confirmed
821
ترامیم
سطر 279: | سطر 279: | ||
* صحیح سیاسی اور سماجی بصیرت | * صحیح سیاسی اور سماجی بصیرت | ||
* تدبیر، شجاعت، اور انتظامی صلاحیت | * تدبیر، شجاعت، اور انتظامی صلاحیت | ||
* قیادت کی ضروری | * قیادت کی ضروری اہلیت (اصل 109؛ ہاشمی، 1374ش، ج 2، ص 45) <ref>اصول 109؛ ہاشمی، 1994، جلد 2، صفحہ 45</ref> | ||
فقہی اور سیاسی مسائل میں اعلمیت اور عوام الناس میں مقبولیت مجلس خبرگان کے ذریعے رہبر کے انتخاب کے بنیادی شرائط ہیں۔ | فقہی اور سیاسی مسائل میں اعلمیت اور عوام الناس میں مقبولیت مجلس خبرگان کے ذریعے رہبر کے انتخاب کے بنیادی شرائط ہیں۔ | ||
== رہبر کے اختیارات اور فرائض == | == رہبر کے اختیارات اور فرائض == | ||
جمہوری اسلامی ایران میں حکومتی ادارے رہبری کی نگرانی میں کام کرتے ہیں ۔ رہبر | جمہوری اسلامی ایران میں حکومتی ادارے رہبری کی نگرانی میں کام کرتے ہیں ۔ رہبر درحقیقت حکومت کا سب سے اعلیٰ مقام اور مرجع ہے۔ اس کو تفویض کردہ اہم اختیارات اور فرائض اس عہدے کی اہمیت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ | ||
رہبرکے کچھ فرائض نظام کی اسلامی حیثیت کو برقرار رکھنے سے متعلق ہیں، جیسے نظام کی بنیادی پالیسیوں کا تعین، ان پالیسیوں کے نفاذ کی نگرانی، شورای نگهبان کے فقہا اورچیف جسٹس کی تقرری اور برطرفی، اور ان کے استعفے کو منظور یا مسترد کرنا۔ | رہبرکے کچھ فرائض نظام کی اسلامی حیثیت کو برقرار رکھنے سے متعلق ہیں، جیسے نظام کی بنیادی پالیسیوں کا تعین، ان پالیسیوں کے نفاذ کی نگرانی، شورای نگهبان کے فقہا اورچیف جسٹس کی تقرری اور برطرفی، اور ان کے استعفے کو منظور یا مسترد کرنا۔ | ||
سطر 294: | سطر 294: | ||
اس طرح، رہبر حکومتی اختیارات کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ان کی بنیادی پالیسیوں کا تعین کرتا ہے اور ان کے فرائض کی انجام دہی میں پیش آنے والی مشکلات کو حل کرتا ہے۔ | اس طرح، رہبر حکومتی اختیارات کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ان کی بنیادی پالیسیوں کا تعین کرتا ہے اور ان کے فرائض کی انجام دہی میں پیش آنے والی مشکلات کو حل کرتا ہے۔ | ||
== تینوں | == رہبر کا تینوں قوتوں کا نگراں ہونا == | ||
رہبر انتظامیہ کی نگرانی دو طریقوں سے کرتا ہے: | |||
اپنے فرائض | |||
# عوام کے ذریعہ صدر جمہوریہ کے انتخاب کے بعد، رہبر ان کے حکم نامے پر پر دستخط کرتا ہے۔ | |||
# رہبر کو ر سپریم کورٹ کی جانب سے صدر جمہوریہ کی نااہلی کے فیصلے یا پارلیمنٹ کے عدم اعتماد کے ووٹ کی صورت میں اسے ہٹانے کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔ | |||
رہبر مقننہ اور اس کے قوانین و مصوبات کی اسلامیت کی نگرانی اس طرح کرتے ہیں کہ وہ گارڈین کونسل میں فقہاکا تقرر کرتے ہیں۔گارڈین کونسل میں فقہاء کا فیصلہ شرعی معیارات کی پاسداری کے حوالے سے فیصلہ کن ہے۔رہبر عدلیہ کی نگرانی اس کی اعلیٰ ترین اتھارٹی کی تنصیب اور بر طرفی کے ذریعہ کرتا ہے۔<ref>اصول 91، 96، 110</ref>۔ | |||
