ماہ رمضان کے انتیسویں دن کی دعا تشریح کے ساتھ
ماہ رمضان کے انتیسویں دن کی دعا
﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾
﴿اللهمّ غَشّنی بالرّحْمَةِ وارْزُقْنی فیهِ التّوفیقِ والعِصْمَةِ وطَهّرْ قلْبی من غَیاهِبِ التُّهْمَةِ یا رحیماً بِعبادِهِ المؤمِنین﴾
اے اللہ! آج کے دن مجھے رحمت سے ڈھانپ دے اس میں مجھے نیکی کی توفیق اور برائی سے تحفظ نصیب فرما اور میرے دل کو تہمت تراشی کی تاریکیوں سے پاک کردے اے اپنے ایماندار بندوں پر مہربان۔
الفاظ کے معانی اور مختصر شرح
اللهم غشنی فیه بالرحمة
اللهم:الہی
غشنی:ڈھانپ دے
فیه:اس دن
بالرحمة:رحمت سے
پروردگارا! اس مہینے میں مجھے اپنی رحمتوں سے ڈھانپ دے۔غش یعنی ڈھانپنا، اگر کوئی شخص کسی چیز کا عیب اس طرح چھپا دے کہ وہ کسی کو نظر نا آئے تو اسے تو اصطلاح میں غش کہتے ہیں ۔ہر غیر معصوم انسان سے زندگی میں خطائیں سرزد ہوتی ہیں ، اگر دوسروں کو ان کا علم ہوجائے تو انسان کو شرمندگی ہوتی ہے۔ لیکن اللہ تعالی مومنوں کے بہت سے برے اعمال اور خطاو ں پر پردہ ڈالتا ہے تاکہ وہ دوسروں کے سامنے شرمندہ نا ہو ۔ ہم خدا سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے عیوب کو ڈھانپ دے۔
و ارزقنی فیه التوفیق و العصمة
وارزقنی:اور مجھے نصیب فرما
فیه:اس دن
التوفیق:توفیق
العصمة:گناہوں سے بچنے کی
خدایا اس ماہ میں گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرما۔مومن تین خصلتوں کا محتاج ہے کہ ان میں سے پہلی خصلت خدا کی طرف سے توفیق ہے،دوسری انسان اندرونی واعظ کی ضرورت ہے تاکہ ہمیشہ ہوشیار رہے اورتیسری اگر کوئی اسے نصیحت کرے تو اس کی نصیحت کو قبول کر لے۔
و طهر قلبی من غیاهب التهمة
وطهر:اور پاک کردے
قلبی:میرے دل کو
من غیاهب:تاریکیوں سے
التهمة:تہمتوں کی
خدایا میرے دل کو شک کی آلودگیوں سے پاک کردے؛ یعنی مجھے شک میں گرفتار نہ کر۔ بعض افراد شک میں گرفتار رہتے ہیں وسواس اورخناس ان کے پیچھے پڑجاتے ہیں اور مومن کو اسکے بنیادی عقائد جیسے توحید ، رسالت ، امامت و قیامت کے بارے میں شک میں مبتلا کردیتے ہیں ۔اے میرے اللہ! ہمیں ان گرفتاریوں سے نجات دے۔
یا رحیما بعباده المؤمنین
یارحیما:اے مہربانی کرنے والے
بعباده المؤمنین:اپنے مومن بندوں پر
اے وہ ذات جو اپنے مومن بندوں پر مہربان ہے ہماری ان دعاؤں کو مستجاب فرما [1]۔
حواله جات
- ↑ فرمان علی سعیدی شگری، راز بندگی،جی بی گرافکس اسلام آباد، 2022ء ص54 تا 55