Jump to content

"مشاہد حسین سید" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 21: سطر 21:
مشاہد حسین سید کو 2 سال قبل سی ایچ آر پی کا رکن منتخب کیا گیا تھا اور وہ پاکستان پارلیمانی فورم آن فلسطین، کشمیر اور روہنگیا کے کنوینر بھی ہیں۔
مشاہد حسین سید کو 2 سال قبل سی ایچ آر پی کا رکن منتخب کیا گیا تھا اور وہ پاکستان پارلیمانی فورم آن فلسطین، کشمیر اور روہنگیا کے کنوینر بھی ہیں۔
مشاہد حسین استنبول میں قائم القدس پارلیمنٹ کے ایگزیکٹو بورڈ میں بھی خدمات انجام دے رہے ہیں<ref>[https://jang.com.pk/news/1314524 مشاہد حسین سید ایک اور اہم عہدے کیلئے منتخب]-jang.com.pk- شائع شدہ 28جنوری 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 جون 2024ء۔</ref>۔
مشاہد حسین استنبول میں قائم القدس پارلیمنٹ کے ایگزیکٹو بورڈ میں بھی خدمات انجام دے رہے ہیں<ref>[https://jang.com.pk/news/1314524 مشاہد حسین سید ایک اور اہم عہدے کیلئے منتخب]-jang.com.pk- شائع شدہ 28جنوری 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 جون 2024ء۔</ref>۔
== ایرانی سفارت پر حملہ ریاستی دہشت گردی ہے/ اقوام متحدہ اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دے ==
مہر نیوز سے گفتگو میں مسلم لیگ ن پاکستان کے رہنما سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر صہیونی حملے کی وسیع مذمت ہونی چاہئے۔ اقوام متحدہ اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دے۔
[[شام]] کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر صہیونی حکومت کے حملے کو ریاستی دہشت گردی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے دمشق میں ایران کے سفارت خانے پر جو حملہ کیا ہے وہ ایک کھلم کھلا جارحیت اور ریاستی دہشت گردی ہونے کے ساتھ ہر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ بین الاقوامی قوانین میں شام کی سرزمین کو پار کرکے ایک سفارت خانے پر حملہ کرنے سے بڑا کوئی جرم نہیں ہوسکتا۔
پاکستانی سینئر سیاستدان کے مطابق دمشق میں کل ہونے والے حملے سے ثابت ہوگیا کہ اسرائیل اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ریاستی دہشت گرد ہے جو غزہ اور غرب اردن میں فلسطینیوں کا قتل عام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر اسرائیل نے جو حملہ کیا ہے اس کی پوری دنیا میں مذمت ہورہی ہے اور ہونا بھی چاہئے۔ اقوام متحدہ کو چاہئے کہ ایران کے خلاف حملے کے باعث اسرائیل کو ایک ریاستی دہشت گرد ملک قرار دے۔ اس قسم کی کاروائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ اگر ایسا کام ہوجائے تو یہ جنگل کا قانون بن جائے گا۔
مشاہد حسین  سید نے مغربی ممالک کی دوغلی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے مغربی ممالک کی منافقت بھی واضح ہوگئی ہے۔ مغربی ممالک روس اور یوکرائن کے معاملے میں بین الاقوامی قوانین کی بات کرتے ہیں لیکن جب مسلمانوں کا مسئلہ آتا ہے خواہ غزہ ہو یا دمشق ہو یا ایرانی سفارت خانے پر حملہ، اس موقع پر اسرائیلی جارحیت کی تائید کرتے ہیں یا خاموشی اختیار کرتے ہیں۔
پاکستانی سینیٹر اور مسلم لیگ کے رہنما نے کہا کہ ہم اس حملے کی مذمت کرتے ہیں اور ایرانی عوام اور حکومت کے ساتھ پوری یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ اس قسم کی دہشت گردی برداشت نہیں کی جاسکتی ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923039/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B3%D9%81%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%81-%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B3%D8%AA%DB%8C-%D8%AF%DB%81%D8%B4%D8%AA-%DA%AF%D8%B1%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%92-%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84 ایرانی سفارت پر حملہ ریاستی دہشت گردی ہے/ اقوام متحدہ اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دے]-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از 2 اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 جون 2024ء۔</ref>۔
== آیت اللہ خامنہ ای کا عالمی حالات پر گہرا اور وسیع مطالعہ ہے ==
== آیت اللہ خامنہ ای کا عالمی حالات پر گہرا اور وسیع مطالعہ ہے ==
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ [[سید علی خامنہ ای|آیت اللہ خامنہ ای]] نے [[فلسطین]] اور عالمی حالات پر جامع اور واضح گفتگو کی جس سے ان کے وسیع مطالعے کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ [[سید علی خامنہ ای|آیت اللہ خامنہ ای]] نے [[فلسطین]] اور عالمی حالات پر جامع اور واضح گفتگو کی جس سے ان کے وسیع مطالعے کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے۔


بانی انقلاب اسلامی [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] کی برسی کی مناسبت سے ایران سمیت دنیا بھر میں تقریبات ہوئیں۔ [[ایران]] میں مرکزی تقریب تہران میں امام خمینی کے حرم میں ہوئی جس میں رہبر معظم نے خطاب کیا۔ تقریب میں ملکی اور غیر ملکی اہم سیاسی و سفارتی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر [[پاکستان]] سے آنے والے مہمان سینیٹ کی دفاعی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے مہر نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔
بانی انقلاب اسلامی [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] کی برسی کی مناسبت سے ایران سمیت دنیا بھر میں تقریبات ہوئیں۔ [[ایران]] میں مرکزی تقریب تہران میں امام خمینی کے حرم میں ہوئی جس میں رہبر معظم نے خطاب کیا۔ تقریب میں ملکی اور غیر ملکی اہم سیاسی و سفارتی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر [[پاکستان]] سے آنے والے مہمان سینیٹ کی دفاعی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے مہر نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔
=== رہبر معظم کے خطاب کے بارے میں آپ کیا تجزیہ کریں گے؟ ===
=== رہبر معظم کے خطاب کے بارے میں آپ کیا تجزیہ کریں گے؟ ===
مشاہد حسین سید:" میں خوش قسمت ہوں کہ میں نے امام خمینیؒ کی برسی میں شرکت کی۔ رہبر معظم نے بہت جامع خطاب کیا۔ میں نے دیکھا کہ ان کا بڑا وسیع مطالعہ ہے۔ انہوں نے تین موضوعات پر گفتگو کی۔ آپ بین الاقوامی حالات سے پوری طرح پر باخبر تھے۔ آپ مبصرین کے بیانات اور تھنک ٹینکس میں ہونے والی باتوں کا گہرا ادارک رکھتے ہیں۔ [[غزہ]] پر انہوں نے کئی ریفرنسز دیے اور نام لئے بغیر مبصرین کے بیانات اور تجزئے نقل کئے۔
مشاہد حسین سید:" میں خوش قسمت ہوں کہ میں نے امام خمینیؒ کی برسی میں شرکت کی۔ رہبر معظم نے بہت جامع خطاب کیا۔ میں نے دیکھا کہ ان کا بڑا وسیع مطالعہ ہے۔ انہوں نے تین موضوعات پر گفتگو کی۔ آپ بین الاقوامی حالات سے پوری طرح پر باخبر تھے۔ آپ مبصرین کے بیانات اور تھنک ٹینکس میں ہونے والی باتوں کا گہرا ادارک رکھتے ہیں۔ [[غزہ]] پر انہوں نے کئی ریفرنسز دیے اور نام لئے بغیر مبصرین کے بیانات اور تجزئے نقل کئے۔