مندرجات کا رخ کریں

المراجعات (کتاب)

ویکی‌وحدت سے

المراجعات سید عبدالحسین شرف الدین نے سنہ 1329 ہجری میں علماء، دانشوروں، مفکرین اور مصنفین سے متعارف ہونے اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے قیام کی غرض سے مصر کا دورہ کیا اور جامعۃ الازہر کے مفتی شیخ سلیم البشری المالکی سے ملاقات کی۔ بعد ازاں ان دو علماء کے درمیان پیغمبر اکرم(ص) کی جانشینی کے موضوع پر 112 مراسلات کا تبادلہ ہوا مذکورہ مکاتیب میں خلافت اور امامت پر شیعہ نقطۂ نگاہ کو موضوع بحث قرار دیا گیا ہے ۔

تاریخی پس منظر

حضرت آیت اللہ علامہ سید شرف الدین موسوی جب 1329ھ کو عازم مصر ہوئے تو ان کی الازہر یونیورسٹی کے رئیس شیخ سلیم بشری صاحب کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ شیخ صاحب نے علامہ شرف الدین کی بلند نظری اور تاریخ، حدیث اور تفسیر کے وسیع مطالعے سے بہت متاثرکیا۔ انہوں نے خواہش کی کہ ہم خط و کتابت کے ذریعے ایک دوسرے سے سوال و جواب کا سلسلہ جاری کریں تاکہ حقیقت حال واضح ہوجائے۔ لہذا اس طرح " مناظرات قلمی" کا شروع ہو کر(چھ ماہ کے اندر) 12 خطوط پر اختتام پذیر ہوا۔ جو المراجعات کی شکل میں میں ہمارے سامنے موجود ہے۔

المراجعات عربی زبان میں دسیوں مرتبہ چھپ چکی ہے اور اس کے مختلف زبانوں میں تراجم بھی منظر عام پر آئے ہیں۔ حتی کہ اس کا اردو ترجمہ بھی ہوچکا ہے۔ لیکن اس کتاب کی چند ایسی خصوصیات ہیں دوسری کتابوں میں کم نظر آتی ہیں۔ مثلا:

  1. یہ کتاب "گفت و شنید" کی طرز پر منظم کی گ‏ئی ہے۔
  2. ہر گفتگو سے پہلے اس کا خلاصہ عناوین کی شکل میں ذکر کر دیا گیا ہے۔
  3. تکراری مباحث کو نہیں لکھا گیا۔
  4. زیادہ رجالی ابحاث سے صرف نظر کی گئی ہے۔
  5. ہربات کو حوالوں سے مزین کر دیا گیا ہے۔
  6. نوجوانوں کے لیے اس کتاب کا سمجھنا آسان ہو گیا ہے۔
  7. ان تمام خصوصیات کے باوجود اصل کتاب سے مطالب نقل کرنے میں امانت داری کو ملحوظ رکھا گیا ہے [1]۔


کتاب کی منفرد خصوصیت

شہرہ آفاق کتاب المراجعات عربی زبان میں لبنان اور ایران سے کئی مرتبہ چھپ چکی ہے۔ اردو ترجمہ بھی اب تک تقریبا تین دفعہ چھپ چکا ہے۔ شیعہ سنی اختلاف پر اب تک بے انتہاء کتابیں چھپ چکی ہیں لیکن اس موضوع پر تحریر کی جانے والی کتب میں سے یہ کتاب اپنے منفرد انداز و خصوصیات کی وجہ سے ایک خاص مقام رکھتی ہے۔

اس کتاب کی پہلی خصوصیت تو یہ ہے کہ اس کتاب کے دونوں فریقین جن کے درمیان یہ خط و کتابت انجام پائی ہے، ہر قسم کے بغض و کینہ اور قومی تعصبات سے پاک ہیں، دونوں میں اسلامی مقاصد و مصالح کے حصول کا جذبہ بطور کامل موجود ہے۔

امت مسلمہ پر گزرنے والی روئیداد سے آشنا ہوتے ہوئے عالم اسلام کے زبردست حامی ہیں۔ ان دونوں کا مقصد ہرگز شیعہ سنی بحث کو چھیڑنا اور اس کے نتیجہ میں امت کی صفوف میں اختلافات اور تفرقہ کے مواقع فراہم کرنا نہیں بلکہ نہایت ہی شائستہ ماحول میں غلط فہمیوں کا ازالہ ہے۔ مذہب اہل علیہم السلام پر پڑنے ہوئے ان پردوں کو ہٹانا ہے۔ جنہیں تنگ نظر اور منفعت پرست افراد نے ڈال کر امت مسلمہ کو اس مکتب عظیم سے دور کیا ہے۔

