Jump to content

"اسماعیلیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:


== خطابیہ ==
== خطابیہ ==
[[شیعہ]] فرقوں میں وقتا فوقتا امامت کے تعین سے اختلاف ہوتا گیا جو جدا گانہ مسلک کی شکل اختیار کر لیتا تھا۔ اس طرح اسماعیلیہ میں خطابیہ کے باقیات بھی شامل ہو گئے۔ چونکہ خطابیہ فرقہ نے کچھ مخصوص عقائد اور ایک نہایت موثر طریقہ کار اپنا لیا تھا۔ اس طرح خطابیہ کی شمولیت اسماعیلیہ فرقہ کی تقویت کا سبب ہوگئی ۔ خطابیہ اور اسماعیلیہ کے روابط کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ابومحمد حسن بن موسیٰ نوبختی نے جو تیسری صدی کے ایک معتبر شیعہ مصنف تھے اپنی ایک کتاب فرق الشیعہ میں اسماعیلیہ اور خطابیہ کو باہم متحد قرار دیا ہے۔ اس طرح خطابیہ کا ایک فرقہ محمد بن اسماعیل کے فرقہ میں داخل ہو گیا۔ خطابیہ اور معیلیہ کی آمیزش کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک نیا فرقہ بنا جو بعد میں اسماعیلیہ کے نام سے موسوم ہوا <ref>سید قاسم محمود ، اسلامی انسائیکلو پیڈیا، اردو بازار لاہور</ref>۔
[[شیعہ]] فرقوں میں وقتا فوقتا امامت کے تعین سے اختلاف ہوتا گیا جو جدا گانہ مسلک کی شکل اختیار کر لیتا تھا۔ اس طرح اسماعیلیہ میں خطابیہ کے باقیات بھی شامل ہو گئے۔ چونکہ خطابیہ فرقہ نے کچھ مخصوص عقائد اور ایک نہایت موثر طریقہ کار اپنا لیا تھا۔ اس طرح خطابیہ کی شمولیت اسماعیلیہ فرقہ کی تقویت کا سبب ہوگئی ۔ خطابیہ اور اسماعیلیہ کے روابط کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ابومحمد حسن بن موسیٰ نوبختی نے جو تیسری صدی کے ایک معتبر شیعہ مصنف تھے اپنی ایک کتاب فرق الشیعہ میں اسماعیلیہ اور خطابیہ کو باہم متحد قرار دیا ہے۔ اس طرح خطابیہ کا ایک فرقہ محمد بن اسماعیل کے فرقہ میں داخل ہو گیا۔ خطابیہ اور اسماعیلیہ  کی آمیزش کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک نیا فرقہ بنا جو بعد میں اسماعیلیہ کے نام سے موسوم ہوا <ref>سید قاسم محمود ، اسلامی انسائیکلو پیڈیا، اردو بازار لاہور</ref>۔


== خطابیہ فرقے ==
== خطابیہ فرقے ==
خطابیہ فرقے کا بانی ابو الخطاب محمد بن ابی زینب الاسدی ہے۔ بعض لوگوں  کا عقیدہ  تھا کہ امام جعفر صادق کی روح ابوالخطاب میں حلول کرگئی تھی اور ابوالخطاب کے بعد وہی روح محمد بن اسماعیل اور ان کی اولاد میں حلول کرگئی ۔ ابوالخطاب کے فرقے کو خطابیہ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ خطابیہ کہتے ہیں کہ انبیاء نور ہے۔ عالم نبوت اور امامت ان انوار سے کبھی خالی نہیں رہتا۔ خطابیہ ہر مومن کی گواہی کو حلف کر کے سچا جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مومن کبھی جھوٹا حلف نہیں کرتا ۔ بعض اشخاص جو اس نواع کے عقائد رکھتے تھے اس فرقے سے علیحدہ ہو گئے اور ایک نیا فرقہ قائم کیا اسی فرقے کو قرامطہ کہتے ہیں۔ ابوالخطاب کو بعض مورخین نے قرامطہ کے معتقدین میں شمار کیا ہے۔ ان کے اقوال و تصانیف قرامطہ اور اسماعیلیہ میں عام طور پر رائج تھیں۔ ان کو بعض شیعہ فرقے مستند خیال کرتے تھے شیعہ محدثین نے ان کی بعض روایات اس سے نقل کی ہیں لیکن سنی محد ثین اس کو ساقطہ الاعتبار قرار دیتے ہیں۔
