شهیده معصومه کرباسی
شهیده معصومه کرباسی | |
---|---|
پورا نام | شهیده معصومه کرباسی |
دوسرے نام | معصومه آرزو |
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | شیراز ایران |
یوم وفات | 19اکتوبر |
وفات کی جگہ | جونیه لبنان |
مذہب | اسلام، شیعہ |
مناصب | ثقافت اور میڈیا کا فعال کارکن اور شیراز یونیورسٹی میں ممتاز برنامه نویس لبنان میں ثقافتی اور تعلیمی مراکز کا قیام اور مذہبی مجالس کا انعقاد |
معصومہ کرباسی راه قدس اور مزاحمت کے محور کی پہلی ایرانی شہیده خاتون تھیں، جو 19 اکتوبر سنه 2024ء کو صیہونی حکومت کے ڈرون حملے میں ان کے شوهر اور حزب اللہ لبنان کے سائبر سیکیورٹی میں موثر شخصیت رضا عواضہ کے ہمراہ جونیه شهر میں شہید ہوئیں۔
سوانح حیات
معصومہ کرباسی (آرزو) 1981ء میں شیراز میں پیدا ہوئیں، اور ان کے والد حاج حسین کرباسی شیراز میں مسجد النبی کے رکن اور زرعی جہاد تنظیم کے ممتاز انجینئروں میں سے ایک تھے۔
تعلیم
انہوں نے شیراز یونیورسٹی کے کمپیوٹر انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ سے گریجویشن کیا اور اس یونیورسٹی میں ثقافتی اور میڈیا امور کا فعال رکن اور پروگرامنگ ایلیٹ تھی۔
ثقافتی سرگرمیاں
شهیده کرباسی کی ایک قرآنی گھرانے میں پرورش هوئی اور وه شیراز یونیورسٹی میں ثقافتی اور میڈیا ایکٹوسٹ تھے اور کئی سالوں سے لبنان میں ثقافتی اور مذہبی مراکز قائم کر کے سرگرم رہے۔
شهادت
معصومہ کرباسی 19 اکتوبر 2024ء کو لبنان کے جونیه شہر میں صیہونی حکومت کے ڈرون حملے میں اپنے شوہر اور بچوں سمیت شہید ہوگئیں۔وہ اور ان کی اہلیہ اپنے پرائیویٹ کار میں سفر کر رہے تھے کہ صہیونی ڈرون نے اس پر میزائل پھینکا تاہم یہ گاڑی کے کونے میں جا لگا اور مسافروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اس کے شوہر رضا عواضه نے گاڑی روک کر ہائی وے کے کنارے کھڑا کر دیا اور پھر باہر نکل کر اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑ کر ایک کونے میں پناہ لی۔
دوسری گاڑیوں کے مسافر بھی اتر گئے لیکن گویا ڈرون حملے کا هدف ان کو هی شهید کرنا تھا ۔ دوسرا میزائل بھی فائر کیا گیا اور معصومہ کرباسی اور ان کے شوہر رضا عواضہ، جو لبنان کی حزب اللہ کے سائبر سیکیورٹی کے ممتاز رکن تھے، شہید ہو گئے۔ ان کی میت کو ایران منتقل کرنے کے بعد حرم شاه چراغ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
دوسروں کی زبانی
شهیده کرباسی کی قریبی ساتھی نرجس عباس آبادی نے کہا: 2006 ء میں جب لبنان میں جنگ شروع ہوئی تھی، معصومہ ابھی لبنان آئی تھی، اس کی خواہش تھی کہ وہ شہید ہو جائیں۔ بعض اوقات وہ اس میٹھی خواہش کا اظہار بھی کرتی تھی ، مثال کے طور پر، 2006 ء میں، ان کے اہل خانہ اور دوستوں کے اصرار کے خلاف جو اسے ایران واپس بھیجنا چاهتے تھے ، اس نے کہا: میں یہیں رہوں گی ، میں لبنان کے لوگوں کے ساتھ مل کر مزاحمت کروں گی ، اور اگر میری قسمت میں هو تو میں شہید ہو جاؤں گی۔
