Jump to content

"اسماعیلیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 50: سطر 50:
نزار سے جو فرقہ چلا اُس کی ترجمانی  آغا خانی  خوجے کرتے ہیں ۔
نزار سے جو فرقہ چلا اُس کی ترجمانی  آغا خانی  خوجے کرتے ہیں ۔


اسماعیلیہ جماعت میں دو شخصوں نے بطور صاحب جریدہ کے نام پیدا کیا ہے۔ ان میں سے ایک کا نام سیدنا حکیم ناصر خسرو  اور دوسرے حسن بن صباح ۔نزاری عام طور پر خوجے کہلاتے ہیں۔ نزاریہ کے سب سے بڑے داعی حسن بن صباح ہے جس کا پورا نام حسن بن علی بن محمد بن جعفر بن  حسین بن الصباح الحمیری تھا۔ حسن بن صباح ایرانی شخص جو شہر طوس میں رہتا تھا اپنا سلسلۂ نسب قدیم عربی نژاد نامور صباح حمیر سے ملاتے ہیں ۔اسماعیلیوں کے بڑے داعی حسن بن صباح نے حکیم ناصر خسرو کے زیر اثر خلیفہ مستنصر کی بیعت لی اور وہ نزار کی امامت کی تبلیغ کرتے تھے کہ خلیفہ مستنصر کے بعد نزار امامت کا حقیقی مالک ہے۔ ایران میں حسن بن صباح نے دعوت نزار یہ پھیلانی شروع کی جس کا اثر تقریبا ڈیڑھ سو سال باقی رہا۔ اس فرقے کے لوگ اب بھی موجود ہیں <ref>نعیم اختر سندھو،ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈیا،برائٹ بکس اردو بازارلاہور</ref>۔
اسماعیلیہ جماعت میں دو شخصوں نے بطور صاحب جریدہ کے نام پیدا کیا ہے۔ ان میں سے ایک کا نام سیدنا حکیم ناصر خسرو  اور دوسرے حسن بن صباح ۔نزاری عام طور پر خوجے کہلاتے ہیں۔ نزاریہ کے سب سے بڑے داعی حسن بن صباح ہے جس کا پورا نام حسن بن علی بن محمد بن جعفر بن  حسین بن الصباح الحمیری تھا۔ ایرانی شخص ،حسن بن صباح جو شہر طوس میں رہتا تھا اپنا سلسلۂ نسب قدیم عربی نژاد نامور صباح حمیر سے ملاتاہے ۔اسماعیلیوں کے سب سے بڑے داعی حسن بن صباح نے حکیم ناصر خسرو کے زیر اثر خلیفہ مستنصر کی بیعت لی اور وہ نزار کی امامت کی تبلیغ کرتا تھے کہ خلیفہ مستنصر کے بعد نزار امامت کا حقیقی مالک ہے۔ ایران میں حسن بن صباح نے دعوت نزار یہ پھیلانی شروع کی جس کا اثر تقریبا ڈیڑھ سو سال باقی رہا۔ اس فرقے کے لوگ اب بھی موجود ہیں <ref>نعیم اختر سندھو،ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈیا،برائٹ بکس اردو بازارلاہور</ref>۔


حسن بن صباح نے مشہور قلعہ الموت ( ایران کے نزدیک ایک نہایت دشوار گزار اور تقریبا نا قابل تسخیر پہاڑی قلعہ ہے جس کو الموت یعنی آشیانہ عقاب کہا جاتا ہے ) پر قبضہ کیا اور اپنے ماننے والوں کو ایسی تعلیم دی کہ وہ سب ان کے ادنٰی اشارے پر اپنی جان فدا کرتے تھے اس وجہ سے ان کو فدائی بھی کہتے ہیں۔ حسن بن صباح نے اسماعیلی مذہب کو نئے سرے سے ترتیب دیا۔ تبلیغ کے نئے اصول وضع کئے اور اس نے ظاہری عبادت کی جگہ باطنی عبادت کو فرض کیا۔ آغا خان کا خاندانی پس منظر نہ تو نزار سے چلا ہے نہ مستعلی سے لیکن پھر بھی آغا خانی نزاری کہلاتے ہیں ۔
