"عبدالرحمن خدایی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
 
(2 صارفین 17 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{Infobox person
{{Infobox person
| title = عبدالرحمن خدایی
| title = عبدالرحمن خدائی
| image = Mamosta-abdorahman-khodaee.jpg
| image = Mamosta-abdorahman-khodaee.jpg
| name = عبدالرحمن خدایی
| name = عبدالرحمن خدایی
سطر 18: سطر 18:
}}
}}


'''ماموستا ملا عبدالرحمن خدائی''' وہ ایک سنی مجتہد ہیں اورعالمی اسمبلی برائے [[تقریب مذاهب اسلامی]] کی سپریم کونسل کے رکن ہیں۔ وہ 2001 سے کلرجی کونسل کے سکریٹری اور بانہ شہر کے امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔وہ  دو میعادوں تک اسمبلی خبرگان رهبری کے رکن بھی رہے ہیں۔ جون 2014 میں ماموستا مجتہدی کی وفات کے بعد، وہ  شہر سنندج  کے امام جمعہ مقرر ہوئے <ref>[https://kurdistan.iqna.ir/fa/news/1412629/%D9%85%D8%A7%D9%85%D9%88%D8%B3%D8%AA%D8%A7-%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D8%B1%D8%AD%D9%85%D9%86-%D8%AE%D8%AF%D8%A7%DB%8C%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%AC%D9%85%D8%B9%D9%87%E2%80%8C-%D8%B3%D9%86%D9%86%D8%AF% iqna.ir سے لی گئی]</ref>۔
'''ماموستا ملا عبدالرحمن خدائی'''   ایک سنی مجتہد اورعالمی اسمبلی برائے [[تقریب مذاهب اسلامی]] کی سپریم کونسل کے رکن ہیں۔ وہ 2001 سے کلرجی کونسل کے سکریٹری اور بانہ شہر کے امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔وہ  دو میعادوں تک اسمبلی خبرگان رهبری کے رکن بھی رہے ہیں۔ جون 2014 میں ماموستا مجتہدی کی وفات کے بعد، وہ  شہر سنندج  کے امام جمعہ مقرر ہوئے <ref>[https://kurdistan.iqna.ir/fa/news/1412629/%D9%85%D8%A7%D9%85%D9%88%D8%B3%D8%AA%D8%A7-%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D8%B1%D8%AD%D9%85%D9%86-%D8%AE%D8%AF%D8%A7%DB%8C%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%AC%D9%85%D8%B9%D9%87%E2%80%8C-%D8%B3%D9%86%D9%86%D8%AF% iqna.ir سے لی گئی]</ref>۔
 
== تعلیم ==
== تعلیم ==
انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز  اپنے آبائی شہر سے کیا اور ابتدائی اسکول کے اختتام تک  اسے جاری رکھا۔اس کے بعد وہ  دینی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے
انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز  اپنے آبائی شہر سے کیا اور ابتدائی اسکول کے اختتام تک  اسے جاری رکھا۔اس کے بعد وہ  دینی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے
اور ملا باقر مدرس، ملا سید علی خالدی، ملا عبداللہ حیدری، ملا عبداللہ محمدی، محمود محمدی اور ملا محمد صدیق  مجتہد جیسے سنی علما سے استفادہ کیا  اور اجتہاد کے درجے  پر  فائز ہوئے ۔
اور ملا باقر مدرس، ملا سید علی خالدی، ملا عبداللہ حیدری، ملا عبداللہ محمدی، محمود محمدی اور ملا محمد صدیق  مجتہد جیسے سنی علما سے استفادہ کیا  اور اجتہاد کے درجے  پر  فائز ہوئے ۔


== سرگرمیاں ==
== سرگرمیاں ==
1371 سے، وہ مسلسل کلیرجی کونسل کے سیکرٹری اور لیڈر شپ ماہرین کی اسمبلی میں کردستان کے عوام کے خبرگان رهبری دو مرتبہ رہے۔
1371 سے، وہ مسلسل کلیرجی کونسل کے سیکرٹری اور دو مرتبہ اسمبلی خبرگان رہبری  میں کردستان کے عوام کے نمائندے رہےہیں۔