خطابیہ فرقے کا بانی ابو الخطاب محمد بن ابی زینب الاسدی ہے۔ بعض لوگوں  کا عقیدہ  تھا کہ امام جعفر صادق کی روح ابوالخطاب میں حلول کرگئی تھی اور ابوالخطاب کے بعد وہی روح محمد بن اسماعیل اور ان کی اولاد میں حلول کرگئی ۔ ابوالخطاب کے فرقے کو خطابیہ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ خطابیہ کہتے ہیں کہ الٰہیت نور ہے۔ عالم نبوت اور امامت ان انوار سے کبھی خالی نہیں رہتا۔ خطابیہ ہر مومن کی گواہی کو حلف کر کے سچا جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مومن کبھی جھوٹا حلف نہیں کرتا ۔ بعض اشخاص جو اس نواع کے عقائد رکھتے تھے اس فرقے سے علیحدہ ہو گئے اور ایک نیا فرقہ قائم کیا اسی فرقے کو قرامطہ کہتے ہیں۔ ابوالخطاب کو بعض مورخین نے قرامطہ کے معتقدین میں شمار کیا ہے۔ان کے اقوال و تصانیف قرامطہ اور اسماعیلیہ میں عام طور پر رائج تھیں۔ ان کو بعض شیعہ فرقے مستند خیال کرتے تھے ۔شیعہ محدثین نے ان کی بعض روایات اس سے نقل کی ہیں لیکن سنی محد ثین اس کو ساقطہ الاعتبار قرار دیتے ہیں۔


== باطنیہ فرقہ ==
== باطنیہ فرقہ ==
باطنیہ فرقہ : باطنی شیعوں  کا شمار غالی شیعوں میں ہوتا ہے۔ غالی شیعوں کے اٹھارہ فرقے ہیں۔ سب سے پہلا فرقہ سبائی ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی نہ مرے نہ قتل ہوئے بلکہ اُن کا ہم شکل دوسرا شخص قتل ہوا۔ سبائی اور باطنی مذہب میں قرامطہ نصیریه، دروزیہ، باببه، بہائیہ، کاملیہ، خطابیہ، آغا خانی اور اسماعیلیہ فرقے اور مذاہب بھی پیدا ہوئے۔ ان فرقوں میں وحدت الوجود الاتحاد ہے اتحاد کا مطلب یہ ہے کہ اللہ واحد کسی مخلوق رسول یا ولی اللہ کے اندر حلول کرتا ہے یعنی کہ اللہ انسانی شکل میں اوتار لیتا ہے۔ وحدت الوجود کا مطلب یہ ہے کہ کائنات کی ساری چیزیں مثلاً پہاڑ دریا سمندر اور حیوانات سب کے سب اللہ ہیں۔
باطنیہ فرقہ : باطنی شیعوں  کا شمار غالی شیعوں میں ہوتا ہے۔ غالی شیعوں کے اٹھارہ فرقے ہیں۔ سب سے پہلا فرقہ سبائی ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی نہ مرے نہ قتل ہوئے بلکہ اُن کا ہم شکل دوسرا شخص قتل ہوا۔ سبائی اور باطنی مذہب میں قرامطہ نصیریه، دروزیہ، باببه، بہائیہ، کاملیہ، خطابیہ، آغا خانی اور اسماعیلی فرقے اور مذاہب بھی پیدا ہوئے۔ ان فرقوں میں وحدت الوجود اور اتحادکا عقیدہ پایاجاتا ہے۔ اتحاد کا مطلب یہ ہے کہ اللہ واحد کسی مخلوق رسول یا ولی اللہ کے اندر حلول کرتا ہے یعنی کہ اللہ انسانی شکل میں اوتار لیتا ہے۔ وحدت الوجود کا مطلب یہ ہے کہ کائنات کی ساری چیزیں مثلاً پہاڑ دریا سمندر اور حیوانات سب کے سب اللہ ہیں۔


