6,336
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 53: | سطر 53: | ||
== پاکستان میں سرگرمیاں == | == پاکستان میں سرگرمیاں == | ||
[[پاکستان]] کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان اور چترال کی ترقی میں شہزادہ آغا خان نے نمایاں کردار ادا کیا، سنہ 1960ء میں جب پہلی دفعہ وہ گلگت بلتستان ہنزہ میں آئے تو انھوں نے خود وہاں کے لوگوں کی حالات زندگی دیکھ کر کافی مایوسی اور پریشانی کا اظہار کیا۔ اور سنہ 1980ء میں آغا خان فاؤنڈیشن نے گلگت بلتستان میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام، آغا خان ہیلتھ سرویسز اور دیگر فلاحی اداروں کی بنیاد رکھی جنھوں اس علاقے کی ترقی میں اہم کردار نبھایا۔ | [[پاکستان]] کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان اور چترال کی ترقی میں شہزادہ آغا خان نے نمایاں کردار ادا کیا، سنہ 1960ء میں جب پہلی دفعہ وہ گلگت بلتستان ہنزہ میں آئے تو انھوں نے خود وہاں کے لوگوں کی حالات زندگی دیکھ کر کافی مایوسی اور پریشانی کا اظہار کیا۔ اور سنہ 1980ء میں آغا خان فاؤنڈیشن نے گلگت بلتستان میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام، آغا خان ہیلتھ سرویسز اور دیگر فلاحی اداروں کی بنیاد رکھی جنھوں اس علاقے کی ترقی میں اہم کردار نبھایا۔ | ||
آغا خان نیٹ ورک 35 ممالک میں 96 اسپتال، 2000 اسکول، 400 کلینک چلا رہا ہے۔ گلگت بلتستان کو آغا خان نے حکومتِ پاکستان سے زیادہ سنبھالا۔ شاہ کریم الحسینی کی کمی لمبے عرصے تک محسوس کی جاتی رہے گی<ref>[https://www.siasat.pk/threads/%DA%AF%D8%B2%D8%B4%D8%AA%DB%81-%D8%B1%D9%88%D8%B2-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D9%82%D8%A7%D9%84-%DA%A9%D8%B1%D8%AC%D8%A7%D9%86%DB%8C%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D9%BE%D8%B1%D9%86%D8%B3-%DA%A9%D8%B1%DB%8C%D9%85-%D8%A2%D8%BA%D8%A7-%D8%AE%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88%D9%86-%DB%81%DB%8C%DA%BA%D8%9F.917624/ گزشتہ روز انتقال کرجانیوالے پرنس کریم آغا خان کون ہیں؟]- شائع شدہ از: 5 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 فروری 2025ء۔</ref>۔ | |||
== اعزازات اور القاب == | == اعزازات اور القاب == | ||
ان کی ان خدمات کو سرہاتے ہوئے دنیا کے کئی خطابات، اعزازات اور القاب سے نوازا گیا ہے، جس میں سنہ 1936ء تا 1957ء آپ کو پرنس (شہزادہ) کریم آغا خان اور سنہ 1957ء سے اب تک عزت مآب جناب آغا خان چہارم اور سنہ 1959ء سے سنہ 1979ء تک ہز رائل ہائی نس دی آغا خان چہارم۔ سنہ 1977ء سے سنہ 2009ء تک کی اعداد و شمار کے مطابق دُنیا کے 20 ممالک نے ان کو اپنے قومی اعزازات سے نوازا، دُنیا کی 19 بہترین جامعات نے ان کو اعزازی ڈگریوں سے نوازا اور دُنیا کے 21 ممالک نے 48 ایوارڈ ان کی گراں قدر خدمات اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے پر نوازے۔ دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں ان کو نشان امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ | ان کی ان خدمات کو سرہاتے ہوئے دنیا کے کئی خطابات، اعزازات اور القاب سے نوازا گیا ہے، جس میں سنہ 1936ء تا 1957ء آپ کو پرنس (شہزادہ) کریم آغا خان اور سنہ 1957ء سے اب تک عزت مآب جناب آغا خان چہارم اور سنہ 1959ء سے سنہ 1979ء تک ہز رائل ہائی نس دی آغا خان چہارم۔ سنہ 1977ء سے سنہ 2009ء تک کی اعداد و شمار کے مطابق دُنیا کے 20 ممالک نے ان کو اپنے قومی اعزازات سے نوازا، دُنیا کی 19 بہترین جامعات نے ان کو اعزازی ڈگریوں سے نوازا اور دُنیا کے 21 ممالک نے 48 ایوارڈ ان کی گراں قدر خدمات اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے پر نوازے۔ دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں ان کو نشان امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ |