3,534
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←آزادی) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 53: | سطر 53: | ||
== خانہ جنگی == | == خانہ جنگی == | ||
1975ء میں لبنان میں خانہ جنگی شروع ہوئی اور یہ 15 سال تک جاری رہی اور اس نے بہت سے انسانی، معاشی اور سیاسی نقصانات چھوڑے اور لبنان کو ایک امیر اور ترقی یافتہ ملک سے ایک ضرورت مند اور غریب ملک میں تبدیل کردیا تھا۔ خانہ جنگی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کا تخمینہ 150,000 سے 200,000 کے درمیان ہے۔ یہ جنگ 1990ء میں طائف امن معاہدے پر دستخط کے ساتھ ختم ہوئی۔ جنگ کے دوران، عسکریت پسندوں اور [[فلسطین]] لبریشن آرگنائزیشن کے ارکان (جو ستمبر 1972 میں بلیک فرائیڈے کے بعد لبنان میں رہ رہے تھے ) نے اسرائیل پر حملے کے لیے لبنان کا استعمال کیا۔ | |||
1958ء میں لبنان خانہ جنگی کی لپیٹ میں آگیا۔ مسلمانوں کے دو گروہوں نے (جن میں سے ایک کی رہنمائی کمال جنبلاط کر رہے تھے اور دوسرے کی صائب سلام) لبنانی عیسائی صدر کیمائل شمعون کے خلاف علم بلند کر دیا۔ اس بغاوت نے لبنان کو معاشی اور سماجی اعتبار سے سخت نقصان پہنچایا۔ جب حالات زیادہ خراب ہوگئے اور کنٹرول کرنے کی کوئی صورت نہ رہی تو مجبورا لبنانی عیسائی صدر کیمائل شمعون نے امریکی صدر آئزن ہاور کو امداد کے لیے آواز دی۔ اس آواز پر لبیک کہتے ہوئے امریکی صدر نے 15 جولائی 1958ء کو امریکی فوجیں لبنان میں داخل کردیں۔ جنہوں نے لبنان کی خانہ جنگی کو بھی ختم کردیا اور شمعون کی حکومت بھی دوبارہ اپنے پاؤن پر کھڑی کردی۔ | |||
== لبنان میں شام کی مداخلت == | == لبنان میں شام کی مداخلت == | ||
لبنان کی خانہ جنگی کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ یہاں کے عیسائی، [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] اور [[شیعہ]] مسلمان، دروز اور گنوٹی سزم آپس میں لڑتے جگھڑتے ہیں لیکن سب سے خوفناک اور مہلک خانہ جنگی 1975ء میں ہوتی تھی جس میں مسلمانوں کے دو فرقے آپس میں کشت و خون کرتے رہے۔ اس خانہ جنگی نے 40 ہزار لبنانیوں کو ہلاک کر ڈالا اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو کر ہمیشہ کے لیے اپاہچ ہوگئے۔ یہ خانہ جنگی مارچ 1975ء سے لے کر نومبر 1976ء تک جاری رہی۔ لبنانیوں کے کہنے اور دعوت پر ہمسایہ شام نے اس خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے فوجی مداخلت کی تو اسے بھی بہت دنوں تک لبنان کے اہم شہروں میں خونریز جنگ کرنا پڑی۔ لبنانی خانہ جنگی کی وجہ سے لاکھوں لبنانی شہری ہجرت کرکے شام جانے پر مجبور ہوگئے تھے جس شام کی معیشت پر خاصے منفی اثرات مرتب کیے۔ شام اس وجہ سے بھی لبنان میں فوجی مداخلت کرنے پر مجبور ہوا تھا کہ چند سال آرام و امن سے گزر جائیں لیکن 1977ء ميں دوبارہ یہاں خانہ جنگی کی آگ لگ گئی جو 1990ء تک جاری رہی۔ تقریبا تیرہ برس کی اس خانہ جنگی نے لبنان کا بھر کس نکال دیا۔اس کے شاندار اور عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارے تباہ ہوگئے اور اس کی اقتصادیات بربادی کے کنارے پر پہنچ گئی <ref>محمد اسلم لودھی، اسرائیل ناقابل شکست کیوں؟ وفا پبلی کیشنزز، 2007ء، ص23 | لبنان کی خانہ جنگی کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ یہاں کے عیسائی، [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] اور [[شیعہ]] مسلمان، دروز اور گنوٹی سزم آپس میں لڑتے جگھڑتے ہیں لیکن سب سے خوفناک اور مہلک خانہ جنگی 1975ء میں ہوتی تھی جس میں مسلمانوں کے دو فرقے آپس میں کشت و خون کرتے رہے۔ اس خانہ جنگی نے 40 ہزار لبنانیوں کو ہلاک کر ڈالا اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو کر ہمیشہ کے لیے اپاہچ ہوگئے۔ یہ خانہ جنگی مارچ 1975ء سے لے کر نومبر 1976ء تک جاری رہی۔ لبنانیوں کے کہنے اور دعوت پر ہمسایہ شام نے اس خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے فوجی مداخلت کی تو اسے بھی بہت دنوں تک لبنان کے اہم شہروں میں خونریز جنگ کرنا پڑی۔ لبنانی خانہ جنگی کی وجہ سے لاکھوں لبنانی شہری ہجرت کرکے شام جانے پر مجبور ہوگئے تھے جس شام کی معیشت پر خاصے منفی اثرات مرتب کیے۔ شام اس وجہ سے بھی لبنان میں فوجی مداخلت کرنے پر مجبور ہوا تھا کہ چند سال آرام و امن سے گزر جائیں لیکن 1977ء ميں دوبارہ یہاں خانہ جنگی کی آگ لگ گئی جو 1990ء تک جاری رہی۔ تقریبا تیرہ برس کی اس خانہ جنگی نے لبنان کا بھر کس نکال دیا۔اس کے شاندار اور عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارے تباہ ہوگئے اور اس کی اقتصادیات بربادی کے کنارے پر پہنچ گئی <ref>محمد اسلم لودھی، اسرائیل ناقابل شکست کیوں؟ وفا پبلی کیشنزز، 2007ء، ص23 |