ارشد مدنی ایک ہندوستانی دیوبندی عالم دین، مصنف اور استاذ حدیث ہیں۔ آپ جمعیت علمائے ہند کے قومی صدر، دارالعلوم دیوبند کے استاذِ حدیث ا ور موجودہ صدر مدرس، رابطہ عالم اسلامی، مکہ مکرمہ کے مؤقر رکن اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر ہیں۔ آپ مسلمانان ہند کی ایک مضبوط آواز تصور کیے جاتے ہیں۔ ان کا نام 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل ہے۔

ارشد مدنی
ارشد مدنی.jpeg
دوسرے نامسید ارشد مدنی
ذاتی معلومات
پیدائش1941 ء، 1319 ش، 1359 ق
پیدائش کی جگہہندوستان
اساتذہ
  • سید فخر الدین احمد
  • سید حسین احمد عارف گیاوی
  • محمد ابراہیم بلیاوی
  • نصیر احمد خان بلند شہری
  • محمد طیب قاسمی
  • محمد اعزاز علی امروہوی
  • وحید الزماں کیرانوی
مذہباسلام، سنی
اثرات
  • تفصيل عقد الفرائد بتكميل قيد الشرائد
  • نخب الافکار فی تنقیح مبانی الاخبار فی شرح معانی الآثار
مناصب
  • جمعیت علمائے ہند کے آٹھویں قومی صدر
  • دار العلوم دیوبند کے گیارھویں صدر مدرس عہدہ سنبھالا 2020ء سے
  • آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر

سوانح عمری

سید ارشد مدنی 1360ھ مطابق 1941میلادی کو سید حسین احمد مدنی کی چوتھی اہلیہ معروف بَہ آپا جان کے بطن سے پیدا ہوئے۔ان کے بڑے بھائی سید اسعد مدنی تھے، جو حسین احمد مدنی کی تیسری اہلیہ سے تھے آپ کا سلسلہ نسب امام حسین علیہ السلام سے ملتاہے۔

تعلیم

سید ارشد مدنی نے تعلیم کی ابتدا حسین احمد مدنی کے معتمد و خلیفہ اصغر علی سہسپوری کے پاس کی، جن کے پاس انھوں نے 8 سال کی عمر میں حفظ قرآن کی تکمیل کی، اس کے بعد دار العلوم دیوبند ہی میں فارسی کا 5 سالہ نصاب مکمل کیا، پھر سنہ 1955 سے دارالعلوم دیوبند ہی میں عربی تعلیم کا آغاز کیا اور 1963 کو دار العلوم دیوبند سے دورۂ حدیث کی تکمیل کی۔ ان کے شرکائے دورۂ حدیث میں سید حسین احمد عارف گیاوی بھی شامل تھے۔

اساتذه

انھوں نے دار العلوم دیوبند میں صحیح بخاری؛ سید فخر الدین احمد سے، جامع ترمذی جلد اول اور صحیح مسلم؛ محمد ابراہیم بلیاوی سے، جامع ترمذی جلد ثانی، شمائل ترمذی اور سنن ابی داؤد؛ سید فخر الحسن مراد آبادی سے، صحیح مسلم (از کتاب الطہارۃ تا ختم کتاب) اور سنن ابن ماجہ؛ نصیر احمد خان بلند شہری سے، سنن نسائی؛ ظہور احمد دیوبندی سے، شرح معانی الآثار؛ مہدی حسن شاہجہاں پوری سے، موطأ امام مالک؛ محمد طیب قاسمی سے اور موطأ امام محمد؛ عبد الاحد دیوبندی سے پڑھی [1]

ان کے دیگر اساتذۂ دار العلوم دیوبند میں محمد اعزاز علی امروہوی، جلیل احمد کیرانوی، اختر حسین دیوبندی اور وحید الزماں کیرانوی شامل ہیں [2]

تدریس

انہوں نےتعلیم سے فراغت کے بعد 1965ء میں جامعہ قاسمیہ، گیا اور اپنی تدریسی زندگی کا آغاز کیا اور تقریباً ڈیڑھ سال تک وہاں تدریسی خدمات انجام دیں، پھر 1967ء کے آغاز میں آپ مدینہ منورہ تشریف لے گئے اور تقریباً چودہ ماہ وہاں پر مقیم رہے [3]

مدینہ منورہ سے واپسی پر اپنے استاذ سید فخر الدین احمد مراد آبادی کے ایما پر 1969ء میں وہ جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی، مراد آباد میں مدرس ہوئے اور 1983 تک 14 سال وہاں رہ کر تدریسی خدمات انجام دیں، وہاں پر کتب متوسطہ کے علاوہ مشکاۃ المصابیح، صحیح مسلم اور موطأ امام مالک جیسی حدیث کی کتابوں کا درس بھی ان سے متعلق رہا۔

