سید عمار حکیم

(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

حجت‌الاسلام والمسلمین سیدعمار حکیم ایک عراقی شیعہ عالم اور سیاست دان، عراق میں تيار الحكمة الوطني پارٹی کے رہنما، اور عراق کی سپریم اسلامی اسمبلی کے سابق سربراہ ہیں۔ وہ عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاهب اسلامی کی سپریم کونسل کے رکن ہیں.

سید عمار حکیم
سید عمار.png
پورا نامسید عمار حکیم
ذاتی معلومات
پیدائش1971 ء، 1349 ش، 1390 ق
پیدائش کی جگہنجف
مذہباسلام، شیعہ
مناصب
  • عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاهب اسلامی کی سپریم کونسل کے رکن ہیں
  • تيار الحكمة الوطني کے رہنما (لیڈر)

سوانح حیات

آپ نجف اشرف کے ایک بااثر مذہبی اور سیاسی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، سید عبدالعزیز حکیم عراق میں صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایک بااثر سیاست دان اور عالم دین تھے۔ ان کے چچا، سید محمد باقر حکیم، بعث حکومت کے خلاف سرکردہ شخصیات اور عراقی شیعہ علماء میں سے تھے۔ ان کے دادا، سید محسن طباطبائی حکیم، اپنے وقت میں دنیا شیعوں کے سب سے ممتاز مرجع تقلید میں سے تھے۔ اپنی والدہ کی طرف سے، ان کا تعلق صدر خاندان سے ہے، جو ایران، عراق اور لبنان کے مشہور شیعہ خاندانوں میں سے ایک ہے۔ آپ اپنے چچا سید محمد باقر حکیم کے داماد ہیں۔

تعلیم

آپ نے اپنی تعلیم تہران میں مکمل کی اور پھر حوزه علمیه قم میں داخل ہوئے اور حوزہ میں رائج اجتہاد کے لئے درس خارج تک تعلیم حاصل کی۔ ان کے پاس الہیات اور اسلامی علوم میں ماسٹرز ڈگری بھی ہے۔ آپ فقہ اور قانون میں مہارت رکھتے ہیں۔ 9 سال کی عمر میں اپنے والد کے ساتھ عراق چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور پہلے دمشق اور پھر تہران چلے گئے۔

ایران میں سرگرمیاں

بعث حکومت کے زوال سے پہلے (2003 ء میں) آپ تبلیغی اور ثقافتی سرگرمیوں میں مصروف تھے اور بہت سے معاملات میں ثقافتی اور سیاسی تقریبات اور پروگراموں میں اپنے چچا سید محمد باقر حکیم کی نمائندگی کرتے تھے اور اس ملک سے باہر رہنے والے عراقی شہریوں، من جملہ یورپ اور آسٹریلیا میں موجود عراقیوں سے رابطہ میں تھے۔ آپ دار الحکمہ للعلوم الاسلامیہ مرکز کے انچارج بھی تھے [1]۔

عراق میں سرگرمیاں

2007 میں وہ عراق کی اسلامی سپریم کونسل کے نائب صدر منتخب ہوئے اور 2009 میں اپنے والد کی وفات کے بعد متفقہ طور پر اس کونسل کے صدر منتخب ہوئے۔

تيار الحكمة الوطنی کی بنیاد

24 جولائی 2017 کو المجلس الأعلی الإسلامی العراقی سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے عراق میں تيار الحكمة الوطنی قائم کی۔ اور یکم دسمبر 2017 کو اس تحریک کے بانی بورڈ کے اجلاس میں انہیں اس کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔ 5 ستمبر 2016 کو آپ عراقی پارلیمنٹ کی سب سے بڑی سیاسی تنظیم عراقی نیشنل الائنس کے سربراہ کے طور پر منتخب ہوئے.

