ماہ رمضان کے پانچویں دن کی دعا تشریح کےساتھ

    ویکی‌وحدت سے
    پانچوان5.jpg

    ماہ رمضان کے پانچویں دن کی دعا تشریح کےساتھ

    ﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾

    ﴿اللهمّ اجْعَلْنی فیهِ من المُسْتَغْفرینَ واجْعَلْنی فیهِ من عِبادَکَ الصّالحینَ القانِتین واجْعَلْنی فیهِ من اوْلیائِکَ المُقَرّبینَ بِرَأفَتِکَ یا ارْحَمَ الرّاحِمین﴾

    اے معبود آج کے دن مجھے بخشش مانگنے والوں میں سے قرار دے۔ اور آج کے دن مجھے اپنے نیکو کار بندوں میں سے قرار دے۔ اور آج کے دن مجھے اپنے نزدیکی دوستوں میں سے قرار دے ۔اپنی محبت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

    الفاظ کے معانی اور مختصر شرح

    اللهم اجعلنی فیه من المستغفرین

    اللهم:خدایا

    اجعلنی:مجھے قرار دے

    فیه:اس دن

    من المستغفرین:استغفار کرنے والوں میں سے۔

    دعا کے اس حصے میں ہم خدا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس مہینے میں توبہ اور استغفار کرنے والوں میں سے قرار دے۔ توبہ اور استغفار کی قبولیت کی شرائط ہیں۔ حرام مال کھانے والے کی توبہ قبول نہیں ہوتی، بلکہ اس مال کے مالک کو راضی کرنا ہوگا۔ اگر کسی نے ربا اور سود سے بینک بلینس بنایا ہو، اس سود اور ربا کے مال کو مالک کو واپس کردینا چاہیے۔

    اسے چاہیے کم اور حلال روزی کھاے تاکہ اس کے بدن کا گوشت جو حرام مال سے بڑھا ہے، ختم ہوجاۓ۔ جو شخص صبح سے لے کر رات تک حرام کاموں میں مصروف رہا ہو، اسے شب بیداری اور عبادت کرنا چاہیے ۔خصوصا شب قدر اچھا موقع ہے۔ انسان ہر نماز کے بعد 70 مرتبہ استغفار کرے اور اس ذکر کو پڑھنا چاہیے۔ خصوصا مغرب کی نماز کے بعد اس ذکر کو 70 پڑھے۔ جو شخص بھی مشکل کا حل چاہتا ہے تو اسے استغفار کرنا چاہیے اور استغفار کے شرایط کی رعایت کرنی چاہیے۔

    استغفار کا نتیجہ کیا ہے؟

    روایات کے مطابق: جو شخص زیادہ استغفار کرتا ہے چار چیزیں حاصل کر لیتا ہے:

    1. اگر غم اورپریشانی میں مبتلا ہےتو اس کی پرشانیا ں اور غم دور ہوجاتے ہیں۔
    2. کبھی انسان کو بری خبر دی جاتی ہے لیکن استغفار کی وجہ سے اس پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑھتا۔
    3. اگر مشکل میں گرفتار ہے تو اس کی مشکل حل ہوجاتی ہے۔
    4. ایک ایسی جگہ سے اسے رزق و روز ی نصیب ہوتا ہے کہ اس نے سوچا بھی نہیں تھا۔ رزق اور روزی صرف پیسہ نہیں ہے، بلکہ ہر چیز و شخص جیسے اچھے دوست،اچھی بیوی،اچھا شوہر، اچھا ہم سفر، نیک اولاد اور علم جو بھی انسان کے لیے دنیا اور آخرت کی سعادت کا باعث بنے ، رزق شمار ہوتا ہے[1]۔

    و اجعلنی فیه من عبادک الصالحین القانتین

    واجعلنی:اور مجھے قرار دے

    فیه:اس میں

    من عبادک:اپنے بندوں میں سے

    الصالحین:صالح بندوں

    القانتین:فرمانبرداروں۔

    اس دعا کے دوسرے حصے میں ہم خدا سے التجا کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے نیک بندوں میں سے قرار دے۔ جو اپنے پرودگار کے فرمانبردار رہیں۔ اللہ تعالی فرمانبردار بندوں سے محبت کرتا ہے۔ انسان کا مقام اور حیثیت خدا کے نزدیک اس وقت ہے جب انسان واجبات الہی کو بجا لا‎‎ۓ اور محرمات الہی سے دوری اختیار کرے، ایسے انسان کو مطیع اور صالح انسان کہتےہیں۔

    و اجعلنی فیه من أولیائک المقربین

    واجعلنی:اور مجھے قرار دے\

    فیه:اس دن

    من أولیائک:اپنے اولیاء اور دوستوں میں سے

    المقربین:اپنے مقرب بندوں سے۔

    روایات میں ہےوہ شخص جو اپنی پوری زندگی میں کبھی بھی یاد خدا سے غافل نہ ہوں ، اس کی بندگی کرے اور ہر کام صرف اس کی رضایت کے لیے انجام دے ، اس کا شمار اللہ کے مقرب بندوںمیں سے ہوگا۔ ہم اللہ تعالی سے درخواست کرتے ہیں اپنی لطف اور رحمت کے واسطہ ہمیں اپنے مقرب،دوستوں اور اولیاء میں سے قرار دے۔

    برأفتک یا أرحم الراحمین

    برأفتک:آپ کے مہربانی کا واسطہ

    یاأرحم:سب سے زیادہ رحم کرنے والا

    الراحمین:رحم کرنے والوں میں سے

    پروردگارا! تجھے تیرےرحم و کرم کا واسطہ ہماری دعاؤں کو مستجاب فرما۔اے وہ ذات جو سب سے زیادہ مہربان ہے [2]۔

    حواله جات

    1. بحار الانوار،ج24،ص233
    2. فرمان علی سعیدی شگری، راز بندگی،جی بی گرافکس اسلام آباد، 2022ء ص14 تا 16