اکرم الکعبی
شیخ اکرم الکعبیعراقی نجباء مؤومنٹ کے سیکرٹری جنرل 1977ء میں پیدا ہوئے اور انہوں نے آیت اللہ محمد صادق صدر کے پاس حوزہ علمیہ نجف اشرف میں تعلیم حاصل کی۔ 1383ء میں نجف کی دوسری جنگ میں مہدی فوج کی قیادت کے ذمہ دار تھے۔ آپ دہشت گرد اور تکفیری گروہوں سے نمٹنے کے لیے شام اور دیگر مقامات پر سرگرم ہیں۔ انہوں نے تقلید آیت صافی گولپائیگانی، مکارم شیرازی، سید کاظم حسینی حائری، سید محمود ہاشمی شاہرودی، نوری ہمدانی اور علوی گرگانی سے تفویض کردہ معاملات میں نمائندگی کرنے کی اجازت اور اختیار حاصل کیا ہے۔
اکرم الکعبی | |
---|---|
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1977 ء، 1355 ش، 1396 ق |
پیدائش کی جگہ | نجف |
اساتذہ |
|
مذہب | اسلام، شیعہ |
مناصب |
|
پیدائش اور تعلیم
اکرم الکعبی 1977ء کو نجف اشرف میں پیدا ہوئے اور انہوں نے آیت اللہ محمد صادق صدر سے نجف کے حوزہ میں تعلیم حاصل کی اور بغداد کے جنوب میں واقع شہر مصیب میں امام جماعت تھے۔ اس کے بعد اس نے عصائب اہل الحق کی تشکیل میں حصہ لینے سے پہلے ملٹری سائنس اور اسٹریٹجک مینجمنٹ کورسز میں حصہ لیا ، جس میں سے آپ اس کے سیکرٹری جنرل کی گرفتاری کے دوران اس کے سیکرٹری بن گئے۔ آپ اپنی مذہبی تعلیم جاری رکھنے کے لیے واپس آیا اور 2011ء میں شام کے واقعات تک براہ راست فوجی حملے سے دور رہا۔
سیاسی اور عسکری سرگرمیاں
شیخ الکعبی کو صدام حسین کے دور میں امریکی حملے کے بعد مزاحمت میں شامل ہونے سے پہلے عراق کی خصوصی جیلوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ 2013ء میں نجف کی دوسری جنگ میں، وہ لشکر مہدی (ع) کی قیادت کے ذمہ دار تھے، پھر انہوں نے اسائب اہل الحق کی تشکیل میں حصہ لینے سے پہلے ملٹری سائنس اور اسٹریٹجک مینجمنٹ کی تعلیم حاصل کی۔
جس کے دوران آپ سیکرٹری جنرل بنے۔ اس کے سیکرٹری جنرل قیس الخزالی کی گرفتاری اپنی نوزائیدہ تحریک میں، جسے وہ حزب اللہ النجباء تحریک کہتے تھے، آپ جنگجوؤں میں سب سے آگے تھے۔ حلب اور دیگر مقامات پر، دہشت گرد اور تکفیری گروہوں کا مقابلہ، میدانی علاقوں میں فعال طور پر موجودگی تھے۔
حزب اللہ النجباء
نجباء مؤومنٹ، حشد الشعبی کا مرکزی ونگ ہے جو کہ جون 2014ء میں آیت اللہ سید علی سیستانی کی جہاد کفائی کے فتوے کے بعد عراق کو دہشت گردوں اور تکفیریوں سے آزاد کرانے کے مقصد سے قائم کیا گیا تھا۔
صہیونیوں نے اپنے لئے جہنم کے دروازے کھول دئیے
تحریک نجباء عراق کے سربراہ اکرم الکعبی نے کہا ہے کہ حماس کے سربراہ پر صہیونی حکومت کا حملہ انتہائی بزدلانہ کاروائی ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے عراقی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے کہا ہے کہ عراقی تنظیم تحریک نجباء کے سیکریٹری جنرل اکرم الکعبی نے حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے صہیونی حکومت کی اس کاروائی کو بزدلانہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی مناسبت سے امت مسلمہ، عالمی حریت پسندوں، فلسطینی عوام اور شہید کے لواحقین کو تسلیت پیش کرتے ہیں۔ یہ صہیونی حکومت نے لبنان سمیت کئی مقامات پر بیک وقت بزدلانہ حملہ کیا ہے۔ الکعبی نے کہا کہ امریک اور صہیونی حکومت نے اپنے لئے جہنم کا دروازہ کھول دیا ہے۔ ان بزدلانہ حملوں کی ہر حال میں سزا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ماہ محرم کے دوران ہونے والے ان حملوں میں شہادت کو امام حسین علیہ السلام کے پیروکار اپنے لئے سعادت سمجھتے ہیں[1]۔
