Jump to content

"لبنان" کے نسخوں کے درمیان فرق

22 بائٹ کا اضافہ ،  17 نومبر 2023ء
سطر 42: سطر 42:


== لبنان فرانس کی زیر نگین ==
== لبنان فرانس کی زیر نگین ==
1916 میں، یہ علاقے فرانسیسی خودمختاری کا حصہ بن گئے ( پہلی جنگ عظیم کے دوران )۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد شام اور موجودہ لبنان فرانس کے زیر تسلط تھے۔ 1 ستمبر 1926 کو فرانس نے جمہوریہ لبنان قائم کیا۔ یہ جمہوریہ شام کا الگ حصہ تھا اور اس پر فرانسیسیوں کا غلبہ تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران ، برطانیہ نے نازی جرمنی کا مقابلہ کرنے کے لیے شام اور لبنان میں فوج بھیجی۔
1916ء میں، یہ علاقے فرانسیسی خودمختاری کا حصہ بن گئے تھے ( پہلی جنگ عظیم کے دوران )۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد شام اور موجودہ لبنان فرانس کے زیر تسلط تھے۔ یکم ستمبر 1926 کو فرانس نے جمہوریہ لبنان قائم کیا۔ یہ جمہوریہ شام کا الگ حصہ تھا اور اس پر فرانسیسیوں کا غلبہ تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران ، برطانیہ نے نازی جرمنی کا مقابلہ کرنے کے لیے شام اور لبنان میں فوج بھیجی تھی۔
 
== فرانسیسیوں کی سازش ==
== فرانسیسیوں کی سازش ==
فرانسیسی حکمرانوں نے ایک سازش کے تحت اور [[مسلمان]] ممالک کی اکائی کو توڑنے کی خاطر 1920ء میں لبنان اور شام کو علیحدہ علیحدہ ملک کی حیثیت دے دی اور بہانہ بنایا کہ انتظامی معاملات مشکل  ہو رہے تھے، اس لیے بہ امر مجبوری یہ قدم اٹھانا پڑا ہے۔ فرانسیسی حکمرانوں نے اس سلسلے میں ایک گندی حرکت یہ کی کہ شام اور لبنان کی تقسیم خالصتا مذہبی بنیادوں پر کی۔ شام میں مسلمانوں کی اکثریت تھی اور لبنان میرونی عیسائیوں کے غلبے میں دے دیا گیا کہ ان دنوں لبنان میں عیسائی اکثریت میں تھے۔ کوئی بیس برس بعد، 26 نومبر 1941ء کو لبنان آزاد ہو گیا۔ لیکن ایک علیحدہ مملک چلانے کے لیے اہل لبنان کو پاور ٹرانسفر نہ کی گئیں بلکہ بدستور فرانسیسی ہی حکومت کرتے  رہے۔ اس سلسلے میں لبنان کے منتخب نمائندوں اور فرانس کی نیشنل کمیٹی آف لبریشن کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت اختیارات بتدریج 1944ء کو لبنان کو منتقل کر دئیے گئے۔ 1946ء کے اواخر میں فرانسیسی فوجی دستے بھی نکل گئے۔
فرانسیسی حکمرانوں نے ایک سازش کے تحت اور [[مسلمان]] ممالک کی اکائی کو توڑنے کی خاطر 1920ء میں لبنان اور شام کو علیحدہ علیحدہ ملک کی حیثیت دے دی اور بہانہ بنایا کہ انتظامی معاملات مشکل  ہو رہے تھے، اس لیے بہ امر مجبوری یہ قدم اٹھانا پڑا ہے۔ فرانسیسی حکمرانوں نے اس سلسلے میں ایک گندی حرکت یہ کی کہ شام اور لبنان کی تقسیم خالصتا مذہبی بنیادوں پر کی۔ شام میں مسلمانوں کی اکثریت تھی اور لبنان میرونی عیسائیوں کے غلبے میں دے دیا گیا کہ ان دنوں لبنان میں عیسائی اکثریت میں تھے۔ کوئی بیس برس بعد، 26 نومبر 1941ء کو لبنان آزاد ہو گیا۔ لیکن ایک علیحدہ مملک چلانے کے لیے اہل لبنان کو پاور ٹرانسفر نہ کی گئیں بلکہ بدستور فرانسیسی ہی حکومت کرتے  رہے۔ اس سلسلے میں لبنان کے منتخب نمائندوں اور فرانس کی نیشنل کمیٹی آف لبریشن کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت اختیارات بتدریج 1944ء کو لبنان کو منتقل کر دئیے گئے۔ 1946ء کے اواخر میں فرانسیسی فوجی دستے بھی نکل گئے۔