اسماعیل قاآنی
اسماعیل قاآنی | |
---|---|
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1336 ش، 1958 ء، 1376 ق |
یوم پیدائش | 17مرداد |
مذہب | اسلام، شیعہ |
اسماعیل قاآنیجنوری 2018ء سے لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد سے، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر ہیں۔ ان کے ریکارڈوں میں IRGC قدس فورس کے ڈپٹی کمانڈر، 5ویں نصر آپریشنل ڈویژن کے کمانڈر اور امام رضا علیہ السلام کی 21ویں بکتر بند بریگیڈ کے کمانڈر ہیں۔ عالمی استکبار (امریکہ، اسرائیل) اور عراق اور شام میں تکفیری گروہوں کے خلاف جنگ میں ان کی کامیاب فوجی کارروائیوں اور فلسطینی انتفاضہ اور اسلامی مزاحمتی گروپوں (حماس) اور لبنان میں حزب اللہ کے لیے ان کی مشاورتی اور میدانی حمایت کی وجہ سے، 2019 سے آپ یورپی یونین کی پابندیوں کی فہرست میں شامل تھا اور 1402 سے موساد کی دہشت گردی کی فہرست میں شامل تھا۔
قدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی پھر سرخیوں میں، جانئے اب کیا ہے وجہ؟
ایرانی کمانڈر اسماعیل قاآنی ہفتوں تک غائب رہنے کے بعد منگل کو پہلی بار سامنے آئے۔
سپاہ پاسداران انقلاب (IRGC) کی ایلیٹ قدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی ان دنوں کافی خبروں میں ہیں۔ حال میں آئی کچھ رپورٹس میں الزام لگایا گیا تھا کہ قاآنی موساد کے لیے جاسوسی کرتے تھے۔ دعوی کیا جارہا تھا کہ قاآنی کو ایران نے قید کر رکھا ، جہاں ان کی موت واقع ہو گئی ہے۔ تاہم اب ہفتوں تک غائب رہنے کے بعد قاآنی منگل کو پہلی بار سامنے آئے۔
تاہم ایران نے ان تمام دعووں کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔ اب ہفتوں تک غائب رہنے کے بعد ایرانی کمانڈر اسماعیل قاآنی منگل کو پہلی بار سامنے آئے۔ انہوں نے جنرل عباس نیل فروشان کے جنازے میں شرکت کی تھی ، جن کی گزشتہ ماہ لبنان میں موت ہوگئی تھی۔ نیل فروشان ایران کے پاسداران انقلاب کے ایک جنرل تھے، جن لبنان میں ایک اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کے ساتھ موت ہوگئی تھی [1]۔
شہادت کی افواہوں کے بعد ایرانی قدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی منظرعام پر آگئے
گزشتہ کئی روز سے منظر عام سے غائب رہنے اور شہادت کی افواہوں کے بعد ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی منظرعام پر آگئے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا پر گزشتہ شب اسماعیل قاآنی کی ویڈیو نشر کی گئی،ویڈیو میں اسماعیل قاآنی حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کے ساتھ شہید ہونے والے پاسداران انقلاب کے کمانڈر عباس نیل فروشان کی میت ایران لائے جانے کے موقع پر موجود نظر آرہے ہیں ، ایرانی سرکاری میڈیا کی جانب سے آج عباس نیل فروشان کے جنازے کی بھی براہ راست نشریات چلائی گئیں جن میں اسماعیل قاآنی نظر آرہے ہیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر کے اوائل میں یہ خبریں آئی تھیں کہ اسرائیل نے بیروت میں فضائی بمباری کرکے حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصر اللہ کے متوقع جانشین سید ہاشم صفی الدین کو شہید کردیا ہے،اسرائیلی میڈیا اور دیگر غیر ملکی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا تھا کہ اسرائیلی حملے میں ہاشم صفی الدین کے ساتھ اسماعیل قاآنی بھی شہید ہوئے،حملے کے بعد سے اسماعیل قاآنی کا منظر عام سے غائب رہنا بھی افواہوں کا سبب بن رہا تھا تاہم گزشتہ دنوں ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم نے پاسداران انقلاب کے سینئر مشیر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ اسماعیل قاآنی کو جلد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے ’نشان فتح‘ دیا جائے گا[2]۔