== اسماعیلی فرقہ میں امامت ==
== اسماعیلی فرقہ میں امامت ==
اسماعیلی فرقہ میں امامت : اسماعیلی شیعہ فرقے کی ایک شاخ ہے اور امام جعفر صادق کے بیٹے امام اسماعیل کی طرف منسوب ہے۔ امام جعفر صادقؑ تک اثنا عشری اور اسماعیلی دونوں متحد ہیں۔ ان کے بعد اثنا عشری اور اسماعیلی فرقے الگ ہو جاتے ہیں۔ امام جعفر صادق کے دو صاحبزادے تھے (1) بڑے بیٹے کا نام اسماعیل (۲) چھوٹے بیٹے کا نام [[موسی بن جعفر|موسیٰ کاظم۔]] اسماعیل اپنے باپ امام جعفر صادق کے جانشین تھے۔ لیکن امام اسماعیل کا انتقال امام جعفر صادق کی زندگی میں ہو گیا تھا۔ شیعوں کے نزدیک چونکہ امامت منجانب اللہ  ہے اس لئے اسماعیلی فرقہ کے لوگ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اگر کسی امام کی نامزدگی ہو جائے تو اُس کے بعد اخراج نہیں ہوتا اس لئے اسماعیلی فرقہ اسماعیل ہی کو امام مانتا ہے۔ لیکن اثنا عشری کے نزدیک چونکہ اسماعیل مر گئے ہیں اور جو مر جائے وہ امام نہیں ہو سکتا۔  
اسماعیلی شیعہ فرقے کی ایک شاخ ہے اور امام جعفر صادق کے بیٹے اسماعیل کی طرف منسوب ہے۔ امام جعفر صادقؑ تک اثنا عشری اور اسماعیلی دونوں متحد ہیں۔ ان کے بعد اثنا عشری اور اسماعیلی فرقے الگ ہو جاتے ہیں۔ امام جعفر صادق کے دو صاحبزادے تھے (1) بڑے بیٹے کا نام اسماعیل (۲) چھوٹے بیٹے کا نام [[موسی بن جعفر|موسیٰ کاظم۔]] اسماعیل اپنے باپ امام جعفر صادق کے جانشین تھے۔ لیکن اسماعیل کا انتقال امام جعفر صادقؑ کی زندگی میں ہو گیا تھا۔ شیعوں کے نزدیک چونکہ امامت منجانب اللہ  ہے اس لئے اسماعیلی فرقہ کے لوگ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اگر کسی امام کی نامزدگی ہو جائے تو اُس کے بعد اخراج نہیں ہوتا اس لئے اسماعیلی فرقہ اسماعیل ہی کو امام مانتا ہے۔ لیکن اثنا عشری کے نزدیک چونکہ اسماعیل مر گئے ہیں اور جو مر جائے وہ امام نہیں ہو سکتا۔  


اسماعیلی اس بات کے قائل ہیں کہ امام اسماعیل نے وفات نہیں پائی بلکہ روپوش ہو گئے ہیں۔وہ  اسماعیل کو زندہ مانتے ہیں اور آغا خان (روحانی پیشوا ) اُن کی شاخ کے حاضر امام ہیں۔ اسماعیلی فرقہ اثنا عشری اماموں میں سے صرف پہلے چھ اماموں کے قائل ہیں :  
اسماعیلی اس بات کے قائل ہیں کہ امام اسماعیل نے وفات نہیں پائی بلکہ روپوش ہو گئے ہیں۔وہ  اسماعیل کو زندہ مانتے ہیں اور آغا خان (روحانی پیشوا ) اُن کی شاخ کے حاضر امام ہیں۔ اسماعیلی فرقہ اثنا عشری اماموں میں سے صرف پہلے چھ اماموں کے قائل ہیں :  
سطر 36: سطر 36:
* [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام جعفر صادق]]   
* [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام جعفر صادق]]   