وہ اپنی بات پر ڈٹی رهی اور جنگ کے آخری دن تک لبنان میں رہی ۔ ان کے شوهر کے علاوہ اگر ان کے پانچ بچے بھی اس مقدس راہ میں قربان ہو جائیں تو انہیں ڈر نہیں تھا۔ انہوں نے ہمیشہ کہا: میرے بچے رہبر معظم کے لیے وقف ہیں۔ وہ بہت مومنه اور مذهبی تھیں اور جہاں بھی ثقافتی کام کی بات ہوتی تھی، معصومہ وہاں سب سے پہلے نظر آتی تھیں۔ میں نے اسے اکثر لبنانیوں کو فارسی سیکھنے کی ترغیب دیتے ہوئے سنا اور کہا: فارسی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ کی زبان ہے۔
انہوں نے مزید کہا: میں معصومہ کو ہر ہفتے دعائے کمیل کی محفل میں شرکت کرتی دیکھتی تھی ۔ ان کی شهادت سے پهلے آخری بار ابراہیم عقیل کی شہادت اور ضاحیه پر حملے سے پہلے منعقد ہوئی تھی۔ اس دن معصومہ کا موڈ معمول کے مطابق نہیں تھا، اس کے مہربان اور توانا چہرے پر خوف کا رنگ تھا اور وہ لبنان کے لوگوں کے لیے پریشان تھی۔ انہوں نے کہا، ’’اب لبنان کے لوگوں کو دوبارہ اپنے گھر بار چھوڑ کر بے گھر ہو جانا چاہیے۔ وہ گھر جن کے لیے انھوں نے 18 سال محنت کی ہے، لیکن میں جانتی ہوں کہ وہ اتنے مضبوط ہیں کہ کچھ بھی ہو جائے، وہ سید حسن نصر اللہ شہید پر قربان هونے کے لئے تیار ہیں۔
ان کے والد حسین کرباسی نے کها: میری بیٹی کو بچپن سے ہی عرفان میں دلچسپی تھی اور وہ بہت مذہبی شخصیت تھی۔ جب اس نے مجھ سے اپنی شادی کے بارے میں بات کی تو اس نے کہا کہ وہ کسی ایسے شخص سے شادی کرنا چاہتی ہے جو اس کی ترقی کے لئے مدد گار ثابت ہو۔ میں لبنان کے سیاسی حالات سے واقف تھا، میں نے اسے خبردار کیا کہ لبنان باقاعدگی سے میزائلوں کی زد میں ہے، لیکن اس نے کہا کہ میں رضا سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔
کرباسی نے مزید کہا: اپنی بیٹی کی شہادت سے چند دن پہلے میں نے اسے ایران آنے کو کہا کیونکہ وہاں خطرناک ہے اس نے کہا کہ میں اپنے شوهر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا: معصومہ بہت مطالعہ کرنے والی تھی اور گریجویشن کے بعد لبنان چلی گئی۔ پہلے اس نے ایک کمپنی میں کمپیوٹر کا کام کیا۔ اس نے اپنا کام اتنا اچھا کیا کہ انہوں نے اسے چھٹی نہیں دی۔ وہ ثقافتی کاموں اور مہدیت کی بحث میں بہت سرگرم تھی اور انهوں نے مہدیت کے گروپ بنائے۔ اس کے علاوہ وہ مزاحمتی فعالیتوں میں سرگرم تھی اور کہنے لگی: بابا میرے لیے دعا کیجئے کہ میں شہید ہو جاؤں۔ [1]
شهادت سے متعلق بیانات
ایرانی وزارت خارجہ کا بیان
وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایرانی خاتون اور پانچ بچوں کی والدہ محترمہ معصومہ کرباسی اور ان کے لبنانی شوہر ڈاکٹر رضا عوضہ کے وحشیانہ قتل اور ان کی شہادت پر صیہونی حکومت کے نئے جرم کی شدید مذمت کی ہے۔ اس معزز جوڑے کی شهادت کے موقع پر ان کے معزز خاندان اور ایران اور لبنان کی دو باوقار اور مزاحمتی قوموں کو مبارکباد اور تعزیت پیش کی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس ایرانی خاتون اور اس کے شوہر کے ایک شہری مقام اور مصروف گلی میں قتل کی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے صیہونی حکومت کے اس اقدام کو دہشت گردی کی مکمل اور بیک وقت جنگی جرم کی مثال قرار دیا۔ اور اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس مسئلے کو آگے بڑھانے اور صیہونی حکومت کو اس کے جرائم کے لیے جوابدہ بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کرے گا۔ [2]
