ماہ رمضان کے چھٹے دن کی دعا تشریح کے ساتھ
ماہ رمضان کے چھٹے دن کی دعا تشریح کے ساتھ
﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾
﴿اللّٰهُمَّ لَاتَخْذُلْنِى فِيهِ لِتَعَرُّضِ مَعْصِيَتِكَ، وَلَا تَضْرِبْنِى بِسِياطِ نَقِمَتِكَ، وَزَحْزِحْنِى فِيهِ مِنْ مُوجِباتِ سَخَطِكَ، بِمَنِّكَ وَأَيادِيكَ يَا مُنْتَهىٰ رَغْبَةِ الرَّاغِبِينَ﴾
اے معبود آج کے دن مجھے آذاد چھوڑ نہ دے کہ میں تیری نافرمانی میں لگ جاؤں اور نہ مجھے اپنے غضب کا تازیانہ مار۔آج کے دن اپنے احسان و نعمت سے مجھے اپنی ناراضگی کے کاموں سے بچاۓ رکھ۔ اے رغبت کرنے والوں کی آخری امید گاہ۔ اپنی محبت سے اے مشتاقوں کی آرزو۔
الفاظ کے معانی اور مختصر شرح
اللهملا تخذلنی فیه لتعرض معصیتک
اللهم:پرودگارا!
لاتخذلنی:مجھے ذلیل نہ کرے
فیه:اس دن
لتعرض:عارض ہوجاۓ
معصیتک:تیری نافرمانی
انسان جب اپنے پروردگار کی نافرمانی کرتا ہے ، زیادہ گناہ انجام دینے کی وجہ سے ، ذلیل اور خوار ہوجاتاہے۔حقیقت میں گناہ یعنی اپنے پرودگار سے جنگ کے لیے تیار ہونا ۔پس آج کی دعا میں پرودگار عالم سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے ان گناہوں کو ہماری زندگی میں کسی بھی لمحہ ، ہم سے سرزد ہوئے ہیں ، ہمیں ذلیل و خوار نہ کریں اورتو ہمارے گناہوں کو بخش دے۔
و لا تضربنی بسیاط نقمتک
ولاتضربنی:اور مجھے نہ مارے
بسیاط:اپنے تازیانہ سے
نقمتک:اپنے انتقام کا۔
خداوند اس سے بلند و بالا ہے ہم اس کی صفات کے بارے میں بحث کریں لیکن یہ بھی جاننا ضروری ہے انسان اس وقت غضب الہی کا مستحق ٹھہرتا ہے جب وہ مسلسل خدا کی نافرمانی کرتا ہے اور گناہ کرتا ہے۔آج کی اس دعا میں خدا سے یہی درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے عذاب اور غضب میں گرفتار نہ کر۔
و زحزحنی فیه من موجبات سخطک
زحزحنی:اور مجھے دور کرے
فیه:اس دن
موجبات:اسباب سے
سخطک:اپنے غضب سے
پرودگار! مجھے اپنے غضب کے اسباب سے دور رکھ یعنی ان چیزوں سے دور رکھ جو تیرے غضب کا سبب بنتی ہیں۔خداوند ان لوگوں پر غضب کرتا ہے جو شیطان کی پیروی کرتے ہیں[1]۔
حواله جات
- ↑ فرمان علی سعیدی شگری، راز بندگی،جی بی گرافکس اسلام آباد، 2022ء ص16 تا 17