مقاومتی بلاک

ویکی‌وحدت سے
نظرثانی بتاریخ 10:32، 30 اکتوبر 2024ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''محور مزاحمت''''''مِحوَر مُقاوِمَت''' یا '''جِبههٔ مقاومت''' ایک عنوان ہے جس میں بنیادی طور پر شیعہ مذہب کے ممالک اور طاقتوں کے درمیان غیر تحریری علاقائی اتحاد کی اشارہ ہے، جیسے اسلامی جمہوریہ ایران، شام، عراق اور لبنان کی ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

'محور مزاحمت'مِحوَر مُقاوِمَت یا جِبههٔ مقاومت ایک عنوان ہے جس میں بنیادی طور پر شیعہ مذہب کے ممالک اور طاقتوں کے درمیان غیر تحریری علاقائی اتحاد کی اشارہ ہے، جیسے اسلامی جمہوریہ ایران، شام، عراق اور لبنان کی حزب اللہ لبنان صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت کا بنیادی مقصد مشرق وسطیٰ کے علاقے میں مغرب کے تسلط کا خاتمہ اور فلسطین کی آزادی کا دفاع ہے۔ مزاحمت کے محور کا مجموعہ پہلی بار اس وقت ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر جارج بش اور ان کے نائب صدر جان بولٹن کے ان الفاظ کے جواب میں استعمال کیا گیا تھا کہ فروری 1380ء میں حکومتوں نے ایران عراق، شمالی کوریا، لیبیا، شام اور کیوبا کو برائی کا محور کہا گیا۔ اس کے بعد، مختلف شخصیات بشمول سید علی خامنہ ای، رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصر اللہ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل اور سے دوسرے سیاسی اور مذہبی لوگوں نے اپنے الفاظ میں یہ جملہ استعمال کیا۔