یکم مارچ 2012 کو بصرہ میں انہوں نے بصرہ کو عراق کے اقتصادی دارالحکومت کے طور پر منتخب کرنے کا مسئلہ اٹھایا اور اس مسئلے کو ان سے وابستہ سیاسی قوتوں نے بار بار اٹھایا، یہاں تک کہ آخر کار 2017 میں اسے عراقی پارلیمنٹ نے اسے منظور کر لیا۔ جسے عراقی صدر نے بھی منظوری دے دی۔ [2]

آثار

  • قانون کے مقالے کی تفصیل۔
  • حکومت کی تعمیر اور انتظامیہ
  • عراق میں سیاسی پیش رفت

اتحاد کے بارے میں ان کی تقریر

انہوں نے اسلامی وحدت کی بین الاقوامی کانفرنس میں کہا: وحدت، انضمام اور نظریات کی وحدت کسی بھی گروہ اور پروگرام کی کامیابی کی بنیاد ہے اور وحدت کے بغیر کوئی طاقت مکمل نہیں ہے۔ اسلامی وحدت امت کا مقدر ہے۔ ہم ایک ایسی قوم ہیں جس کے پاس پیداواری اور تخلیقی قوموں میں سے ایک بننے کی تمام ضروری صلاحیتیں ہیں۔ خواہ ہم ان قوموں کے سربراہ ہی کیوں نہ ہوں۔ ہماری سرزمین میں بے شمار دولتیں چھپی ہوئی ہیں۔ ہمارے انسانی وسائل انتہائی قابل اور ذہین ہیں۔ ہمارے پاس ایک نوجوان اور پرجوش آبادی ہے اور ان تمام خصوصیات کے لیے ایک وسیع افق اور منصوبہ بندی اور ترجیح کی ضرورت ہے۔ ایسی کمیٹیاں ہونی چاہئیں جو ان معاملات کی پیروی کریں تاکہ ہم اتحاد کے اجلاسوں سے کسی ٹھوس حقیقت تک پہنچ سکیں۔ [3].

صیہونی رژیم عالم اسلام اور عرب دنیا میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے

عراق کے معروف شیعہ عالم دین اور قومی حکمت پارٹی کے سربراہ سید عمار حکیم نے بغداد میں نماز عید فطر کے خطبے میں اسلامی دنیا کے حالات حاضرہ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا: "خطے کے ممالک میں جہاں کہیں بھی سیاسی استحکام اور قیام امن کی کوششیں شروع کی جاتی ہیں صیہونی حکمران فوراً تناؤ اور بحران پیدا کرنے کیلئے سرگرم عمل ہو جاتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا: "اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم خون اور دنگا فساد کے علاوہ کوئی کام نہیں کرتی اور واضح ترین بین الاقوامی معاہدوں کو پامال کرتی دکھائی دیتی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم انسانی اقدار کی کم ترین پاسداری بھی نہیں کرتی۔ سید عمار حکیم نے مزید کہا: کہ " اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی پر مبنی لازم الاجراء قرارداد کی منظوری کے باوجود غاصب صیہونی رژیم کے کان بہرے ہو چکے ہیں اور وہ غزہ میں جنگ بندی کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دے رہی جبکہ عالمی برادری بھی اس کے مجرمانہ اقدامات پر خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔"

عراق کی قومی حکمت پارٹی کے سربراہ نے دنیا بھر میں سرگرم صیہونی لابی کی دھوکہ دہی اور منافقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا:

"غاصب صیہونی رژیم انتہاپسندی، شدت پسندی اور نفرت پھیلانے کے نظریے پر کاربند ہے اور دنیا کے ممالک کو یہ حقیقت اچھی طرح جان لینی چاہئے تاکہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے دھوکے میں نہ آئیں اور صیہونی لابی کی مکاریوں کے جال میں بھی نہ پھنسیں۔:

انہوں نے مزید نے کہا: "ہمارے خطے کے پاس قیام امن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے جبکہ تمام ممالک کے مسلمہ حقوق کا احترام کئے بغیر وسیع پیمانے پر قیام امن ممکن نہیں ہو سکے گا۔" سید عمار حکیم نے خطبے کے آخر میں خبردار کرتے ہوئے کہا: "عرب اور اسلامی ممالک کو اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دینی چاہئے کہ غاصب صیہونی رژیم ہمارے خطے کا امن چرا کر لے جائے۔ انہیں چاہئے کہ وہ متحد ہو کر اختلافات، تفرقہ اور فتنہ گری کی تمام کوششیں ناکام بنا دیں جو امت مسلمہ کی وحدت اور مفادات کیلئے زہر قاتل ہیں" [4]۔