نظریہ
اکرم الکعبی، عراق کے اکثر شیعہ گروہوں کے برعکس، جو سید علی سیستانی کی تقلید کرتے ہیں، نے بارہا اعلان کیا ہے کہ آپ سید علی خامنہ ای کی تقلید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران کا لیڈر حکم دیتا ہے تو وہ اپنی جان قربان کر دیں گے۔
نجباء کی سرگرمیوں پر امریکہ کی تشویش
عراق اور شام میں نجباء کی سرگرمیوں نے اس تحریک کے بارے میں امریکی خدشات کو جنم دیا ہے، جس پر اسلامی جمہوریہ ایران کی اقتصادی پابندیوں کو روکنے میں مدد کرنے کا الزام ہے۔ اسی وجہ سے، امریکی محکمہ خزانہ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اس ملک نے عراق کی عظیم اسلامی مزاحمتی تحریک کے خلاف پابندیاں عائد کر دی ہیں، جس کے تقریباً 10 امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ نے اس سلسلے میں کہا: نجباء مؤومنٹ عوامی طور پر ایران اور آیت اللہ خامنہ ای کے ساتھ اپنی وابستگی اور وفاداری کا اعلان کرتی ہے
اور کعبی نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ اس کے تمام احکامات پر عمل درآمد کو اپنا شرعی فرض سمجھتے ہیں۔ ایران کے رہنما، مذکورہ بالا ذریعہ نجباء کے لیے ایران کی فوجی لاجسٹک حمایت کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہتا ہے: اکرم الکعبی کے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور لبنان کی حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ وزارت خارجہ کی طرف سے جن لوگوں کو پہلے دہشت گرد قرار دیا گیا تھا، ان کو پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ اکرم الکعبی امریکہ کو مطلوب افراد کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔
عراق میں آیت اللہ مکارم شیرازی کے نمائندے
اانہوں نے اس حکم میں کہا: میں نے یہ جانتے ہوئے کہ وہ ایک عالم ہیں، میں نے (شیخ اکرم الکعبی) کو اپنے سپرد کردہ امور میں اپنا نمائندہ مقرر کیا ہے، جن میں زکوٰۃ کی وصولی، رد مظالم ، نامعلوم اور مجہول اموال، نذریں وغیرہ شامل ہیں۔ امام اور سادات کا حصہ؛ میں کرتا ہوں، اور میں اس کی حمایت کرتا ہوں کہ وہ اپنے اموال کا ایک تہائی حصہ بعض شرعی معاملات بشمول حوزہ علمیہ میں خرچ کرے۔
آیت اللہ مکارم شیرازی کے حکم کے تسلسل میں فرمایا: میں اپنے اسلاف کی نصیحت کے مطابق انہیں بھی تقویٰ اختیار کرنے اور پوشیدہ اور کھلے طور پر احتیاط کرنے کی نصیحت کرتا ہوں۔ وہ ہمیں اپنی بابرکت دعاؤں سے محروم نہ کرے کہ ہم بھی اس کے داعی ہیں۔ اسلامی مزاحمت نجباء کے سکریٹری جنرل نے اس سے قبل تقلید آیت صافی گلپایگانی، مکارم شیرازی، سید کاظم حسینی حائری، سید محمود ہاشمی شاہرودی، نوری ہمدانی اور علوی گرگانی کے سے ایسی اجازت حاصل کی تھی۔
عراقی تنظیم نجباء کے سربراہ کی حزب اللہ لبنان کے سربراہ سے ملاقات
عراق کی اسلامی تنظیم نجباء کے سربراہ اکرم الکعبی نے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔ مہر خبررسان ایجنسی نے سومریہ نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عراق کی اسلامی تنظیم نجباء کے سربراہ اکرم الکعبی نے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اطلاعات کے مطابق اس ملاقات میں دونوں اسلامی تنظیموں کے رہنماؤں نے شام اور عراق میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے شام کے شہر حلب کی آزادی اور عراق کے شہرموصل میں فوجی آپرشن کے بارے میں بات چيت اور گفتگو کی[2]۔
شہادت کی افواہ
