Jump to content

"اخوان المسلمین عراق" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 28: سطر 28:
==عبدالکریم قاسم کے دور میں اخوان المسلمین کی صورت حال==  
==عبدالکریم قاسم کے دور میں اخوان المسلمین کی صورت حال==  
سنه 1958ء میں جب عراق میں عوامی انقلاب آیا اور بادشاهیت کا تخته الٹ دیا گیا اور جمهوری حکومت قائم هوئی تو اخوان المسلمین پر ظلم هوا اور  ارکان پر ستم کئے گئے  اس جماعت کے سربراه شیخ الصواف کو عراق چھوڑنے پر مجبور کیا لیکن انهوں نے اپنی فعالیتوں کو هر حالت میں جاری رکھا۔ سنه 1960ء میں جب عراق میں سیاسی جماعتوں کو قانونی طور پر کام کرنے کی  اجازت ملی تو اس وقت  اخوان المسلمین جس کی سربراهی نومن عبدالرزاق السامرائی کر رهے تھے ، عراق کے سیاسی منظر نامے میں اپنے وجود کا اظهار کیا  لیکن عبدالکریم قاسم کی سربراہی میں عراقی حکومت نے سرکاری اجازت کے باوجود 1961ء  میں ان کی سرگرمیوں کو روک دیا۔ اخوان المسلمین نے اس عرصے کے دوران عراق میں اپنا کام غیر سرکاری طور پر جاری رکھا اور  یہ صورت حال تقریباً ء 1968 تک قائم رہی۔
سنه 1958ء میں جب عراق میں عوامی انقلاب آیا اور بادشاهیت کا تخته الٹ دیا گیا اور جمهوری حکومت قائم هوئی تو اخوان المسلمین پر ظلم هوا اور  ارکان پر ستم کئے گئے  اس جماعت کے سربراه شیخ الصواف کو عراق چھوڑنے پر مجبور کیا لیکن انهوں نے اپنی فعالیتوں کو هر حالت میں جاری رکھا۔ سنه 1960ء میں جب عراق میں سیاسی جماعتوں کو قانونی طور پر کام کرنے کی  اجازت ملی تو اس وقت  اخوان المسلمین جس کی سربراهی نومن عبدالرزاق السامرائی کر رهے تھے ، عراق کے سیاسی منظر نامے میں اپنے وجود کا اظهار کیا  لیکن عبدالکریم قاسم کی سربراہی میں عراقی حکومت نے سرکاری اجازت کے باوجود 1961ء  میں ان کی سرگرمیوں کو روک دیا۔ اخوان المسلمین نے اس عرصے کے دوران عراق میں اپنا کام غیر سرکاری طور پر جاری رکھا اور  یہ صورت حال تقریباً ء 1968 تک قائم رہی۔
==بعث پارٹی کی حکومت کے دوران اخوان المسلمین کے لئے درپیش مسائل==
سنه 1968ء کی بغاوت کے بعد جب عراق میں بعث پارٹی کی حکومت قائم هوئی  تو اخوان المسلمین نے اپنی تمام سیاسی اور سماجی سرگرمیاں خاص طور پر اسلامی رجحانات سے متعلق کارناموں کو انتهائی خفیه طور پر سرانجام دینے پر مجبور هوئی  جس میں مختلف ادوار  شامل هیں۔
===1 –  اخوان کی تنظیمی  فعالیتوں  کی معطلی===
سنه 1970ء کو اخوان المسلمین نے عراق میں بعث حکومت کی دباؤ اور دھمکیوں کی وجه سے  اپنی تنظیمی سرگرمیاں بند کردیے  اس لئے  که بعث پارٹی سے باهر کسی کو سیاسی فعالیت کی اجازت نهیں تھی  یهاں  تک کہ ان کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کر کے سزائے موت دی گئی،  جن میں  محمد فرج الجاسم۔ ، عبدالغنی شندلہ اور شیخ عبدالعزیز البدری شامل هیں۔
اس دباؤ اور دھمکی نے  اخوان  کو اپنی تنظیمی سرگرمیاں بند کرنے پر مجبور کر دیا جس کے نتیجے میں وہ محدود  پیمانے پر تبلیغی سرگرمیوں  میں سرگرم رہے اور ان کی زیادہ تر فعالیتیں  خفیہ طور پر جاری رہیں۔ اور یہ صورتحال 2003 ءمیں عراق پر امریکی حملے تک جاری رہی۔ ڈاکٹر عبدالکریم زیدان نے شیخ الصواف کے بعد عراق میں اخوان المسلمین کی قیادت سنبھالی اور 1970 ءمیں تنظیمی  سرگرمیوں  کی معطلی کے باوجود نوے کی دہائی کے وسط تک جاری رہے۔
===2 - اخوان کے تنظیمی شعبه جات===
بعث پارٹی  کی حکومت کے دور میں اخوان پر سختی کے ساتھ پابندی عائد کی گئی  تو  اخوان کے کارکنوں  نے مختلف ناموں کے ساتھ شعبے بنائیں اور سرگرمیاں جاری رکھی جن میں  سے مندرجه ذیل شعبوں  کا نام لیا جاسکتا هے۔
1 –  ایاد السامرائی کا گروپ: یه نوجوان طلبا پر مشتمل ایک تنظیم تھی جس کی قیادت ایاد السامرائی کررهے تھے اور یه تنظیم یونیورسٹیوں میں فعال تھی ۔  ایاد السامرائی تنظیم کی فعالیتیں برملا هونے کے بعد عراق سے فرار هوگئے۔
2 – سرمد الدوری کا گروپ:  اخوان  سے وابستہ نوجوانوں کی اہم ترین تنظیموں میں سے ایک وه جماعت تھی جو سنه ستر کی دهائی  کے آخر میں  نوجوان انجینئر سرمد الدوری  کی قیادت میں سرگرم تھی ۔  سرمد الدوری کو  ان کی جماعت  دریافت ہونے کے بعد پھانسی دے دی گئی۔
3 -  مقدادیه گروپ: ایک اور تنظیم جو مقدادیہ میں ظاہر ہوئی اور  اس سے وابستہ تھی جو بعد میں  سنه 80 کی دہائی کے اوائل میں (برادر حسین) تنظیم کے نام سے مشہور ہوئی۔  ریاستی ایجنسیوں کو اس کا پته چلا تو اس کے ممبران  میں سے کچھ کو سزائے موت سنائی گئی اور پھانسی دی گئی اور باقی کو مختلف مدتوں کے لیے قید کیا گیا۔
4 -  1987 گروپ: اخوان سے وابسته سب سے بڑی  اور سب سے وسیع تنظیم جو  1987  گروپ کے نام سے مشهور  تھی جس کی سربراہی ڈاکٹر عبدالمجید عبد السامرائی کر رہے تھے، جو عراق کے تمام علاقوں میں پھیلی هوئی تھی ۔ اس تنظیم کا ایک بہت تفصیلی تنظیمی  ڈھانچہ تھا، لیکن اس کے  با وجود بہت سے ارکان کو 1987 ء میں خفیہ تنظیم میں حصہ لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا  اور انقلابی عدالت نے ان میں سے کچھ کو موت کی سزا سنائی تھی، اور پھر اس سزا کو ترکی، سوڈان اور اردن کے  اسلامی رہنماؤں نے مداخلت کرتے ہوئے  عمر قید  بدل دی  ۔ انہیں 1991 ء میں رہا کیا گیا، جن میں ڈاکٹر عصام الراوی، ڈاکٹر علاء مکی، نصیر العانی، محمد فاضل السامرائی اور بہت سے دوسرے شامل تھے۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
205

ترامیم