مغربی انسانی حقوق سمیت آزادی اظہارِ رائے کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں

نیشنل پارٹی حکمت عراق کے سربراہ نے کہا کہ عراق کا اسلامی جمہوریہ ایران اور عرب اسلامی ممالک کے ساتھ رابطہ صرف ایک حکومتی رابطہ نہیں ہے، بلکہ ایک اجتماعی، ثقافتی اور مذہبی رابطہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیشنل پارٹی حکمت عراق کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید عمار حکیم نے اپنے دفتر میں مجمع جہانی تقریب مذاہبِ اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین حمید شہریاری اور مجمع کی اعلیٰ کونسل کی بعض علمی شخصیات سے ملاقات کی ہے۔

سید عمار حکیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: کہ مغربی انسانی حقوق سمیت آزادی اظہارِ رائے کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ انہوں نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے سفر کی کامیابی کی دعا کی اور کہا کہ عراق تاریخی ممالک میں سے ایک ہے اور امام مہدی علیہ السّلام کی تحریک میں بھی اہم کردار ہے۔ یہ ملاقات غزہ میں غاصب اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی کے عنوان سے ہوئی تھی۔

سید عمار حکیم نے جس طرح سے مغربی ممالک کی غاصب اسرائیل کی حمایت غلط ہے اسی طرح سے ان کے انسانی حقوق سمیت آزادی اظہارِ رائے کے دعوؤں کی نیز کوئی حقیقت نہیں ہے۔

فلسطین کے حمایتی مؤقف کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا کہ یورپ میں خاص طور پر یونیورسٹیوں کے طلباء کی جانب سے وسیع پیمانے پر جاری مظاہرے، فلسطینیوں کی حمایت اور ان کے حق بجانب ہونے کی عکاسی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی میڈیا بھی فلسطین کے حق اور غزہ کے بحران کے مقابلے میں فلسطینیوں کے حق میں تبدیل ہوگیا ہے۔ نیشنل پارٹی حکمت کے سربراہ نے فلسطین کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مؤقف کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے بحران کو اسلامی مسئلہ اور اس کا فلسطین کے دفاع میں کردار کے عنوان سے دیکھا جائے۔

انہوں نے فلسطین کی حمایت میں عراق کے مؤقف پر زور دیا اور کہا کہ عراق فلسطین کی حمایت میں میدان میں موجود ہے اور یہ مرجعیت کے بیانیے کا نتیجہ ہے۔ عراقی حکومت اور صدر کا نیز یہی مؤقف ہے۔ آخر میں حجت الاسلام سید عمار حکیم نے کہا کہ عراق کا اسلامی جمہوریہ ایران اور عرب اسلامی ممالک کے ساتھ رابطہ صرف ایک حکومتی رابطہ نہیں ہے، بلکہ ایک اجتماعی، ثقافتی اور مذہبی رابطہ ہے[5]۔

ایرانی صدر کی شہادت پر کا تعزیتی پیغام

عراق کی الحکمہ قومی پارٹی کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید عمار حکیم نے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کی قومی حکمت تحریک کے رہنما سید عمار حکیم نے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں صدر اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

سید عمار حکیم نے اپنے ایک پیغام میں لکھا: " اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور ممتاز اسلامی سیاسی شخصیت آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور ان کے متعدد ساتھیوں بالخصوص وزیر خارجہ امیر حسین عبد اللہیان، تبریز کے امام جمعہ اور گورنر کی دردناک خبر شہادت موصول ہوئی جسے سن کر بہت افسوس ہوا۔ سید عمار حکیم نے اپنے بیان میں کہا: کہ ایران، خطے اور دنیا کی انقلابی، سیاسی اور ثقافتی زندگی میں مرحوم کے نمایاں کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی خدمت میں دلی تعزیت پیش کرتے ہیں، ایرانی قوم ، حکومت اور لواحقین کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ مرحومین کی مغفرت فرمائے اور کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے[6]۔

