ماہ رمضان کے تیسویں دن کی دعا تشریح کے ساتھ

ویکی‌وحدت سے
تیسویں 30.jpg

ماہ رمضان کے تیسویں دن کی دعا

﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾

﴿اللّٰهُمَّ اجْعَلْ صِيامِى فِيهِ بِالشُّكْرِ وَالْقَبُولِ عَلَىٰ مَا تَرْضاهُ وَيَرْضاهُ الرَّسُولُ، مُحْكَمَةً فُرُوعُهُ بِالْأُصُولِ، بِحَقِّ سَيِّدِنا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ﴾

اے معبود میرے اس ماہ کے رزوں کو پسندیدہ اور قبول شدہ قرار دے۔ ایسے حال اور کیفیت میں جسے تو اور تیرا رسول پسند کرتا ہے۔ اس طرح کہ اس کی فروع اس کے اصول کے زریعہ محکم و استوار ہوں۔ ہمارے سید و سردار حضرت محمد ان کی پاکیزہ آل ؑکے واسطے۔

الفاظ کے معانی اور مختصر شرح

اللّٰهُمَّ:پروردگارا!

اجْعَلْ:قرار دے

صِيامِى: میرے رو‌زے

فِيهِ:اس دن

بِالشُّكْرِ:پسندیدہ

وَالْقَبُولِ:قبول کئے ہوۓ

ہر طاعت و عبادت کی قدر و قیمت اس کی مقبولیت کی وجہ سے ہے۔ جب تک نماز بارگاہ الہی میں قبول نہ ہوجاۓ، انسان میں ترقی و کمال کا سبب نہیں بنتی اور ایسی نماز میں کوئی خاصیت نہیں ۔اسی طرح بقیہ سارے اعمال جب تک روزہ بارگاہ الہی میں قبول نہ ہوجائیں ،ان کا فائدہ نہیں ۔ اعمال کی قبولیت کا دار و مدار، نیت، اخلاص، حکم الہی کی اطاعت اور اسکی عبودیت میں ہے۔

آج ہم تیس دن کے روزو ، نمازوں ، دعاوں اور مناجات کرنے کے بعد خداوند متعال سے درخواست کرتے ہیں ہماری عبادتوں کو اپنی بارگاہ شرف قبولیت بخش۔

عَلَىٰ مَا تَرْضاهُ: جسے تو راضی ہو

وَيَرْضاهُ الرَّسُولُ:اور رسول پسند فرماتا ہے

ہمارے روزوں کو ایسا روزہ قرار دے جسے اے پروردگار! تو اور تیرا رسول راضي ہو۔

جی ہاں! خداوند متعال ایسے روزوں کی قدر کرتا ہے اور اپنی بارگاہ میں قبول کرتا ہے جو پرہیزکاری اور ایمان کے ساتھ رکھے گئے ہوں۔ جوا طاعت اور عبادت گناہ سے آلودہ ہو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

تقوا: خدا کے راہ پر ہونا، مطیع پروردگار ہونا، راہ خدا میں حرکت اور محرمات سے پرہیز کرنے کا نام ہے۔ خداوند متعال ان صفات کے حامل افراد کے روزوں کو قبول کرتا ہے۔

مُحْكَمَةً:پختہ اور محکم

فُرُوعُه:اس کا فروع

بِالْأُصُولِ:اصول سےجزئیات اور فروع کو اس کے جڑ سے استوار اور پختہ کرنا۔ ماہ مبارک رمضان کی جو خاص خاصیت ہے اس کو میری زندگی کے تمام لمحات پر اثر گذار فرما۔

روزہ دار شخص خدا سے یہی درخواست کرتا ہے کہ اس کے روزہ داری کے لمحات اور حالات کو اس کی زندگی کے تمام لحظوں اور لمحات میں جاری و ساری کردے، اور یہ کیفیت اس کی زندگی کے دیگر لمحوں اور لحظوں میں سرایت کرجاۓ تاکہ ماہ مبارک رمضان کے مانند، حرام اور گناہ سے پرہیز کرے اور اس کے تمام حرکات و سکنات دینی دستورات کے مطابق انجام پاۓ [1]۔

حواله جات

  1. فرمان علی سعیدی شگری، راز بندگی،جی بی گرافکس اسلام آباد، 2022ء ص55 تا 57