3,800
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''مشاہد حسین سید''' [[پاکستان مسلم لیگ نواز|پاکستان مسلم لیگ ن]] کے رکن ہیں۔ اس سے پہلے آپ مسلم لیگ (ق) کے رکن تھے۔ آپ ایک سیاست دان، صحافی اور مؤرخ | '''مشاہد حسین سید''' [[پاکستان مسلم لیگ نواز|پاکستان مسلم لیگ ن]] کے رکن ہیں۔ اس سے پہلے آپ مسلم لیگ (ق) کے رکن تھے۔ آپ ایک سیاست دان، صحافی اور مؤرخ ہیں 2018 میں پارٹی نے ان کو سینیٹ کا رکن منتخب کیا۔ سیاست اور صحافت میں ان کو معتدل اور متوازن شخصیت کا مالک سمجھا جاتا ہے۔ | ||
== سوانح عمری == | == سوانح عمری == | ||
مشاہد حسین سید 2 نومبر 1952ء شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ | مشاہد حسین سید 2 نومبر 1952ء شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ | ||
سطر 58: | سطر 58: | ||
مشاہد حسین سید:" اسرائیل کی چابی امریکہ کے ہاتھ میں ہے۔ امریکہ جنگ سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔ نتن یاہو کو معلوم ہے کہ جنگ بندی کا نتیجہ اس کی حکومت کا خاتمہ ہے۔ اسرائیل سیاسی، سفارتی، نفسیاتی، اخلاقی اور قانونی طور پر جنگ ہارچکا ہے۔ سات مہینے گزرنے کے باوجود غزہ میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ دوسری طرف جنگ بندی صدر جوبائیڈن کے لئے بہت ضروری ہے۔ اگر جنگ مزید طول پکڑتی ہے تو جوبائیڈن الیکشن ہار جائیں گے۔ اسرائیل کا ساتھ دینے کی وجہ سے پارٹی کے اندر سے لوگ صدر جوبائیڈن کی مخالفت کررہے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف ایک سوچ پیدا ہورہی ہے۔ اس وجہ سے جوبائیڈن جنگ بندی پر مجبور ہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924493/%D8%A2%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%AE%D8%A7%D9%85%D9%86%DB%81-%D8%A7%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%DB%8C-%D8%AD%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%DA%AF%DB%81%D8%B1%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%88%D8%B3%DB%8C%D8%B9-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%B9%DB%81-%DB%81%DB%92 آیت اللہ خامنہ ای کا عالمی حالات پر گہرا اور وسیع مطالعہ ہے]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ 4 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 جون 2024ء۔</ref>۔ | مشاہد حسین سید:" اسرائیل کی چابی امریکہ کے ہاتھ میں ہے۔ امریکہ جنگ سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔ نتن یاہو کو معلوم ہے کہ جنگ بندی کا نتیجہ اس کی حکومت کا خاتمہ ہے۔ اسرائیل سیاسی، سفارتی، نفسیاتی، اخلاقی اور قانونی طور پر جنگ ہارچکا ہے۔ سات مہینے گزرنے کے باوجود غزہ میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ دوسری طرف جنگ بندی صدر جوبائیڈن کے لئے بہت ضروری ہے۔ اگر جنگ مزید طول پکڑتی ہے تو جوبائیڈن الیکشن ہار جائیں گے۔ اسرائیل کا ساتھ دینے کی وجہ سے پارٹی کے اندر سے لوگ صدر جوبائیڈن کی مخالفت کررہے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف ایک سوچ پیدا ہورہی ہے۔ اس وجہ سے جوبائیڈن جنگ بندی پر مجبور ہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924493/%D8%A2%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%AE%D8%A7%D9%85%D9%86%DB%81-%D8%A7%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%DB%8C-%D8%AD%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%DA%AF%DB%81%D8%B1%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%88%D8%B3%DB%8C%D8%B9-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%B9%DB%81-%DB%81%DB%92 آیت اللہ خامنہ ای کا عالمی حالات پر گہرا اور وسیع مطالعہ ہے]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ 4 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 جون 2024ء۔</ref>۔ | ||
== فلسطین پاکستانی عوام کے ڈی این اے میں شامل ہے == | |||
[[فلسطین]] پاکستانی عوام کے ڈی این اے میں شامل ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن پاکستانی عوام کی ضرورت ہے۔ | |||
پاکستانی سینٹ میں دفاع کمیٹی کے سربراہ نے مہر نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہتے ہیں جس کا بانی [[محمد علی جناح|قائداعظم محمد علی جناح]] ہیں۔ ان کا قول، کردار اور پالیسی ہمارے لئے مقدم اور مقدس ہے اس سے کوئی انحراف کا سوچ بھی نہیں سکتا ہے۔ | |||
=== پاکستان اور ایران کو اپنے روابط کو مزید مستحکم کرنے کے لئے کن اقدامات کی ضرورت ہے؟ === | |||
سینیٹر مشاہد حسین؛ :" پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ کے فضل سے پاکستان اور ایران کے درمیان مفادات، سوچ اور مقاصد کے حوالے سے کوئی بنیادی تنازع، مسئلہ یا تضاد نہیں ہے۔ تو ایک بنیاد ہے پختہ قربت کی جو کئی دہائیوں سے قائم ہے۔ ایران پہلا ملک تھا جس نے 1947 میں پاکستان کو تسلیم کیا۔ پاکستان پہلا ملک تھا جس نے 1979 میں [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینیؒ]] کی قیادت میں اسلامی انقلاب کو تسلیم کیا۔ تو ایک بنیاد ہے۔ میرے خیال میں ہمیں تین چیزیں کرنی چاہئیں جس سے ہمارے باہمی تعلقات کو فروغ حاصل ہوگا۔ | |||
'''پہلا''' تو یہ کہ اس سال صدر رئیسی اور پاکستانی وزیراعظم نے جس بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا تھا۔ ان بارڈر مارکیٹس کو مزید وسیع کرنا چاہئے تاکہ ہماری تجارت ہو اور تجارت ریال اور روپے میں ہو یہ بہت ضروری ہے اور اس کو کھول دے اور زیادہ آسانی پیدا کرے۔ | |||
'''دوسرا''' یہ کہ بارڈر پر کبھی کبھی دہشت گردی ہوتی ہے کبھی پاکستان کی طرف سے کچھ دہشت گرد جو ہمارے کنٹرول میں نہیں ہیں، فری لانس دہشت گرد حملے کرتے ہیں کبھی ایران کی طرف سے کچھ گمراہ بھائی کاروائی کرتے ہیں تو یہ چپقلش کبھی کبھی ہوتی رہتی ہے اور اس سے غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے اور جو بارڈر منیجمنٹ ہے اس کو فول پروف بنانے کی ضرورت ہے اور جو دہشت گرد پاکستان میں ہیں ایران کی حکومت کے خلاف اور جو دہشت گرد ایران میں ہیں پاکستان کی حکومت کے خلاف میرے خیال میں تعاون کرکے ان دونوں کا صفایا کردینا چاہئے یا ان کو قانون کے تحت ڈیل کرنا چاہے۔ | |||
'''تیسرا''' اہم ایشو ہے ایران پاکستان پائپ لائن معاہدہ کچھ دس سال پہلے صدر زرداری کے دور میں ہوا تھا۔ ایران نے وہ پائپ لائن بنادی ہے 900 کلومیٹر۔ اب پاکستان معاہدے کے تحت پابند ہے کہ ہم بھی پائپ لائن مکمل کریں تو ہمیں چاہئے کہ پائپ لائن جس سے پاکستان کی معیشت اور عوام کو بہت فائدہ پہنچے گا، اس کو شروع کریں اور اس خوف سے نکلیں کہ پابندیاں لگیں گی۔ اس معاہدے کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے اقدام کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے ہمارے عوام کو فائدہ ہے۔ ملکی اور قومی مفاد ہے؛ علاقائی مفاد ہے اور عوام کا بھی بہترین مفاد ہے تو یہ تین چیزیں ضروری ہیں۔ | |||
=== اس کانفرنس کے ذریعے کیا غزہ میں جاری صہیونی جارحیت کو روکنے میں کوئی مدد مل سکتی ہے؟ === | |||
مشاہد حسین سید ؛ یہ بڑی اہم کانفرنس تھی جس میں تقریبا 70 ممالک شامل تھے اور مجھے یہ شرف حاصل ہوا کہ پاکستانی وفد کی قیادت کررہا تھا اور پاکستان کی ریاست، حکومت اور پارلیمنٹ کی نمائندگی کررہا تھا اور میں نے تقریر بھی کی۔ صدر رئیسی اور وزیرخارجہ امیرعبداللہیان اور دیگر دوستوں سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ بنیادی طور پر پاکستان اور ایران کا فلسطین کے مسئلے کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح شروع دن سے [[اسرائیل]]، اس کی توسیع پسندی، جارحیت اور فلسطین پر اس کے قبضے کے مخالف تھے۔ | |||
بانی اسلامی انقلاب امام خمینیؒ ان کا بھی شروع دن سے یہی موقف رہا ہے تو ہماری ایک ہماہنگی ہے فلسطین کے مسئلے پر چاہے ایران کی حکومت ہو یا عوام یا پاکستان کی حکومت ہو یا عوام، اس کو آگے لے جانا ہمارا فرض ہے۔ اس کانفرنس سے یکجہتی کا ایک بنیادی پیغام گیا ہے۔ اور یہ بھی پیغام گیا کہ جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوتا ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست جس کا دارالخلافہ [[بیت المقدس|القدس الشریف]] ہو۔ | |||
کوئی پائیدار امن مشرق وسطی میں قائم نہیں ہوسکتا اور اس حوالے سے یہ بھی ہوا کہ اسرائیل کے لئے ایک پیغام گیا کہ یہ دنیا کی اور بین الاقوامی رائے عامہ مسلمان ہو یا غیر مسلم اس میں مسیحی برادری کے لوگ بھی تھے، یہودی برادری کے بھی تھے جن کو اہل کتاب کہتے ہیں۔ اس سے عالمی یکجہتی کا پیغام گیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ 7 اکتوبر کو [[طوفان الاقصیٰ|طوفان الاقصی]] برپا ہونے کے بعد یہ سب سے اہم بین الاقوامی کانفرنس تھی۔ میں داد دیتا ہوں ایرانی وزارت خارجہ کو اور خاص طور پر میرے دوست ہیں [[حسین امیر عبداللہیان|امیر عبداللہیان]] جو وزیرخارجہ ہیں اور پارلمینٹ میں خارجہ امور کے سربراہ تھے۔ | |||
انہوں نے کم عرصے میں جب 23 تاریخ کو کانفرنس ہے اور 25 کرسمس ہوتی ہے اور لوگ مصروف ہوتے ہیں لیکن انہوں نے ماریطانیہ سے ملائشیا، [[شام]] سے سری لنکا، آئرلینڈ سے انڈونیشیا تک، پوری دنیا سے لوگ بلایا۔ لوگ آئے اور بات کی میں ان کو مبارک باد دیتا ہوں یہ بہت کامیاب اور اہم کانفرنس تھی۔ میں نے تجویز بھی دی ہے کہ آئندہ کے لئے لائحہ عمل بنایا جائے اور اس تجویز میں دو تین چیزیں ہیں؛ | |||
'''ایک''' یہ کہ بین الاقوامی برادری [[مسلمان]] ہو یا غیر مسلم ان کو چاہئے کہ اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنائیں۔ فلسطینی عوام پر ظلم اور انسانیت کے خلاف جنایت کی ہے اس کا حساب لینا چاہئے اور انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں لے جانا چاہئے، | |||
'''دوسرا''' یہ کہ میڈیا کے حوالے سے فلسطین کے بارے میں ہمیں مشترکہ بیانیہ اور تعاون کی ضرورت ہے۔ | |||
'''تیسرا''' یہ کہ ہمارا ایک ہی ہدف ہونا چاہئے یعنی نسل کشی کا خاتمہ، اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کا خاتمہ اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالخلافہ القدس الشریف ہو۔ | |||
=== فلسطین کے بارے میں پاکستان کا موقف === | |||
مشاہد حسین سید میں کسی اور کے بیان پر بات نہیں کرتا بلکہ قائداعظم کی بات کرتا ہوں۔ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہتے ہیں جس کا بانی قائداعظم محمد علی جناح ہیں۔ ان کا قول، کردار اور پالیسی ہمارے لئے مقدم اور مقدس ہے اس سے کوئی انحراف کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ وہ انحراف پاکستانی عوام کو قابل قبول نہیں ہوگا۔ بڑی سادہ بات ہے کیونکہ ان کا جو قول ہے انہوں نے کشمیر کے بارے کہا تھا کہ پاکستان کا شہہ رگ ہے انہوں نے فلسطین کے بارے میں اور فسلطینی ریاست کے حوالے '''ناجائز ریاست اسرائیل''' کو مسترد کیا تھا۔ | |||
یہ دونوں ہمارے لئے مقدم ہیں اور میرے خیال میں کوئی بھی پاکستانی ان سے انحراف کا سوچ نہیں سکتا کیونکہ عوام کی خواہشات اور جذبات کے منافی اور پاکستان کے بنیادی قومی مفادات اور قومی سوچ کے خلاف ہوگا اور یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ فلسطین تو پاکستانی عوام کے ڈی این اے میں ہے۔ فلسطین اور کشمیر ہمارے دل کی دھڑکن ہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1920834/%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B9%D9%88%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%DA%88%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%D9%86-%D8%A7%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%D8%A7%D9%85%D9%84-%DB%81 %DB%92-%D9%BE%D8%A7%DA%A9-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%AF%DB%8C%D8%B3 فلسطین پاکستانی عوام کے ڈی این اے میں شامل ہے/ پاک ایران گیس پائپ لائن پاکستانی عوام کی ضرورت ہے]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از 25 دسمبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 جون 2024ء۔</ref>۔ |