21 ذی قعدہ 1391ھ کو انھیں تدریس کے ساتھ مجلس تعلیمی کا کنوینر بھی بنایا گیا، پھر 11 جمادی الاولی 1393ھ کو انھیں نائب ناظم مجلس تعلیمی مقرر کیا گیا اور انھیں کی کاوشوں سے 1396ھ کو مدرسہ شاہی میں مجلس شوریٰ نے درس نظامی کی درجہ بندی منظور کی اور مدرسے کا تعلیمی معیار بلند تر ہوا۔ اسی طرح 14 شعبان 1396ھ کو آپ مدرسہ شاہی کی تقرر کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے [4]

دارالعلوم دیوبند ہندوستان

دار العلوم دیوبند کی نشأۃ ثانیہ کے بعد 1983ء میں دار العلوم کی مسند تدریس پر فائز کیے گئے، 1987 سے 1990 عیسوی تک دار العلوم کے نائب ناظم مجلس تعلیمی رہے، پھر 1996 سے 2008ء تک دار العلوم کے ناظم مجلس تعلیمی رہے۔ 1983 سے اب تک دار العلوم دیوبند میں مشکاۃ المصابیح، صحیح مسلم اور ترمذی جیسی کتابوں کی تدریس ان سے متعلق رہی اور صحیح مسلم کو چھوڑ کر بقیہ دونوں کتابوں کی تدریس اب بھی ان سے متعلق ہے۔ اکتوبر 2020ء سے دار العلوم دیوبند کے صدر المدرسین کے منصب پر فائز ہیں۔ [5]

مناصب

مختلف ہندوستانی عربی مدارس اور تنظیمیں سید ارشد مدنی کے زیر سرپرستی رواں دواں ہیں۔ وہ رابطہ عالم اسلامی، مکہ مکرمہ کے مؤقر ارکان میں سے ہیں۔ آپ سید اسعد مدنی کے بعد متحدہ جمعیت علمائے ہند کے صدر رہ چکے ہیں اور فی الحال جمعیت علمائے ہند (الف) کے صدر ہیں۔ وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے بانی ارکان میں سے ہیں اور نومبر 2021ء سے بورڈ کے نائب صدر بھی ہیں۔ ان کا نام 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل ہے [6].

انہیں اپنے والد سید حسین احمد مدنی اور اپنے بڑے بھائی سید اسعد مدنی کی طرح ابتدا سے ہی ملی اور سماجی سرگرمیوں سے دلچسپی رہی ہے۔ابتدا میں وہ جمعیت علمائے ہند کی مجلس عاملہ اور امارت شرعیہ ہند کی مجلس شوریٰ کے سرگرم رکن رہ چکے ہیں۔ سید اسعد مدنی کے بعد 2 فروری 2006ء سے 5 مارچ 2008ء تک متحدہ جمعیت علمائے ہند کے صدر رہے اور 4 اپریل 2008ء سے جمعیت علمائے ہند (الف) کے صدر ہیں۔

مئی 2022ء کو دیوبند میں منعقدہ جمعیت علمائے ہند کے اجلاس میں سید ارشد مدنی، صدر جمعیت علمائے ہند مدعو کیے گئے تھے، جسے مستقبل میں دونوں جمعیتوں میں اتحاد کا پیش خیمہ قرار دیا گیا تھا اور جس کی طرف خود سید ارشد مدنی نے بھی اسی اجلاس میں واضح اشارہ دیتے ہوئے یہ جملہ کہا تھا: ”وہ دن دور نہیں جب جمعیۃ علمائے ہند کے دونوں دھڑے متحد ہو جائیں گے اور جمعیۃ علمائے ہند ایک پلیٹ فارم سے حالات کا مقابلہ کرے گی [7]۔

امارت شرعیہ ہند

جولائی 2021ء کی ابتدا میں جمعیت علمائے ہند کی ذیلی تنظیم امارت شرعیہ ہند کی منعقدہ میٹنگ میں امارت شرعیہ ہند کے چوتھے امیر عثمان منصور پوری کی وفات کے بعد پانچویں امیر کے لیے سید محمود اسعد مدنی نے سید ارشد مدنی کا نام پیش کیا تھا، جس پر دار العلوم دیوبند کے مہتمم ابو القاسم نعمانی نے اپنی تائید پیش کی تھی اور حاضرین مجلس نے متفق ہو کر اس تجویز پر صاد کیا تھا اور اس طرح سید ارشد مدنی امارت شرعیہ ہند کے پانچویں امیر یعنی امیرِ خامس منتخب کیے گئے تھے [8].