طوفان الاقصی کے بعد یہ افواہیں پھیلی تھیں کہ امریکی ڈرونز نے بغداد کی ابو غریب سڑک پر ایک کار کو نشانہ بنا کر عراقی مزاحمت کے ایک کمانڈر کو شہید کر دیا ہے۔ ان میں سے بعض نے قیس خزالی کی شہادت کے امکان پر بھی بات کی تھی اور بعض نے اس قتل کا ہدف متعدد باخبر ذرائع سے ملنے والے فالو اپ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ افواہ درست نہیں ہے اور مزاحمتی کمانڈروں کو قتل نہیں کیا گیا ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ نشانہ بننے والی گاڑی میں مزاحمتی کمانڈروں میں سے کوئی بھی موجود نہیں تھا۔
کرائے کے دہشت گردوں کے ذریعے مزاحمتی محور کی فلسطین سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے
عراق کی اسلامی مزاحمتی تحریک النجبا کے سیکرٹری جنرل نے شام کی موجودہ صورت حال پر ردعمل کا اظہار کیا۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کی اسلامی مزاحمتی تحریک النجبا کے سیکرٹری جنرل اکرم الکعبی نے شام کی موجودہ صورت حال پر ردعمل کا اظہار کیا۔
انہون نے کہا کہ صیہونی حکومت شام میں اپنے کرائے کے دہشت گردوں کے ذریعے داخلی محاذ کھول کر مزاحمتی محور کے ارتکاز میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن یہ منصوبہ ہمارے عزم میں خلل پیدا نہیں کرے گا۔ شیخ اکرم الکعبی نے کہا کہ ہماری نظریں اب بھی مسجد اقصیٰ پر ہیں، ہم غزہ کی حمایت سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے اور ہمارا اصل ہدف مقبوضہ فلسطین کی آزادی اور غاصب رجیم کی نابودی ہے[3]۔
امریکہ و اسرائیل کیخلاف جنگ دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے
عراقی حکام کو مذموم امریکی سازشوں کے بارے خبردار کرتے ہوئے عراقی مزاحمتی تحریک النجباء کے سیکرٹری جنرل نے اعلان کیا ہیکہ عراقی مزاحمت امریکہ و اسرائیل کیخلاف جہاد کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ عراقی مزاحمتی تحریک النجباء کے سکریٹری جنرل شیخ اکرم الکعبی نے اپنے ایک پیغام میں مذموم امریکی سازشوں کے بارے خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکہ و اسرائیل کے خلاف جنگ اب دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق سربراہ النجباء کی جانب سے مذکورہ پیغام، عراق سے بین الاقوامی اتحاد کے فوجیوں کے بتدریج انخلاء کے لیے امریکی حکومت کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے عراقی وزارت خارجہ کے اعلان کے فورا بعد جاری کیا گیا ہے۔
اپنے بیان میں امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کے یوم ولادت کی مبارکباد دیتے ہوئے شیخ اکرم الکعبی نے کہا ہے کہ اس موقع پر ہم تاکید کرتے ہیں کہ اسلامی مزاحمت غزہ کی حمایت اور عراق کو آزاد کروانے کے مقصد سے جاری اپنے جہاد کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے کہ جو فتح اور دشمن کی شکست کی نوید سناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی قابض، طاقت کی زبان کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتے اور خون کے رنگ کے سوا کچھ نہیں دیکھتے اور راکٹوں کی آواز کے علاوہ کچھ نہیں سنتے جبکہ خدا کے فضل و کرم سے اسلامی مزاحمت اس جنگ میں فتح حاصل کرنے کا جذبہ، ایمان اور استقامت رکھتی ہے۔