* امام اسماعیل   
* امام اسماعیل   
دوسرے شیعہ اثنا عشری امام حسن عسکری کے بیٹے ( امام محمد مہدی ) تک یہ فرقہ امامیہ ، اثناعشری یا صرف شیعہ کے نام سے معروف ہے۔ لیکن اسماعیلی اثنا عشری نہیں ہیں اس فرقے کے نزدیک ہر ظاہر کا ایک باطن ہوتا ہے اس لئے اس فرقے کو باطنی شیعہ بھی کہتے ہیں۔ باطنی شیعہ کہتے ہیں کہ کتاب وسنت میں وضو، تمیم، نماز، روزہ، زکوۃ، حج، بهشت، دوزخ اور قیامت وغیرہ کی نسبت جو کچھ وارد ہوا ہے دو ظاہر پر محمول نہیں سب کے اور ہی معنی ہیں اور جو معنی لغت مفہوم میں ہیں وہ شارع کے مراد نہیں مثلا حج سے مراد امام کے پاس پہنچنا ہے اور روزہ سے مذہب کا مخفی رکھنا اور نماز سے مراد امام کی فرمانبرداری وغیرہ ہیں۔
جبکہ دوسرے شیعہ امام حسن عسکری کے بیٹے، امام محمد مہدی تک بارہ اماموں کو امام مانتے ہیں۔ یہ فرقہ امامیہ ، اثناعشری یا صرف شیعہ کے نام سے معروف ہے۔ لیکن اسماعیلی اثنا عشری (یعنی بارہ امامی) نہیں ہیں۔ اس فرقے کے نزدیک ہر ظاہر کا ایک باطن ہوتا ہے ۔اس لئے اس فرقے کو باطنی شیعہ بھی کہتے ہیں۔ باطنی شیعہ کہتے ہیں کہ کتاب وسنت میں وضو، تمیم، نماز، روزہ، زکوۃ، حج، بهشت، دوزخ اور قیامت وغیرہ کی نسبت جو کچھ وارد ہوا ہے دو ظاہر پر محمول نہیں ہے سب کے اور ہی معنی ہیں۔لغت میں جو ان کے معنی ہیں وہ شارع کی مراد نہیں ہے۔ مثلا حج سے مراد امام کے پاس پہنچنا ہے اور روزہ سے مذہب کا مخفی رکھنا اور نماز سے مراد امام کی فرمانبرداری وغیرہ ہیں۔
اسماعیلیہ کا نظریہ ہے کہ اسماعیل  کی موت کے بعد دُنیا میں لوٹ آنے کے قائل ہیں۔ اسماعیلیہ کا قول ہے کہ ایک جزو الٰہی نے ائمہ میں حلول کیا حضرت علی بن ابی
اسماعیلیہ، اسماعیل کے موت کے بعد دنیا میں لوٹ آنے کے قائل ہیں۔ اسماعیلیہ کا قول ہے کہ ایک جزو الٰہی نے ائمہ میں حلول کیا۔ حضرت علی بن ابی طالب مستحق امام ہیں۔ اسماعیلیہ کا یہ عقیدہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ قادر ومختار نہیں ہے۔ وہ جب کسی چیز کو پسند کرتا ہے تو وہ اُس سے بے اختیار وجود میں آجاتی  ہے جیسے سورج کی شعاع بے اختیار نکلنے لگتی ہے  
طالب مستحق امام ہیں۔ اسماعیلیہ کا یہ عقیدہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ قادر ومختار نہیں ہے وہ جب کسی چیز کو پسند کرتا ہے تو وہ اُس سے بے اختیار موجود ہو جاتی ہے جیسے سورج کی شعاع بے اختیار نکلنے لگتی ہے  
اسماعیلیہ کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ صاحب ارادہ نہیں ہے بلکہ جو کچھ اُس سے صادر ہوتا ہے وہ اُس کی ذات کو لازم ہے جیسے آگ کی گرمی اور آفتاب کی روشنی۔ اسماعیلیہ کے نزدیک ائمہ میں عصمت کا ہونا شرط ہے۔ یہی نظریہ امامیہ فرقے کا بھی ہے <ref>نعیم اختر سندھو،ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈیا،برائٹ بکس اردو بازارلاہور</ref>۔
