مندرجات کا رخ کریں

احمد القطان

ویکی‌وحدت سے
احمد القطان
دوسرے نامشیخ احمد القطان
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہبقاعِ لبنان
مذہباسلام، سنی
مناصبمذہبی راہنما

احمد القطان شیخ احمد القطان جو لبنان کے ممتاز سنی عالم، خطیب، مزاحمتی فکر کے حامل داعی اور جمعیت "قولنا والعمل" کے رئیس ہیں۔ انہوں نے اپنے خطابات اور علمی سرگرمیوں کے ذریعے وحدتِ اسلامی، مزاحمتِ فلسطین، استکبار مخالف فکر اور معاشرتی اصلاح کے موضوعات کو مرکزی جگہ دی۔ اپنے مذہبی تنوع، فکری کشمکش اور مزاحمتی تاریخ کی وجہ سے عالمِ اسلام میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔ یہاں اہلِ سنت، اہلِ تشیع، مسیحی فرقے اور دیگر مذہبی طبقات صدیوں سے آباد ہیں اور اسی تنوع نے لبنان کے فکری اور سیاسی منظرنامے کو گہرائی بخشی ہے۔ اس سرزمین پر ایسے علماء بھی پیدا ہوئے جنہوں نے نہ صرف اپنے مذہبی طبقے کی رہنمائی کی، بلکہ قومی وحدت، مزاحمت، عدلِ اجتماعی اور دینی بیداری میں اہم کردار ادا کیا۔

تاریخِ پیدائش

شیخ احمد القطان کی ولادت سنہ 1969 کے لگ بھگ لبنان کے مقداری مذہبی ماحول میں ہوئی۔ وہ ایسے دور میں پروان چڑھے جس میں لبنان خانہ جنگی، سیاسی بحرانوں اور خارجی مداخلتوں کا مرکز بنا ہوا تھا۔ یہی حالات ان کی فکری اور دینی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

ان کی پیدائش اور ابتدائی نشوونما "بقاعِ لبنان" کے علاقے میں ہوئی، جو لبنان کے اہم دینی، قبائلی اور ثقافتی مراکز میں شمار ہوتا ہے۔ بقاع کا معاشرہ مزاحمت، مذہبی ہم آہنگی اور عربی–اسلامی شناخت کے لیے معروف ہے، اور یہی خصوصیات شیخ القطان کی شخصیت میں بھی نمایاں نظر آتی ہیں۔

خاندان

ان کا تعلق ایک متوسط لیکن دین دار سنی خاندان سے تھا۔ ان کے والدین نے انہیں کم عمری سے ہی قرآنِ مجید، دینی اصول اور اخلاقی تربیت کی طرف مائل کیا۔ گھر میں مذہبی فضا کی وجہ سے علماءِ دین سے قربت نے ان کے ذہن میں دینی خدمت کا شوق پیدا کیا۔

ابتدائی دینی تعلیم

شیخ احمد القطان نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم کے مراحل مقامی مدارس اور سنی علماء کی زیرِ نگرانی مکمل کیے۔ انہی برسوں میں انہوں نے فقہ شافعی، علم التفسیر اور اصولِ حدیث کی بنیادی تعلیم حاصل کی۔

عالی دینی تعلیم

مزید گہرائی کے لیے انہوں نے بیروت اور طرابلس کے معروف دینی مراکز میں تعلیم جاری رکھی۔ اس دوران انہوں نے:

  • فقہ و اصول
  • علومِ قرآن
  • تفسیر
  • عقائدِ اہل سنت
  • علم الکلام
  • خطابت و مناظرہ کی تعلیمات حاصل کی۔

اساتذہ

شیخ القطان نے متعدد سنی اور بین المذاہب علماء سے کسبِ فیض کیا، جن میں شامل ہیں:

  • شیخ سالم الرفاعی– سنی خطیب و مربی
  • شیخ عدنان امام – علومِ قرآن کے استاد
  • علامہ شیخ عبداللطیف دندش– فقہ و

سید علی خامنہ ای پوری قوت اور ہر ممکن کوشش کے ساتھ اس گمراہ کن منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں

انہوں نے کہا کہ رہبرِ معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای پوری قوت اور ہر ممکن کوشش کے ساتھ اس گمراہ کن ’’صفقۂ‘‘ عرب و مسلم دشمن منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ شیخ القطان نے مزید کہا کہ یہ ’’صفقہ‘‘ پیدائش ہی سے مردہ ہے، کیونکہ فلسطین کے عوام اور وہاں کی مقاومتی تحریکوں نے اسے کسی صورت قبول نہیں کیا اور نہ ہی اس کے گزرنے یا کامیاب ہونے کی اجازت دی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ وہ دریائے اردن سے لے کر بحیرۂ روم تک پوری سرزمینِ فلسطین کو آزاد کریں گے۔

شیخ احمد القطان کا خبر رسا ایجنسی کے ساتھ مکالمہ

عرب اقوام کو چاہیے کہ جنوبی لبنان کی آزادی کا تجربہ صیہونی دشمن کے مقابلے میں نمونہ بنائیں۔ رئیس جمعیت ’’قولنا والعمل‘‘ شیخ احمد القطان نے کہا کہ عرب اقوام کے لیے ضروری ہے کہ وہ جنوبی لبنان کی آزادی کے تجربے سے سبق حاصل کریں اور اسے صیہونی ریاست کے مقابلے کے لیے نمونہ قرار دیں۔

فلسطین ہمیشہ ہماری بساطِ ہدایت اور مرکزِ توجہ رہنا چاہیے

شیخ احمد القطان نے سوال کیا کہ ’’بحرین میں ہونے والی سازشی کانفرنس کے بارے میں کس نے بات کی؟ اور ان عظیم خیانتوں کو کس نے بے نقاب کیا جو بعض لوگ اسلام اور عروبت کے نام پر انجام دے رہے ہیں؟‘‘

مقاومت ہماری عزت، غیرت، کرامت اور قوت ہے

رئیس جمعیت ’’قولنا والعمل‘‘ نے تاکید کی کہ ’’اگر ہم امام حسینؑ کے راستے پر چلنا چاہتے ہیں تو ہمیں قومی اور اسلامی وحدت کو مضبوط کرنا ہوگا اور فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، کیونکہ فلسطین ہی اصل قبلۂ جدوجہد ہے۔ کیا آپ نے کبھی رہبر انقلاب، سید حسن نصراللہ یا صدر نبیہ بری کی کوئی تقریر دیکھی جس میں فلسطین کا ذکر نہ ہو؟ یہی وجہ ہے کہ فلسطین ہماری بوصلة ہے اور اس کے دشمن، حسینؑ کے دشمن اور وحدتِ اسلامی کے دشمن ہیں۔‘

ہمیں ہر حال میں مقاومتی تحریکوں اور حزب اللہ کے ساتھ ہونا چاہیے

انہوں نے کہا کہ ’’آج پہلے سے زیادہ ضروری ہے کہ ہم لبنان کی مقاومتی تحریکوں، فلسطینی مقاومت اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کھڑے ہوں اور پوری دنیا میں مظلومین کی نصرت کا پرچم بلند کرنے والوں کا ساتھ دیں۔‘‘

امام موسیٰ صدر تمام لبنانیوں کے امام تھے

شیخ القطان نے کہا کہ امامِ مغیب موسیٰ صدر تمام لبنانیوں کے امام تھے، کیونکہ وہ حقیقی معنی میں وحدتِ ملی کے داعی تھے۔ وہ مسجدوں، حسینیات اور گرجا گھروں میں یکساں طور پر جاتے تھے تاکہ لبنانیوں کو بتائیں کہ لبنان کی قوت اور استقامت اس کی داخلی وحدت میں ہے، خاص طور پر اسرائیل جیسے دشمن کے مقابلے میں۔

لبنانی حکمران ایسی بدکردار عورت کی مانند ہیں جو عفت کا درس دیتی ہو

شیخ احمد القطان نے کہا کہ ’’لبنان کی سیاسی قیادت اس بدکار عورت کی طرح ہے جو عفت اور شرافت کے درس دیتی پھرتی ہے، حالانکہ وہ سب سے زیادہ گرا ہوا طبقہ ہے۔ یہ حکمران غریب عوام کی روزی تک پر ہاتھ صاف کرتے ہیں۔‘‘

وحدتِ مسلمین دین کا بنیادی تقاضا ہے

انہوں نے بلدتہ تمنین التحتا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مسلمانوں کے درمیان اخوت، محبت اور اتحاد کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ ہم نہ حزب اللہ کے دفاع کے لیے وحدت کا مطالبہ کرتے ہیں نہ ایران کے دفاع کے لیے؛ بلکہ وحدت اس لیے کہ دین کا تقاضا ہے اور اللہ تعالیٰ ہمیں ایک امت کی حیثیت سے دیکھنا چاہتا ہے۔‘‘