حسن بن صباح نے مشہور قلعہ الموت ( ایران کے نزدیک ایک نہایت دشوار گزار اور تقریبا نا قابل تسخیر پہاڑی قلعہ ہے جس کو الموت یعنی آشیانہ عقاب کہا جاتا ہے ) پر قبضہ کیا اور اپنے ماننے والوں کو ایسی تعلیم دی کہ وہ سب ان کے ادنٰی اشارے پر اپنی جان فدا کرتے تھے اس وجہ سے ان کو فدائی بھی کہتے ہیں۔ حسن بن صباح نے اسماعیلی مذہب کو نئے سرے سے ترتیب دیا۔ تبلیغ کے نئے اصول وضع کئے اور اس نے ظاہری عبادت کی جگہ باطنی عبادت کو فرض کیا۔ آغا خان کا خاندانی پس منظر نہ تو نزار سے چلا ہے نہ مستعلی سے لیکن پھر بھی آغا خانی نزاری کہلاتے ہیں ۔
سطر 56: سطر 56:
اہل سنت والجماعت کے نامور امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت ہیں۔ فاطمی مذہب میں ایک دوسرے  قاضی نعمان  ہیں۔  ابو عبد اللہ نعمان بن محمد بن منصور بن احمد بن حيون التمیمی الاسماعیل المغربی ہیں۔ جن کی کنیت ” ابوحنیفہ“ ہے۔ فقہ حنفی کے امام ابو حنفیہ کی کنیت سے التباس کے ازالہ کے لئے مورخین اور محققین آپ کو آپ کے پڑ دادا حیون کی نسبت ابن حیون کہکرممتاز کرتے ہیں۔ مورخین اور محققین کا آپس میں اختلاف ہے۔ بعض ان کو مالکی مسلک بتاتے ہیں۔ بعض حلقے ان کو پیدائشی اسماعیلی خیال کرتے ہیں۔ قاضی نعمان نے چار فاطمی خلفاء کے دور کو نہایت قریب سے دیکھا ہے۔ پہلے خلیفہ مہدی کی حکمرانی کے ایام میں آپ نے ماتحت رہ کرنو برس تک خدمت کی ۔اس کے بعد خلیفہ قائم بامر اللہ، تیسرے خلیفہ منصور الفاطمی، چوتھے معز لدین اللہ کے دور میں عروج و کمال کی بلندیوں کو چھونے لگے۔  
اہل سنت والجماعت کے نامور امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت ہیں۔ فاطمی مذہب میں ایک دوسرے  قاضی نعمان  ہیں۔  ابو عبد اللہ نعمان بن محمد بن منصور بن احمد بن حيون التمیمی الاسماعیل المغربی ہیں۔ جن کی کنیت ” ابوحنیفہ“ ہے۔ فقہ حنفی کے امام ابو حنفیہ کی کنیت سے التباس کے ازالہ کے لئے مورخین اور محققین آپ کو آپ کے پڑ دادا حیون کی نسبت ابن حیون کہکرممتاز کرتے ہیں۔ مورخین اور محققین کا آپس میں اختلاف ہے۔ بعض ان کو مالکی مسلک بتاتے ہیں۔ بعض حلقے ان کو پیدائشی اسماعیلی خیال کرتے ہیں۔ قاضی نعمان نے چار فاطمی خلفاء کے دور کو نہایت قریب سے دیکھا ہے۔ پہلے خلیفہ مہدی کی حکمرانی کے ایام میں آپ نے ماتحت رہ کرنو برس تک خدمت کی ۔اس کے بعد خلیفہ قائم بامر اللہ، تیسرے خلیفہ منصور الفاطمی، چوتھے معز لدین اللہ کے دور میں عروج و کمال کی بلندیوں کو چھونے لگے۔  
