"راویل عین الدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
 
(کوئی فرق نہیں)

حالیہ نسخہ بمطابق 23:57، 15 اپريل 2024ء

راویل عین الدین
راویل عین الدین2.jpg
پورا نامراویل عین الدین
دوسرے نامراویل اسماعیلویچ عین‌الدینوف
ذاتی معلومات
پیدائش1959 ء، 1337 ش، 1378 ق
پیدائش کی جگہتاتارستان
مذہباسلام، سنی
مناصب
  • روسی فیڈریشن کے مسلمانوں کے مفتی اور رہنما
  • عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاهب اسلامی کی سپریم کونسل کے سابق رکن

راویل عین‌الدین (راویل اسماعیلویچ عین‌الدینوف) وہ 1959 میں سوویت سوشلسٹ جمہوریہ کے پیسٹرچنسکی میں واقع تاتارستان میں پیدا ہوئے۔ آپ عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاهب اسلامی کی سپریم کونسل کے رکن ہیں.

پیدائش

آپ 25 اگست 1959 کو پیسٹرچنسکی، تاتارستان سوشلسٹ جمہوریہ سوویت یونین میں پیدا ہوئے۔

ایران اور روس کے تعلقات

آپ عالم اسلام کے اتحاد و اتفاق کو مستحکم کرنے کے لیے روس کے مفتیوں کی کونسل اور عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب کے درمیان تعاون کو ایک اہم مسئلہ قرار دیتے ہیں اور اس کے لئے ایران اور روس کی امت مسلمہ کے درمیان تعلقات اور اتحاد کو اس کے راہ حل کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

وحدت

اس وقت روس میں 25 ملین مسلمان رہتے ہیں اور روس کی مسلم آبادی میں اب بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ روس میں مسلمانوں کی تعداد میں غیر معمولی طور پر اضافہ ہو رہا ہے جس کی ایک وجہ مسلم خاندانوں میں شرح پیدائش میں اضافہ ہے اور دوسری وجہ وسطی ایشیا سے مسلمانوں کی روس آمد ہے [1]۔

روس کے مفتی اعظم کا کہنا ہے کہ تاتارستان، باشکورتوستان اور شمالی قفقاز کے علاقے بھی مسلم آبادی کی میزبانی کرتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ 922 عیسوی میں اسلام کو آج کی روسی سرزمین وولگا بلغاریہ میں واقع ریاستوں میں سے ایک میں، ریاستی مذہب کے طور پرپیش کیا گیا تھا۔

روس میں اسلام

ان کا عقیدہ ہے کہ اسلام روس میں 7ویں صدی میں داخل ہوا اور پیغمبر اسلام (ص) کے پیروکار آپ کی وفات کے 22 سال بعد روس میں داخل ہوئے۔ ان کے مطابق روس میں دیگر مذاہب اسلام کا احترام کرتے ہیں اور مسلمانوں کے ساتھ صبر سے پیش آتے ہیں۔

ان کے مطابق اگر صیہونی بیت المقدس پر کنٹرول حاصل کر لیتے ہیں تو مسلمان وہاں عبادت نہیں کر سکیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس تینوں مذاہب؛ یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے لیے مقدس مقام ہے اور صیہونی حکومت کو کوئی حق نہیں کہ وہ اسے اپنا سمجھے۔ عین الدینوف کی نظر میں صیہونی حکومت کو مسلمانوں اور عیسائیوں سے اس مقدس مقام میں عبادت کا حق چھیننے کا کوئی حق نہیں ہے۔

حوالہ جات

  1. خبررساں ایجنسی شبستان