شیخ القطان نے تفرقہ انگیز اور اشتعال انگیز تقریروں کی مذمت کی

شیخ احمد القطان نے مذہبی، طائفی اور نسلی فتنہ انگیزی پر مبنی خطابات کی شدید مذمت کی۔

لبنان صرف توافق سے ہی مضبوط رہ سکتا ہے

انہوں نے حزب اللہ کے رکنِ مجلسِ سیاسی شیخ عبدالمجید عمار سے ملاقات میں کہا کہ ’’لبنان مختلف طبقات کی ہم آہنگی کے بغیر مضبوط نہیں ہوسکتا، اور اس ملک کی بقا توافق میں ہے۔‘‘

بجٹ کے خسارے کو دولت مند طبقات سے پورا کیا جائے

شیخ احمد القطان نے ان آوازوں کی مذمت کی جو محنت کش طبقے اور کم آمدنی والے ملازمین کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

تین طرفہ ملاقات: مقاومت ہر چیلنج کا مقابلہ کرسکتی ہے

انہوں نے کہا کہ ’’لبنان کی مقاومت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اسرائیلی اور دہشت گرد دونوں قسم کے خطرات کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔‘

حکومت سازی میں تاخیر عوامی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے

انہوں نے کہا کہ ’’لبنان شدید اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے، بے روزگاری بڑھ چکی ہے اور عوام شدید محرومی کا شکار ہیں۔‘‘

مقاومت کے اتحادیوں کے وجود سے انکار کرنے والے غلط فہمی میں مبتلا ہیں

انہوں نے کہا کہ ’’لبنان میں اسلامی وحدت کا خوبصورت نمونہ موجود ہے، اور شیعہ–سنی ازدواجی رشتوں کی کثرت اس حقیقت کی گواہی دیتی ہے۔‘‘[1]۔

ہمارا صرف ایک ہی دشمن ہے اور وہ اسرائیل ہے

لبنان کے اہل سنت عالمِ دین شیخ احمد القطان نے کہا ہے کہ ہماری وفاداری صرف اپنے وطن کے ساتھ ہے اور ہمارا واحد دشمن اسرائیل ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی "جمعیت قولنا والعمل" کے سربراہ اور لبنان کے معروف اہل سنت عالمِ دین شیخ احمد القطان نے بقاع کے علاقے برالیاس میں ایک سیاسی خطاب کے دوران کہا کہ ہماری وفاداری اپنے وطن کے لیے ہے، اور ہمارا صرف ایک ہی دشمن ہے اور وہ صیہونی اسرائیل ہے جس میں انسانیت کا شائبہ تک نہیں ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہی وطن میں ایسے افراد موجود ہیں جو صرف دشمن کی کتاب پڑھتے ہیں، اس کی زبان بولتے ہیں اور اس کی آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ یہ حقیقت سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ہمیں مضبوط رہنا ہے اور صرف لبنانی بن کر رہنا ہے، تاکہ ہمارا وطن تمام چیلنجوں کے مقابلے میں طاقتور رہے۔

شیخ احمد القطان نے کہا کہ تجربات نے ثابت کر دیا ہے کہ اسرائیل انسانیت کا دشمن ہے۔ فلسطین میں اس کے مظالم اس کی درندگی اور بے رحمی کا واضح ثبوت ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایسے تمام افراد سے کہتے ہیں کہ اپنی سوچ پر نظر ثانی کریں اور عزت و کرامت کی کتاب پڑھیں؛ وہ کتاب جو ہمیں بتاتی ہے کہ اس دشمن کے مقابلے میں مضبوط رہنا ضروری ہے، اور یہ کہ ہمیں اپنی قومی و اسلامی وحدت کو قائم رکھ کر ہی اس طاقت کو محفوظ رکھنا ہوگا[2]۔

حوالہ جات

  1. کلمات دلیلیة - الشیخ أحمد القطان- 8 جنوری 2020ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 نومبر 2025ء
  2. ہمارا صرف ایک ہی دشمن ہے اور وہ اسرائیل ہے: شیخ احمد القطان- شائع شدہ از: 16 نومبر 2025ء - اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 نومبر 2025ء