رسول شحود
| رسول شحود | |
|---|---|
![]() | |
| دوسرے نام | شیخ رسول شحود |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش کی جگہ | حمص شام |
| وفات کی جگہ | حمص شام |
| مذہب | اسلام، شیعہ |
| مناصب | مذہبی رہنما اور مبلغ |
رسول شحود ایک معروف شیعہ عالم اور مبلغ تھے، جنہوں نے اپنی زندگی تقریباً مکمل طور پر عوامی خدمت، دینی تبلیغ اور سماجی اقدامات کے لیے وقف کر دی تھی۔ ان کی شہادت، نہ صرف انفرادی نقصان ہے بلکہ شام کی موجودہ کشیدہ صورتحال، فرقہ وارانہ تشدد اور سماجی انتشار کی ایک تکان دہ علامت بھی ہے۔
شخصیت
شیخ رسول شحود کو شامی شیعہ برادری میں ایک نمایاں روحانی رہنما اور عالم کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ ان کی چند اہم خصوصیات اور خدمات مندرجہ ذیل تھیں:
- وہ “اہل بیت” کے العقدہ سے تعلّق رکھنے والے مبلغ تھے، اور ان کا علمی و دینی پس منظر اس سمت میں تھا کہ انہوں نے نصیحت اور تبلیغِ دین کو اپنا مشن بنایا۔
- انہوں نے شام میں دینی تعلیم و ترویج اور فقیر اور مستضعف عوام کی خدمت پر خاص توجہ دی۔ ان کی کوشش تھی کہ دیہات اور پس ماندہ علاقوں میں علم و شعور کی روشنی پہنچے، اور دینی شعور کے ساتھ ساتھ سماجی انصاف اور مسلم بھائی چارے کو فروغ ملے۔
- نیز، ان کی ذاتی زندگی اور کردار کو “اعتدال” اور “وحدت” کی سمت میں دیکھا جاتا تھا۔ یعنی وہ فرقہ واریت، تعصّب اور منافرت کے خلاف تھے، اور ان کا مؤقف اکثر “میانہ روی” اور “افہام و تفاهم” پر مبنی تھا۔
- یہی مواقف اور خدمات ان کو نہ صرف دینی بلکہ سماجی اعتبار سے بھی ایک اہم شخصیت بناتے تھے — ان کا انتقال ایک بڑا خلا چھوڑ گیا۔
لہٰذا، شیخ رسول شحود کی زندگی ایک ایسے عالم کی تھی جو صرف منبرِ خطابت پر نہیں بلکہ عملی خدمت، سماجی ذمہ داری اور “امت مسلمہ کے اتحاد” کے فروغ کے لیے وقف تھی۔
شہادت
9 جولائی 2025 کو، گزارش ہے کہ مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کی اور انہیں شہید کر دیا۔ واقعہ شام کے وسطی صوبہ حمص کے نزدیک ہوا، ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان کے جسم پر گولیوں کے نشانات پائے گئے اور ان کا قتل “براہِ راست فائرنگ” کے ذریعے ہوا۔ حملہ کرنے والے مسلح تھے، اور بعد ازاں فرار ہو گئے۔ کوئی بھی فوراً ذمہ داری قبول نہیں کی۔
ردّعمل اور سماجی سیاسی پہلو
- ان کی شہادت پر، حکومت اسلامی پیروان اہل البیت (Syria’s Islamic Scholarly Authority for the Followers of Ahl al-Bayt) نے اسے “حقیقتاً حملہ بر صدای اعتدال و وحدت” قرار دیا۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ کارروائی فرقہ وارانہ تشدد اور سماجی انتشار کو فروغ دینے کی کوشش تھی۔
- حزب اللہ لبنان نے بھی اس قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یہ عمل شام کی قومی یکجہتی اور استحکام کو نشانہ بنانے کی سازش تھی۔
- ان کے آبائی گائوں (المزرعة) اور گرد و نواح میں اہلِ تشیّع نے احتجاج کیا — انہوں نے قاتلوں کو بے نقاب کرنے اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی مطالبہ کی۔
- اس قتل کو، حالیہ عرصے میں اقلیتوں اور فرقہ وارانہ علما کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد و قتل و غارت کی سیریز کا حصہ بھی سمجھا گیا ہے۔ بعض رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ “سلسلہ وار حملوں” — خاص طور پر شیعہ اور دیگر اقلیتوں — کے تناظر میں ہوا۔
یہ واقعہ صرف ایک ذاتی قتل نہیں بلکہ شام کی وسیع تر سیاسی، سماجی اور فرقہ وارانہ انتشار کی عکاسی کرتا ہے — جہاں معتدل اور پرامن آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اثرات اور درسِ عبرت
شیخ رسول شحود کی شہادت کے بعد جو ردّعمل اور تشویش پیدا ہوئی ہے، اس کے کئی پہلو ہیں — اور چند اہم نتائج و درس مندرجہ ذیل ہیں:
- فرقہ واریت اور تشدد کا خطرہ: ان کا قتل اس خطرے کی نشاندہی ہے کہ شام میں فرقہ وارانہ تشدد اور انتہا پسندی کس حد تک بڑھ رہی ہے۔ جب روحانی اور معتدل علما تک کو نشانہ بنایا جائے، تو اس سے معاشرے میں خوف، انتشار اور عدم استحکام کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔
- اعتدال اور وحدت کی ضرورت: شیخ رسول شحود کی زندگی اور ان کے موقف نے یہ ثابت کیا کہ اسلام و مسلمانی صرف مذہبی رسومات یا فرقوں تک محدود نہیں — بلکہ بھائی چارہ، انصاف، خدمت، اور انسانی وقار کا درس دیتا ہے۔ ان کے قتل نے اس درس کی اشد ضرورت کو دوبارہ اجاگر کر دیا ہے۔
- سکیورٹی اور انصاف کا تقاضا: قاتلوں کا فوری تعاقب، حقائق کی شفاف تفتیش، اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانا نہ صرف ان کے لواحقین کے حق میں ضروری ہے، بلکہ یہ شام کی بقا، امن، اور اجتماعی اعتماد کے لیے بھی اہم ہے۔
- عالمی اور سماجی بیداری: ایسے واقعات ہمیں یاد دہانی کرتے ہیں کہ صرف سیاست یا طاقت نہیں، بلکہ علم و دین اور انسانی اقدار بھی ہدف بن سکتی ہیں۔ عالمی، مسلم، اور انسانی برادری کو ایسے واقعات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔
آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی کا تعزیتی پیغام
شیخ رسول شحود نے اپنی زندگی دین کی ترویج اور مظلوم شامی عوام کی خدمت میں صرف کی
حضرت آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی نے شام کے عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ رسول شحود کی مظلومانہ شہادت پر گہرے رنج و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ اپنی تمام عمر دینِ مبین اسلام کی تبلیغ اور مصیبت زدہ شامی عوام کی خدمت میں مصروف رہے۔
حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے اپنے ایک پیغام میں دہشت گرد تکفیری گروہوں کے ہاتھوں شام میں حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ رسول شحود کی شہادت کو دلخراش اور افسوسناک سانحہ قرار دیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں تحریر فرمایا: "جناب حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ رسول شحود، جو شام میں تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں مظلومانہ طریقے سے شہید کیے گئے، ان کی خبر شہادت سن کر بہت تکلیف ہوئی۔ وہ ان علماء میں سے تھے جو مکتبِ اہل بیت (علیہمالسلام) کے پروردہ تھے اور اپنی پوری زندگی اس سرزمین کے رنجیدہ حال عوام کی خدمت اور دینِ خدا کے نشر و اشاعت میں صرف کی۔"
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے شامی حکام کو متوجہ کرتے ہوئے فرمایا: "شام کے موجودہ حکمرانوں کو یہ حقیقت مدنظر رکھنی چاہیے کہ اگر اس ملک میں تمام اقوام و مذاہب پر مشتمل ایک ایسی حکومت برسر اقتدار نہ ہو جو خلوصِ نیت کے ساتھ عوام کی خدمت کرے اور اسلام و مسلمین کے دشمنوں پر تکیہ کرنے سے پرہیز کرے، تو نارضایتی، بدامنی اور جنایت کی آگ سب کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔" اپنے پیغام کے اختتام پر انہوں نے شہید عالم کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لیے صبر و اجر کی دعا کرتے ہوئے کہا: "خداوند متعال سے شہیدِ عزیز کے لیے علوِ درجات، اور بازماندگان کے لیے صبر جمیل و اجر عظیم کی دعا کرتا ہوں اور شام کے ملک و ملت کی اصلاح کی تمنا رکھتا ہوں۔"[1]۔
حزب اللہ لبنان
حزب اللہ لبنان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے شام کے شہر حمص کے ممتاز عالم حجت الاسلام دین شیخ رسول شحّود کے بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ہولناک جرم اُن مجرم اور خائن عناصر نے انجام دیا ہے جو شام کی وحدت و سالمیت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور فرقہ وارانہ و مذہبی فتنوں کو ہوا دے رہے ہیں۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے شام کے شہر حمص کے ممتاز عالم حجت الاسلام دین شیخ رسول شحّود کے بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ہولناک جرم اُن مجرم اور خائن عناصر نے انجام دیا ہے جو شام کی وحدت و سالمیت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور فرقہ وارانہ و مذہبی فتنوں کو ہوا دے رہے ہیں۔
