ امریکہ اپنے یرغمالی رہا نہیں کرا سکا وہ کیا پچھتائے گا ایران کو۔ چالیس سال سے پابندیوں کے باوجود ایران نے بیلسٹک میزائل بنایا ہے اور الحمدللہ نیوکلیئر پاور بننے والا ہے۔ اسرائیل کا جنگی جنون آج پوری دنیا کو خطرے میں ڈال چکا ہے بتاؤ تم کس کا ساتھ دو گے؟! ادھر ہے شیطانی لشکر اور ادھر ہے خدائی لشکر۔ ہم تو خدائی لشکر کا ساتھ دیں گے۔

حسن نصراللّٰہ امت کے ہیرو اور دنیا بھر کے مظلوموں کی آواز تھے

حسن نصراللّٰہ امت کے ہیرو اور دنیا بھر کے مظلوموں کی آواز تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایرانی ثقافتی مرکز خانہ فرہنگ میں حسن نصراللّٰہ کیلئے تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا[3]۔

حسن ظفر نقوی سے ملاقات

جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 235 ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے معروف شیعہ رہنما اور خطیب حسن ظفر نقوی سے رضویہ سوسائٹی میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

اور انہیں اتوار کو شارع فیصل پر جماعت اسلامی کے تحت ہونے والے غزہ مارچ میں شرکت کی دعوت دی ۔ دونوں رہنماوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے یکجہتی کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر نے کی ضرورت ہے ۔ تاکہ رائے عامہ کو ہموار کیا جاسکے۔۔اس موقع پر جماعت اسلامی کی طرف سے پی ایس 98 کے امیدوار حماد اللہ بھٹو اور دیگر رہنما بھی موجود تھے[4]۔

ایرانی قوم اس مصیبت کی وجہ سے مایوسی اور انتشار کا شکار نہیں ہوئی

معراج الہدی نے اپنی تقریرمیں کہا: آج امت اسلامیہ میں امید کی ایک کرن جو دکھائی دیتی ہے وہ امام خمینی(رہ) کی گرانقدر کوششوں کی بدولت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں شہید آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور ان جیسے دیگر شہداء کی تربیت امام خمینی(رہ) کے اسلامی انقلاب کے توسط سے ہوئی تھی، جنہوں نے اپنی شہادت سے ایرانی قوم میں ایک نئی روح پھونک دی۔

سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت ملت ایران کے لیے ایک عظیم سانحہ ضرور تھا لیکن ایرانی قوم اس مصیبت کی وجہ سے مایوسی اور انتشار کا شکار نہیں ہوئی۔ چنانچہ مشاھدہ کیا گیا کہ شہداء کے چہلم سے قبل، ایران میں صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ نہایت پرامن ماحول میں مکمل ہوگیا۔ آج ایرانی قوم آیت اللہ خامنہ ای کی قیادت میں نہ صرف خود دلیری کے ساتھ عالمی استعمار کا مقابلہ کر رہی ہے بلکہ دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی سامراج کے خلاف مزاحمتی محاذ کو مضبوط بنا رہی ہے[5]۔

اہلبیت(ع) کے مزارات کی حفاظت ملت اسلامیہ کریگی

اہل تشیع کو نشانہ بنانا ایک سامراجی سازش ہے، ہمیں اس سازش کا پردہ چاک بهی کرنا ہوگا، جس طرح اتحاد و وحدت کا پیغام امام خمینی (رہ) نے دیا ہے، یہی ملت اسلامیہ کیلئے نجات کا راستہ ہے۔ معراج الہدیٰ صدیقی نے تفتان کے علاقے میں ایران سے آنے والے اہل تشیع زائرین پرقاتلانہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا: عالمی استعماری، سامراجی قوتیں اس نتیجے پر پہنچ چکی ہیں کہ وہ مسلمانوں کو اپنی فوج کشی کے ذریعے مغلوب نہیں کر سکتیں۔

اس لئے وہ ڈالروں کے ذریعے لوگوں کو خریدتے ہیں، ان ڈالروں کے ذریعے لوگوں میں اختلافات ایجاد کرتے ہیں اور انتشار و تفرقہ پیدا کرکے باہم لڑا کر پوری مسلمہ امہ کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ صورتحال عراق و شام میں موجود ہے، یہ صورتحال آج پاکستان میں بهی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ ٹهیک اور خوش آئند ہے کہ پاکستانی معاشرہ اس حوالے سے بالغ نظری کا ثبوت دے رہا ہے۔

زائرین پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہے

زائرین پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہے، اس کیلئے پاکستانی حکومت کو فوری طور پر اقدامات کرنے ہونگے، جو لوگ آج ملت اسلامیہ میں کسی ایک مسلک کو بهی دہشتگردی کا نشانہ بنا کر اس طرح کی قتل و غارتگری کی وارداتیں کر رہے ہیں یہ دراصل اسلام پر حملہ کر رہے ہیں، زائرین پر حملہ کرنے والے دشمن کے ایجنٹ ہیں، یہ سامراج کے ایجنٹ ہیں، یہ امریکی و اسرائیلی ایجنٹ ہیں، انہیں کسی صورت بهی قبول اور برداشت نہیں کیا جا سکتا، اس حوالے سے علماء کو بهی آگے آنا چاہیئے۔

