Jump to content

"اسماعیلیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10: سطر 10:
| نظریہ = نفی صفات خداوند، ادوار نبوت و مراتب امامت
| نظریہ = نفی صفات خداوند، ادوار نبوت و مراتب امامت
}}
}}
اس فرقہ کا اعتقاد ہے کہ [[جعفر بن محمد|امام جعفر صادق]]ؑ کے بیٹے حضرت اسماعیل امام ہیں اور اسماعیلیہ فرقے اسی امام کی نسبت سے اسماعیلی کہلاتے ہیں
اس فرقہ کا اعتقاد ہے کہ [[جعفر بن محمد|امام جعفر صادق]]ؑ کے بیٹے حضرت اسماعیل امام ہیں اور اسماعیلیہ فرقہ اسی امام کی نسبت سے اسماعیلی کہلاتاہے
امام جعفر صادق ؑکے انتقال کے بعد [[شیعہ]]  فرقےکے تین گروہ ہو گئے۔ اسماعیلیہ خالصہ یعنی وہ جماعت جو امام اسماعیل کی حیات وغیبت کی معتقد اور ان کی واپسی کی امیدوار تھی۔
اس فرقے کی تین شاخیں ہیں۔ اسماعیلیہ خالصہ یعنی وہ جماعت جو امام اسماعیل کی حیات وغیبت کی معتقد اور ان کی واپسی کی امیدوار تھی۔
دوسری جماعت  مبارکیہ کے نام سے موسوم ہوئی۔ یہ اسما عیلیہ فرقہ کی سب سے قدیم شاخ معلوم ہوتی ہے۔ ان کے نزدیک امام اسماعیل کے بعد محمد بن اسماعیل امام ہیں اور محمد کو یہ لوگ خاتمہ الائمہ جانتے ہیں اور کہتے ہیں وہی قائم منتظر اور [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی موعود]]  ہیں۔ مبارکیہ منسوب مبارک کی طرف  منسوب ہے جوکہ محمد بن اسماعیل بن امام جعفر صادقؑ کا غلام تھا ۔اسے خوشنویسی ، نقش و نگار اور دستکاری میں کمال حاصل تھا۔ اس غلام مبارک نے امام اسماعیل کی وفات کے بعد کوفے میں شیعوں کو مذہب اسماعیلیہ کی ترغیب دی اور اپنے پیروکاروں کا نام مبارکیہ رکھا۔ بعض لوگ اس فرقے کو قرامطہ بھی کہتے ہیں۔ اس لئے کہ مبارک کا لقب قرمط تھا۔ ابن خلکان کی ایک روایت  کے مطابق اس طرح ترتیب آئے گی ۔ امام جعفر صادق، امام اسماعیل امام محمد (المکتوم )، عبدالله (الرضی )، احمد (الوفی )، الحسین (النقی )، عبد الله (المهدی)۔ تیسری جماعت : شہرت واثر کے اعتبار سے تیسری جماعت کو سبقت حاصل ہے جو قرامطہ کے نام سے معروف ہوئی۔ بعض لوگ قرامطہ کو اسما عیلیہ کا مترادف خیال کرتے ہیں۔
دوسری جماعت  مبارکیہ کے نام سے موسوم ہوئی۔ یہ اسما عیلیہ فرقہ کی سب سے قدیم شاخ معلوم ہوتی ہے۔ ان کے نزدیک امام اسماعیل کے بعد محمد بن اسماعیل امام ہیں اور محمد کو یہ لوگ خاتمہ الائمہ جانتے ہیں اور کہتے ہیں وہی قائم منتظر اور [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی موعود]]  ہیں۔ مبارکیہ  مبارک کی طرف  منسوب ہے جوکہ محمد بن اسماعیل بن امام جعفر صادقؑ کا غلام تھا ۔اسے خوشنویسی ، نقش و نگار اور دستکاری میں کمال حاصل تھا۔ اس غلام نے امام اسماعیل کی وفات کے بعد کوفے میں شیعوں کو مذہب اسماعیلیہ کی ترغیب دی اور اپنے پیروکاروں کا نام مبارکیہ رکھا۔ابن خلکان کی ایک روایت  کے مطابق اس فرقے کے اماموں کی  ترتیب  اس طرح ہے : امام جعفر صادق، امام اسماعیل، امام محمد (المکتوم )، عبدالله (الرضی )، احمد (الوفی )، الحسین (النقی )، عبد الله (المهدی)۔ تیسری جماعت قرامطہ  کے نام سے معروف ہوئی۔ شہرت واثر کے اعتبار سے تیسری جماعت کو سبقت حاصل ہے ۔ بعض لوگ قرامطہ کو اسما عیلیہ کا مترادف خیال کرتے ہیں۔
== قرامطہ کے معنٰی ==
== قرامطہ کے معنٰی ==
قرامطہ لفظ جمع کا صیغہ ہے۔ اس کا واحد قرمطی ہے جو قرمط کا اسم  منسوب ہے۔ کہا جاتا ہے قرمط لقب ہے حمدان بن اشعت کا جس نے اس فرقے کی بنیاد ڈالی۔ عربی زبان میں قرمط کے  معنٰی نزد یک نزدیک قدم ڈال کر چلنے کے ہیں۔ [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] کے بعد امامت درجہ بہ درجہ منتقل ہو کر امام جعفر صادق کے حصہ میں آئی۔ ان کے بعد ان  کے بیٹے اسماعیل میں آگئی۔ قرامطہ دنیا کو بارہ جزیروں میں تقسیم کرتے ہیں ہر ایک جزیرہ میں ایک حجت کی موجودگی لازمی ہے۔ جس کو نائب امام تصور کرتے ہیں۔ حجت کا نائب داعی اور داعی کا نائب (ید ) ہوتا ہے۔ حجت بمنزلہ باپ، دائی بمنزلہ ماں اور ید بمنزلہ بیٹا ہوتا ہے۔ قرامطہ کے چار درجے ہیں امام، حجت ، داعی اور ید ۔ قرامطہ کا قول تھا کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضور صل اللہ علیہ و آلہ وسلم]] کے بعد صرف سات ائمہ ہوئے ہیں حضرت علی سے امام جعفر صادق تک اور ساتویں محمد بن اسماعیل بن جعفر ہیں۔ محمد بن اسماعیل مرے نہیں بلکہ زندہ ہیں ( قائم اور مہدی وہی ہیں ) اور ان کو رسالت کا مرتبہ بھی حاصل ہے<ref>شاہ معین الدین تاریخ اسلام ( جلد ۴۳)،مکتبہ رحمانی اردو بازارلا ہور</ref>۔
لفظ ”قرامطہ“  جمع کا صیغہ ہے۔ اس کا واحد قرمطی ہے جو قرمط کا اسم  منسوب ہے۔ کہا جاتا ہے قرمط حمدان بن اشعت کالقب ہے جس نے اس فرقے کی بنیاد ڈالی۔ عربی زبان میں قرمط کے  معنٰی نزد یک نزدیک قدم رکھ  کر چلنے کے ہیں۔ [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] کے بعد امامت درجہ بہ درجہ منتقل ہو کر امام جعفر صادق کے حصہ میں آئی۔ ان کے بعد ان  کے بیٹے اسماعیل میں آگئی۔ قرامطہ دنیا کو بارہ جزیروں میں تقسیم کرتے ہیں ہر جزیرہ میں ایک حجت کی موجودگی لازمی ہے۔ جس کو نائب امام تصور کرتے ہیں۔ حجت کا نائب داعی اور داعی کا نائب (ید ) ہوتا ہے۔ حجت بمنزلہ باپ، دائی بمنزلہ ماں اور ید بمنزلہ بیٹا ہوتا ہے۔ قرامطہ کے چار درجے ہیں امام، حجت ، داعی اور ید ۔ قرامطہ کا قول تھا کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضور صل اللہ علیہ و آلہ وسلم]] کے بعد صرف سات ائمہ ہوئے ہیں حضرت علی سے امام جعفر صادق تک اور ساتویں محمد بن اسماعیل بن جعفر ہیں۔ محمد بن اسماعیل مرے نہیں بلکہ زندہ ہیں ( قائم اور مہدی وہی ہیں ) اور ان کو رسالت کا مرتبہ بھی حاصل ہے<ref>شاہ معین الدین تاریخ اسلام ( جلد ۴۳)،مکتبہ رحمانی اردو بازارلا ہور</ref>۔