حزب اللہ کے مطابق شیخ رسول شحّود ایک جلیل القدر دینی شخصیت تھے جنہوں نے اپنی زندگی دین اور سماج کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ وہ قرآنی مدارس کے حامی، نوجوانوں کے تعلیمی و ایمانی رہنما، سچے مبلغ اور مظلوموں کے مدافع تھے۔ ان کی شہادت تمام علمی، دینی اور تعلیمی اداروں سے بھرپور مذمت کا تقاضا کرتی ہے۔
بیان کے اختتام پر حزب اللہ نے قاتلوں کے تعاقب اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہر وہ شخص جس کا اس جنایت میں کردار ثابت ہو، اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ حزب اللہ نے اعتماد ظاہر کیا کہ شامی عوام انتہا پسندانہ سوچ کو رد کریں گے، جو معاشرتی وحدت اور ملک کے استحکام کے لیے خطرہ ہے اور معتدل و روشن خیال نظریات کو نشانہ بناتی ہے[2]۔
علامہ شفقت شیرازی: جولانی حکومت؛ شام میں تمام اقلیتیوں کا بے دریغ قتلِ عام کر رہی ہے
ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے شام میں جولانی حکومت کے ہاتھوں شہید کیے جانے والے عالم دین شیخ رسول محمد شحود کی مجلس ترحیم میں شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جولانی حکومت؛ شام میں تمام اقلیتیوں کا بے دریغ قتلِ عام کر رہی ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چند دن پہلے شام کے شہر حمص میں معروف شیعہ عالم دین شیخ رسول محمد شحود تکفیری دہشتگردوں کے قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے تھے۔
کل ایران کے شہر قم المقدسہ میں مقیم سوریہ کے علماء و طلاب کے زیرِ اہتمام ان کے ایصال ثواب کے لیے مجلسِ ترحیم کا انعقاد کیا گیا، جس میں شہید بزرگوار کے فرزندان و اقرباء سمیت مدرسین اور طلاب کرام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس مجلسِ ترحیم میں مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کی خصوصی نمائندگی کرتے ہوئے سربراہ امور خارجہ ایم ڈبلیو ایم حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے خصوصی شرکت اور خطاب کیا۔ علامہ شفقت شیرازی: جولانی حکومت؛ شام میں تمام اقلیتیوں کا بے دریغ قتلِ عام کر رہی ہے
اپنے خطاب میں سربراہ امور خارجہ کا کہنا تھا کہ مکتب تشیع کی طول تاریخ میں دین مبین کی سربلندی کے لیے شہادتوں کا تسلسل پایا جاتا ہے۔ مکتب کربلا کے ماننے والوں نے ہر دور کے یزید کے خلاف آواز حق بلند کی ہے اسی لیے جابرانہ و مسلط کردہ حکومتیں ہمیشہ سے شیعہ علمائے کرام کے قتل میں ملوث رہی ہیں اور سوریہ میں جب سے جولانی رجیم برسر اقتدار آئی ہے تب سے شام میں تمام اقلیتیوں کا بے دریغ قتلِ عام کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید شیخ رسول شحود سوریہ کے شہر حی المزرعہ حمص کے نہ فقط امام جمعہ تھے، بلکہ استقامت اور حریت کے علمبردار تھے۔ ان کی شجاعانہ زندگی مکتب اہل بیت علیہم السّلام کی سربلندی اور اجتماعی خدمات سے لبریز تھی۔ ہم خانوادہ شہید کی خدمت میں ہدیہ تعزیت و تسلیت عرض کرتے ہیں اور شہید بزرگوار کے لیے دعا گو ہیں کہ اللہ پاک ان کو جوار اہلبیت علیہم السّلام میں جگہ نصیب فرمائے۔ واضح رہے کہ اس مجلسِ ترحیم میں کویت کے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ حسین معتوق اور سوریہ کے علمائے کرام نے بھی خطابات کیے [3]۔
حوالہ جات
- ↑ شیخ رسول شحود نے اپنی زندگی دین کی ترویج اور مظلوم شامی عوام کی خدمت میں صرف کی- شائع شدہ از: 17 جولائی 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جولائی 2025ء
- ↑ حزب اللہ لبنان کی جانب سے حجت الاسلام شیخ رسول شحود کے قتل کی شدید مذمت- شائع شدہ از: 13 جولائی 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جولائی 2025ء
- ↑ علامہ شفقت شیرازی: جولانی حکومت؛ شام میں تمام اقلیتیوں کا بے دریغ قتلِ عام کر رہی ہے-شائع شدہ از: 12 جولائی 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ:22 جولائی 2025ء