سیکرٹری جنرل النجباء نے عراقی وزارت خارجہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے تاکید کی کہ اب جبکہ امریکیوں نے عراق سے انخلاء کے اپنے شیڈول کا اعلان کر ہی دیا ہے تو ہمیں ان کی سازشوں اور پرفریب تجاویز سے بھی ہوشیار رہنا چاہیے خاص طور پر اس نقطہ نظر سے کہ وہ مزاحمت کے عظیم مجاہدین کو نشانہ بنانا اپنا حق سمجھتے ہیں جبکہ یہ ایک ایسا جال ہے کہ جس میں معزز عوام کو ہرگز نہیں پھنسنا چاہیے۔ اپنے پیغام کے آخر میں شیخ اکرم الکعبی نے اعلان کیا کہ ہمارے پیارے عراق میں استعمار کو غیر، غاصب اور "مہدور الدم" سمجھا جاتا جاتا ہے جبکہ مزاحمتی مجاہدین اس وطن کے سپوت ہیں کہ جو اس کی عزت و خودمختاری کے دفاع کا مکمل حق رکھتے ہیں![4]۔
شہید سید ابراہیم رئیسی مقاومت کا ستون اور حسین امیر عبداللہیان اسلام کے سفیر تھے
اپنے ایک بیان میں النُجَباء کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ دانشور اور جلیلالقدر شخصیت اسلامی جمہوریہ ایران و امت مسلمہ کیلئے باعث افتخار ہیں۔ عراق کی مقاومتی تحریک "النُجَباء" کے سربراہ "شیخ اکرم الکعبی" نے کہا کہ شہید سید ابراہیم رئیسی دنیا اور بالخصوص عراق میں مقاومتی گروہوں کے حقیقی مددگار تھے۔ جب کہ شہید حسین امیر عبداللہیان صرف ایران ہی نہیں بلکہ اسلام کے بھی سفیر تھے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار دفتر رهبر معظم انقلاب کی جانب سے ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے ایرانی صدر اور ان کے رفقاء کی مجلس ترحیم کے دوران ایک ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ یہ مجلس امام بارگاہ امام خمینی رہ میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر شیخ اکرم الکعبی نے سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر امام زمان عج، امت اسلامی اور رہبر مسلمین جہاں کے حضور تعزیت پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ آیت الله سید ابراہیم رئیسی شہید مستقیم طور پر دنیا اور فلسطین میں مقاومت سے جڑے حالات کی نگرانی کر رہے تھے۔ مقاومت کے حوالے سے اُن کا موقف پوری دنیا پر عیاں تھا۔ شیخ اکرم الکعبی نے کہا کہ یہ دانشور اور جلیل القدر شخصیت اسلامی جمہوریہ ایران و امت مسلمہ کے لئے باعث افتخار ہیں۔ آخر میں انہوں نے خداوند متعال سے دعا کی کہ پروردگار ہمیں ان کے راستے پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ وہ راستہ جو دنیا کے حریت پسندوں میں انقلابی فکر کو جگاتا ہے[5]۔
تمام اسرائیلی بستیوں کو نشانہ بنائیں گے
عراقی مزاحمتی گروہ نے لبنان میں قابض رجیم کے حالیہ سائبر حملے کے جواب میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی تمام اسرائیلی بستیوں کو نشانے بنانےکا عزم ظاہر کیا ہے۔ مہر نیوز کے مطابق، عراق کی حرکت حزب اللہ النجباء کے سیکرٹری جنرل اکرم الکعبی نے بدھ کے روز ایک بیان میں واضح کیا کہ عراقی مزاحمت اپنے صیہونی مخالف حملوں میں جدید ترین میزائلوں اور ڈرونز کے استعمال کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
انہوں نے بیروت واقعے میں اسرائیلی حکومت کے "مجرمانہ اقدام" کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردانہ حملوں سے مزاحمت کے عزم کو تقویت دینے کے علاوہ کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز لبنان کے مختلف مقامات پر پیجرز (وائرلیس کمیونیکیشن ڈیوائسز) پھٹنے سے سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔ ابتدائی تحقیقات کی بنیاد پر بتایا گیا کہ یہ دھماکے بظاہر سخت کشیدگی کے درمیان اسرائیلی حکومت کی جانب سے کیے گئے ریموٹ سائبر حملے کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ لبنان میں منگل کے روز پیجر دھماکوں کے بعد مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے، فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے ساتھ ساتھ یمن کی انصار اللہ نے بھی ان حملوں کی شدید مذمت کی ہے[6]۔