فلسطین کی حمایت واجب ہے: حجۃُ الاسلام سید عمار حکیم

عراقی الحکمت پارٹی کے سربراہ حجۃ الاسلام سید عمار حکیم نے بغداد میں نماز عید الاضحی کے خطبوں میں تاکید کی کہ مسئلہ فلسطین عرب اور اسلامی امت اور تمام دنیا کی آزاد اور با ضمیر قوموں کا بنیادی مسئلہ ہے۔ حجۃ الاسلام والمسلمین سید عمار حکیم نے بغداد میں نماز عید الاضحی کے خطبوں میں کہا کہ فلسطین کی حمایت واجب ہے، صیہونی حکومت کی صرف زبانی مذمت کا کوئی فائدہ نہیں۔

صیہونی حکومت کی طرف سے استکبار اور تمام بین الاقوامی اور انسانی قوانین کی خلاف ورزی کے خلاف زبانی مذمت تک محدود رہنا بے سود ہے اور یہ وہ چیز ہے جس کا ادراک دنیا دیر سے کر رہی ہے۔ عراق پر واجب ہے کہ وہ اس منصفانہ اور جائز مسئلہ کی حمایت میں اپنا اہم کردار ادا کرے اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے عرب اور اسلامی اقوام کے ضمیروں کو بیدار کرنے میں ایک موثر عنصر بنے۔

سید حکیم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مسئلہ فلسطین کی حمایت کے لیے ہمارے پاس بہت ساری سہولیات اور اوزار موجود ہیں، کہا: فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے ہم سب خدا، تاریخ اور آنے والی نسلوں کے سامنے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے عرب اور اسلامی خطے میں اقتصادی اور سیکورٹی تعلقات اور تعاون میں نمایاں پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس سے ہم ان تعلقات کو اسٹریٹجک منصوبوں میں تبدیل کرنے اور دولت سے بھرے اس خطے کی واپسی کے لیے پہلے سے زیادہ کوشش کرنے پر مجبور ہیں۔

عراقی الحکمت پارٹی کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ قوموں کے مفادات اور ملکوں کی سلامتی اور ہمارے علاقے کی خوشحالی ہمارے اتحاد و یکجہتی اور کل کے اختلافات کو پس پشت ڈالنے سے مشروط ہے۔

وزیر اعظم اور ان کی حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے حجۃ الاسلام سید حکیم نے کہا: ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو سماجی اور سیاسی حمایت کی زیادہ ضرورت ہے، ہم سب ایک ہی کشتی میں سوار ہیں اور ایک ہی قسمت ہے[7]۔

ہر زمانے میں ایک حسینؑ ہوتا ہے اور لوگ وقت کے حسینؑ یا یزید کی پیروی کرتے ہیں

يوجد في كل زمانٍ حسين عصره ممن يسير على نهج الإمام الحسين (ع) ويزيد عصره عراقی الحکمت پارٹی کے سربراہ حجۃ الاسلام سید عمار حکیم نے کہا: ہر زمانے میں ایک حسینؑ ہوتا ہے اور بعض لوگ زمانے کے حسینؑ کی پیروی کرتے ہیں اور بعض یزید کی پیروی کرتے ہیں۔

عراقی الحکمت پارٹی کے سربراہ حجۃ الاسلام سید عمار حکیم نے استقبال محرم کے سلسلے میں خادمین منبر حسینی کے عنوان سے نجف اشرف میں منعقد تیسری کانفرنس میں مبلغین سے خطاب کیا۔ انہوں نے اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یوم غدیر اور ماہ محرم ولایت اور حکومت کا پیغام دیتے ہیں، اور آیہ قرآن کے نقطہ نظر سے تکمیل دین کے لئے اعلان غدیر ضروری ہے، غدیر کا اسلام کے مشن سے گہرا تعلق ہے، غدیر دین کی تکمیل اور اتمام نعمت اور کفار کی مایوسی کا دن ہے۔

عراقی الحکمت پارٹی کے سربراہ نے کہا: محرم، راہ ولایت میں ایثار و قربانی اور صالح حکومت کے قیام کا نام ہے، اہل بیت علیہم السلام نے روزہ عاشورہ عظیم قربانی پیش کی اور امام حسین علیہ السلام کے اصحاب بہترین اصحاب تھے۔ سید عمار حکیم نے کہا: امام حسین علیہ السلام کی قربانی لوگوں کو حق و انصاف پر مبنی زندگی کا پیغام دیتی ہے ، امام حسین علیہ السلام ایک مرکزی موضوع ہیں اور ان کی زیارت ہر حال میں مستحب ہے۔