جنرل قاآنی کے بارے میں افواہیں، حقیقت یا دشمن کی سازش؟
مبصرین کے مطابق القدس فورس کے سربراہ جنرل قاآنی کے بارے میں صہیونی حکومت کے حامی ذرائع ابلاغ کی متضاد خبریں نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محور مقاومت کے اعلی رہنماؤں اور کمانڈروں کے بارے میں صیہونی ذرائع ابلاغ اور اس کے لے پالک میڈیا اوٹ لیٹس کی جھوٹی خبروں اور افواہ سازی پر مبنی فتنہ انگیزیوں سے پردہ اٹھ گیا ہے۔
صیہونیوں کی میدان جنگ میں مسلسل شکستوں یعنی آپریشن وعدہ صادق 2 اور جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج کے زمینی حملے بری طرح ناکام ہونے کے بعد صیہونی حکومت نے نفسیاتی حربے استعمال کرتے ہوئے محور مقاومت کے خلاف جھوٹی اور بے بنیاد خبریں گھڑنے کی پوری کوشش کی ہے تاکہ مذکورہ محاذ پر ہونے والی رسواکن شکست کو چھپا سکے اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈال سکے۔
ایران اور مقاومتی محاذ کے خلاف صیہونی حکومت کے گمراہ کن پروپیگنڈے کا واضح ترین نمونہ سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل اسماعیل قاآنی کے بارے میں افواہیں اور جھوٹی خبریں ہیں۔ صہیونیوں نے بعض عالمی اور علاقائی ذرائع ابلاغ کی مدد سے گزشتہ ہفتے کے دوران جنرل قاانی کے بارے میں متعدد جھوٹی خبریں شائع کیں۔ سب سے پہلے 3 اکتوبر کو بیروت کے نواحی علاقے ضاحیہ پر بم حملے میں سید ہاشم صفی الدین کے ساتھ جنرل قاآنی کی شہادت کا دعویٰ کیا گیا۔ جس پر ان کی دال نہ گلی تو دوسری پھلجڑی یہ چھوڑی گئی کہ جنرل قاآنی شدید زخمی ہیں۔ پھر انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ پکڑے گئے ہیں اور اب ایک نہایت مضحکہ خیز خبر میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنرل قاآنی کو جاسوسی کے شبہ میں تہران میں گرفتار کیا گیا ہے۔
صہیونیوں کے جھوٹ اور نفسیاتی حربے کا مقصد لبنان کے جنوبی محاذ پر مقاومت کی میدانی فتوحات پر پردہ ڈالنا اور اپنی مایوسی کو کم کرنا ہے۔ جنرل قاآنی کے بارے میں دشمن کے پروپیگنڈوں کی وجہ سے عوام کی قابل ذکر تعداد متاثر ہوئی تاہم ان کو کچھ دیر سوچنا چاہئے کہ بیروت میں جنرل قاآنی کی شہادت کی خبروں کو ایک ہفتہ گزرنے سے پہلے صہیونی حکومت کے آلہ کار ذرائع ابلاغ نے اپنی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب نے جنرل قاآنی کو جاسوسی کے شبہہ میں گرفتار کیا ہے۔ نام نہاد صحافیوں کی خبروں میں اتنا تضاد تھا کہ جس صحافی نے بیروت میں صہیونی حملے میں جنرل قاآنی کی شہادت کی خبر دی تھی اسی نے یہ خبر دی کہ جنرل قاآنی وزیرخارجہ عباس عراقچی کے ہمراہ اگلے دن بیروت میں تھے۔
سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ کے مشیر نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی جانب سے جنرل قاآنی کو نشان فتح دینے کا اعلان کیا تو صہیونی حکومت کے گماشتے خبریں تراشنے لگے کہ جنرل قاآنی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایک مغربی ویب سائٹ نے یہاں تک دعوی کیا کہ تفتیش کے دوران جنرل قاآنی کو دل کا دورہ پڑا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل اور معنی خیز تبصرے
اسماعیل قاآنی کی بیروت میں مبینہ شہادت، سپاہ پاسداران کے ہاتھوں مبینہ گرفتاری اور دل کے مبینہ دورے کی من گھڑت خبریں دینے کے بعد صہیونی حکومت کے حامی ذرائع ابلاغ سرگرداں ہیں۔ ان متضاد خبروں کی وجہ سے سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں اسرائیل کے حامی میڈیا کا خوب مذاق اڑایا ہے۔ ایک صارف نے لکھا ہے کہ جنرل قاآنی چند روز پہلے لبنان میں صہیونی فوج کے حملے میں شہید ہوگئے تھے۔ دو دن بعد اچانک زخمی ہوگئے اور آج سپاہ پاسداران انقلاب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد زیر تفتیش ہیں۔