سنی و شیعہ دونوں ہی عالم دین، اسلامی روح سے سرشار نظر آتے ہیں۔ حق پرستی کا جوہر کتاب کے مختلف جصوں میں بکثرت قابل مشاہدہ ہے۔ پھر دونوں ہی اپنے اپنے مکتبہ فکر میں صف اول کے علماء میں سے ہیں، اور اپنے زمانہ میں حرف آخر شمار کیے جاتے تھے۔ اہل سنت کے محترم عالم جناب شیخ سلیم البشری ہیں جو اہل سنت و الجماعت کے بین الاقوامی مرکزی علمی درسگاہ جامعۂ الازہر کے شیخ اور سربراہ ہیں۔

دوسری طرف آیت اللہ سید شرف الدین ہیں جو اس زمانے میں شیعوں کے سب سے بڑے علمی مرکز نجف اشرف میں صف اول کے اساتید میں شمار ہوتے تھے۔ مناظرہ کی اکثر کتب میں جدال و خطابہ کا رنگ غالب نظر آتا ہے جب کہ اس کتاب کے امتیازات میں سے ایک یہ ہے کہ یہاں پر اکثر علمی و برھانی روش استدلال کو اختیار کیا گیا ہے۔ آیت اللہ سید شرف الدین کا استدلال مضبوط اور مستحکم ادلہ پر استوار نظر آتا ہے۔ مس‏ئلہ کے اختلافی و حساس ہونے کے باوجود ادب و احترام کے دائرہ رہتے ہوئے نہایت ہی شائستہ زبان استعمال کیا گیا ہے۔

کچھ ایسے مسائل اور موضوعات بھی مختلف مناسبتوں سے زیر بحث آئے ہیں جو کلام یا دوسری کتابوں میں کمتر پائے جاتے ہیں۔ مثلا تاریخ اسلام میں شیعوں کا حصہ، شیعہ اصحاب روایت کی علمی خدمات اور ان کی سنی کتب و مصادر میں تذکرہ، ایسے موضوعات ہیں جن میں کم از کم اردو زبان میں بہت کم لکھا اور بولا گیا ہے [2]۔

شیعہ سنی اختلاف پر اب تک بے انتہاء کتابیں لکھی جا چکی ہیں ،لیکن اس موضوع پر تحریر کی جانے والی کتب میں سے یہ کتاب اپنےمنفرد انداز و خصوصیات کی وجہ سے ایک خاص مقام رکھتی ہے۔

  • پہلی خصوصیت تو یہ ہے کہ اس کتاب کے دونوں فریقین جن کے درمیان یہ خط وکتابت انجام پائی ہے ، ہر قسم کے بغض و کینہ اور قوی تعصبات سے پاک ہیں۔
  • مناظرہ کی اکثر کتب میں جدال و خطابہ کا رنگ غالب ںظر آتا ہے لیکن یہاں پر اکثر علمی و برھانی روشِ استدلال کو اختیار کیا گیا ہے۔۔
  • مسئلہ کے اختلافی و حساس ہونے کے باوجود، ادب و متقابل احترام کے دائرہ میں رہتے ہوئے نہایت شستہ زبان استعمال کی گئی ہے۔
  • مکتب اہل بیت کی حقانیت سے بہترین اسلوب کے ساتھ دفاع کیا ہے ۔
  • اس کتاب کے مطالعہ سے آج تک ہزاروں لوگ شیعہ مکتب اختیار کرچکے ہیں ۔

