مندرجات کا رخ کریں

مصطفی محمود مازح

ویکی‌وحدت سے
مصطفی محمود مازح
پورا ناممصطفی محمود مازح
دوسرے نامشہید مازح
ذاتی معلومات
پیدائش1347 ش، 1969 ء، 1387 ق
پیدائش کی جگہگنی، کونکری
وفات1368 ش، 1990 ء، 1409 ق
وفات کی جگہلندن، برطانیہ
مذہباسلام، شیعہ
اثراتامام خمینی کے تاریخی فتوای پر عمل درآمد کرنے کی راه میں شہادت۔

مصطفی محمود مازح، ایک لبنانی نوجوان اور فرانسیسی شہری، امام خمینی کے سلمان رشدی کے خلاف تاریخی فتویٰ پر عمل درآمد کی کوشش میں شہید ہونے والے پہلے شخص ہیں۔ وہ 5 اگست 1989 کو (بمطابق 14 مرداد 1368 شمسی) اس تاریخی فتویٰ کو نافذ کرنے کی کوشش میں شہید ہوئے۔

سوانح حیات

مصطفیٰ مازح کے والد محمود حسین مازح خود جنوبی لبنان کے گاؤں "طیر فلسین" میں پیدا ہوئے تھے اور تجارت کے لیے افریقہ میں مقیم تھے۔ مصطفیٰ کے 5 بھائی اور 2 بہنیں تھیں اور وہ خاندان کے سب سے چھوٹے فرد تھے۔ مصطفیٰ مازح 12 فروردین 1347 شمسی کو گنی کے دارالحکومت کونکری میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک مسلمان اور غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور اپنی جوانی میں لبنان ہجرت کر گئے۔ وہ امام خمینی کے اقوال سے بہت متاثر تھے اور کئی بار ایران کا سفر کر چکے تھے۔

شہادت

شہید مازح کے والد بتاتے ہیں کہ جب امام خمینی کا انتقال ہوا تو مصطفیٰ ایک خاص کیفیت میں تھے۔ وہ ہمیشہ امام کے نقش قدم پر چلنے کا شوق رکھتے تھے۔ ایک دن وہ میرے پاس آئے اور کہا کہ وہ بیروت جانا چاہتے ہیں۔ ان دنوں لبنان کے مختلف علاقوں میں خانہ جنگی اور اسرائیلی حملے جاری تھے، اور ہر طرف خطرہ منڈلا رہا تھا۔ وہ بیروت جانے کے لیے روانہ ہوئے۔ قمری نئے سال سے دو یا تین دن پہلے کا وقت تھا۔ نئے سال کے ابتدائی ایام گزر گئے، لیکن ان کی کوئی خبر نہ ملی۔ جب ہم نے ان کے دوستوں سے رابطہ کیا تو انہوں نے بھی لاعلمی کا اظہار کیا۔

بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ وہ اس دوران "جبل صافی" کے علاقے میں فوجی تربیت اور اسلحے اور دھماکہ خیز مواد سے واقفیت حاصل کرنے گئے تھے۔ 14 اگست 1989 ءکو مصطفیٰ مازح لندن میں سلمان رشدی کے ٹھکانے پر گئے اور امام خمینی کے فتویٰ پر عمل کرنے کا ارادہ کیا۔ بم کے وقت سے پہلے پھٹنے کی وجہ سے وہ آپریشن مکمل نہ کر سکے اور اس واقعے میں شہید ہو گئے۔ ان کی میت آٹھ ماہ بعد لبنان منتقل کی گئی اور 2 رمضان 1369 کو سپرد خاک کی گئی۔

وصیت نامہ

امام خمینی کے انتقال کے بعد لکھی گئی ان کی وصیت، امام راحل سے ان کی محبت اور عقیدت اور ان کے راستے کو جاری رکھنے کی ان کی آرزو کو ظاہر کرتی ہے۔ اس وصیت نامے میں انہوں نے حق کی راہ میں جہاد اور اسلام کے دفاع پر زور دیا ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم اسلام، اسلام کے مجاہدین، مظلوم اور مستضعف عوام، ایران، افغانستان، لبنان اور فلسطین کے مجاہدین اور ہر اس شخص کو جو حق کی راہ میں جہاد کرتا ہے، تعزیت پیش کرتا ہوں۔ یہ مومن، جرات مند، بہادر، اور مخلص انسان اپنے اسلام اور اپنے لوگوں کے لیے اپنے ضمیر کا وفادار تھا۔


انقلاب اور امام کا باعث فخر

اے ابا! یہ انقلاب ان کے فخر کا باعث تھا۔ یہ پیارے امام، خمینی کبیر، جن پر خدا کی رحمتیں اور رضائیں ہوں۔ ہاں، آسمان ابھی تک اس مخلص رہنما کے لیے آنسو بہا رہا ہے۔ فرشتے اس امام کے غم میں نوحہ کناں اور فریاد کر رہے ہیں۔ ہم آپ کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ یقیناً اس دن سورج شرم سے طلوع نہ ہوا اور چاند بھی پگھل جائے گا، کوئی نہیں جی پائے گا۔ کوئی کبھی نہیں ہنسے گا۔ ہم آپ کے ساتھ گزاری گئی زندگی کے مقدس ایام کو کبھی نہیں بھولیں گے۔

امام اور انقلاب سے وفاداری کا عهد

ہم آپ کے احکامات کو ہر وقت اور ہر جگہ نافذ کریں گے، ہم دشمنوں کے مقابلے میں آپ کی شجاعت کو یاد رکھیں گے۔ القدس شریف میں نماز کے دن، ہم دنیا میں آپ کی یاد کو زندہ رکھیں گے۔ آپ کی یاد کے ساتھ، ہم ہر اس حکومت اور نظریے کو تباہ کر دیں گے جو اسلام کے خلاف کھڑا ہو گا۔

امام کی پیروی کرنے والوں کی خوش نصیبی

وہ خوش نصیب ہیں جنہوں نے آپ کو پہچانا، جنہوں نے آپ کے راستے کی پیروی کی، جنہوں نے آپ کی باتوں پر کان دھرا اور جنہوں نے آپ کی اسلامی جمہوریہ کے نام پر اسلام کا پرچم بلند کیا۔ اے پیارے امام! میں آپ سے عہد کرتا ہوں کہ میں ہمیشہ آپ کے روشن راستے پر چلوں گا اور آپ کے برحق نائب امام سید علی خامنہ ای کے احکامات کے تحت اس راستے پر قائم رہوں گا۔ آپ کا فرمان، ان کی فکر آپ کی فکر، اور ان کے آراء آپ کے آراء ہوں گے۔ یقیناً آپ نے انہیں شجاعت سکھائی اور اب ہم ان کے سپاہی ہیں، اور جیسا کہ آپ نے حکم دیا، ہم اس اسلامی جمہوریہ پر قائم رہیں گے۔ یہ بلند اسلامی جمہوریہ حضرت مہدی (عج) ولی عصر و زمان سے متعلق ہے۔

مصطفیٰ مازح کی شہادت اور امام خمینی کے فتوے پر عمل درآمد کی کوششیں

مصطفیٰ مازح کی شہادت اور امام خمینی کے فتوے پر عمل درآمد کی ان کی کوششوں نے مسلمانوں کے درمیان حمایت اور ہم آہنگی کی لہر پیدا کی اور اسلامی مقدسات کی توہین کے خلاف حساسیت میں اضافہ کیا۔ اگرچہ وہ بم کے قبل از وقت پھٹنے کی وجہ سے امام کے فرمان پر عمل درآمد میں کامیاب نہیں ہو سکے، لیکن انہوں نے اسلام اور اس کے عظیم پیغمبر کی توہین کے خلاف دنیا بھر کے مسلمانوں کی ہمہ جہت جدوجہد کی ایک تحریک کا آغاز کیا اور "شیطانی آیات" کی اشاعت پر پابندی کی لہر کینیا، تھائی لینڈ، تنزانیہ، انڈونیشیا، سنگاپور اور یہاں تک کہ وینزویلا جیسے دیگر ممالک تک بھی پھیل گئی۔[1]

متعلقہ تلاشیں

حوالہ جات

  1. مصطفی مازح؛ جوانی که اولین شهید یک فتوا شد(زبان فارسی) درج شده تاریخ: 4/اگست/2020ء اخذ شده تاریخ: /1اگست/ 2025/ء