3,751
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 34: | سطر 34: | ||
پہلی جنگ عظیم کے واقعات 1917 میں بالفور اعلامیہ کے اجراء کا باعث بنے۔ اس بیان میں برطانیہ نے فلسطین میں یہودیوں کا وطن بنانے کا مطالبہ کیا۔ | پہلی جنگ عظیم کے واقعات 1917 میں بالفور اعلامیہ کے اجراء کا باعث بنے۔ اس بیان میں برطانیہ نے فلسطین میں یہودیوں کا وطن بنانے کا مطالبہ کیا۔ | ||
اسی وجہ سے فلسطین پر برطانوی حکومت کے دوران صیہونیوں کی ایک بڑی آبادی نے فلسطینی سرزمین کی طرف ہجرت کی، تاکہ اس عرصے میں یہودیوں کی تعداد میں چھ گنا اضافہ ہوا۔ | اسی وجہ سے فلسطین پر برطانوی حکومت کے دوران صیہونیوں کی ایک بڑی آبادی نے فلسطینی سرزمین کی طرف ہجرت کی، تاکہ اس عرصے میں یہودیوں کی تعداد میں چھ گنا اضافہ ہوا۔ | ||
15مئی 1948ء کی رات فلسطین کے سینے میں صہیونیت نے اپنا خنجر گاڑ دیا <ref>یوسف ظفر، یہودیت، 1997ء، ص268</ref>۔ | |||
اس وقت یہودیوں کا فلسطین کی 78% زمین پر قبضہ تھا۔ مقبوضہ علاقوں میں فلسطین کے شمال میں واقع الخلیل، بحیرہ روم کا ساحل، صحرائے نقب اور فلسطین کا وسطی علاقہ شامل تھا۔ چونکہ مغربی کنارہ اردن کے زیر انتظام تھا اور غزہ بھی مصری حکومت کے زیر انتظام تھا ، اس لیے یہ دونوں علاقے صیہونیوں کے قبضے سے بچ گئے تھے۔ تاہم، 1967 سے 1995 تک، اسرائیل مغربی کنارے کے 60% اور غزہ کے 40% حصے پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہا۔ نیز اس عرصے میں اسرائیل فلسطین کے 97% حصے پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہا۔ | |||
اسرائیل کے قیام کے دن کو یوم نکبت یا تباہی کا دن کہا جاتا ہے اور سال 1948 کو نکبت کا سال کہا جاتا ہے۔ نیز اسرائیل سے عرب ممالک (مصر، شام، اردن اور عراق) کی شکست کی وجہ سے سنہ 1967 کو نکسہ کا سال کہا جاتا ہے۔ یہ جنگ 6 سال تک جاری رہی اور عرب ممالک کی شکست کے بعد مغربی کنارے، غزہ اور فلسطین کے ہمسایہ ممالک کے کچھ علاقے اسرائیل کے قبضے میں آگئے۔ | اسرائیل کے قیام کے دن کو یوم نکبت یا تباہی کا دن کہا جاتا ہے اور سال 1948 کو نکبت کا سال کہا جاتا ہے۔ نیز اسرائیل سے عرب ممالک (مصر، شام، اردن اور عراق) کی شکست کی وجہ سے سنہ 1967 کو نکسہ کا سال کہا جاتا ہے۔ یہ جنگ 6 سال تک جاری رہی اور عرب ممالک کی شکست کے بعد مغربی کنارے، غزہ اور فلسطین کے ہمسایہ ممالک کے کچھ علاقے اسرائیل کے قبضے میں آگئے۔ |