اسماعیلیہ کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ نہ اللہ تعالیٰ صاحب ارادہ ہے بلکہ جو کچھ اُس سے صادر ہوتا ہے وہ اُس کی ذات کو لازم ہے جیسے آگ کی گرمی اور آفتاب کی روشنی۔ اسماعیلیہ کے نزدیک آئمہ میں عصمت کا ہونا شرط ہے۔ یہی نظریہ امامیہ فرقے کا بھی ہے <ref>مولوی نجم الغنی، مذہب الاسلام  ، نبیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور</ref>۔


== امامت کے بارے میں اسماعیلوں کا عقیدہ ==
== امامت کے بارے میں اسماعیلوں کا عقیدہ ==
اسماعیلیہ کا اماموں کے بارے میں یہ عقیدہ ہے کہ عالم کبھی امام سے خالی نہیں ہوتا اور نہ ہو گا جو کوئی امام ہو گا اُس کا باپ بھی امام رہا ہوگا اور پھر اس کے باپ کا باپ اور یہ سلسلہ حضرت آدم تک جاتا ہے اور بعض کہتے ہیں کہ ازل تک کیونکہ وہ عالم کو قدیم مانتے ہیں اس طرح امام کا بیٹا امام ہوگا اور خُدا کو امام سے پہچانا جاتا ہے اور بغیر امام کے خداشناسی حاصل نہیں ہوتی پیغمبروں نے ہر زمانہ میں اسی کی طرف اشارہ کیا ہے شریعت کا ایک ظاہر ہوتا ہے اور ایک باطن اصل باطن یہی ہے۔
اسماعیلیہ کا اماموں کے بارے میں یہ عقیدہ ہے کہ عالم کبھی امام سے خالی نہیں ہوتا اور نہ ہو گا جو کوئی امام ہو گا اُس کا باپ بھی امام رہا ہوگا اور پھر اس کے باپ کا باپ اور یہ سلسلہ حضرت آدم تک جاتا ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ ازل تک کیونکہ وہ عالم کو قدیم مانتے ہیں۔ اس طرح امام کا بیٹا امام ہوگا اور خُدا کو امام سے پہچانا جاتا ہے اور بغیر امام کے خداشناسی حاصل نہیں ہوتی۔ پیغمبروں نے ہر زمانہ میں اسی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ شریعت کا ایک ظاہر ہوتا ہے اور ایک باطن۔ اصل باطن یہی ہے۔
ایمیل امام اسماعیل و اولوالعز بھی کہتے ہیں اسماعیلیہ عقیدہ کے مطابق سات اشخاص اولو العزم کا مرتبہ رکھتے ہیں ۔ ( اولو العزم کا مطلب ہمت و صبر والے ) اس میں حضرت نوح ، حضرت ابراہیم ، حضرت موسی ، حضرت عیسی ، حضرت محمد ، حضرت علی اور محمد بن اسماعیل ہیں اسماعیلیہ کو سبیعہ بھی کہتے ہیں اور یہ نام اس فرقے کے عقیدے کی وجہ سے پڑا۔ کیونکہ ان کے نزدیک انبیاء شریعت پہنچانے والے صرف سات اشخاص ہیں۔
اسماعیلی امام اسماعیل کو اولوالعز م بھی کہتے ہیں۔ اسماعیلی عقیدہ کے مطابق سات اشخاص اولو العزم کا مرتبہ رکھتے ہیں ۔ اولو العزم کا مطلب ہمت و صبر والے ۔ اس میں حضرت نوح ، حضرت ابراہیم ، حضرت موسی ، حضرت عیسی ، حضرت محمد ، حضرت علی اور محمد بن اسماعیل ہیں ۔اسماعیلیہ کو سبیعہ بھی کہتے ہیں اور یہ نام اس فرقے کے عقیدے کی وجہ سے پڑا۔ کیونکہ ان کے نزدیک شریعت پہنچانے والے صرف سات اشخاص ہیں۔
== اسماعیلی فرقے کے بانی ==
== اسماعیلی فرقے کے بانی ==
