ماہ رمضان کے دوسرے دن کی دعا تشریح کے ساتھ
ماہ رمضان کے دوسرے دن کی دعا
﴿بسم الله الرحمن الرحیم﴾
﴿اللّٰهُمَّ قَرِّبْنِى فِيهِ إِلىٰ مَرْضاتِكَ، وَجَنِّبْنِى فِيهِ مِنْ سَخَطِكَ وَنَقِماتِكَ، وَوَفِّقْنِى فِيهِ لِقِراءَةِ آياتِكَ، بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ﴾ اے مبعود آج کے دن مجھے اپنی رضاؤں کے قریب کر دے۔ آج کے دن مجھے بچاۓ رکھ اپنی ناراضگی اور اپنی سزاؤں سے اور آج کے دن مجھے اپنی آیات پڑھنے کی توفیق دے ۔اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
الفاظ کے معانی اور مختصر شرح
اللهم قربنی فیه إلی مرضاتک
اللهم:پروردگار
قربنی فیه:مجھے نزدیک کر اس میں
إلی مرضاتک:تیری خوشنودی کے
آج کی دعا کی ابتداء میں پڑھتے ہیں پروردگارا! اس میں اپنی خوشنودی سے نزدیک کر دے۔روزہ دارکی سب سے پہلی درخواست اللہ تعالی کی رضایت اور خوشنودی ہے۔ جیسا کہ قرآن کریم سے معلوم ہوتا ہے کہ مومنین کے لیے بہشت میں سب سے بڑی نعمت پرودگار عالم کی رضایت ہے۔ہر عاشق کی بڑی آرزو اپنے معشوق کی رضامندی ہوتی ہے اسی وجہ سے مومن روزہ دار اور خدا کا عاشق، اس کی خشنودی کی تلاش میں ہوتا ہے۔
کیسے معلوم کریں کہ خداوند ہم سے راضی ہے یا نہیں؟
لیکن ہم کیسے معلوم کریں کہ خداوند ہم سے راضی ہے یا نہیں؟ اس کیلیے ہم اپنے دل کی طرف رجوع کریں کہ آیا ہم اپنی زندگی سے راضی ہیں یا نہیں؟ اگر ہم اپنی زندگی سے راضی ہیں تو خدا ہم سے راضی ہے اگر ہم اپنی زندگی سے راضی نہیں ہیں تو خدا بھی ہم سے راضی نہیں ہے۔امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:خدا اپنے بندے سے رضایت کی نشانی، بندے کو تقدیر الہی پر راضی ہونا ہے چاہیے وہ اس کے نفع میں ہو یا (ظاہری )نقصان میں[1]
پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله و سلم نے فرمایا: اللہ کی رضا والدین کی رضا اور خدا کی ناراضگی والدین کی ناراضگی میں ہے۔ [2] آج کی دعا میں خدا سے یہی درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں اپنی رضاسے نزدیک کر دے۔ اللهم قربنی فیه إلی مرضاتک
و جنبنی فیه من سخطک و نقماتک
وجنبنی:اور مجھے دور کر دیں
فیه:اس میں
من سخطک:تیری ناراضگی سے
ونقماتک:اورتیرے انتقام سے
دعا کے دوسرے حصے میں ہم خدا سے درخواست کرتے ہیں کہ ہم کواپنی ناراضگی اور انتقام سے دور کر دے۔ خداوند اپنے تمام بندوں سے محبت کرتا ہے اور انہیں توبہ کے لیے کافی فرصت اور مہلت بھی دیتا ہے لیکن انسان خود کو گناہوں سے آلودہ کر کے اپنے پروردگار کے غضب اور ناراضگی کا سبب بنتا ہے۔پروردگار ایسا کام میرے حق میں انجام دے کہ تیرے غضب اور ناراضگی سے بچ سکوں اورتو مجھ ناراض نا ہوں ۔
و جنبنی فیه من سخطک و نقماتک
و وفقنی فیه لقراءة آیاتک
و وفقنی فیه:اوراس میں کامیاب قرار دے
لقراءة آیاتک: تیری آیات کی تلاوت میں۔
اللہ تعالی سے سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں اس مہینے میں قرآن کی تلاوت کرنے کی توفیق عنایت کرے۔ ﴿وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا﴾: قرآن کو آرام ،ٹھہر ٹھہر کے پڑھو ۔ [3]
برحمتک یا أرحم الراحمین
برحمتک:تیری رحمت کی صدقے میں
یا ارحم:اے سب سے زیادہ رحم کرنے والا۔
الراحمین:سب سے زیادہ مہربان [4]۔