بہر حال اہل تشیع کو نشانہ بنانا ایک سامراجی سازش ہے، ہمیں اس سامراجی سازش کا پردہ چاک بهی کرنا ہوگا، اسے سمجهنا بهی ہوگا، جاننا بهی ہوگا اور آج کے سامراج کیخلاف بالکل اسی طرح متحد ہونا ہو گا کہ جس طرح اتحاد و وحدت کا پیغام امام خمینی (رہ) نے دیا ہے، یہی ملت اسلامیہ کیلئے نجات کا راستہ ہے۔ ڈاکٹر نے مزید کہا: پاکستان مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، 2014ء کا سال ویسے ہی بہت زیادہ مشکلات کا سال ہے۔

اسلام ٹائمز کا اس سوال کے جواب میں کہ داعش شام میں حضرت سیدہ زینب (س) کے روضہ مقدس سمیت اصحاب رسول کے مزارات کو شرک کی علامتیں قرار دیکر حملے کرتی رہی، اب عراق میں مداخلت کرکے اس نے کربلا، نجف، سامراء، کاظمین میں موجود اہل بیت (ع) کے روضہ ہائے مقدس اور بغداد میں حضرت غوث الاعظم کے مزار کو بهی شرک کی علامتیں کہہ کر انہیں تباہ کرنا اپنا ہدف قرار دیا ہے اور ساته میں ایران کو دهمکی دی ہے کہ داعش ایران میں داخل ہو کر مشہد میں روضہ امام رضا (ع) کو بهی تباہ کر دیگی، اس صورتحال کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے؟

معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا:اس قسم کی باتوں کو مسلمانوں میں کوئی قبول نہیں کیا ہے، اہلبیت (ع) کے مزارات، اہلبیت (ع) کی نشانیاں کسی ایک مسلک کی نہیں ہیں۔ سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ، امام حسین (ع)، بی بی فاطمہ زہرا (س) یہ تو میرے سر کا تاج ہیں، میری جانیں ان کی جان پر قربان۔ کون بی بی زینب (س)، وہ بی بی زینب (س) جو تاریخ میں سب سے بڑی مجاہدہ ہیں، میرے پیارے نبی (ص) کی نواسی ہیں۔

اگر زینب (س) نہ ہوتیں تو واقعہ کربلا اس طرح دنیا کے سامنے موجود نہ ہوتا

جہنوں نے کربلا کے واقعہ کو رہتی دنیا تک واضح کر دیا، اگر بی بی زینب (س) نہ ہوتیں تو واقعہ کربلا اس طرح دنیا کے سامنے موجود نہ ہوتا، انہوں نے ایک ظالم حکمران کو بغیر کسی خوف کے للکارا، ان کے خطبات موجود ہیں کہ جس طرح انہوں نے یزید کو للکارا تها وہ تو تاریخ کے اندر روشن ترین مثال ہیں، وہ تو پوری دنیا کے انسانوں کیلئے مشعل راہ ہیں کہ دیکهو یہ ہے خانوادہ رسول، یہ کسی ظالم و باطل کے آگے جهکتا نہیں ہے، میں سمجهتا ہوں کہ اس قسم کی باتیں، اس قسم کی گفتگو یہ کسی دشمن کی سازش تو ہو سکتی ہے، یہ اسرائیل تو چاہتا ہے، امریکا تو چاہتا ہے، میں نہیں سمجهتا کہ یہ کوئی مسلمان چاہتا ہوگا۔

مشہد میں امام رضا (ع) کا مزار، مجهے بهی اگر موقع ملے تو میں زیارت کرنے کیلئے جاؤں گا، یہ کوئی معمولی لوگ نہیں تهے، انہوں نے انسانوں کی رہنمائی کی اور انسانوں کیلئے مرجع قرار پائے۔ میں نے تو امام خمینی (رہ) کے مزار پر بهی حاضری دی ہے، اسلئے کہ میں سمجهتا ہوں کہ دورِ حاضر کے اندر انہوں نے سامراج کیخلاف بہت مضبوط آواز اٹهائی اور دنیا کو بتایا کہ سامراجی زنجیروں کو کیسے توڑا جاتا ہے اور راستہ بهی دکهایا۔ لہٰذا اس قسم کی جتنی بهی آوازیں بلند ہو رہی ہیں یہ دشمن کی آوازیں ہیں، ملت اسلامیہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم داعش کی اس قسم کی باتوں سے انکار کرتے ہیں [6]۔

  1. سید حسن نصراللہ کی شہادت، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی مرکزی نائب امیر جماعت اسلامی کا انٹرویو-islamtimes.com- شائع شدہ از:29 ستمبر 2024ء- 9 اکتوبر 2024ء۔
  2. امام اور رہبر سید علی خامنہ ای ہے، معراج الہدی صدیقی کا جامعہ کراچی میں تکفیر شکن خطاب-islamtimes.com-شائع شدہ از: 8اکتوبر 2024ء اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 اکتوبر 2024ء۔
  3. حسن نصراللّٰہ امت کے ہیرو، مظلوموں کی آواز تھے، معراج الہدیٰ-jang.com.pk- شائع شدہ از: 4 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 اکتوبر 2024ء۔
  4. ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی کی حسن ظفر نقوی سے ملاقات-urdupoint.com- شائع شدہ از: 11 جنوری 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 اکتوبر 2024ء۔
  5. خانه فرهنگ ایران کراچی میں ایران کےصدر شہید آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور دیگر شہداء کے چہلم کی تقریب-ur.icro.ir/Karachi-شائع شدہ از:4 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 اکتوبر 2024ء۔
  6. اہلبیت(ع) کے مزارات کی حفاظت ملت اسلامیہ کریگی-ur.imam-khomeini.ir- شائع شدہ از: 19جون 2014ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 اکتوبر 2024ء۔