اسماعیلی فرقے کے بانی : عام طور پر اسماعیلی مصر کے فاطمی خلفاء کو اپنا سیاسی اور  مذہبی سرگردہ مانتے تھے۔ اسماعیلی فرقوں کا اختلاف ان کے خلفاء کی جانشینی پر ہوا اسماعیلی فرقے کے خلیفہ مولانا الامام المستنصر با اللہ علیہ السلام کے دو بیٹے تھے ایک کا نام نزار تھا اور دوسرے کا نام مستعلی تھا خلیفہ کی وفات کے بعد ان دونوں میں جانشینی پر جھگڑا ہوا۔ فدائیان قلعہ الموت ایران سب نزار کے طرفدار تھے اور اہل یمن سب مستعلی کے طرفدار تھے۔ اس طرح خلیفہ مستنصر کے دونوں بیٹوں کے ماننے والوں کے دو فرقوں کا آغاز ہوا ۔
عام طور پر اسماعیلی مصر کے فاطمی خلفاء کو اپنا سیاسی اور  مذہبی سربراہ  مانتے تھے۔ اسماعیلی فرقوں کا اختلاف ان کے خلفاء کی جانشینی پر ہوا۔ اسماعیلی فرقے کے خلیفہ مولانا الامام المستنصر با اللہ علیہ السلام کے دو بیٹے تھے ایک کا نام نزار تھا اور دوسرے کا نام مستعلی تھا۔ خلیفہ کی وفات کے بعد ان دونوں میں جانشینی پر جھگڑا ہوا۔ فدائیان قلعہ الموت ایران سب نزار کے طرفدار تھے اور اہل یمن سب مستعلی کے طرفدار تھے۔ اس طرح خلیفہ مستنصر کے دونوں بیٹوں کے ماننے والوں کے دو فرقوں کا آغاز ہوا ۔مستعلویہ اور نزاریہ
== مستعلویہ ==
== مستعلویہ ==
مستعلویہ سے جو فرقہ چلا وہ مستعلی کہلائے بوہرے خلیفہ مستنصر کے چھوٹے بیٹے مستعلی کی جانشینی کے قائل ہیں۔ اپنا امام مانتے ہیں اور اپنا سلسلہ ان سے چلاتے ہیں اور اسماعیلی آغا خانی فرقے کی نفی کرتے ہیں اور آغا خان کی امامت کے منکر ہیں۔ مصر اور یمن کے اسماعیلی مستعلی کی امامت کے قائل ہیں اور قدیم مذہبی روایات کے پابند ہیں بوھروں کے ہاں یمن بہت مبارک بقیہ سمجھا جاتا ہے۔ خوجے بوہروں اور عام مسلمانوں کے عقائد و عبادات میں وہ اختلاف جو عام اسماعیلیوں کو فرقہ خــودماہل سنت سے ہے۔  
مستعلی  سے جو فرقہ چلا وہ مستعلویہ کہلایا۔ بوہرے خلیفہ مستنصر کے چھوٹے بیٹے مستعلی کی جانشینی کے قائل ہیں۔انہیں  اپنا امام مانتے ہیں اور اپنا سلسلہ ان سے چلاتے ہیں اور اسماعیلی آغا خانی فرقے کی نفی کرتے ہیں اور آغا خان کی امامت کے منکر ہیں۔ مصر اور یمن کے اسماعیلی مستعلی کی امامت کے قائل ہیں اور قدیم مذہبی روایات کے پابند ہیں۔ بوھروں کے ہاں یمن بہت مبارک مقام سمجھا جاتا ہے۔  
== نزاریہ ==
== نزاریہ ==
نزاریہ سے جو فرقہ چلا اُس کی ترجمانی ( آغا خانی ) خوجے کرتے ہیں ۔ حسن بن صباح: اسماعیلیہ جماعت میں دو شخصوں نے بطور صاحب جریدہ کے نام پیدا کیا ہے ان میں سے ایک کا نام حکیم ناصر خسرو  اور دوسرے حسن بن صباح ۔ ہزاری عام طور پر خوجے کہلاتے ہیں نزاریہ کے سب سے بڑے داعی حسن بن صباح ہے جس کا پورا نام حسن بن علی بن محمد بن جعفر بن ج حسین بن الصباح الحمیری تھا۔ حسن بن صباح ایرانی مشخص جو شہر طوس میں رہتا تھا اپنا سلسلہ نسب قدیم عربی نژاد نامور صباح حمیر سے ملاتے ہیں اسماعیلیوں کے بڑے داعی حسن بن صباح نے حکیم ناصر خسرو کے زیر اثر خلیفہ مستنصر کی بیعت لی اور وہ نزار کی امامت کی تبلیغ کرتے تھے کہ خلیفہ مستنصر کے بعد نزار امامت کا حقیقی مالک ہے ایران میں حسن بن صباح نے دعوت نزار یہ پھیلانی شروع کی جس کا اثر تقریبا ڈیڑھ سو سال باقی رہا اس فرقے کے لوگ اب بھی موجود ہیں <ref>موسی خان جالانز،  72فرقے کیسے بنے؟  فی فکشن ہاؤس مزنگ لاہور</ref>۔