اپنے فرائض انجام دینے کے لیے، رہبر اپنے مشیروں کے علاوہ مجمع تشخیص مصلحت نظام کے فکری تعاون اور ماہرین کی رائے سے بھی استفادہ کرتے ہیں۔ اس کونسل کے تمام ارکان کو رہبر مقرر کرتاہے۔یہ کونسل رہبر کو نظام کی بنیادی پالیسیوں کا تعین کرنے کے لیے مشورہ دینے کے ساتھ ساتھ گارڈین کونسل اور پارلیمنٹ کے درمیان اختلافات کو حل کرنے کا اختیار بھی رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ، قانون اساسی کی نظر ثانی اور رہبر کے انتخاب کی کونسل میں بھی حصہ لیتی ہے۔ | |||
== رہبر کا انتخاب == | == رہبر کا انتخاب == | ||
رہبرکا انتخاب مجلس خبرگان کی ذمہ داری ہے۔ یہ مجلس ملک بھر کے اول درجے کے علماء(مجتہدین) پر مشتمل ہے۔ وہ رہبر کے اعمال کی نگرانی اور س میں قیادت کی شرط کی بقا پر نظر رکھتے ہیں اور نااہلی کی صورت میں اسے ہٹا دیتے ہیں۔ رہبر کی برطرفی یا اس کے استعفیٰ یا موت کی صورت میں مجلس خبرگان کے ذریعے نئے رہبر کے انتخاب تک اس کی ذمہ داریاں عبوری قیادت کونسل کو سونپ دی جائیں گی۔ یہ کونسل صدر، چیف جسٹس اور گارڈین کونسل کے ایک فقیہ پر مشتمل ہے۔ | |||
== مقننہ == | == مقننہ == | ||
اسلامی جمہوریہ کا دوسرا ستون مقننہ ہے۔ | اسلامی جمہوریہ کا دوسرا ستون مقننہ ہے۔ مقننہ ایک ایوانی نظام پر مبنی ہے اور دو الگ الگ ارکان پر مشتمل ہے: اسلامی کونسل(پارلیمنٹ) اور گارڈین کونسل۔ ان عناصر میں سے ہر ایک کے اپنے اپنے فرائض ہیں۔ اسلامی کونسل ایسے نمائندوں پر مشتمل ہوتی ہے جو چار سال کے لیے عوام کے براہ راست اور خفیہ ووٹوں سے منتخب ہوتے ہیں۔ اپنے اعتبار نامہ کی توثیق اور حلف قرآن مجید کے سامنے حلف لینے کے بعد وہ کام شروع کر سکتے ہی۔ | ||
پارلیمنٹ کا بنیادی | |||
پارلیمنٹ کا بنیادی کام آئین کی حدود میں تمام امور اور مسائل پر قوانین بنانا ہے۔ یہ حدود سرکاری مذہب اور آئین کے شرعی اصولوں سے مطابقت رکھنا ہیں اور اس کی تشخیص گارڈین کونسل کی ذمہ داری ہے۔قوانین بنانے کے علاوہ، اسلامی کونسل کا ایک نگراں کردار بھی ہے، جس میں یہ چیزیں شامل ہیں: | |||
# تاسیساتی نگرانی (حکومت کی تشکیل کی نگرانی، حکومت میں تبدیلیوں کی نگرانی اور حکومتی تنازعات کا حل و فصل)۔ | |||
# اطلاعاتی نگرانی (تینوں قوتوں کے کام کے بارے میں لوگوں کی شکایات، وزیر یا صدر کے طرز عمل کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے نمائندوں کی پہل، معلومات حاصل کرنے کے لیے پارلیمنٹ کی پہل ( ملک کےتمام امور کی تحقیق اور تفتیش) ۔ | |||
مالیاتی نگرانی (ملک | # استصوابی کر نگرانی، جس کا مطلب ہے کہ پارلیمنٹ حکومت کے اہم اقدامات جیسے کہ بین الاقوامی معاہدے کرنا، سرحدی لائنوں کو تبدیل کرنا، ہنگامی حالت کا اعلان کرنا، مالی تنازعات کو حل کرنا یا انہیں ثالث کے حوالے کرنا، غیر ملکیوں کو کمپنیاں اور ادارے بنانے کا استحقاق دینا اور بعض دوسرے یہ حکومتی اقدامات کی نگرانی کرتا ہے جیسے قرض اور گرانٹ حاصل کرنااور غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنا۔ | ||
سیاسی نگرانی | # مالیاتی نگرانی: (ملک کا سالانہ بجٹ تیار کرنا، مرتب کرنا اور منظور کرنا اور دیوان محاسبات کے ذریعے بجٹ کے اخراجات پر نظر رکھنا) | ||
پارلیمنٹ | # سیاسی نگرانی : (وزرا اور صدر جمہوریہ کا استیضاح )مزید برآں، چونکہ پارلیمنٹ کو تمام امور میں قوانین بنانے کا حق ہے، اس لیے اس کے پاس عام قوانین میں تبدیلی اور عام قوانین کی تشریح کا اختیار بھی ہے۔ پارلیمنٹ کا اندرونی نظام، جسے اس کے اندرونی ضوابط طے کرتے ہیں، مختلف کمیشنوں اور ایک صدارتی بورڈ پر مشتمل ہے جن کا انتخاب سالانہ ہوتا ہے۔ شروع میں پارلیمنٹ کے ارکان کی تعداد 270 تھی جس میں آئین کی پیش گوئی کے مطابق آبادی میں اضافے کے ساتھ ہر دس سال میں زیادہ سے زیادہ بیس نمائندوں کے اضافے کا امکان ہے۔ | ||
گارڈین کونسل چھ قانون دانوں | |||
گارڈین کونسل چھ فقہاء اور چھ قانون دانوں پر مشتمل ہے جن میں سے فقہاء کو رہبر مقرر کرتاہے اور قانون دانوں کو چیف جسٹس کی تجویز پر پارلیمنٹ کے نمائندوں کی رائے سے منتخب کیا جاتا ہے۔ یہ کونسل وضع شدہ قوانین کے شرع اور آئین کے مطابق ہونے کی جانچ کے علاوہ، آئین کی تشریح اور انتخابات اور ریفرنڈم کی نگرانی کا کام بھی انجام دیتی ہے۔<ref>ایران۔ آئین، اصول 91، 9899؛ مدنی، 13601369ش</ref>۔ | |||
== عدلیہ == | == عدلیہ == | ||
اسلامی جمہوریہ کا چوتھا ستون عدلیہ ہے۔ یہ شاخ عدالتی امور اور انصاف کی انتظامیہ کے لیے ذمہ دار ہے، اور جرائم سے نمٹنے اور افراد اور معاشرے کے حقوق کے تحفظ کا اختیار ہے۔ اس شاخ کی تنظیم کے سربراہ عدلیہ کا سربراہ ہے، جس کا مجتہد ہونا ضروری ہے۔ وہ قیادت کی طرف سے پانچ سال کی مدت کے لیے مقرر کیا جاتا ہے۔ وزیر انصاف انتظامی، قانون سازی اور عدالتی شاخوں کے درمیان تعلقات کو منظم کرتا ہے۔ | اسلامی جمہوریہ کا چوتھا ستون عدلیہ ہے۔ یہ شاخ عدالتی امور اور انصاف کی انتظامیہ کے لیے ذمہ دار ہے، اور جرائم سے نمٹنے اور افراد اور معاشرے کے حقوق کے تحفظ کا اختیار ہے۔ اس شاخ کی تنظیم کے سربراہ عدلیہ کا سربراہ ہے، جس کا مجتہد ہونا ضروری ہے۔ وہ قیادت کی طرف سے پانچ سال کی مدت کے لیے مقرر کیا جاتا ہے۔ وزیر انصاف انتظامی، قانون سازی اور عدالتی شاخوں کے درمیان تعلقات کو منظم کرتا ہے۔ |