مندرجات کا رخ کریں

ایران کے ایٹمی تنصیبات پر امریکہ کا حملہ

ویکی‌وحدت سے
ایران کے ایٹمی تنصیبات پر امریکہ کا حملہ
واقعہ کی معلومات
واقعہ کا نامایران کے ایٹمی تنصیبات پر امریکہ کا حملہ
واقعہ کی تاریخ2025ء
واقعہ کا دن22 جون 2025ء
واقعہ کا مقامفردو نیوکلیئر سائٹ، نطنز اور اصفہان
عواملایران کی جوہری تنصیبات
اہمیت کی وجہایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ امریکہ کا حملہ ، ایران کا جوابی رد عمل

}} ایران کے ایٹمی تنصیبات پر امریکہ کا حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے تین ایٹمی مراکز پر بمباری کی ہے۔ 2025ء میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ یکم تیر ہجری شمسی 1404، 22 جون 2025ء، 24 ذی الحجہ کو 1446 ہجری قمری بروز اتوار کی صبح کے موقع پر، فردو، نطنز، اور اصفہان کے لانگ ایٹم بموں کے ساتھ ہوا تھا۔

زمان اور مکان

ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ 25 جون 2025 بروز ہفتہ 24 ذی الحجہ 1446 ہجری کی صبح کو 6 B-2 بمبار طیاروں کے ساتھ فردو نیوکلیئر سائٹ پر، اور نطنز اور اصفہان تنصیبات پر 30 Tomahawk طویل فاصلے تک مار کرنے والے سبسونک میزائل سبسونک کروز سے کیا گیا۔ اس حملے میں، B-2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں کا ایک گروپ 21 جون کی صبح میسوری میں وائٹ مین ایئر فورس بیس سے ایران کی جوہری تنصیبات پر کارروائی کے لیے روانہ ہوا۔

اور 10,800 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد ایران پہنچا۔ ابتدائی قیاس آرائیوں کے برعکس کہ جزیرہ گوام یا ڈیاگو گارشیا امریکی بمبار طیاروں کے لیے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کا نقطہ آغاز ہوگا، اس مشق میں چھ بمبار طیاروں نے انتہائی طویل فاصلے کی پرواز میں بحر الکاہل کے اوپر سے پرواز کی۔ امریکی میڈیا کے مطابق ان اسٹیلتھ بمباروں میں سے ہر ایک کی مالیت 2 ارب ڈالر ہے۔ B-2 طویل فاصلے تک بھاری بموں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

B-2 واحد طیارہ ہے جو GBU-57 کو لے جانے کے لیے لیس ہے، جسے "ٹریچر" بم بھی کہا جاتا ہے۔ ایک ایسا بم جسے دنیا کا سب سے طاقتور غیر جوہری بم سمجھا جاتا ہے۔ ہر خندق بسٹر بم کا وزن 13,600 کلو گرام ہے، اس میں 2 ٹن دھماکہ خیز مواد ہے، اور یہ زمین میں 61 میٹر کی گہرائی تک گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ خندق-بسٹر بم ایک کے بعد ایک گرائے جا سکتے ہیں، عملی طور پر ہر یکے بعد دیگرے ہونے والے دھماکے کے ساتھ گہرائی میں کھودتے اور تباہ کر دیتے ہیں۔ موجودہ اندازوں کے مطابق، فردو میں افزودگی کی سہولت 80 سے 90 میٹر کی گہرائی میں بنائی گئی تھی، اور امریکی حملے کے دوران اس کو پہنچنے والے نقصان کی درست معلومات ابھی تک جاری نہیں کی گئی ہیں۔

جانی و مالی نقصانات

ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے مزید کہا: "میں نے کچھ رابطے کیے ہیں، لیکن ابھی تک نقصان کی حد کے بارے میں کوئی صحیح معلومات نہیں ہیں۔" تاہم، موجودہ صورتحال میں، نقصان کی حد اہم نہیں ہے؛ بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرناع خود بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

اس جارحیت کی بھرپور مذمت کی جانی چاہیے۔ نیز ایران کی ایٹمی تنصیبات کی سو فیصد تباہی کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے کے برعکس قم کے نمائندے منان رئیسی نے زور دے کر کہا کہ درست معلومات کی بنیاد پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ جھوٹ بولنے والے امریکی صدر کے دعوے کے برعکس فردو ایٹمی تنصیب کو شدید نقصان نہیں پہنچا اور زیادہ تر جو نقصان پہنچا ہے وہ صرف زمین کو پہنچا ہے جس کا ازالہ کیا جاسکتا ہے۔

اہداف

ایران کی جوہری تنصیبات پر واشنگٹن کے حملے پر اپنے پہلے ردعمل میں امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران، پیٹ ہیکساتھ نے اتوار کی صبح ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی جنگی طیاروں کے حملوں کو "جرات مندانہ اور غیر معمولی" قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ حملے کے دوران "ایران کی جوہری صلاحیت تباہ ہو گئی"۔ انہوں نے ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے بارے میں ٹرمپ کے دعوے کو تکرار کرتے ہوئے کہا کہ "گزشتہ رات ہم نے تین ایرانی جوہری تنصیبات پر دقیق اور ٹارگٹ حملے کیے، ہم ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے میں کامیاب ہوئے"۔ Hexath نے ایران کے ساتھ دوستی کے اشارے کے ساتھ جاری رکھا

اور کہا یہ حملےقابل ذکر اور زبردست کامیابی کے ساتھ کئے گئے۔ ہمارے حملے ایرانی افواج یا ایرانی عوام کے خلاف نہیں تھے۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ امریکی انٹیلی جنس تشخیص نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن پینٹاگون کے سربراہ نے اعلان کیا کہ ٹرمپ نے 10 سال سے زائد عرصے سے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنا چاہیے۔

نتائج

ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے امریکہ کی براہ راست مداخلت اور اسرائیل نے ایران کے خلاف جو جنگ ایک ہفتہ قبل شروع کی تھی اس میں شرکت نے اس جنگ کو ایک نئے مرحلے میں داخل کر دیا ہے اور ایک امریکی دو ماہی علمی جریدے فارن افرو کے تجزیہ کاروں کی رائے کے مطابق اس سلسلے میں مختلف نتائج اور منظرناموں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے:

ایک امریکی حملہ درحقیقت ایران کو اسرائیل اور امریکہ کی مطلوبہ شرائط کو تسلیم کرنے پر مجبور کر سکتا ہے، لیکن اس بات کا بھی امکان ہے کہ امریکہ اس جنگ میں مزید ملوث ہو جائے گا جس کے انتہائی منفی نتائج برآمد ہوں گے۔

ایران یقینی طور پر کسی نہ کسی شکل میں جوابی کارروائی کی کوشش کرے گا، شاید خطے میں امریکی اڈوں پر حملہ کرے اور امریکی فوجیوں کو ہلاک کرے۔ یہ کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، خطے پر تباہ کن اثرات مرتب کر سکتا ہے، اور امریکہ کو ایسی جنگ میں الجھ سکتا ہے جو بہت کم امریکی چاہتے ہیں۔

ایرانی حکام کا ٹرمپ کے ایران پر حملے کے دعوے پر ردعمل

ایرانی حکام کا ٹرمپ کے ایران پر حملے کے دعوے پر ردعمل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے تین ایٹمی مراکز پر بمباری کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے تین ایٹمی مراکز پر بمباری کی ہے۔ ایرانی حکام نے اس دعوے پر یہ ردعمل دیا ہے۔

ترجمان ہیڈکوارٹر بحران مینجمنٹ صوبہ قم، مرتضی حیدری نے تصدیق کی ہے کہ چند گھنٹے قبل قم میں فضائی دفاعی نظام کے فعال ہونے اور دشمن کے اہداف کی نشاندہی کے بعد فردو ایٹمی مرکز کے ایک حصے پر دشمن کی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق، اس سے قبل مہر نیوز کے نمائندے نے اتوار کی صبح قم کے اطراف میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے کی اطلاع دی تھی۔

ایرانی چینل 3 نے اعلان کیا ہے کہ امریکی حملوں کے دوران فردو ایٹمی مرکز کے داخلہ اور خروج کے دروازے کو نقصان پہنچا ہے۔ اصفہان کے نائب گورنر اکبر صالحی نے کہا کہ ایک گھنٹے قبل، اصفہان اور کاشان میں فضائی دفاعی نظام متحرک ہو گئے تاکہ دشمنی اہداف کا مقابلہ کیا جا سکے۔

اسی دوران نطنز اور اصفہان میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ ہم نے اصفہان اور نطنز کے ایٹمی مراکز کے نزدیک حملوں کا مشاہدہ کیا ہیں۔ ایرانی نشریاتی ادارے کے ڈپٹی پولیٹیکل ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ایران نے کچھ عرصہ قبل ہی تینوں ایٹمی مراکز کو خالی کر دیا تھا[1]۔

رد عمل

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی

امریکہ نے پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر کے خود کو جارحیت کے اگلے مورچوں پر لا کھڑا کیا، سپاہ۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے امریکی مجرم حکومت کی غیر قانونی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ایک پیغام جاری کیا ہے۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے امریکی مجرم حکومت کی غیر قانونی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ایک پیغام جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن نے بار بار کی ناکامیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے پرامن تنصیبات پر براہ راست حملہ کرکے خود کو جارحیت کی صف اول پر کھڑا کردیا ہے۔

ان جارحیتوں اور جرائم کے جواب میں، آپریشن وعدہ صادق 3، جس میں سے صیہونیوں نے اب تک 20 لہروں کا تجربہ کیا ہے، صیہونی حکومت کے بنیادی ڈھانچے، اسٹریٹجک مراکز اور مفادات کے خلاف قطعی، بامقصد اور جارحانہ طور پر جاری رہے گا۔

اس پیغام کا متن درج ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

ایران کی غیرت مند اور بہادر قوم!

آج صبح امریکی سفاک حکومت نے صیہونی حکومت کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر غیر قانونی فوجی حملے کے ساتھ ایک آشکار اور غیر معمولی جرم کا ارتکاب کیا ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون، این پی ٹی معاہدے اور علاقائی ممالک کی قومی اور علاقائی خودمختاری کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

صیہونی حملوں کے ابتدائی لمحات سے ہی اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج پر واضح تھا کہ اسرائیل کو اس جارحیت کی منصوبہ بندی اور اس کو انجام دینے میں امریکیوں کی جامع حمایت اور تعاون حاصل ہے اور اس کارروائی نے ایک اور مرتبہ جارح محاذ کی ناکامی کو ثابت کر دیا کہ وہ میدان میں حقیقی کردار ادا نہیں کر سکے۔ ان کے پاس نہ تو ابتکاری صلاحیت ہے اور نہ ہی بھاری ردعمل سے بچنے کی توانائی۔

امریکہ کی جانب سے ماضی کی ناکام حماقتوں کو دہرانا سٹریٹجک نااہلی اور خطے میں زمینی حقائق کو نظر انداز کرنے کا ثبوت ہے۔ بار بار کی ناکامیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے، واشنگٹن نے پرامن تنصیبات پر براہ راست حملہ کرکے خود کو عملی طور پر جارحیت کی اگلی خطوط پر کھڑا کیا ہے۔

خدا کے فضل سے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی جامع انٹیلی جنس اطلاعات کے ساتھ اس جارحیت میں حصہ لینے والے طیاروں کی پرواز کے مقامات کی نشاندہی اور نگرانی کی گئی ہے۔ جیسا کہ ہم بارہا کہہ چکے ہیں، خطے میں امریکی فوجی اڈوں کی تعداد، پراکندگی اور وسعت نے ان کی کمزوری کو دوگنا کر دیا ہے، نہ کہ ان کی طاقت میں اضافہ۔ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مقامی اور پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کسی بھی حملے سے تباہ نہیں ہو گی۔ بلکہ اس حملے سے ایران کے نوجوان اور پرعزم سائنسدانوں کی ترقی کے عزم کو تقویت ملے گی۔

ایران اور دنیا کی عظیم قوم واضح طور پر جانتی ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اس مشترکہ اور مکمل مسلط کردہ جنگ سے بخوبی واقف ہے اور وہ ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس اور تل ابیب پر حکمرانی کرنے والے مجرم ٹولے کے شور شرابے سے کبھی خوفزدہ نہیں ہوں گے۔

ان جارحیتوں اور جرائم کے جواب میں، آپریشن وعدہ صادق 3، جس کے 20 لہروں کا اب تک صیہونیوں نے تجربہ کیا ہے، صیہونی حکومت کے بنیادی ڈھانچے، اسٹریٹجک مراکز اور مفادات کے خلاف قطعی، بامقصد اور جارحانہ طور پر جاری رہے گا۔

اس کے علاوہ، امریکہ کی دہشت گرد حکومت کی آج کی جارحیت نے اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنے دفاع کے جائز حق کے استعمال پر مجبور کیا ہے۔ جس کے دائرے میں جارح محاذ کی سمجھ سے بالاتر اور خیالی اندازوں سے بالاتر کے آپشنز موجود ہیں۔ اس سرزمین کے جارحین کو پچھتانے والے جواب کا انتظار کرنا چاہیے۔

خداوند متعال کی قدرت پر بھروسہ کرتے ہوئے، سپریم کمانڈر انچیف کے اقدامات اور حکم کے تحت، عظیم ایرانی قوم کی حمایت، اسلامی مزاحمتی محاذ اور دنیا کے حق پرست اور آزادی پسندوں کی حمایت اور مدد سے، ہم ایران کی عزت اور سلامتی کے دفاع کے لیے پوری استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اور خدا کے فضل سے ہم ایران اور ایرانیوں اور حقیقتاً اسلامی قوم کی تاریخ ساز فتوحات کا مشاہدہ کریں گے۔

وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّهِ الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ

سپاه پاسداران انقلاب اسلامی 22 جون[2]۔

بین الاقوامی رد عمل

امریکہ کی جانب سے ایران کے پرامن جوہری تنصیبات پر ظالمانہ فوجی جارحیت کے بعد دنیا بھر سے مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کی جانب سے ایران کے پرامن جوہری تنصیبات پر ظالمانہ فوجی جارحیت کے بعد دنیا بھر سے مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔

پاکستان

پاکستان نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، یہ حملے اسرائیل کی جانب سے جاری جارحیت کے تسلسل میں کیے گئے ہیں جن پر پاکستان کو نہایت گہری تشویش ہے۔

بیان کے مطابق خطے میں کشیدگی کے مزید بڑھنے کا خدشہ انتہائی سنگین ہے، یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہیں اور ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، ترجمان نے خطے میں جاری غیر معمولی کشیدگی اور تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ صورتحال یونہی بڑھتی رہی تو اس کے نہایت تباہ کن نتائج مرتب ہوں گے، جو صرف اس خطے تک محدود نہیں رہیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ شہری جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ضروری ہے، اور تمام فریقین فوری طور پر جنگ بندی کریں۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ تمام اقوام کو بین الاقوامی قانون، خصوصاً بین الاقوامی انسانی قوانین کی پابندی کرنی چاہیے، خطے میں بحران کا حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کے مطابق مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہے[3]۔

پاکستانی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں ایران کے دفاع کا حق تسلیم، امریکی حملے کی مذمت

پاکستانی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کے دفاع کے حق کو تسلیم کیا گیا اور امریکی حملے کی مذمت کی گئی۔ پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس میں ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے بعد خطے کی بدلتی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی نے اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کی شدید مذمت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حملے اس وقت کیے گئے جب ایران اور امریکا کے درمیان تعمیری مذاکراتی عمل جاری تھا، غیر ذمہ دارانہ کارروائیوں نے خطے میں کیشدگی میں اضافہ کیا۔

قومی سلامتی کمیٹی میں کہا گیا کہ کشیدگی میں اضافہ خطے میں بڑے تنازع کو ہوا دے سکتا ہے، کشیدتی بات چیت و سفارت کاری کے امکانات کو کم کررہی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جارحیت پر مبنی اقدامات کے خطے میں کشیدگی کو فروغ دیا، اسرائیلی جارحیت نے بڑی جنگ کے خطرے کو بڑھا دیا ہے، کمیٹی نے ایران کی حکومت اور عوام سے معصوم جانوں کے ضیاع پر اظہار ہمدردی کیا۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ نیوکلیئر اثاثوں پر اسرائیلی حملے آْئی اے ای اے اور یو این چارٹر کی خلاف ورزی ہیں، کمیٹی نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ممکنہ بگڑتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا کہ تنازع کو سفارت کاری سے حل کیا جائے، کمیٹی نے عالمی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے قوانین کی پاسداری پر بھی زور دیا[4]۔

سعودی عرب

سعودی عرب کے وزارت خارجہ نے بیان دیا کہ ہم ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد خطے میں ہونے والی صورتحال کو انتہائی تشویش کے ساتھ مانیٹر کر رہے ہیں۔

عراق

عراقی حکومت کے ترجمان باسم العوادی نے کہا کہ ایران کے اندر جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور امن کے لیے خطرناک دھمکی ہے اور خطے کی استحکام کو شدید خطرات سے دوچار کرتا ہے۔

حماس

فلسطینی مزاحمتی کمیٹیوں نے بیان جاری کیا کہ فردو، نطنز اور اصفہان کی تنصیبات پر حملہ جارحیت اور پورے خطے کے لیے خطرہ ہے، اور تمام آزاد قوموں کو چاہیے کہ وہ متحد ہو کر ان متکبر جارحین کا مقابلہ کریں۔ امریکی حملہ قابل مذمت، ایران کی دفاعی طاقت پر اعتماد ہے۔ حماس نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی حاکمیت کا بہترین دفاع کرسکتا ہے۔

امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس نے امریکی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں ایرانی رہنماؤں اور حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں پورا اعتماد ہے کہ ایران اپنی حاکمیت اور خودمختاری کا اچھی طرح دفاع کرسکتا ہے۔

یمن

ایران پر امریکی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یمنی تنظیم انصاراللہ نے ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔

یمنی مقاومتی تنظیم انصاراللہ نے کہا ہے کہ ایران پر امریکی جارحیت کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔ تنظیم کے سیاسی دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے ایرانی تنصیبات پر امریکی حملے کی شدید مذمت کی ہے[5]۔

قطر

قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم خطے میں جاری خطرناک کشیدگی سے خبردار کرتے ہیں، جو علاقائی اور عالمی سطح پر تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔ یمن کی انصار اللہ تحریک نے ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "اسرائیلی مفادات کے لیے بزدلانہ جارحیت" قرار دیا اور کہا کہ "یہ حملہ علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔

مصری وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم ایران میں حالیہ پیش رفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی مذمت کرتے ہیں، کیونکہ اس کے نتائج مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر کے امن و استحکام کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔

کولمبیا

ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد عالمی رہنماؤں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ امریکہ کی طرف سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کیوبا کے صدر میخائیل ڈیاز نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد مشرق وسطی میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔ ہم اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

کیوبا

کیوبا کے ہی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام جنایت کارانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا مشکل وقت میں کیوبا ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ ہے۔ کولمبیا کے صدر گستاؤ پیٹرو نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی تنصیبات پر امریکی حملے سے خطے میں آگ بھڑک اٹھے گی۔

انہوں نے مغربی رہنماؤں کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی۔ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔ ٹرمپ کے اس غیر قانونی اقدام کے بعد امریکی کانگریس کے رہنماؤں نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے[6]۔

اقوام متحدہ

ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی امن کے لئے سنگین خطرہ ہے، اقوام متحدہ۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کو بین الاقوامی امن اور صلح کے لئے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹریش نے امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انوہں نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد خطے میں جاری کشیدگی میں خطرناک اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے یہ خطرناک اقدام کرکے بین الاقوامی صلح اور امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں جنگ کا دائرہ خطے سے باہر تک پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے[7]۔

ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ، اہداف بہت سخت تھے

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان اہداف پر حملہ بہت سخت تھا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد کہا ہے کہ ان اہداف پر حملہ بہت سخت تھا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ حملے کے نتیجے میں تینوں مراکز مکمل تباہ ہوگئے ہیں۔ ہمارا ہدف ایران کی یورنئیم افزودگی کی صلاحیت اور ایٹمی خطرے کا ختم کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مزید اہداف بھی ہیں۔ ایران کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا یا مزید درد و رنج کے لئے آمادہ ہوجائے۔ اگر ایران صلح نہ کرے تو آیندہ دنوں میں اس سے بہت بڑے حملے ہوں گے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایرانی تنصیبات پر حملے میں صہیونی وزیر اعظم نتن یاہو کے ساتھ ہماہنگی تھی[8]۔

جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، ایٹمی تابکاری کے کوئی شواہد نہیں

ایرانی ایٹمی سیکورٹی مرکز نے کہا ہے کہ امریکی حملے کے بعد ایٹمی تابکاری کے کوئی شواہد موجود نہیں۔ امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد ایرانی جوہری سیکورٹی مرکز نے کہا ہے کہ فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی قوانین اور این پی ٹی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

مرکز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حملے کے فورا بعد متاثرہ مراکز سے ایٹمی تابکاری اور فضائی آلودگی کے بارے میں تحقیقات انجام دی گئیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلے سے کیے گئے حفاظتی اقدامات کی وجہ سے کسی قسم کی تابکاری یا فضائی آلودگی کے شواہد نہیں ملے۔ مرکز نے کہا کہ جوہری مراکز کے آس پاس رہنے والے شہریوں کے لئے کسی قسم کا خطرہ موجود نہیں ہے[9]۔

ایرانی وزیرخارجہ

ایران پر حملے کا ہر حال میں جواب دیا جائے گا۔ ایرانی وزیرخارجہ عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کو اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق اپنے دفاع کا حق ہے۔ ہمارے پاس جواب دینے کے آپشنز موجود ہیں اور ہر حال میں جواب دیں گے۔ مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی پر امن جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ تعمیری ملاقاتیں ہوئی تھیں اتنے میں اچانک امریکہ نے ہماری جوہری تنصیبات پر حملہ کردیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حملہ جارحیت کا واضح نمونہ ہے جس کی پرزور مذمت کی جاتی ہے۔ ایران اپنی آزادی اور حاکمیت کے بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور اپنی سرزمین کا دفاع جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے جھوٹا وعدہ کیا تھا کہ دنیا میں جاری جنگوں کو ختم کیا جائے گا تاہم ایران کے ساتھ خیانت کی۔ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ ایک طرح کی جارحیت تصور کی جائے گی۔ عالمی جوہری ایجنسی اور اس کے سربراہ پر اس کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

اپنی حاکمیت کے دفاع کے لئے تمام آپشنز محفوظ ہیں۔ ایرانی وزیرخارجہ نے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد کہا ہے کہ ایران کے پاس اپنی حاکمیت کے دفاع کے لئے تمام آپشنز موجود ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران کے پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے منشور اور این پی ٹی کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آج صبح کا واقعہ شرمناک تھا جس کے دور رس نتائج ظاہر ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے اراکین کو اس خطرناک اور غیر قانونی حرکت پر تشویش ہونی چاہئے۔ عراقچی نے کہا کہ اقوام متحدہ کا منشور رکن ممالک کو اپنے دفاع کا حق دیتا ہے لہذا ایران کے پاس اپنی حاکمیت کے دفاع کے لئے تمام آپشنز محفوظ ہیں[10]۔

ایران پر امریکی حملے کیخلاف جماعت اسلامی پاکستان کا آج یوم احتجاج منانے کا اعلان

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے امریکی حملے کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا اور کہا کہ واشنگٹن کے خلاف پیر کے روز ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جماعت اسلامی نے ایران پر امریکی حملے کے خلاف کل یوم احتجاج منانے کا اعلان کر دیا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے امریکی حملے کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا اور کہا کہ واشنگٹن کے خلاف پیر کے روز ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے فوری یہ جنگ بند نہ کی تو احتجاجی تحریک کو مزید منظم کیا جائے گا[11]۔

ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ، امریکی میڈیا اور انٹیلیجنس رپورٹس نے ٹرمپ کے بیانیے کا جنازہ نکال دیا

ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانیے کو اس وقت شدید دھچکہ لگا جب معروف امریکی خبررساں ایجنسیوں خفیہ اداروں نے ایرانی پرامن جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کو ناکام قرار دیا۔ امریکی صدر کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کا دعوی اب خود امریکہ کے اندر ایک بڑے تنازع میں تبدیل ہوچکا ہے اور امریکی ذرائع ابلاغ ایک کے بعد ایک اس دعوے کو چیلنج کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے 22 جون کو اعلان کیا تھا کہ امریکی فوج نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا ہے۔

ان کا دعوی تھا کہ ان حملوں کے نتیجے میں ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ تاہم ٹرمپ کے اس دعوے کو امریکی میڈیا اور مختلف ذرائع نے توہم پرست صدر کا مبالغہ آمیز بیا قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ٹرمپ نے اس کھلی اور ننگی جارحیت کے بعد دعوی کیا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں۔

ان کے نائب جی ڈی ونس نے بھی اسی دعوے کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حملہ تاریخ کے کامیاب ترین فوجی حملوں میں سے ایک تھا۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مختلف لہجہ اختیار کرتے ہوئے ٹرمپ کے دعوے کو دہرانے سے گریز کیا اور کہا تھا کہ ایرانی اب اس مقام سے مزید دور ہوچکے ہیں جہاں وہ جوہری ہتھیار حاصل کرسکتے تھے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ مختلف شعبوں کو خاصا نقصان پہنچا ہے، اور ہم اس بارے میں مزید معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔

ٹرمپ کے دعوے پر امریکی میڈیا نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام تباہ نہیں ہوا، صرف چند ماہ مؤخر ہوا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام کی مکمل تباہی کے دعوے کے فورا بعد امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے تین باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ امریکی فضائی حملے ایران کے جوہری پروگرام کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے میں ناکام رہے اور زیادہ سے زیادہ چند ماہ کی تاخیر کا سبب بنے۔

اس کے بعد نیویارک ٹائمز نے ایک اعلی امریکی عہدیدار کے حوالے سے لکھا کہ فردو کی جوہری تنصیبات تباہ نہیں ہوئیں بلکہ صرف جزوی نقصان پہنچا ہے۔ ان انکشافات پر وائٹ ہاؤس نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔ صدارتی ترجمان کیرولین لیوٹ نے سی این این کی رپورٹ کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی خفیہ رپورٹ تھی جسے ایک گمنام اور کم حیثیت فرد نے لیک کیا۔ اس کا مقصد صدر ٹرمپ کو بدنام کرنا اور ان بہادر پائلٹوں کی قربانیوں کو کم تر دکھانا ہے جنہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے لیے ایک بے مثال آپریشن انجام دیا۔ سب جانتے ہیں کہ جب 14 عدد 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بم اپنے ہدف پر گرتے ہیں تو نتیجہ صرف ایک ہوتا ہے یعنی مکمل تباہی۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی امریکی انٹیلیجنس رپورٹ کے حوالے سے تصدیق کی کہ حملوں سے ایران کے جوہری پروگرام کو نمایاں نقصان نہیں پہنچا بلکہ صرف چند ماہ کی تاخیر ہوئی ہے۔ اسی طرح وال اسٹریٹ جرنل نے بھی ابتدائی انٹیلیجنس رپورٹس کے حوالے سے لکھا کہ واشنگٹن کے حملے ایران کے جوہری پروگرام کو صرف چند ماہ پیچھے لے جا سکے، مکمل طور پر ختم نہیں کر سکے۔

برطانوی خبررساں ادارے رایٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ کے حالیہ فضائی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے میں ناکام رہے اور صرف چند ماہ کی تاخیر کا باعث بنے ہیں۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تین ذرائع نے بتایا کہ یہ ابتدائی تجزیہ امریکی دفاعی انٹیلیجنس ایجنسی نے تیار کیا ہے۔

دو دیگر ذرائع کے مطابق، ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخائر تباہ نہیں ہوئے اور ممکنہ طور پر ایران کا جوہری پروگرام صرف ایک سے دو ماہ پیچھے گیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ان رپورٹس کے منظر عام پر آنے اور معلومات کے افشا ہونے پر برہم ہوگئے۔ انہوں نے ذاتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر دعوی کیا کہ سی این این جعلی خبریں پھیلا رہا ہے اور نیویارک ٹائمز کے ساتھ مل کر تاریخ کے کامیاب ترین فوجی حملے کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ٹرمپ کے مشرقِ وسطی کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکاف نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی معلومات کا افشا ہونا، چاہے اس کا ماخذ کچھ بھی ہو، شرمناک اور غداری کے مترادف ہے۔ اس پر تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔ اسی دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی ٹرمپ کے مکمل تباہی کے دعوے سے فاصلہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اصفہان کی جوہری تنصیبات قابل مرمت ہیں۔

اس سے قبل رایٹرز نے ایک اعلی ایرانی ذریعے کے حوالے سے بتایا تھا کہ فردو میں موجود زیادہ تر افزودہ یورینیم حملے سے پہلے ہی کسی اور مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ چند دن گزرنے کے بعد، جب کہ امریکہ کے حملے پر عالمی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے، واشنگٹن کی ناکامی کے مزید پہلو سامنے آ رہے ہیں۔ تاہم توقع کے مطابق امریکہ کے اتحادی ممالک نے ان حملوں کی مذمت سے گریز کیا[12]۔

ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے، ایک جائزہ

ایران نے حملوں سے پہلے اپنی اہم تنصیبات کو خالی کر دیا تھا اور اسکے زیادہ تر تجربہ کار سائنسدان اور تکنیکی ماہرین اب بھی محفوظ ہیں۔ اگر ایران 60 فیصد افزودہ یورینیم اور صرف 100 سے 200 آپریٹنگ سینٹری فیوجز کیساتھ شروع کرے تو وہ چند ہفتوں میں بم بنانے کیلئے درکار یورینیم تیار کرسکتا ہے، کیونکہ اس کیلئے درکار سہولیات فردو (چند ہزار سینٹری فیوجز کیلئے ڈیزائن کردہ) یا نطنز (دسیوں ہزار) سے بہت کم ہونگی۔ ایسی سائٹ ایک چھوٹے صنعتی کمپلیکس کے قلب میں یا فردو سے بلند پہاڑ کے نیچے بھی بنائی جا سکتی ہے۔ بلاشبہ، ایران فوری طور پر تعمیرات شروع نہیں کریگا، کیونکہ اسوقت اہم ترجیح مواد، سازوسامان اور اہلکاروں کی حفاظت کو برقرار رکھنا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے اثرات پر سوال اٹھانے والی میڈیا رپورٹس کی مذمت کرتے ہوئے انہیں "جعلی خبریں" قرار دیا ہے۔ موصولہ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے نہ صرف سی این این اور نیویارک ٹائمز کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کیا بلکہ اسے اپنے خلاف ان ذرائع ابلاغ کی ملی بھگت سازش قرار دیا۔ ٹرمپ کا خیال ہے کہ CNN اور نیویارک ٹائمز کی قیادت میں میڈیا نے ایسے حملے کو ناکام قرار دینے کی کوشش کی ہے، جسے وہ "امریکی تاریخ کے کامیاب ترین فوجی حملوں میں سے ایک" قرار دیتے ہیں۔

یاد رہے کہ ٹرمپ کا بیان CNN کی ایک رپورٹ کے جواب میں تھا، جس میں ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) کے ایک کلاسفائیڈ تجزیئے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ان حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو صرف چند مہینوں کے لئے پیچھے کیا ہے اور اسے تباہ نہیں کیا ہے۔ در این اثناء، ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کی ناکامی کے بارے میں امریکا کی نیشنل انٹیلیجنس اسٹیمیٹس، این آئی ای کی رپورٹ پر وائٹ ہاؤس نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے ایران کی ایٹمی تنصیباب پر امریکی حملے کی ناکامی کے بارے میں امریکی فیڈرل ادارے National Intelligence Estimates کی ابتدائی رپورٹ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کی ناکامی کے بارے میں امریکا کے وفاقی ادارے National Intelligence Estimates کی ابتدائی رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کی ناکامی کے بارے میں امریکا کے وفاقی ادارے این آئی ای کی ابتدائی رپورٹ سی این این نے شائع کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ بالکل غلط ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بہت زیادہ خفیہ دستاویز تھی، جو انٹیلیجنس گروپ کے ایک نچلی سطح کے نامعلوم فرد کے ذریعے لیک ہوکر سی این این تک پہنچی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے یہ رپورٹ لیک ہونے پر برہمی کے ساتھ دعویٰ کیا کہ امریکی حملے میں بقول ان کے ایران کی ایٹمی تنصیبات نابود ہوگئی ہیں۔ کیرولین لیوٹ نے کہا کہ اس اسٹیمیٹ رپورٹ کو لیک کرنا بقول ان کے امریکی صدر ٹرمپ کی تحقیر اور ان بہادر پائلٹوں کی توہین ہے، جنھوں نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کی نابودی کا مشن بغیر کسی نقص کے انجام دیا ہے۔ ادھر پولیٹکو نامی امریکی مجلے نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی حکام کے دعووں کو مسترد کیا ہے۔ پولیٹیکو نے لکھا ہے کہ ٹرمپ کے نائب صدر، جے ڈی وینس کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ ایران پر حملوں نے "نمایاں طور پر" اس کے جوہری پروگرام کو روک دیا ہے۔

پولیٹیکو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملے ممکنہ طور پر ایران کے جوہری پروگرام کو کچھ عرصہ پیچھے لے جاسکتے ہیں، لیکن ایرانی پروگرام مکمل طور پر ختم نہیں ہوا بلکہ اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ اسے مزید تیزی سے آگئے بڑھایا جائے۔ اتوار کی صبح، نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا تھا کہ ہفتے کے روز ایران پر فضائی حملوں نے اس ملک کے جوہری پروگرام کو "نمایاں طور پر" پیچھے دھکیل دیا ہے۔

اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کارروائی نے "اہم ایرانی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔" پولیٹیکو نے ان امریکی اہلکاروں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اگرچہ تباہ شدہ عمارتوں اور قریبی پہاڑوں کی سیٹلائٹ تصاویر ان دعوؤں کی تصدیق کرتی نظر آتی ہیں، لیکن یہ بیانات حد سے زیادہ مبالغہ پر مبنی ہیں۔ ایران ایک سال سے بھی کم عرصے میں اپنے پروگرام کو دوبارہ بہت اچھی طرح سے بحال کرسکتا ہے۔ اس امریکی ویب سائٹ نے مزید کہا ہے کہ ان حملوں کے بعد تہران کے یورینیم کی افزودگی کی سطح اور ذخیرہ کی مقدار میں اضافہ کے امکان بڑھ گئے ہیں۔ پولیٹیکو کے مطابق اب جوہری بم بنانے کی طرف بڑھنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل ڈین کین نے اعلان کیا ہے کہ حملہ کرنے والے تینوں اہداف بشمول زیر زمین فردو سائٹ کو بظاہر "بہت شدید نقصان" پہنچا ہے، لیکن ساتھ ہی خبردار کیا کہ حتمی تشخیص میں وقت لگے گا۔" اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان حملوں میں پہلے سے تیار شدہ یورینیم تباہ ہوا ہے یا نہیں۔ 17 مئی تک، ایران نے 60 فیصد افزودہ یورینیم کے تقریباً 900 پاؤنڈز کا ذخیرہ کر رکھا تھا، یہ مقدار کئی جوہری بم بنانے کے لیے کافی ہے۔ پولیٹیکو کے مطابق، IAEA کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے حملے سے پہلے کہا تھا کہ ایران نے ایجنسی کی تحویل سے کچھ یا تمام مواد ہٹا دیا ہے۔

خود ونس نے اپنی تقریر سے چند گھنٹے قبل اشارہ کیا تھا کہ ایران کے پاس اب بھی مواد موجود ہے۔ امریکی ویب سائٹ پولیٹیکو نے لکھا ہے کہ ایران کے پاس اس افزودہ یورینیم کو خفیہ رکھنے کا اچھا موقع ہے۔ مواد کو عام طور پر ڈائیونگ کیپسول کی طرح سلنڈروں میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، جس سے امریکہ اور اسرائیلی حکومت جیسی جدید انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لیے بھی اس کا پتہ لگانا اور ٹریک کرنا مشکل ہے۔ دوسری طرف، مزید افزودگی کے لیے درکار سامان اور ٹیکنالوجی شاید اب بھی ایران کی دسترس میں ہے۔

پولیٹیکو نے رپورٹ کیا ہے کہ اگر اسرائیل تمام سینٹری فیوج پروڈکشن سائٹس کو تباہ کرنے کا انتظام کر لیتا ہے، جس کا امکان نہیں ہے، تب بھی ایران کے پاس ان آلات کے پرزوں کا بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ افزودہ یورینیم آسانی سے استعمال میں لایا جاسکتا ہے، جس کے لئے درکار پرزے چھوٹے اور پورٹیبل دونوں ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں ٹریک کرنا مشکل ہوتا ہے۔

اس کے بعد رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ ایران نے حملوں سے پہلے اپنی اہم تنصیبات کو خالی کر دیا تھا اور اس کے زیادہ تر تجربہ کار سائنسدان اور تکنیکی ماہرین اب بھی محفوظ ہیں۔ اگر ایران 60 فیصد افزودہ یورینیم اور صرف 100 سے 200 آپریٹنگ سینٹری فیوجز کے ساتھ شروع کرے تو وہ چند ہفتوں میں بم بنانے کے لیے درکار یورینیم تیار کرسکتا ہے، کیونکہ اس کے لیے درکار سہولیات فردو (چند ہزار سینٹری فیوجز کے لیے ڈیزائن کردہ) یا نطنز (دسیوں ہزار) سے بہت کم ہوں گی۔

ایسی سائٹ ایک چھوٹے صنعتی کمپلیکس کے قلب میں یا فردو سے بلند پہاڑ کے نیچے بھی بنائی جا سکتی ہے۔ بلاشبہ، ایران فوری طور پر تعمیرات شروع نہیں کرے گا، کیونکہ اس وقت اہم ترجیح مواد، سازوسامان اور اہلکاروں کی حفاظت کو برقرار رکھنا ہے۔ لیکن ایرانی تکنیکی ماہرین ایک سال سے بھی کم عرصے میں یا شاید اس سے بھی پہلے، (اس رفتار کو دیکھتے ہوئے، جس رفتار سے حالیہ برسوں میں نئے سینٹری فیوجز نصب کیے گئے ہیں،) ایسی سائٹ تیار کرسکتے ہیں، جو ایران کے متعلقہ اہداف کے حصول کے لیے کافی ہوں۔ پولیٹیکو کے تجزیہ میں دعویٰ کیا گیا کہ جوہری تنصیبات پر امریکی حملے سے ایران کو بم بنانے میں ترغیب ملے گی، بلکہ حالیہ امریکی اور اسرائیلی حملوں نے بم بنانے کے لیے ایران کے حوصلہ کو مزید تقویت بخشی ہے اور اس حوالے سے ایرانی عوام کا ایٹم بم بنانے کے حوالے سے حکومت پر دباؤ بھی بڑھ سکتا ہے[13]۔

حوالہ جات

  1. ایرانی حکام کا ٹرمپ کے ایران پر حملے کے دعوے پر ردعمل- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  2. امریکہ نے پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر کے خود کو جارحیت کے اگلے مورچوں پر لا کھڑا کیا، سپاہ -شائع شدہ از: 22 جون 2025ء -اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  3. پاکستان کی ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  4. پاکستانی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں ایران کے دفاع کا حق تسلیم، امریکی حملے کی مذمت- شائع شدہ از: 23 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 جون 2025ء
  5. ایران پر امریکی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، انصاراللہ- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  6. ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، عالمی سطح پر شدید ردعمل- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  7. ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی امن کے لئے سنگین خطرہ ہے، اقوام متحدہ- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  8. ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ، اہداف بہت سخت تھے، ٹرمپ- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  9. جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، ایٹمی تابکاری کے کوئی شواہد نہیں، ایران- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  10. اپنی حاکمیت کے دفاع کے لئے تمام آپشنز محفوظ ہیں، ایرانی وزیرخارجہ- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  11. ایران پر امریکی حملے کیخلاف جماعت اسلامی پاکستان کا آج یوم احتجاج منانے کا اعلان-شائع شدہ از: 23 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 جون 2025ء
  12. ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ، امریکی میڈیا اور انٹیلیجنس رپورٹس نے ٹرمپ کے بیانیے کا جنازہ نکال دیا- شائع شدہ از: 25 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 جون 2025ء
  13. ڈاکٹر راشد عباس نقوی، ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے، ایک جائزہ-شائع شدہ از: 25 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 جون 2025ء