نزار سے جو فرقہ چلا اُس کی ترجمانی آغا خانی خوجے کرتے ہیں ۔
== حسن بن صباح ==
 
حسن بن صباح نے مشہور قلعہ الموت ( ایران کے نزدیک ایک نہایت دشوار گزار اور تقریبا نا قابل تسخیر پہاڑی قلعہ ہے جس کو الموت یعنی آشیانہ عقاب کہا جاتا ہے ) پر قبضہ کیا اور اپنے ماننے والوں کو ایسی تعلیم دی کہ وہ سب ان کے ادنی اشارے پر اپنی جان فدا کرتے تھے اس وجہ سے ان کو فدائی بھی کہتے ہیں۔ حسن بن صباح نے اسماعیلی مذہب کو نئے سرے سے ترتیب دیا تبلیغ کے نئے اصول وضع کئے اور اس نے ظاہری عبادت کی جگہ باطنی عبادت کو فرض کیا۔ آغا خان کا خاندانی پس م منظر نہ تو نزار سے چلا ہے نہ مستعلی سے لیکن پھر بھی آغا خانی نزاری کہلاتے ہیں ۔
اسماعیلیہ جماعت میں دو شخصوں نے بطور صاحب جریدہ کے نام پیدا کیا ہے۔ ان میں سے ایک کا نام سیدنا حکیم ناصر خسرو  اور دوسرے حسن بن صباح ۔نزاری عام طور پر خوجے کہلاتے ہیں۔ نزاریہ کے سب سے بڑے داعی حسن بن صباح ہے جس کا پورا نام حسن بن علی بن محمد بن جعفر بن حسین بن الصباح الحمیری تھا۔ حسن بن صباح ایرانی شخص جو شہر طوس میں رہتا تھا اپنا سلسلۂ نسب قدیم عربی نژاد نامور صباح حمیر سے ملاتے ہیں ۔اسماعیلیوں کے بڑے داعی حسن بن صباح نے حکیم ناصر خسرو کے زیر اثر خلیفہ مستنصر کی بیعت لی اور وہ نزار کی امامت کی تبلیغ کرتے تھے کہ خلیفہ مستنصر کے بعد نزار امامت کا حقیقی مالک ہے۔ ایران میں حسن بن صباح نے دعوت نزار یہ پھیلانی شروع کی جس کا اثر تقریبا ڈیڑھ سو سال باقی رہا۔ اس فرقے کے لوگ اب بھی موجود ہیں <ref>نعیم اختر سندھو،ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈیا،برائٹ بکس اردو بازارلاہور</ref>۔
 
حسن بن صباح نے مشہور قلعہ الموت ( ایران کے نزدیک ایک نہایت دشوار گزار اور تقریبا نا قابل تسخیر پہاڑی قلعہ ہے جس کو الموت یعنی آشیانہ عقاب کہا جاتا ہے ) پر قبضہ کیا اور اپنے ماننے والوں کو ایسی تعلیم دی کہ وہ سب ان کے ادنٰی اشارے پر اپنی جان فدا کرتے تھے اس وجہ سے ان کو فدائی بھی کہتے ہیں۔ حسن بن صباح نے اسماعیلی مذہب کو نئے سرے سے ترتیب دیا۔ تبلیغ کے نئے اصول وضع کئے اور اس نے ظاہری عبادت کی جگہ باطنی عبادت کو فرض کیا۔ آغا خان کا خاندانی پس منظر نہ تو نزار سے چلا ہے نہ مستعلی سے لیکن پھر بھی آغا خانی نزاری کہلاتے ہیں ۔
== قاضی نعمان ==
== قاضی نعمان ==