اس کتاب کی منفرد حیثیت

مطالب کی مختصر فہرست

  • پیش لفظ
  • شیخ سلیم البشری ( عالم اہل سنت کے مختصر حالات زندگی)
  • سید عبدالحسین شرف الدین موسوی ( علیہ الرحمہ)
  • کتاب ہذا سے متعلق علمائے اعلام کے مکتوبات
  • مناظرہ کی اجازت
  • شیعہ بھی حضرات اہلسنت کا مسلک کیوں نہیں اختیار کر لیتے؟
  • شرعی دلیلیں مجبور کرتی ہیں کہ مذہب اہلبیت(ع) کو اختیار کیا جائے
  • جمہور اہلسنت کا مسلک اختیار کرنے کی کوئی دلیل نہیں ملتی
  • اجتہاد کا دروازہ اب بھی کھلا ہوا ہے
  • اتباعِ اہلبیت(ع) کے وجوب پر ایک ہلکی سی روشنی
  • حدیثِ ثقلین
  • حدیثِ ثقلین کا متواتر ہونا
  • اہل بیت(ع) سے کون مراد ہیں ؟
  • کلام مجید سے دلائل
  • صحاح اور دیگر سنن و مسانید میں شیعہ راویوں کے نام
  • نص کا ثبوت
  • حدیثِ منزلت صحیح ترین حدیث ہے۔

یہاں آیت دلالت کرتی ہے کہ ولی سے دوست یا اسی جیسے معنی مراد ہیں امیرالمومنین(ع) کے فضائل سے آپ کی خلافت پر استدلال

  • حق کا بول بالا
  • شیعوں کے سلسلہ سے ںصوص کی خواہش
  • علی(ع) وارثِ پیغمبرصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
  • بحثِ وصیت
  • افضل ازواج
  • اجماع و خلافت [3]۔

ترجمے

اب تک اس کتاب کا دنیا کے کئی مشہور زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے اس کے فارسی زبان میں پانچ کے قریب ترجمے ہوئے۔ اس کے علاوہ دوسری زبانوں میں بھی اس کے ترجمے شائع ہوئے جیسا کہ اردو زبان میں بھی اسکا ترجمہ تقریبا ۲۰ سال پہلے چھپا، عالمی ادارہ مجمع جہانی اہل بیت کے توسط سے اب تک یہ کتاب اردو (سال ۱۳۶۹)، فرانسوی (سال ۱۳۷۱)، تاجیک (۱۳۷۶)، روسی (۱۳۷۶)، ترکی استانبولی (۱۳۷۷)، فولانی (۱۳۸۵) و کردی (۱۳۸۵) میں ترجمہ ہو کر منظر عام پر چکی ہیں:

اردو

اس کتاب کا اردو زبان میں تین مرتبہ ترجمہ ہوچکا ہے۔ پہلا ترجمہ دین حق مذہب اہل بیت(ع)، کے عنوان سے اردو میں ترجمہ ہوا ہے اس کا مترجم سید جعفر صادق تھا اور اس ترجمہ کو 1978ء کو بمبی ہندوستان میں تبلیغاتی ایمانی ہند نامی ادارہ چھپوایا ہے اور دوسرا ترجمہ مؤسسہ امام منتظر نامی مؤسسۂ نے چھپوایا جو جامعہ المنتظر لاہور کا شاخ ہے جو حوزہ علمیہ قم کے میں موجود ہے اور اس کا مترجم سید محمد نجفی ہے۔

انگلش

مترجم: یاسین جیبوری۔

ہسپانوی

بنام Las Referencias،مترجم:فیصل مورہل،

جرمن

بنام Die Konsultation،

انڈونیشین

بنام Dialog Sunnah Syi'ah ۔یہ تمام ترجمے چھپ چکے ہیں۔

فارسی

فارسی زبان میں اس کتاب کا کئی ترجمے ہوچکے ہیں جس کو مختلف اداروں نے چھپوایا ہے:

1۔ گفت و شنودهای مذهبی حق جو و حق شناس، مترجم محمدجعفر امامی.

2۔ رهبری امام علی علیه‌السلام در قرآن و سنت، اس ترجمہ کو مسجد مقدس بین الاقوامی ادارہ نے چھپوایا ہے۔

متعلقہ تلاشیں

حواله جات

  1. علامہ سید شرف الدین، تلاش حق، مترجم، سید محمد نجفی، م‏ؤسسۂ امام المنتظر، قم ایران، 2003ء، ص12
  2. آیت اللہ عبد الحسین شرف الدین موسوی، دین حق مذہب اہل بیت(ع)، ترجمہ، سید جعفر صادق، تبلیغات ایمانی ہند، 1987ء، ص2
  3. المراجعات- اخذ شدہ بہ تاریخ: 10 جون 2025ء