انہوں نے سنندج کے لوگوں کی 2014 سے امام جمعہ کی حیثیت سے خدمت کی، اور وہ 2019 سے [[کردستان]] میں جمعہ کے امام بنے۔
انہوں نے شہر سنندج کے لوگوں کی 2014 سے امام جمعہ کی حیثیت سے خدمت کی اور اب وہ 2019 سے [[کردستان]] میں امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
== نقطہ نظر ==
== نقطہ نظر ==
اب ہم اکثر اسلامی ممالک میں اندرونی کشمکش کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جن کی ابتدا استکباری اور مغربی ممالک سے ہوئی ہے، اور اس کے ذریعے دشمن اسلامی امت کی خداداد دولت کو زیادہ سے زیادہ لوٹنے کے درپے ہیں۔
اس وقت ہم اکثر اسلامی ممالک میں اندرونی کشمکش کا مشاہدہ کر رہے ہیں جس  کے پیچھے  استکباری اور مغربی ممالک کا ہاتھ ہے۔اس کے ذریعے دشمن امت مسلمہ  کی خداداد دولت کو زیادہ سے زیادہ لوٹنے کے درپے ہے۔


سیاست کی تقسیم اور استعمار کا طویل المدتی منصوبہ انگریزوں کا ہے، انہوں نے کہا: جب تک مسلمان بھائیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق موجود ہے، انہیں لوٹنا ناممکن ہے، لیکن اب یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ بعض ممالک جو کہ خود اسلامی ہی دین خدا کے دشمنوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔
تفرقہ اور انتشار بوڑھے سامراج یعنی برطانیہ کی سیاست اور طویل مدتی منصوبہ ہے۔ جب تک مسلمان بھائیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق موجود ہے، انہیں لوٹنا ناممکن ہے۔لیکن اب ہمیں ماننا پڑے گا  کہ بعض ممالک جو خود کو اسلامی سمجھتے  ہیں، دین خدا کے دشمنوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔


اگر مسلمانوں کا اتحاد عملی معنی نہیں رکھتا تو عالم اسلام کا وہی حال ہے جو ہم دیکھ رہے ہیں، دشمن بخوبی جانتا ہے کہ عالم اسلام کا اتحاد اس کی لوٹ مار میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
اگر مسلمان عملی طور پر متحد نہ ہوئے تو عالم اسلام کا وہی حال رہے گا جو ہم دیکھ رہے ہیں۔ دشمن بخوبی جانتا ہے کہ عالم اسلام کا اتحاد اس کی لوٹ مار میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔اس لیے وہ کوئی بھی سازش شروع کر دیتا ہے تاکہ [[سنی]] اور [[شیعہ]]  متحد نہ ہو سکے اور اس کی ٹھوس مثالیں اب پورے خطے اور اسلامی ممالک میں  نظر آ رہی ہیں۔


اس لیے وہ کوئی بھی سازش شروع کرتا ہے تاکہ [[سنی]] اور [[شیعہ]] ایک ساتھ نہ ہوں اور اس کی ٹھوس مثالیں اب پورے خطے اور اسلامی ممالک میں نظر آتی ہیں۔
بے شک  جو لوگ مجلسوں اور نشستوں میں ہمیشہ شیعہ سنی کی بات کرتے ہیں وہ جان بوجھ کر یا نادانستہ دشمنوں اور استعمار کا مہرہ بنے ہوئے ہیں۔اس لیے ہمیں ان لوگوں اور ان کی منافقانہ حرکتوں سے دور رہنا چاہیے۔


بلاشبہ جو لوگ مجلسوں اور مجالس میں ہمیشہ شیعہ یا سنی کی بات کرتے ہیں وہ اپنی مرضی سے یا نادانستہ دشمنوں اور استعمار کی پشت پناہی کرتے ہیں، اس لیے ہمیں ان لوگوں اور منافقانہ دھاروں سے دور رہنا چاہیے۔
اگر دنیا کے ایک ارب 600 ملین مسلمان ایک ہی  راہ پر چلیں تو  کوئی بھی  طاقت ان پر غلبہ حاصل نہیں کر سکتی۔ لیکن اب ہم  دیکھ رہے ہیں کہ بین الاقوامی فیصلوں  میں مسلمانوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور یہ بات عالم اسلام کے شایان شان  نہیں ہے <ref>[https://www.hawzahnews.com/news/870867/%D9%88%D8%AD%D8%AF%D8%AA-%D9%85%D8%B9%D8%AC%D9%88%D9%86-%D8%B4%D9%81%D8%A7-%D8%A8%D8%AE%D8%B4-%D8%AC%D9%87%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D8%B3%D8%AA hawzahnews.com سے لی گئی]۔
</ref>


اگر دنیا کے ایک ارب 600 ملین مسلمان اسی سمت چلتے ہیں۔ بلاشبہ کوئی طاقت ان پر غلبہ حاصل نہیں کر سکتی لیکن اب ہم دیکھتے ہیں کہ بین الاقوامی فیصلوں میں مسلمانوں کا وہ مقام نہیں ہے جو عالم اسلام جیسا نہیں ہے <ref>[https://www.hawzahnews.com/news/870867/%D9%88%D8%AD%D8%AF%D8%AA-%D9%85%D8%B9%D8%AC%D9%88%D9%86-%D8%B4%D9%81%D8%A7-%D8%A8%D8%AE%D8%B4-%D8%AC%D9%87%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D8%B3%D8%AA hawzahnews.com سے لی گئی]۔
==حواله جات==
</ref>
{{حوالہ جات}}
{{سانچہ:عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن تقریب مذاهب اسلامی}}


