فضل الرحمان

ویکی‌وحدت سے
نظرثانی بتاریخ 15:12، 17 فروری 2024ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («مولانا فضل الرحمان قائد جمعیت علمائے پاکستان اور اس ملک کی مذہبی اور سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی امیر ہیں اور اپوزیشن تحریک موجودہ حکومتی اتحادی جماعتوں پاکستان ڈیمو کریٹ مومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعی...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

مولانا فضل الرحمان قائد جمعیت علمائے پاکستان اور اس ملک کی مذہبی اور سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی امیر ہیں اور اپوزیشن تحریک موجودہ حکومتی اتحادی جماعتوں پاکستان ڈیمو کریٹ مومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ ہیں۔ ہندوستان میں بنائے کے گئے دیوبندی مسلک سے ان کا تعلق ہے۔ اہل سنت والجماعت اور دیوبند مکتب فکر کے پیروکار ہونے کی وجہ سے آپ کو دیوبندی حنفی کہلاتے ہیں۔ ان کی جماعت جمعیت علما اسلام (ف) پاکستان کے صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بہت اثر ورسوخ رکھتی ہے۔ صوبہ بلوچستان میں ہمیشہ ان کی جماعت کے بغیر کوئی پارٹی حکومت نہیں بنا پاتی، آپ نے مشہور تحریک ایم آر ڈی میں قائدانہ کردار ادا کیا جو جنرل ضیاءالحق کے خلاف تھی جن میں ان کے ساتھ پیپلزپارٹی شریک تھی۔ جس کی پاداش آپ 2 سال تک جیل میں بھی رہے ان کا کردار حکومت کی بائیں بازو کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی میں 1992ء میں بڑھ گیا۔ وہ 1988ء میں قومی سطح کی سیاست میں آئے اور پہلی بار رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

تعلیم

1965ء میں پانچویں جماعت پاس کی، ملت ہائی اسکول کچہری روڈ ملتان سے 1970ء میں میٹرک کا امتحان دیا فرسٹ ڈویژن حاصل کی، خلیفہ محمد سے ناظرہ قرآن مجید کے بعد فارسی اور فقہ کی ابتدائی کتب پڑھ چکے تھے- اسکول سطح پر ہمیشہ حسن قرأت کے مقابلوں میں اول پوزیشن حاصل کرتے رہے- علم الصرف مفتی عیسی خان گورمانی اور ان کے بھائی مولانا عبد الغفور گورمانی سے پڑھتے رہے۔

19 فروری 1972ء کو دارلعلوم اکوڑہ خٹک میں داخلہ لیا، مولانا محمد علی سے کافیہ، علم النحو، صرف اور منطق کے قواعد و ضوابط زبانی یاد کیے- جولائی 1979ء میں وفاق المدارس کے تحت دور حدیث کا امتحان دیکر سند فضلیت حاصل کی-

اساتذہ

مولانا خلیفہ محمد، مفتی محمود (والد)، مولانا عبداللطيف، شیخ الحدیث مولانا محمد اکبر، مفتی محمد عیسٰی خان گورمانی، مولانا عبد الغفور گورمانی، مولانا محمد امیر، دارلعلوم اکوڑہ خٹک کے مہتمم مولانا عبد الحق سے بخاری جلد اول (ابتدائی چند ابواب)، شیخ الحدیث حضرت مولانا حسن جان رحمہ اللہ سے بخاری جلد اول، ترمذی شریف، سنن ابن ماجہ، سنن نسائی، موطائین، شمائل، جلالین، شیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ صاحب رحمہ اللہ سے مقامات، نور الانوار، مولانا عبد الحلیم زروبوی سے مسلم شریف، بخاری شریف جلد ثانی، بیضاوی اور توضیح وتلویح، مفتی محمد فرید صاحب سے بخاری شریف (چند ابواب) ابو داؤد، جلالین، شرح جامی، مولانا عبد الغنی سے مشکاۃ شریف جلد ثانی، شرح چغمینی، حمداللہ، تحریر اقلیدس وغیرہ، مولانا محمد علی سواتی سے کافیہ، مختصر المعانی، ھدایہ ثالث و رابع، طحاوی، ترمذی جلد ثانی۔

انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایک مقامی دینی مدرسے جامعہ حقانیہ میں حاصل کی۔ اس کے بعد انھوں نے جامعہ پشاور سے 1983ء میں اسلامک اسٹڈیز میں بی۔ اے کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ اس کے بعد وہ مصر کے جامعہ الازہر میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے گئے اور وہاں سے ایم۔ اے کا امتحان پاس کیا۔ وہاں انھوں نے مذہبی علوم میں تعلیم حاصل کی اور اسی صنف میں تحقیق کی -انھوں نے الازہر یونیورسٹی سی ایم۔ اے کی سند حاصل کی۔