بیروت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانہ کا بیان
انتہائی افسوس کے ساتھ ہم اپنے عزیز ہم وطنوں کو مطلع کرتے ہیں کہ 19 اکتوبر 2024ء بروز ہفتہ لبنان کے جونیه علاقے میں ایک عوامی مقام پر صیہونی حکومت کے انسانیت سوز ڈرون حملے کے نتیجے میں ایک ایرانی لبنان میں رہنے والی معصومہ کرباسی نامی خاتون اپنے شوہر سمیت شہید ہوگئیں۔ بیروت میں اسلامی جمہوریہ ایران کا سفارتخانہ ان شهدا ء کے بچوں اور رشتہ داروں کی خدمت میں تسلیت اور مبارکباد پیش کرتا ہے اور اس وحشیانہ صیہونی اقدام کی مذمت کرتا ہے جو معصوم شہریوں کو نشانہ بناتا ہے؛ اور بین الاقوامی برادری سے معصوم لوگوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے عملی، فوری اور موثر اقدام کا مطالبہ کرتا ہے جو صیہونی حکومت کی جنگی مشین سے مسلسل خطرے میں ہیں۔ [3]
صدارتی شعبه برائے خواتین اور خاندانی امور کا بیان
مخلص اور آزاد والدہ معصومہ کرباسی اور ان کے شوہر رضا آوازہ کی یاد ہمارے دلوں میں همیشه زندہ ہے، جو اپنے بچوں اور خاندان کے لیے اپنی قربانی اور محبت کے ساتھ، اسرائیلی غاصب حکومت کے ان گنت مظالم اور جرائم کے خلاف امید اور مزاحمت کی علامت تھیں۔ مرحومہ معصومہ کرباسی کی زندگی اور شہادت تمام مزاحمتی خواتین کے عزم و حوصلے کا مظہر ہے، وہ خواتین جو اپنے صبر سے ظالموں کو رسوا کرتی ہیں اور اپنی ہمدردی اور ذمہ داری سے آنے والی نسلوں کے لیے زندگی سے محبت اور امید کی میراث چھوڑتی ہیں۔ میں ان مہربان والدین کی شہادت پر ان کے پیارے بچوں، محترمہ زہرا اور فاطمہ، جناب مہدی، مہتدی، محمد، اور کرباسی اور عواضه کے معزز خاندانوں کی خدمت میں تسلیت پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ سے ان پیاروں کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتا ہوں۔ [4]
شهیده کرباسی کے بچوں کی امام خامنه ای سے ملاقات
ان کے بیٹے مهدی نے رهبر معظم کی خدمت میں عرض کیا: میں مہدی ہوں، شہید رضا عواضہ اور شہید معصومه کرباسی کا بیٹا۔ الحمدللہ، خدا کا شکر ہے کہ انہوں نے مزاحمت اور ولایت کے راستے کی تربیت اور رہنمائی کے علاوہ ہماری کوئی اور راہنمائی نہیں کی۔ شهیده کے بیٹوں نے مزید کها : یہ ایک عظیم لمحہ تھا۔ ان کی شہادت کے دن جب ایک اسرائیلی ڈرون نے لبنان کے جونیح علاقے میں ان کا پیچھا کیا تو ان کی گاڑی پر چار راکٹ فائر کیے گئے جن میں سے دو نہیں لگے۔ تیسرا جس نے کار کو ٹکر ماری، میرے والدین نے گاڑی کو سڑک کے کنارے روکا اور ایک ساتھ گاڑی سے باہر نکلے، اور جب وہ دوں ایک دووسرے کے ہاتھ پکڑے ہوئے تھے، چوتھے میزائل نے انہیں شهید کردیا۔ رهبر معظم : خدا آپ لوگوں کی حفاظت کرے۔ آپ برداشت کر سکتے ہیں، الحمدللہ۔ خدا کو علم تھا کہ آپ کی صلاحیت اتنی ہی ہے که آپ صبر کر سکتے ہیں، اس لیے اس نے آپ کو اس [آزمائش] میں لایا۔ لیکن خدا کا ثواب ان مصائب سے چند گنا سے زیادہ ہے۔ الله تعالی کا ثواب آپ لوگ اور آپ کی والده کے شامل حال هوں۔ شهیده کے بچوں نے آخر میں کها: لبنان میں جنگجوؤں اور مزاحمت کاروں کو آپ اور تمام مومنین اور مسلمانوں کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔ رہبر معظم انقلاب: ہم دعا کرتے ہیں۔ میں ان کے لیے مسلسل دعا کرتا ہوں۔ [5]