== فاطمی اسماعیلی فقہ ==
== فاطمی اسماعیلی فقہ ==
فاطمی اسماعیلی فقہ کے موئس اول فاطمی کتب کے مصنف اول۔ جامعہ میں پہلے پڑھائی جانے والی کتاب الاقتصار تھی برحال فاطمی کتب ، تاریخ مصر اور تواریخ قضاة مصر کے مطالعہ سے ثابت ہے قاضی نعمان کے بیٹے ابوالحسن علی بن نعمان جامعہ کے پہلے شیخ اور متولی تھے۔ قاضی نعمان کی مغرب میں امام عبداللہ المہدی سے ملاقات ثابت ہے اور انہی امام مہدی نے اپنی حکومت ۲۹۶ھ میں تشکیل دی تھی قاضی نعمان کی وفات ۳۶۲ھ میں ہوئی۔
فاطمی اسماعیلی فقہ کے موئس اول فاطمی کتب کے مصنف اول: جامعہ میں پہلے پڑھائی جانے والی کتاب الاقتصار تھی ۔ تاریخ مصر اور تاریخ قضاة مصر کے مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ قاضی نعمان کے بیٹے ابوالحسن علی بن نعمان جامعہ کے پہلے شیخ اور متولی تھے۔ قاضی نعمان کی مغرب میں امام عبداللہ المہدی سے ملاقات ثابت ہے ۔ انہی امام مہدی نے اپنی حکومت ۲۹۶ھ میں تشکیل دی تھی۔ قاضی نعمان کی وفات ۳۶۲ھ میں ہوئی۔
قاضی نعمان جو عہد فاطمی کے بڑے مستند قدیم المثال فقیہ کے عالم گزرے ہیں۔ جس نے فقہ ، حدیث ، تاریخ، تاویل، عقائد ، مناظرہ، وغیرہ میں کہتا ہیں لکھیں۔ ان تصنیفوں کی تعداد چوالیس بتائی جاتی ہے جن میں سے تقریبا بائیس۔
قاضی نعمان جو عہد فاطمی کے بڑے مستند عالم گزرے ہیں جنہوں نے فقہ ، حدیث ، تاریخ، تاویل، عقائد ، مناظرہ، وغیرہ میں کتابیں لکھیں۔ ان تصنیفوں کی تعداد چوالیس بتائی جاتی ہے جن میں سے تقریبا بائیس کتابیں اسماعیلیوں کے خزانوں ( کتب خانوں ) میں موجود ہیں ۔ اسماعیلی حضرات کتب خانہ میں جو مذہبی کتابیں جمع کرتے ہیں اُن کو خزانہ کہتے ہیں۔ یعنی اسماعیلی دعوت کی کتابوں کا خزانہ۔ قاضی نعمان کی کتابوں میں اہم فقہی کارنامہ "'''دعائم الاسلام"''' ہے جو اب تک اسماعیلی عقائد اور فقہ کی ایک مستند کتاب ہے  جسے سند کا درج حاصل ہے۔ اس کتاب میں قرآن کو بحیثیت متن اور احادیث و سنت کو بحیثیت شرح پیش کیا گیا ہے جس میں عبادات معاملات کا مکمل نقشہ مرتب ہو جاتا ہے۔ ان ابواب میں ولایتہ ، طہارۃ ، صلوۃ ، زکوۃ ، صوم، حج ، جہاد، بیوع ، مواریث ، نکاح، طلاق وغیرہ کا ذکر ہے۔ اس فقہ کی دوسری تصنیف "'''الایضاح"''' ہے جس میں دو سو بیس کتابیں شامل ہیں۔ ان کتابوں کے مصنف قاضی نعمان ابو حنیفہ النعمان  بن محمد التمیمی ہیں جو فاطمی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کتاب کے متعدد قلمی نسخے موجود ہیں مگر پوری کتاب تا حال شائع نہیں ہوئی۔ اس کتاب میں سے الحاد اور المقدمات کو جناب آصف بن علی اصغر فیضی نے ۱۹۵۱ء میں مصر میں چھپوا کر شائع کیا <ref>نعیم اختر سندھو،ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈیا،برائٹ بکس اردو بازارلاہور</ref>۔
کتابیں اسماعیلیوں کے خزانوں ( کتب خانوں ) میں موجود ہیں ۔ ( نوٹ اسماعیل کتب خانہ میں جو مذہبی کتابیں جمع کرتے ہیں اُن کو خزانہ کہتے ہیں۔ یعنی اسماعیلی دعوت کی کتابوں کا خزانہ ) قاضی نعمان کی کتابوں میں اہم فقہی کارنامہ '''دُعائم اسلام''' ہے جو اب تلک اسماعیلی عقائد اور فقہ کی ایک مستند کتاب جسے سند کا درج حاصل ہے۔ اس کتاب میں قرآن کو بحیثیت متن اور احادیث و سنت کو بحیثیت شرح پیش کیا گیا ہے جس میں عبادات معاملات کا مکمل نقشہ مرتب ہو جاتا ہے۔ ان ابواب میں ولایتہ ، طہارۃ ، صلوۃ ، زکوۃ ، صوم، حج ، جہاد، ہیبوع ، موادیث ، نکاح، طلاق وغیرہ کا ذکر ہے۔ اس فقہ کی دوسری تصنیف '''الایضاح''' ہے جس میں دو سو میں کرتا میں شامل ہیں ان کتابوں کے مصنف قاضی نعمان ابو حنیفہ النعمات بن محمد الیمی ہیں جو فاطمی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کتاب کے متعدد قلمی نسخے موجود ہیں مگر پوری کتاب تا حال شائع نہیں ہوئی اس کتاب میں سے الحاد اور المقدمات کو جناب آصف لتمر بن علی اصغر فیضی نے ۱۹۵۱ء میں مصر میں چھپوا کر شائع کیا <ref>مرز اسید دہلوی ، مسلمانوں کی خفیہ باطنی تحریک ، ، دوست ایسوسی ایس اردو بازارلا ہور</ref>۔
 
== دعائم الاسلام ==  
=== دعائم الاسلام ===
دعائم الاسلام : جس کے دوجز ہیں اس میں فقہ کے احکام اور امامت پر بحث اور شرعی احکام لکھے ہیں ان کی تاویل ایک علیحدہ کتاب میں بیان کی ہے جس کا نام
دعائم الاسلام : اس  کے دوجز ہیں ۔اس میں فقہ کے احکام اور امامت پر بحث اور شرعی احکام لکھے ہیں۔ان کی تاویل ایک علیحدہ کتاب میں بیان کی ہے جس کا نام" تاویل دعائم الاسلام" ہے۔
تاویل دعائم الاسلام ہے۔
 
== تاویل دعائم الاسلام ==
=== تاویل دعائم الاسلام ===
تاویل دعائم الاسلام : ( دو جز و) فقہ کے احکام کی تاویلیں اسما عیلی دعوت کا نظم و نسق ۔ اس کتاب کا مکمل نام جو متن سے ظاہر ہے اس کتاب میں بیان شدہ احکامات اور فرائض کی باطنی تاویلات کا بیان ہے یہ کتاب اسماعیلی تاویلات کی اہم ترین بنیاد ہے ری عبادت کی جگہ باطنی عبادت کو فرض کیا۔ آغا خان کا خاندانی پس م منظر نہ تو نزار سے چلا ہے نہ مستعلی سے لیکن پھر بھی آغا خانی نزاری کہلاتے ہیں ۔
تاویل دعائم الاسلام: فقہ کے احکام کی تاویلیں اور اسما عیلی دعوت کا نظم و نسق ۔ اس کتاب میں احکامات اور فرائض کی باطنی تاویلات کا بیان ہے۔ یہ کتاب اسماعیلی تاویلات کی اہم ترین بنیاد ہے ۔