== خطابیہ ==
== خطابیہ ==
[[شیعہ]] فرقوں میں وقتا فوقتا امامت کے تعین سے اختلاف ہوتا گیا جو اپنا جدا گانہ مسلک اختیار کر لیتے تھ۔ے اس طرح اسماعیلیہ میں خطابیہ کے باقیات بھی شامل ہو گئے چونکہ خطابیہ فرقہ نے کچھ مخصوص عقائد اور ایک نہایت موثر طریقہ کار اپنا لیا تھا۔ اس طرح خطابیہ کی شمولیت اسماعیلیہ فرقہ کی تقویت کا سبب ہوگئی ۔ خطابیہ اور اسماعیلیہ کے روابط کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ابومحمد حسن بن موسیٰ نوبختی نے جو تیسری صدی کے ایک معتبر شیعہ مصنف تھے اپنی ایک کتاب فرق الشیعہ میں اسماعیلیہ اور خطابیہ کو باہم متحد قرار دیا ہے۔ اس طرح خطابیہ کا ایک فرقہ محمد بن اسماعیل کے فرقہ میں داخل ہو گیا۔ خطابیہ اور معیلیہ کی آمیزش کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک نیا فرقہ بنا جو بعد میں اسماعیلیہ کے نام سے موسوم ہوا <ref>سیار قاسم محمود الفیصل، اسلامی انسائیکلو پیڈیا، اردو بازار لاہور</ref>۔
[[شیعہ]] فرقوں میں وقتا فوقتا امامت کے تعین سے اختلاف ہوتا گیا جو جدا گانہ مسلک کی شکل اختیار کر لیتا تھا۔ اس طرح اسماعیلیہ میں خطابیہ کے باقیات بھی شامل ہو گئے۔ چونکہ خطابیہ فرقہ نے کچھ مخصوص عقائد اور ایک نہایت موثر طریقہ کار اپنا لیا تھا۔ اس طرح خطابیہ کی شمولیت اسماعیلیہ فرقہ کی تقویت کا سبب ہوگئی ۔ خطابیہ اور اسماعیلیہ کے روابط کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ابومحمد حسن بن موسیٰ نوبختی نے جو تیسری صدی کے ایک معتبر شیعہ مصنف تھے اپنی ایک کتاب فرق الشیعہ میں اسماعیلیہ اور خطابیہ کو باہم متحد قرار دیا ہے۔ اس طرح خطابیہ کا ایک فرقہ محمد بن اسماعیل کے فرقہ میں داخل ہو گیا۔ خطابیہ اور معیلیہ کی آمیزش کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک نیا فرقہ بنا جو بعد میں اسماعیلیہ کے نام سے موسوم ہوا <ref>سید قاسم محمود ، اسلامی انسائیکلو پیڈیا، اردو بازار لاہور</ref>۔


