ماہ رمضان کے تیرہویں دن کی دعا تشریح کے ساتھ

    ویکی‌وحدت سے
    تیرہویں13.jpg

    ماہ رمضان کے تیرہویں دن کی دعا

    ﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾

    ﴿اللهمّ طَهّرنی فیهِ من الدَنَسِ والأقْذارِ وصَبّرنی فیهِ على کائِناتِ الأقْدارِ ووَفّقْنی فیهِ للتّقى وصُحْبةِ الأبْرارِ بِعَوْنِکَ یا قُرّةَ عیْنِ المَساکین﴾

    اے معبود آج کے دن مجھ کو میل کچیل سے پاک صاف رکھ۔ اس میں مقدر شدہ مشکلات پر صبر عطا فرما۔ اوراس دن میں مجھے اپنی امداد کے زریعہ پرہیزکار اور نیک گوگوں ساتھ رہنے کی توفیق ، اے بے چاروں کی آنکھوں کی ٹھنڈک۔

    الفاظ کے معانی اور مختصر شرح

    اللهم طهرنی فیه من الدنس و الأقذار

    اللهم طهرنی:مجھے پاک کردے

    فیه:اس دن

    من الدنس:ناپاکیوں سے

    الأقذار:ناپاکیوں

    آج کی دعا کے پہلے حصے میں ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں ناپاکیوں اور آلودگیوں سے پاک کردے۔ آلودگیوں اور ناپاکیوں سے مراد، گناہ اور معصیت کی آلودگی ہے جو انسان کو آلودہ اور ناپاک کر دیتی ہے۔ روایات میں ہے کہ جونہی انسان کوئی گناہ انجام دیتا ہے ایک کالا داغ انسان کے دل پر پڑھتا ہے اور گناہوں کے زیادہ اور زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ سیاہ داغ بڑھتا رہتا ہے یہاں تک کہ انسان کا پورا دل کالا ہوجاتا ہے۔

    روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ انسان کے دل پر زنگ لگ جاتا ہے جیسے کہ لوہا زنگ زدہ ہو جاتا ہے، لذا ہمیں اپنے دلوں کو استغفار اور تلاوت قرآن سے جلا دیتے رہنا چاہیے۔اسی طرح یتیموں کی دستگیری کرنے سے انسان کے دل کی سیاہی مٹ جاتی ہے۔ماہ مبارک اپنے باطن کو پاک و صاف کرنے کا بہتریں موقع ہے۔

    و صبرنی فیه علی کائنات الأقدار

    وصبرنی:اور مجھے صبر دے

    فیه:اس دن

    علی کائنات الأقدار:تیرے مقدرات پر

    اس دعا کے دوسرے حصے میں خدا سے دعا کرتے ہیں کہ حوادث کے قضاء و قدر میں ہمیں صبر عطا کرے۔ کائنات الأقدار سے مراد حتمی قضا و قدر ہے۔ خداوند انسان سے زندگی میں مختلف چیزوں اور طریقوں سے امتحان لیتا ہے ، جن میں صرف وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو تقدیر الہی پر راضي اور مشکلات اور مصائب پر صبر کرتے ہیں۔

    و وفقنی فیه للتقی

    و وفقنی:اور مجھے کامیباب بنا دے

    فیه:اس دن

    للتقی:پرہیزگاری کے لیے

    اللہ تعالی سے التجا کرتے ہیں تقوا اور پرہیزگاری اختیار کرنے میں ہماری مدد فرما ۔ تقوا یعنی گناہوں سے اپنے آپ کو بچاکے رکھنا۔ متقی انسان اپنے واجبات کو انجام دیتا ہے اور محرمات سے اجتناب کرتاہے۔

    و صحبة الاکرام‌

    وصحبة:اور همنشینی

    الإکرام:نیک لوگ

    اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں اچھے اور نیک لوگوں کا ہم نشین بنا دے۔ تقوا اور نیک لوگوں کے ساتھ ہم نشینی کا آپس میں گھرا تعلق ہے ۔ کیونکہ متقی اور پرہیزگار انسان گناہگار اور معصیت کار انسان سے میل جول نہیں رکھتا۔ اگر تاریخ کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بڑے بڑے علماء جیسے آیت اللہ طباطبائی اور دیگر علماء نیک لوگوں سے ہم نشینی اختیار کرتے تھے۔ خلاصہ یہ کہ ہم نشین اچھا و یا برا ، انسان پر اس کا اثر ہوتا ہے۔

    بعونک یا قرة عین المساکین

    بعونک:تیری مدد سے

    یا قرةعین:آنکھ کی ٹھنڈک

    المساکین:بے چاروں کے

    پرودرگارا! اپنی مدد سے میری دعاؤں کو مستجاب فرما، اے بے چاروں کی آنکھوں کی ٹھنڈک [1]۔

    حواله جات

    1. فرمان علی سعیدی شگری، راز بندگی،جی بی گرافکس اسلام آباد، 2022ء ص29 تا 30