اساس ( اساس سے مراد حضرت علی ہیں ) اساس التاویل ، تاویل کے اصول اختلاف اصول المذاہب ۔ اسماعیلی مذہب کے اصول کا مقابلہ دوسرے کے اصول سے ۔ افتتاح الدعوة وابتداء الدولته " ، قاضی نعمان بن محمد نے اس کتاب میں ظہور مہدی اور ابتدائی فتوحات کے متعلق ہے۔ شرح الا اخبار فی فضائل الائمہ الاظہار۔ اس کتاب کے آخری حصہ میں ظہور  کے متعلق حدیثیں ہیں ۔ تاویل کے بعد مذہبی فلسفے میں اسماعیلی اپنی اصطلاح حقیقت کہتے ہیں اس میں عالم کی ابتدا اور انتہاء رسالت و صابت ، امامت ، سمت ، بعث اور حشر وغیرہ کے مسائل بیان کیے گئے ہیں۔ اسماعیلیہ عقیدہ کے طابق اپنے ائمہ کو خُدا کا اوتار یا مجسم خدا تصور کرتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں الہ ائمہ باہم باپ بیٹے کا رشتہ رکھتے ہیں لیکن باطن میں ایک روح ایک امام کے طالب سے منتقل ہو کر اُس کے جانشین میں آجاتی ہے اور یہ عقیدہ ہے کہ انسان کے حد اُس کی رُوح دوسرے انسان میں بھی منتقل ہوتی ہے ۔ اسماعیلی آغا خان کو ائمہ حکیم سیدناصر خسرو : حکیم سید ناصرخسرو کا پورا نام ابومعین ناصر بن خسر و بن حارث ہے ان کا وطن بلغ اور لقب " حجت یا " حجت خراسان و بدخشان تھا دعوت فاطمی سے پہلے وہ خراسان کے وزیر تھے۔ حسن بن صباح انہی کے زیر اثر سے اسماعیلی ہوئے ان کی تمام تصانیف فارسی میں ہیں سید ناصر کی تصانیف دیوان ، روشنائی نامه، سعادت نامه، وجه دین، دار المسافرین سفرنامه، دلائل المترین خوان حضرت علی کا اوتار تصور کرتے ہیں
ان کے علاوہ ان کی اہم کتابیں حسب ذیل ہیں:
الاخوان ، مصباح ، مفتاح ، دلائل گشائش دور ہائش ہیں۔ سلطان محمد شاہ نے فرمایا کہ حکیم ناصر خسرو با فرد مولانا رومی کے مثنوی کے فلسفے سے بھی کہیں زیادہ گہرا ہے گذشتہ زمانے میں حضرت عیسی ، پیر صدرالدین ، حکیم ناصر خسرو پیر شمس اور مولانا رومی جیسے انسان راہ حقیقت پر گامزن ہوئے ۔ ( کلام امام مبین حصہ اول ص ۳۵۵) اسماعیلیوں کے داعی حکیم پیر شاہ ناصر خسر و علوی  کی شہرہ آفاق کتاب ” وجہ دین ( مطلب دین کا چہرہ ) جو فارسی سے اردو میں ترجمہ ہو افقہی موضوعات و مسائل کی تاویلات کا ایک عدیم المثال مجموعہ ہے ناصر خسرو کی کتاب  '''وجہ دین''' جو دو حصوں میں تاویل میں لکھی گئی ہیں۔ اسماعیلیوں کے ہاں تاویل اور حکمت کی کتا بیں بام افلاک ( یعنی عرش اعلیٰ ) کی سیڑھی کی مانند کے سمجھی جاتی ہیں <ref>عبد الغنی بلوچ  ذکری فرقہ ، آل پاکستان مسلم ذکری انجمن کراچی</ref>۔
 
== تاویل کا معنی ==
اساس: ( اساس سے مراد حضرت علی ہیں ) اساس التاویل یعنی  تاویل کے اصول