== حواله جات ==
{{حوالہ جات}}
[[fa:عبدالرحمن خدایی]]
[[زمرہ:شخصیات ]]
[[زمرہ:شخصیات ]]
[[زمرہ: عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے اراکین تقریب مذاهب اسلامی]]
[[زمرہ:ایران ]]
[[زمرہ:عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن تقریب مذاهب اسلامی]]

حالیہ نسخہ بمطابق 11:50، 31 جنوری 2024ء

عبدالرحمن خدائی
Mamosta-abdorahman-khodaee.jpg
پورا نامعبدالرحمن خدایی
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہبانہ
اساتذہ
  • ملا محمود محمدی
  • ملا عبدالله حیدرى
مذہباسلام، سنی
مناصب

ماموستا ملا عبدالرحمن خدائی ایک سنی مجتہد اورعالمی اسمبلی برائے تقریب مذاهب اسلامی کی سپریم کونسل کے رکن ہیں۔ وہ 2001 سے کلرجی کونسل کے سکریٹری اور بانہ شہر کے امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔وہ دو میعادوں تک اسمبلی خبرگان رهبری کے رکن بھی رہے ہیں۔ جون 2014 میں ماموستا مجتہدی کی وفات کے بعد، وہ شہر سنندج کے امام جمعہ مقرر ہوئے [1]۔

تعلیم

انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز اپنے آبائی شہر سے کیا اور ابتدائی اسکول کے اختتام تک اسے جاری رکھا۔اس کے بعد وہ دینی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے اور ملا باقر مدرس، ملا سید علی خالدی، ملا عبداللہ حیدری، ملا عبداللہ محمدی، محمود محمدی اور ملا محمد صدیق مجتہد جیسے سنی علما سے استفادہ کیا اور اجتہاد کے درجے پر فائز ہوئے ۔

سرگرمیاں

1371 سے، وہ مسلسل کلیرجی کونسل کے سیکرٹری اور دو مرتبہ اسمبلی خبرگان رہبری میں کردستان کے عوام کے نمائندے رہےہیں۔

انہوں نے شہر سنندج کے لوگوں کی 2014 سے امام جمعہ کی حیثیت سے خدمت کی اور اب وہ 2019 سے کردستان میں امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

نقطہ نظر

اس وقت ہم اکثر اسلامی ممالک میں اندرونی کشمکش کا مشاہدہ کر رہے ہیں جس کے پیچھے استکباری اور مغربی ممالک کا ہاتھ ہے۔اس کے ذریعے دشمن امت مسلمہ کی خداداد دولت کو زیادہ سے زیادہ لوٹنے کے درپے ہے۔

تفرقہ اور انتشار بوڑھے سامراج یعنی برطانیہ کی سیاست اور طویل مدتی منصوبہ ہے۔ جب تک مسلمان بھائیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق موجود ہے، انہیں لوٹنا ناممکن ہے۔لیکن اب ہمیں ماننا پڑے گا کہ بعض ممالک جو خود کو اسلامی سمجھتے ہیں، دین خدا کے دشمنوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔

اگر مسلمان عملی طور پر متحد نہ ہوئے تو عالم اسلام کا وہی حال رہے گا جو ہم دیکھ رہے ہیں۔ دشمن بخوبی جانتا ہے کہ عالم اسلام کا اتحاد اس کی لوٹ مار میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔اس لیے وہ کوئی بھی سازش شروع کر دیتا ہے تاکہ سنی اور شیعہ متحد نہ ہو سکے اور اس کی ٹھوس مثالیں اب پورے خطے اور اسلامی ممالک میں نظر آ رہی ہیں۔

بے شک جو لوگ مجلسوں اور نشستوں میں ہمیشہ شیعہ سنی کی بات کرتے ہیں وہ جان بوجھ کر یا نادانستہ دشمنوں اور استعمار کا مہرہ بنے ہوئے ہیں۔اس لیے ہمیں ان لوگوں اور ان کی منافقانہ حرکتوں سے دور رہنا چاہیے۔

اگر دنیا کے ایک ارب 600 ملین مسلمان ایک ہی راہ پر چلیں تو کوئی بھی طاقت ان پر غلبہ حاصل نہیں کر سکتی۔ لیکن اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ بین الاقوامی فیصلوں میں مسلمانوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور یہ بات عالم اسلام کے شایان شان نہیں ہے [2]

حواله جات