ماہ رمضان کے گیارہویں دن کی دعا تشریح کے ساتھ

ویکی‌وحدت سے
گیارہوین11.jpg

ماہ رمضان کے گیارہویں دن کی دعا

﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾

﴿اللهمّ حَبّبْ الیّ فیهِ الإحْسانَ وکَرّهْ الیّ فیهِ الفُسوقَ والعِصْیانَ وحَرّمْ علیّ فیهِ السّخَطَ والنّیرانَ بِعَوْنِکَ یا غیاثَ المُسْتغیثین﴾

اے معبود آج کے دن نیکی کو میرے لیے پسندیدہ بنا دے۔ گناہ نافرمانی کو میرے لیےناپسندیدہ قرار دے۔ اور اپنی رحمت کی واسطے اس میں غصہ و غضب کو مجھ پر حرام کر دے ،اے فریاد رس۔

الفاظ کے معانی اور مختصر شرح

اللهم حبب الی فیه الإحسان

اللهم:اے میرے معبود

حبب:پسندیدہ قرار دے

الی فیه:میرے لیے اس دن

الاحسان:نیکی

اے میرے معبود! مجھے ایسا بنادے کہ میں اچھائیوں سے محبت کروں اور برائیوں سے نفرت کروں، عبادت اور اچھے کام میرے لیے سب سے زہادہ پسندیدہ عمل ہو۔ یہ دعا بہت ہی خوبصورت دعا ہے کہ جس سے انسان ایسا بن جائے کہ اچھے کام انجام دینے سے اس کوخوشی ہوتی ہو۔انسان اگر کوئی اچھا کام انجام دینا چاہے تو اسے قصد قربت اور خاموشی سے انجام دے۔ اس طرح زندگی بسر کرے کہ نہ کسی کی آبرو ریزی کرے اور جب کسی کے ساتھ احسان و نیکی کرے تو اس میں ریا کاری نہ ہو۔

اگر انسان کوئی اچھا کام انجام دے اور اس کام کا مقصد اللہ تعالی کی خوشنودی ہو ، اس وقت کہا جاتا ہے کہ وہ اچھا کام ہے اور اس کار خیر کو خدا کی خوشنودی کے لیے انجام دیا ہے۔۔ بہترین اچھائی یہ ہے جو انسان اپنے فقیر اور غریب رشتہ داروں کی مدد کرے۔ روایات میں آیا ہے تم میں سے بہترین وہ افراد ہیں جو دوسروں کو کھانا کھلاتے ہیں۔ ہر اچھا کام جو انسان انجام دیتا ہے اس کی دو قسمیں ہیں۔

1:یہ احسان صرف خدا کی خوشنودی کیلیے کیا گیا ہو ۔

2:دوسروں کے ساتھ نیکی اور احسان دکھاوے اور ریاکاری کیلیےکیا گیا ہو۔

حبب الی فیه الإحسان سے مراد یہ ہے که انسان خدا سے اس کا محبوب بننے کے لیے درخواست کررہا ہے ، کہ اس کی اچھائی اور احسان خدا کے ہاں پسندیدہ ہو۔ آج کے دن خدا دعا کرتے ہیں۔ ہماری ہر نیکی او ر احسان اس ذات کی خوشنودی اور رضا کے لیے ہو۔

و کره الی فیه الفسوق و العصیان

وکره الی:اور ناپسند قرار دے میرے لیے

فیه:اس دن

الفسوق:برائیوں

العصیان:نافرمانیوں

خدایا مجھے ایسان بنادے کہ گناہ اور معصیت سے نفرت کروں ۔ فسوق اور عصیان سے کیا مراد ہے؟ جب بھی انسان اللہ تعالی کے دستور کے خلاف کوئی کام انجام دے تو کہا جاتا ہے کہ اس نے اپنے پروردگار کی نافرمانی کی ہے۔جب انسان اس عمل یعنی اپنے پروردگار کی نافرمانی پر ڈٹ جا‎‎ۓ اور گناہ کو انجام دیتے رہے تو اس شخص کو فاسق کہا جاتا ہے۔خدا سے دعا کرتے ہیں کہ گناہ اور برائی کو ہماری نظروں میں ناپسندیدہ اور برا قرار دیں تاکہ سعادت اور خوشبتی کی راہ میں قدم اٹھا سکیں۔

و حرم علی فیه السخط و النیران

وحرم:اور حرام قرار دے

علی فیه:مجھے پر اس میں

السخط:ناراضگی

النیران:بھڑکتی آگ

اے میرے معبود اپنے غضب اورجہنم کی آگ کو مجھ پر حرام قرار دیں۔وہی افراد عذاب الہی سے محفوظ اور جہنم کی آگ ان پر حرام ہے ، جو پرہیزگار ہیں اور اللہ تعالی کے تمام دستور ات اور قوانین کی نافرمانی سے دوری اختیار کی ہیں۔ خدا سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے غضب اور جہنم کی آگ سے نجات دیں۔

بعونک یا غیاث المستغیثین

بعونک:اپنی مدد کے واسطے

یاغیاث:اے فریادرس

المستغیثین:فریاد کرنے والوں کے

خدایا!یہ ساری دعائیں تجھ سے مانگتا ہوں کیونکہ جب تک تو میری مدد نہ کرے، میں ان چیزوں کو حاصل نہیں کرسکتا۔ اے فریاد کرنے والوں کی فریادرس۔ اگر ہم ایک قدم خدا کی طرف قدم بڑھائیں تو الہی امداد کو دیکھیں گے [1]۔

حواله جات

  1. فرمان علی سعیدی شگری، راز بندگی،جی بی گرافکس اسلام آباد، 2022ء ص25 تا 27