مذہب کی بنیاد پر تشدد اور امتیاز، افسوسناک اور ناقابل قبول

صدر جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ مذہب انسانیت، رواداری، محبت اور یکجہتی کا پیغام دیتا ہے، لہٰذا نفرت اور تشدد پھیلانے والے اپنے مذہب کے سچے پیروکار نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر سیکولر لوگ ابھی نہ جاگے تو ملک میں فرقہ واریت کی شدت بڑھ جائے گی، جو کہ انتہائی خطرناک ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نئی دہلی/ ملک ہندوستان کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ مذہب کے نام پر کسی بھی قسم کا تشدد قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ یہ بات انہوں نے مجلس عاملہ کی میٹنگ میں کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذہب انسانیت، رواداری، محبت اور یکجہتی کا پیغام دیتا ہے، اس لیے جو لوگ اس کا استعمال نفرت اور تشدد پھیلانے کے لیے کرتے ہیں، وہ اپنے مذہب کے سچے پیروکار نہیں ہو سکتے۔ ہمیں ہر سطح پر ایسے لوگوں کی مذمت اور مخالفت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر سیکولر لوگ اب بھی نہ جاگے تو بہت دیر ہو چکی ہوگی۔ آپسی بھائی چارہ اور باہمی اتحاد ہماری طاقت ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے دیگر اہم امور پر بھی روشنی ڈالی، جن کا تعلق اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں سے ہے، جن میں وقف ترمیمی بل سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترمیمی بل نیک نیتی پر مبنی نہیں ہے، اس لیے ملک کے مسلمان اسے قبول نہیں کر سکتے۔ وقف مسلمانوں کا ہے اور ہم اس میں کسی قسم کی سرکاری مداخلت کو اوقاف کے لیے تباہ کن اور ایک بڑا خطرہ تصور کرتے ہیں۔

ارشد مدنی نے جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام تحفظ آئین ہند کے اغراض و مقاصد سے اراکین عاملہ کو آگاہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ اس کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے۔ اجلاس میں مختلف موضوعات زیر بحث آئے، جن میں شرکاء نے ملک میں موجودہ صورتحال پر غور کیا اور بڑھتی ہوئی فرقہ واریت، شدت پسندی، امن و قانون کی ابتری، اقلیتوں اور مسلمانوں کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک، وقف املاک کا تحفظ، عبادت گاہوں، مساجد و مقابر کے خلاف فرقہ پرستوں کی جاری مہم، اور فلسطین میں اسرائیل کی جارحانہ دہشت گردی کے معاملے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

اجلاس میں حالیہ آسام شہریت معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلہ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء آسام اور اس کے صدر مولانا مشتاق عنفر کی کوششوں کی ستائش کی گئی۔ مجلس عاملہ کے ممبران نے کہا کہ جمعیۃ اپنی تاسیس سے اب تک ملک میں فرقہ وارانہ یکجہتی اور رواداری کے قیام کے لیے سرگرم و کوشاں رہی ہے اور ملک میں آباد تمام مذہبی، لسانی اور تہذیبی اکائیوں میں محبت کے جذبے کو فروغ دینے کے لیے ہر سطح پر کوششیں کرتی آئی ہے اور کر رہی ہے [9]۔


حوالہ جات

  1. ہردوئی، محمد طیب قاسمی. دار العلوم ڈائری: تلامذۂ فخر المحدثین نمبر (ایڈیشن 2017). دیوبند: ادارہ پیغامِ محمود. صفحہ 35.
  2. مظفر نگری، محمد تسلیم عارفی؛ سہارنپوری، عبد اللہ شیر خان. "الاجازة المسندة لسائر الكتب التالية و الفنون المتداولة من الشيخ السيد أرشد المدني حفظه اللّٰه". أساتذة دار العلوم و أسانيدهم في الحديث (بزبان اردو و عربی) (ایڈیشن 1444ھ بہ مطابق 2023ء). دیوبند: مکتبۃ الحرمین. صفحات 40–43۔
  3. قاسمی، محمد اللہ خلیلی (اکتوبر 2020ء). ""حضرت مولانا سید ارشد مدنی"، "دار العلوم کے صدر المدرسین حضرات"، "نظمائے مجلس تعلیمی"، "موجودہ اراکین مجلس شوریٰ"، "موجودہ اساتذۂ عربی". دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ. دیوبند: شیخ الہندؒ اکیڈمی. صفحہ 764، 749، 752، 758، 767.
  4. قاسمی، محمد سالم؛ رشیدی، سید اخلد؛ منصور پوری، سید محمد سلمان، ویکی نویس (دسمبر 1992ء). "جگر گوشۂ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد صاحب مدنی". ماہنامہ ندائے شاہی. مرادآباد: جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی. 4 (11–12): 508–509.
  5. مجلس شوریٰ دارالعلوم دیوبند کا اجلاس صفر 1442 مطابق اکتوبر 2021". دار العلوم دیوبند کی آفیشل ویب سائٹ. اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2023ء
  6. مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر بنے مولانا رابع حسنی ندوی، چھٹی بار ملی یہ ذمہ داری، مولانا ارشد مدنی بنائے گئے نائب صدر". نیوز 18. 22 نومبر 2021ء. اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2023ء
  7. مولانا ارشد مدنی اور مولانا محمود مدنی میں اتحاد کی بسمہ اللہ". آواز. 21 جولائی 2022ء. اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023
  8. مولانا محمود مدنی کی پیش کردہ تجویز پر مولاناسید ارشد مدنی امیر الہند بنائے گئے". 4 جولائی 2021ء. اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2023ء
  9. مذہب کی بنیاد پر تشدد اور امتیاز، افسوسناک اور ناقابل قبول: مولانا سید ارشد مدنی- ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 3 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 نومبر 2024ء۔