شہید رضا عواضہ اور معصومہ کرباسی کے اہل خانہ کی رہبرِ انقلاب سے ملاقات
حال ہی میں غاصب اسرائیل کے حملوں میں جام شہادت نوش فرمانے والے میاں بیوی شہید رضا عواضہ اور شہیدہ معصومہ کرباسی کے اہل خانہ نے تہران میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں ان شہداء کے لواحقین سے رہبرِ انقلابِ اسلامی نے تعزیت کی اور ان کے بلندی درجات کےلیے دعا بھی فرمائی۔ ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای نے اس ملاقات میں ان شہیدوں کے اہل خانہ سے فرداً فرداً گفتگو فرمائی اور انہیں فلسفہ شہادت اور شہداء کے مقام سے آگاہ کرتے ہوئے صبر و تحمل کی تلقین فرمائی۔
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای اور شہید رضا عواضہ اور شہیدہ معصومہ کرباسی کے لواحقین کے درمیان ہوئی گفت و شنید سمیت شہید رضا عواضہ کی والدہ کی، ان شہداء کی زندگی اور رہن سہن کے متعلق گفتگو کی [6]۔
حوالہ جات
- ↑ شهیده معصومه کرباسی کیست؟ (شهیده معصومه کرباسی کون تھیں؟)- www.irna.ir/news (زبان فارسی)- تاریخ درج شده:22/اکتوبر/2024 ء تاریخ اخذ شده: 8/ نومبر/ 2024ء
- ↑ «اسماعیل بقائی» سخنگوی وزارت امور خارجه ترور بیرحمانه بانوی شریف ایرانی و مادر پنج فرزند خانم «معصومه کرباسی» را به شدد محکوم کرد ( ایرانی وزارت خارجه کا ترجمان اسماعیل بقائی نے ایرانی خاتون پانچ بچوں کی ماں معصومه کرباسی کے قتل کی شدید مذمت کی)- www.isna.ir (زبان فارسی)- تاریخ درج شده:22/اکتوبر/2024 ء تاریخ اخذ شده: 8/ نومبر/ 2024ء
- ↑ معصومه کرباسی بانوی ایرانی مقیم لبنان به شهادت رسید ( لبنان میں مقیم ایرانی خاتون معصومه کرباسی شهید هوگئی)- kayhan.ir (زبان فارسی)- تاریخ درج شده:22/اکتوبر/2024 ء تاریخ اخذ شده: 8/ نومبر/ 2024ء
- ↑ پیام تسلیت معاون رییسجمهور در پی شهادت شهیده معصومه کرباسی و شهید رضا عواضه ( معصومه کرباسی اور رضا عواضه کی شهادت کے موقع پر صدارتی مشیر کا تعزیتی پیغام )- dolat.ir (زبان فارسی)- تاریخ درج شده:22/اکتوبر/2024 ء تاریخ اخذ شده: 8/ نومبر/ 2024ء
- ↑ گزیدهای از بیانات رهبر معظم در دیدار فرزندان شهیدان کرباسی و عواضه ( شهیده کرباسی اور شهید عواضه کے بچوں کے ساتھ ملاقات کے موقع پر رهبر معظم کے بیانات کا خلاصه )- farsi.khamenei.ir (زبان فارسی)- تاریخ درج شده:22/اکتوبر/2024 ء تاریخ اخذ شده: 8/ نومبر/ 2024ء
- ↑ شہید رضا عواضہ اور معصومہ کرباسی کے اہل خانہ کی رہبرِ انقلاب سے ملاقات-wilayatmedia.org- شائع شدہ از: 10 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 10 نومبر 2024ء۔