Jump to content

"زینب بنت علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 77: سطر 77:
مرحوم معین الشریعہ اصطھباناتی مجلس پڑھ رہے تھے، انھوں نے جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کے مصائب بیان کئے جس سے محمد رحیم بہت متأثر ہوئے، بہت روئے اور نڈھال ہوگئے، اسی حالت میں ایک باعظمت خاتون کو دیکھا( انکو الہام ہوا کہ وہ جناب زینب ہیں)، اس نورانی خاتون نے اپنے دست مبارک کو انکی آنکھ پر پھیر کر فرمایا: ’’اب تم ٹھیک ہوگئے ہو اور اب آنکھ کے درد میں مبتلا نہیں ہوگے‘‘ ناگاہ آنکھ کھولی تو مجلس میں موجود افراد کو دیکھا اور خوش ہوکر اپنے ماموں کی طرف دوڑے، مجلس میں موجود تمام افراد کا دل منقلب ہوگیا اور سب انکے ارد گرد اکٹھا ہوگئے پھر انکے ماموں نے انھیں دوسرے کمرہ میں بھیج دیا۔
مرحوم معین الشریعہ اصطھباناتی مجلس پڑھ رہے تھے، انھوں نے جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کے مصائب بیان کئے جس سے محمد رحیم بہت متأثر ہوئے، بہت روئے اور نڈھال ہوگئے، اسی حالت میں ایک باعظمت خاتون کو دیکھا( انکو الہام ہوا کہ وہ جناب زینب ہیں)، اس نورانی خاتون نے اپنے دست مبارک کو انکی آنکھ پر پھیر کر فرمایا: ’’اب تم ٹھیک ہوگئے ہو اور اب آنکھ کے درد میں مبتلا نہیں ہوگے‘‘ ناگاہ آنکھ کھولی تو مجلس میں موجود افراد کو دیکھا اور خوش ہوکر اپنے ماموں کی طرف دوڑے، مجلس میں موجود تمام افراد کا دل منقلب ہوگیا اور سب انکے ارد گرد اکٹھا ہوگئے پھر انکے ماموں نے انھیں دوسرے کمرہ میں بھیج دیا۔
زینب (سلام اللہ علیہا) سے توسل کی برکتوں میں سے ہے جو انھیں شفا ملی اور بینائی حاصل ہوئی <ref>شہید دستغیب، داستان ھای شگفت،  ص ۵۲۔</ref>۔
زینب (سلام اللہ علیہا) سے توسل کی برکتوں میں سے ہے جو انھیں شفا ملی اور بینائی حاصل ہوئی <ref>شہید دستغیب، داستان ھای شگفت،  ص ۵۲۔</ref>۔
== آپ کی فصاحت اور بلاغت ==
کوفہ اور دربارِ یزید میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی تقریریں اور خطبات جو [[قرآن]] کی آیات پر استدلال کے ساتھ ہوتے تھے، ان کے عالمہ ہونے کی نشانی ہے۔
== نیابت اور وصیت کا مقام ==
ولایت اور وصیت کا منصب حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے خصوصی صفات میں سے ہے، اس اعلیٰ معنوی اور انسانی مقام کی روشنی میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو ایک بے مثال مشن  اور ذمہ داری  سونپا گیا ہے جس کی  پوری تاریخ میں کی مثال نہیں ملتی۔  بہر حال زینب کو مقام، منزلت، دانائی اور استعداد کی وجہ سے عقیلہ بنی ہاشم بھی کہا جاتا ہے۔
== عبادت ==
حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے رات کو عبادت گذارتی  اور زندگی بھر میں تہجد کو کبھی نہیں چھوڑا۔ آپ عبادت میں اس قدر مشغول تھی کہ آپ کو نام عابدہ آل علی کا لقب ملا۔
== صبر اور استقامت ==
حضرت زینب کو صبر جمیل کی مجسم کا لقب ملا ہے۔ دین اسلام کی پاسداری حفاظت کی راہ میں استقامت اور پایداری، مصیبت کے مقابلے میں ضبط نفس، دشمن کے سامنے کمزوری نہ دکھانا اور لوگوں کے سامنے غیرت و حمیت کو زینب سلام اللہ علیہا کے صبر کی خصوصیات میں شمار کیا گیا ہے۔
عاشورہ کے دن جب آپ نے اپنے بھائی کی خون آلود لاش دیکھی تو کہا اے اللہ! ہماری طرف سے یہ قربانی قبول فرما۔
== آپ کے خطبات ==
== آپ کے خطبات ==
جناب زینب (س) کے خطبات میں ان کے والد امام علی (ع) کی فصاحت اور بلاغت کی جھلک نظر آتی ہے۔ لہذا جس طرح امیرالمومنین علی (ع) کے کلام کو بزرگ علماء نے قیمتی موتیوں کی طرح جمع کیا ہے اسی طرح حضرت زینب س کے خطبات کو بھی بڑے بڑے محققین اور تاریخ دانوں نے اپنی کتابوں کی زینت بنایا ہے۔ ان میں مرحوم محمد باقر مجلسی کی کتاب "بحارالانوار"، مرحوم ابومنصور احمد ابن علی طبرسی کی کتاب "احتجاج"، شیخ مفید رہ کی کتاب "امالی" اور احمد ابن ابی طاہر کی کتاب "بلاغات النسائ " شامل ہیں۔
جناب زینب (س) کے خطبات میں ان کے والد امام علی (ع) کی فصاحت اور بلاغت کی جھلک نظر آتی ہے۔ لہذا جس طرح امیرالمومنین علی (ع) کے کلام کو بزرگ علماء نے قیمتی موتیوں کی طرح جمع کیا ہے اسی طرح حضرت زینب س کے خطبات کو بھی بڑے بڑے محققین اور تاریخ دانوں نے اپنی کتابوں کی زینت بنایا ہے۔ ان میں مرحوم محمد باقر مجلسی کی کتاب "بحارالانوار"، مرحوم ابومنصور احمد ابن علی طبرسی کی کتاب "احتجاج"، شیخ مفید رہ کی کتاب "امالی" اور احمد ابن ابی طاہر کی کتاب "بلاغات النسائ " شامل ہیں۔