== خطابیہ فرقے ==
== خطابیہ فرقے ==
خطابیہ فرقے کے بانی ابو الخطاب محمد بن ابی زینب الاسدی ہے۔ بعض کا عقیدہ یہ تھا کہ امام جعفر صادق کی روح ابوالخطاب میں حلول کرگئی تھی اور ابوالخطاب کے بعد وہی روح محمد بن اسماعیل اور ان کی اولاد میں حلول کرگئی ۔ ( ابوالخطاب کے فرقے کو خطابیہ کے نام سے موسوم کرتے ہیں ابو الخطاب کو خطابیہ کہا گیا ہے )۔ خطابیہ کہتے ہیں کہ انبیاء نور ہے عالم نبوت اور امامت ان انوار سے کبھی خالی نہیں رہتا۔ خطابیہ ہر مومن کی گواہی کو حلف کر کے سچا جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مومن کبھی جھوٹا حلف نہیں کرتا ۔ بعض اشخاص جو اس نواع کے عقائد رکھتے تھے اس فرقے سے علیحدہ ہو گئے اور ایک نیا فرقہ قائم کیا اسی فرقے کو قرامطہ کہتے ہیں۔ ابوالخطاب کو بعض مورخین نے قرامطہ کے معتقدین میں شمار کیا ہے۔ ان کے اقوال و تصانیف قرامطہ اور اسماعیلیہ میں عام طور پر رائج تھیں۔ ان کو بعض شیعہ فرقے مستند خیال کرتے تھ۔ے شیعہ محدثین نے ان کی بعض روایات اس سے نقل کی ہیں لیکن سنی محد ثین اس کو ساقطہ الاعتبار قرار دیتے ہیں۔
خطابیہ فرقے کا بانی ابو الخطاب محمد بن ابی زینب الاسدی ہے۔ بعض لوگوں  کا عقیدہ تھا کہ امام جعفر صادق کی روح ابوالخطاب میں حلول کرگئی تھی اور ابوالخطاب کے بعد وہی روح محمد بن اسماعیل اور ان کی اولاد میں حلول کرگئی ۔ ابوالخطاب کے فرقے کو خطابیہ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ خطابیہ کہتے ہیں کہ انبیاء نور ہے۔ عالم نبوت اور امامت ان انوار سے کبھی خالی نہیں رہتا۔ خطابیہ ہر مومن کی گواہی کو حلف کر کے سچا جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مومن کبھی جھوٹا حلف نہیں کرتا ۔ بعض اشخاص جو اس نواع کے عقائد رکھتے تھے اس فرقے سے علیحدہ ہو گئے اور ایک نیا فرقہ قائم کیا اسی فرقے کو قرامطہ کہتے ہیں۔ ابوالخطاب کو بعض مورخین نے قرامطہ کے معتقدین میں شمار کیا ہے۔ ان کے اقوال و تصانیف قرامطہ اور اسماعیلیہ میں عام طور پر رائج تھیں۔ ان کو بعض شیعہ فرقے مستند خیال کرتے تھے شیعہ محدثین نے ان کی بعض روایات اس سے نقل کی ہیں لیکن سنی محد ثین اس کو ساقطہ الاعتبار قرار دیتے ہیں۔


== باطنیہ فرقہ ==
== باطنیہ فرقہ ==
confirmed
821

ترامیم