ایرانی کمانڈروں کی شہادت کی افواہیں اور نفسیاتی جنگ
جب تقریبا دس دن پہلے بیروت میں صہیونی فورسز کے بہیمانہ حملے میں جنرل قاآنی کی شہادت کی افواہیں گردش کرنے لگیں تو ایران میں خاموشی کی فضا چھاگئی تھی۔ کسی بھی جانب اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ متعلقہ حکام کا یہ سکوت پالیسی کا حصہ تھا۔ دشمن روایتی ہتھیاروں کی مدد سے جنگ ہارنے لگے تو نفسیاتی حربوں پر اتر آئے۔ ان مواقع پر جذبات پر کنٹرول کرتے ہوئے پھونک پھونک کر قدم رکھنے سے ہی دشمن کے عزائم ناکام ہوتے ہیں۔
کمانڈروں کی شہادت کی افواہیں اسی نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں۔ صہیونی عناصر عوام کے دلوں میں رعب اور وحشت ایجاد کرکے ان کی صفوں میں دراڑیں ڈالنا چاہتے ہیں لہذا عوام کو ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ پر ایک سال کی جارحیت کے مقابلے میں فلسطینی عوام اور مقاومت کی بہادری کے بعد صہیونی حکومت کو اپنا وجود خطرے میں نظر آرہا ہے۔ طوفان الاقصی اور وعدہ صادق آپریشن نے صہیونی حکومت کے کھوکھلے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے اور دنیا پر واضح ہوگیا ہے کہ اسرائیل کی بنیادیں بہت کمزور ہیں۔
کمانڈروں کے قتل کی افواہیں جنگی حربوں کا تاریخی حصہ
مغربی ایشیا کے امور کے ماہر سید رضا صدر الحسینی نے صہیونی حکومت کے حامی میڈیا کی جانب سے مقاومتی کمانڈروں کے بارے میں افواہوں کے حوالے سے کہا کہ دشمن کے اعلی کمانڈروں کے زخمی یا قتل ہونے کی افواہ پھیلانا قدیم زمانے سے جنگی حربوں کا حصہ رہا ہے۔
جب کسی اہم کمانڈر کا قتل ہوتا ہے تو میدان جنگ میں موجود سپاہیوں کے حوصلے پست ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لبنان پر صہیونی حملوں کے دوران اسرائیلی اور امریکی حکام نے حملے کے فورا بعد مقاومتی رہنماؤں اور اعلی کمانڈروں کے حوالے سے خبریں پھیلائیں حالانکہ حملے کے مقام پر مذکورہ رہنماؤں کی موجودگی کے بارے میں امریکہ اور اسرائیل میں سے کوئی بھی نہیں جانتا تھا۔
ان خبروں کے بعد مقاومت کے حامی مقاومتی کمانڈروں اور رہنماؤں کے بارے میں تحقیق کرتے ہیں اور مختلف ذرائع سے خبریں لیتے ہیں اس طرح دشمن کو اپنے ہدف کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے۔ دشمن کے جاسوس ایسے موقع پر نہایت مستعد ہوتے ہیں۔ اس کی واضح مثال حزب اللہ کے اعلی رہنما سید ہاشم صفی الدین کی مبینہ شہادت کی خبر ہے۔
اسماعیل قاآنی کی شہادت یا زخمی ہونے کی افواہ سن کر کچھ لوگ جس میں ان کے قریبی افراد بھی ہوسکتے ہیں؛ ان کی صحت کے بارے رابطہ کرتے ہیں جس سے ان کے بارے میں اہم خبریں ملتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قاآنی کے بارے میں بھی ایسی ہی صورتحال درپیش ہے۔ گذشتہ 72 گھنٹوں سے مختلف اقسام کی افواہیں زیرگردش ہیں۔ ہمیں مقاومتی کمانڈروں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے احتیاط سے کام لینا چاہئے [3]۔
حوالہ جات
- ↑ Israel-Iran War: ایران کی قدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی پھر سرخیوں میں، جانئے اب کیا ہے وجہ؟-urdu.news18.com- شائع شدہ از: 15 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ [ https://www.24urdu.com/15-Oct-2024/113260 شہادت کی افواہوں کے بعد ایرانی قدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی منظرعام پر آگئے]- 24urdu.com-شائع شدہ از: 15 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ جنرل قاآنی کے بارے میں افواہیں، حقیقت یا دشمن کی سازش؟-/ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 13 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 اکتوبر 2024ء۔