ابھی امریکہ سے بہت سارا حساب باقی ہے
اپنے ایک خطاب میں شیخ اکرم الکعبی کا کہنا تھا کہ نہ تو ہم دشمن سے سمجھوتہ کریں گے اور نہ ہی پیچھے ہٹیں گے بلکہ غزہ کی مدد کے سلسلے میں قابضین کے اخراج تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ عراق کی مقاومتی تحریک "النُجَباء" کے سربراہ "شیخ اکرم الکعبی" نے کہا کہ ابھی تک امریکہ سے ہمارے خون کا حساب باقی ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پندرہ شعبان کی رات اپنے خطاب سے کیا۔
انہوں نے کہا کہ عراق کی مقاومت اسلامی باہمی وحدت کے توازن کی بنیاد پر صیہونی دشمن اور امریکہ سے مقابلہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ خاموشی طوفان سے پہلے ایک نئی محاذ آرائی کی تیاری کا پیش خیمہ ہے۔ قابض گروہ عراقیوں کے خون کی ایک ایک بوند کا حساب دے گا کیونکہ ہم ہرگز دشمن کے تھوڑے نقصان پر راضی نہیں ہوں گے۔ شیخ اکرم الکعبی نے کہا کہ عراقی مقاومت ملک کی حقیقی آزادی اور اسرائیل کے خلاف اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔ عراقی مقاومت نے غزہ پر جارحیت کی ابتداء سے ہی اپنی جان فلسطین کے نام کر دی۔
النجباء کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ استقامتی محاذ کے تمام دھڑوں میں مکمل ہم آہنگی ہے اور ایک محاذ پر جھڑپیں جب کہ دوسرے محاذ پر خاموشی ہماری جنگی منصوبہ بندی اور حکمت عملی کا حصہ ہے۔ اپنی گفتگو کے آخر میں انہوں نے کہا کہ نہ تو ہم دشمن سے سمجھوتہ کریں گے اور نہ ہی پیچھے ہٹیں گے بلکہ غزہ کی مدد کے سلسلے میں قابضین کے اخراج تک چین سے نہیں بیٹھیں گے[7]۔
- ↑ صہیونیوں نے اپنے لئے جہنم کے دروازے کھول دئیے، اکرم الکعبی-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 31 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 دسمبر 2024ء۔
- ↑ عراقی تنظیم نجباء کے سربراہ کی حزب اللہ لبنان کے سربراہ سے ملاقات-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 6 جنوری 2017ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 دسمبر 2024ء۔
- ↑ صیہونی رجیم کرائے کے دہشت گردوں کے ذریعے مزاحمتی محور کی فلسطین سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے، عراقی رہنما-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 3 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 دسمبر 2024ء۔
- ↑ امریکہ و اسرائیل کیخلاف جنگ دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، شیخ اکرم الکعبی-islamtimes.com/ur- شائع شدہ از:25 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5دسمبر 2024ء۔
- ↑ شہید سید ابراہیم رئیسی مقاومت کا ستون اور حسین امیر عبداللہیان اسلام کے سفیر تھے، شیخ اکرم الکعبی-islamtimes.com/ur- شائع شدہ از: 29 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 دسمبر 2024ء۔
- ↑ تمام اسرائیلی بستیوں کو نشانہ بنائیں گے، عراقی مزاحمت کا دبنگ اعلان-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 18 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 دسمبر 2024ء۔
- ↑ ابھی امریکہ سے بہت سارا حساب باقی ہے، عراقی مقاومتی رہنماء-islamtimes.com/ur/news- شائع شدہ از: 25 فروری 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 دسمبر 2024ء۔