قاضی نعمان: اہل سنت والجماعت کے نامور امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت ہیں فاطمی مذہب میں قاضی نعمان دوسرے ہیں ، نسب نامہ ابو عبد اللہ نعمان بن محمد بن منصور بن احمد بن حيون اتمي الاسماعیل المغربی ہیں۔ جن کی کنیت ” ابوحنیفہ ہے فقہ حنفی کے امام ابو حنفیہ کی کنیت سے التباس کے ازالہ کے لئے مورخین اور محققین آپ کو آپ کے پڑ دادا حیون کی نسبت ابن حیون کہ کرممتاز کرتے ہیں۔ مورخین اور محققین کا آپس میں اختلاف ہے بعض ان کا مالکی مسلک بتاتے ہیں۔ بعض حلقے ان کو پیدائشی اسماعیلی خیال کرتے ہیں قاضی نعمان نے چار فاطمی خلفائے کے دور کو نہایت قریب سے دیکھا ہے پہلے خلیفہ مہدی کی حکمرانی کے ایام میں آپ نے ماتحت رہ کرنو برس تک خدمت کی اس کے بعد خلیفہ قائم بامر اللہ تیسرے خلیفہ منصور الفاطمی چوتھے مغر لدین اللہ کے دور میں عروج و کمال کی بلندیوں کو چھونے لگے۔  
اہل سنت والجماعت کے نامور امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت ہیں۔ فاطمی مذہب میں ایک دوسرے  قاضی نعمان ہیں۔  ابو عبد اللہ نعمان بن محمد بن منصور بن احمد بن حيون التمیمی الاسماعیل المغربی ہیں۔ جن کی کنیت ” ابوحنیفہ“ ہے۔ فقہ حنفی کے امام ابو حنفیہ کی کنیت سے التباس کے ازالہ کے لئے مورخین اور محققین آپ کو آپ کے پڑ دادا حیون کی نسبت ابن حیون کہکرممتاز کرتے ہیں۔ مورخین اور محققین کا آپس میں اختلاف ہے۔ بعض ان کو مالکی مسلک بتاتے ہیں۔ بعض حلقے ان کو پیدائشی اسماعیلی خیال کرتے ہیں۔ قاضی نعمان نے چار فاطمی خلفاء کے دور کو نہایت قریب سے دیکھا ہے۔ پہلے خلیفہ مہدی کی حکمرانی کے ایام میں آپ نے ماتحت رہ کرنو برس تک خدمت کی ۔اس کے بعد خلیفہ قائم بامر اللہ، تیسرے خلیفہ منصور الفاطمی، چوتھے معز لدین اللہ کے دور میں عروج و کمال کی بلندیوں کو چھونے لگے۔  
== فاطمی اسماعیلی فقہ ==
== فاطمی اسماعیلی فقہ ==
فاطمی اسماعیلی فقہ کے موئس اول فاطمی کتب کے مصنف اول۔ جامعہ میں پہلے پڑھائی جانے والی کتاب الاقتصار تھی برحال فاطمی کتب ، تاریخ مصر اور تواریخ قضاة مصر کے مطالعہ سے ثابت ہے قاضی نعمان کے بیٹے ابوالحسن علی بن نعمان جامعہ کے پہلے شیخ اور متولی تھے۔ قاضی نعمان کی مغرب میں امام عبداللہ المہدی سے ملاقات ثابت ہے اور انہی امام مہدی نے اپنی حکومت ۲۹۶ھ میں تشکیل دی تھی قاضی نعمان کی وفات ۳۶۲ھ میں ہوئی۔
فاطمی اسماعیلی فقہ کے موئس اول فاطمی کتب کے مصنف اول۔ جامعہ میں پہلے پڑھائی جانے والی کتاب الاقتصار تھی برحال فاطمی کتب ، تاریخ مصر اور تواریخ قضاة مصر کے مطالعہ سے ثابت ہے قاضی نعمان کے بیٹے ابوالحسن علی بن نعمان جامعہ کے پہلے شیخ اور متولی تھے۔ قاضی نعمان کی مغرب میں امام عبداللہ المہدی سے ملاقات ثابت ہے اور انہی امام مہدی نے اپنی حکومت ۲۹۶ھ میں تشکیل دی تھی قاضی نعمان کی وفات ۳۶۲ھ میں ہوئی۔
confirmed
821

ترامیم