تاویل کے عربی زبان میں معنی اول کی طرف لوٹنے کے ہیں شیعوں کے تمام فرقے تاویل کے قائل ہیں ۔ تاویل کو شریعت کی حکمت ، دین کا راز اور علم روحانی بھی کہتے ہیں ہر نبی اپنا ایک وصی مقرر کرتا ہے نبی کا کام وہ لوگوں کو شریعت کے ظاہری احکام بتائے اور وصی کا کام یہ ہے کہ وہ ان کو ان کی تاویلوں سے آگاہ کرے۔ چنانچہ حکیم ناصر خسرو نے بھی اسی تاویل کی اہمیت کے پیش نظر کتاب" وجہ دین کی اساس اکاون گفتاروں پر رکھی ہے۔ ہر دانشمند حقیقی اسماعیلی پر اکاون کے عدد کی حقیقت کھل جاتی ہے وہ یہ ہے کہ اب سے تقریبا ۹۰۰ سو سال پہلے ناصر خسرو علم تاویل کی روشنی میں اکاون رکعات کی تاویلی پیش گوئی جان چکے تھے۔
 
اختلاف اصول المذاہب ۔ اسماعیلی مذہب کے اصول کا دوسرے اصول سے مقابلہ ۔  
 
افتتاح الدعوة وابتداء الدولته : قاضی نعمان بن محمد نے اس کتاب میں ظہور مہدی اور ابتدائی فتوحات کے متعلق بحث کی  ہے۔  
 
شرح الا اخبار فی فضائل الائمہ الاظہار: اس کتاب کے آخری حصہ میں ظہور  کے متعلق حدیثیں ہیں ۔ تاویل کے بعد مذہبی فلسفے میں اسماعیلی اپنی اصطلاح کو  حقیقت کہتے ہیں۔ اس میں عالم کی ابتدا اور انتہاء رسالت و و صایت ، امامت ، قیامت ، بعث اور حشر وغیرہ کے مسائل بیان کیے گئے ہیں۔ اسماعیلیہ اپنے ائمہ کو خُدا کا اوتار یا مجسم خدا تصور کرتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ  ائمہ باہم باپ بیٹے کا رشتہ رکھتے ہیں لیکن باطن میں ایک روح ایک امام کے قالب سے منتقل ہو کر اُس کے جانشین میں آجاتی ہے۔ نیز ان کا  یہ عقیدہ بھی ہے کہ انسان کے بعد اُس کی رُوح دوسرے انسان میں منتقل ہوتی ہے ۔ اسماعیلی آغا خان کو حضرت علیؑ کا اوتار تصور کرتے ہیں۔
 
== '''حکیم سیدناصر خسرو''' ==
حکیم سید ناصرخسرو کا پورا نام ابومعین ناصر بن خسر و بن حارث ہے ۔ان کا وطن بلخ اور لقب " حجت یا " حجت خراسان و بدخشان" تھا۔ دعوت فاطمی سے پہلے وہ خراسان کے وزیر تھے۔ حسن بن صباح انہی کے زیر اثر اسماعیلی ہوئے۔ ان کی تمام تصانیف فارسی میں ہیں۔ سید ناصر کی تصانیف دیوان ، روشنائی نامه، سعادت نامه، وجه دین، زاد  المسافر، سفرنامه، دلائل المتحیرین،خوان الاخوان ، مصباح ، مفتاح ، دلائل گشائش و ر ہائش ہیں۔ سلطان محمد شاہ نے فرمایا کہ سیدناحکیم ناصر خسروکا فلسفہ  مولانا رومی کے مثنوی کے فلسفے سے بھی کہیں زیادہ گہرا ہے۔ گذشتہ زمانے میں حضرت عیسی ، پیر صدرالدین ، سیدناحکیم ناصر خسرو پیر شمس اور مولانا رومی جیسے انسان راہ حقیقت پر گامزن ہوئے ۔ ( کلام امام مبین حصہ اول ص ۳۵۵) اسماعیلیوں کے داعی حکیم حضرت سیدنا  پیر شاہ ناصر خسر و علوی  کی شہرہ آفاق کتاب ” وجہ دین" فقہی موضوعات و مسائل کی تاویلات کا ایک عدیم المثال مجموعہ ہے۔ ناصر خسرو کی کتاب  '''وجہ دین''' جو دو حصوں میں تاویل میں لکھی گئی ہیں،اسماعیلیوں کے ہاں تاویل اور حکمت کی کتا بیں بام افلاک ( یعنی عرش اعلیٰ ) کی سیڑھی کے مانند سمجھی جاتی ہیں <ref>نعیم اختر سندھو،ہند و پاک میں مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈیا،برائٹ بکس اردو بازارلاہور</ref>۔
 
