ماہ رمضان کے چھبیسویں دن کی دعا تشریح کے ساتھ

ویکی‌وحدت سے
چھبیسویں26.jpg

ماہ رمضان کے چھبیسویں دن کی دعا

﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾

﴿اللهمّ اجْعَل سَعْیی فیهِ مَشْكوراً وذَنْبی فیهِ مَغْفوراً وعَملی فیهِ مَقْبولاً وعَیْبی فیهِ مَسْتوراً یا أسْمَعِ السّامعین﴾

اے اللہ! آج کے دن میری کوشش کو پسندیدہ ، میرے گناہ کو اس میں معاف اور میرے عمل کو اس میں مقبول اور میرے عیب کو اس میں چھپا ہوا قرار دے ،اے سب سے زیادہ سننے والے۔

الفاظ کے معانی اور مختصر شرح

اللهم اجعل سعیی فیه مشکورا

اللهم اجعل:پروردگارا!قرار دے

سعیی:میری کوشش کو

فیه:اس دن

مشکورا:پسندیدہ

خدایا میری کوشش اور زحمت کو اس مہینے میں پسندیدہ قرار دے۔انسان روزہ میں بھوک و پیاس کی شدت کو خدا کی رضا کیلیے برداشت کرتا ہے۔اس کی عبادت کیلیےسحر خیزی کرتا ہے، اس لیے فطری طور پر اس کے اندر ایک امید پیدا ہوتی ہے کہ اس کی کوششوں کی جزا ملے اور قبول نہ ہونے کے خوف سے نا امیدی پیدا ہوتی ہے ۔ اس لیے اعمال کے قبولیت کے لیے دعاکی گئی ہے ۔ انسان کا وہ عمل ،کوشش اور اس کی زحمت جو رضا الہی کا سبب بنے تو وہ سعی مشکور ہوگا یعنی ایسی کوشش اور زحمت جس کی اللہ تعالی کی بارگاہ میں قدر ہو۔

و ذنبی فیه مغفورا

وذنبی:اورمیرے گناہ کو

فیه:اس دن

مغفورا:معاف فرما

خدایا میرے گناہ کو اس مہینے میں معاف فرما۔

و عملی فیه مقبولا

وعملی:اور میرے عمل کو

فیه:اس دن

مقبولا:قبول شدہ

اے میرے اللہ! اس مہینے میں میرے عمل کو قبول فرما۔

و عیبی فیه مستورا

وعیبی:اور میرے عیب کو

فیه:اس دن

مستورا:چھپا ہو ا

پروردگار مجھے پر یہ کرم کر کہ میرا عیب پوشیدہ رہے۔خداوند متعال ستار العیوب یعنی عیوب کو چھپانے والا ہے اس ذات نے ہمارے گناہوں اور خطاؤں کو لوگوں سے چھپا کے ر کھا ہے۔

یا أسمع السامعین

یاأسمع:اے سب سے زیادہ سننے والا

السامعین:سننے والوں میں سے

اللہ تعالی ہر پکار کو سنتا ہے ۔ حضرت موسی علیہ السلام نے خدا سے فرمایا: خدایا، اگر تو ں نزدیک ہے تو میں آہستہ بات کروں اور اگر دور ہے تو بلند آواز تجھ سے گفتگو کروں۔ اللہ تعالی نے فرمایا:میں اس شخص کا ہمنشین ہوں جو میری یاد میں رہتا ہے ۔ خدا سب سے زیادہ سننے والا ہے اسی لیے ہم کہتے ہیں اے وہ ذات جو سب سے زیادہ سننے والی ہے، ہماری دعاؤں کو ہمارے حق میں مستجاب فرما [1]۔

حواله جات

  1. فرمان علی سعیدی شگری، راز بندگی،جی بی گرافکس اسلام آباد، 2022ء ص49 تا 51