=== تاویل کا معنی ===
عربی زبان میں تاویل کے معنی اول کی طرف لوٹنے کے ہیں۔ شیعوں کے تمام فرقے تاویل کے قائل ہیں ۔ تاویل کو شریعت کی حکمت ، دین کا راز اور علم روحانی بھی کہتے ہیں۔ ہر نبی اپنا ایک وصی مقرر کرتا ہے نبی کا کام یہ ہےکہ  وہ لوگوں کو شریعت کے ظاہری احکام بتائے اور وصی کا کام یہ ہے کہ وہ ان کو ان کی تاویلوں سے آگاہ کرے۔ چنانچہ حکیم ناصر خسرو نے بھی اسی تاویل کی اہمیت کے پیش نظر کتاب" وجہ دین" کی اساس اکیاون(51) گفتاروں پر رکھی ہے۔ ہر حقیقی اسماعیلی دانشمند پر اکیاون کے عدد کی حقیقت کھل جاتی ہے ۔وہ یہ ہے کہ اب سے تقریبا ۹۰۰ سو سال پہلے ناصر خسرو علم تاویل کی روشنی میں اکیاون رکعات کی تاویلی پیش گوئی جان چکے تھے۔
== اسماعیلی دعوت کا نظام ==
== اسماعیلی دعوت کا نظام ==
اسماعیلی دعوت کا نظام : اسماعیلی شیعہ بی مرسل کو اطلق اس لئے کہتے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے کتاب و شریعت لاتے ہیں اور ظاہر بیان کرتے ہیں ۔ اسماعیلیوں کے عقیدے کے مطابق انبیاء ومرسلین میں سات " نطقا " ہیں اور ہرینی نافق کے قائم مقام ہوتے ہیں۔ جسے اساس اور ایسی کہا جاتا ہے صامت" اس  
اسماعیلی شیعہ نبی مرسل کو "ناطق" اس لئے کہتے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے کتاب و شریعت لاتے ہیں اور ظاہر بیان کرتے ہیں ۔ اسماعیلیوں کے عقیدے کے مطابق انبیاء ومرسلین میں سات " نطقاء " ہیں اور ہرنبی ناطق کے قائم مقام ہوتا ہے۔ جسے "اساس" اور" وصی" کہا جاتا ہے۔ "صامت" اس لئے کہتے ہیں کہ وہ ظاہر کے بارے میں خاموشی اختیار کرتے ہیں کی عادی کار ہوتے ہیں اور رومی صاحب تاویل:
لئے کہتے ہیں کہ وہ ظاہر کے بارے میں خاموشی اختیار کرتے ہیں کی عادی کار ہوتے ہیں اور رومی صاحب تاویل:
* کتبی مظاہری شریعت کی تعلیم ۔
* کتبی مظاہری شریعت کی تعلیم ۔
* تیجی کے بعد وہی جس کا دوسرا نام صامت ہے۔ عقیدہ یہ ہے کہ دورشو پیغمبر ہوتے ہیں جن میں سے ایک ناطق (نہیں) ہوتا ہے دوسران میں (صامت) بانی علوم کی تعلیم الاساس التاویل فی ذکر (آدم)
* تیجی کے بعد وہی جس کا دوسرا نام صامت ہے۔ عقیدہ یہ ہے کہ دورشو پیغمبر ہوتے ہیں جن میں سے ایک ناطق (نہیں) ہوتا ہے دوسران میں (صامت) بانی علوم کی تعلیم الاساس التاویل فی ذکر (آدم)
confirmed
821

ترامیم