سید عمار نے کہا: مجلس عزا نے وفاداری، لگن اور ہمت کے ساتھ نسلوں کی پرورش کی، امام حسین علیہ السلام ہر عنوان سے ایک مکتب اور شہید اشک ہیں۔ عراقی الحکمت پارٹی کے سربراہ نے کہا:ایسے ذاکرین بھی ہیں جوعزاراوں کے آنسو نکلوانے کے لیے جھوٹے واقعات اور روایات کا سہارا لیتے ہیں اور امام حسین (ع) کی توہین کرتے ہیں، عزاداری کے زیر سایہ امام حسین علیہ السلام کی توہین کرنا قطعاً جائز نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا: امام حسین علیہ السلام ایک ایسی حقیقت کا نام ہے جس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، نہ کہ ایسی تاریخ جسے ہم صرف کتابوں میں پڑھتے ہیں، لہذا امام علیہ السلام کی زندگی سے ہمیں عملی فائدہ اٹھانا چاہیے، کیوں کہ ہمیں امام حسین علیہ السلام کو اپنی روزمرہ کی زندگی سے جوڑنے کی ضرورت ہے [8]۔

عراق میں اقوام متحدہ کے نمائندے سے ملاقات/ غزہ اور لبنان میں جنگ بندی پر زور

عراقی قومی اتحاد کے سربراہ حجت الاسلام سید عمار حکیم نے عراق میں اقوام متحدہ کے نمائندے محمد الحسان سے ملاقات کی اور غزہ و لبنان میں جنگ بندی پر زور دیا۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، عراقی قومی اتحاد کے سربراہ حجت الاسلام سید عمار حکیم نے عراق میں اقوام متحدہ کے نمائندے محمد الحسان سے ملاقات کی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے مشن کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عراق سیاسی، سیکیورٹی اور سماجی سطح پر بے مثال استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے اور علاقائی سطح پر اپنے کردار کو دوبارہ اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دے رہا ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے کردار کو عراق کی ترقی میں معاون قرار دیا اور کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں عراق میں مثبت تبدیلیاں دیکھنے کو ملی ہیں، جس کے اثرات اب عوام تک پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراقی سیاست اب قوم پرستانہ رخ اختیار کر چکی ہے، اور اختلافات نسلی یا فرقہ وارانہ بنیادوں سے سیاسی میدان تک محدود ہو چکے ہیں۔

سید عمار نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ موجودہ استحکام کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رہنی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عراق کو علاقائی استحکام کی اہمیت ثابت کرنے کے لیے اپنے بین الاقوامی کردار کو دوبارہ حاصل کرنا ہوگا۔

انہوں نے مرجع اعلیٰ آیت اللہ سیستانی کے حالیہ بیانیے کو عراق اور خطے کے مسائل کے حل کا روڈمیپ قرار دیتے ہوئے اس کے تمام نکات کی حمایت پر تاکید کی۔ عمار حکیم نے خطے کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ جنگ میں شدت سے گریز کرتے ہوئے فوری طور پر غزہ اور لبنان میں جنگ بندی، بے گھر افراد کی امداد، اور تباہ شدہ علاقوں کی بحالی اولین ترجیح ہونی چاہیے [9]۔

حزب اللہ کے ہاتھوں سنگین نقصانات نے صیہونی رجیم کو جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور کیا

عراق کی قومی حکمت پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ لبنان میں جنگ بندی لبنانی قوم کی ثابت قدمی اور اسلامی مزاحمت کا نتیجہ ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے عراق کی قومی حکمت پارٹی کے دفتر سے جاری بیان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اس تحریک کے سربراہ عمار حکیم نے لبنان اور صیہونی رجیم کے درمیان جنگ بندی معاہدے کو لبنانی قوم کی ثابت قدمی اور اسلامی مزاحمت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا: صیہونی رجیم کو ہونے والے سنگین نقصانات نے اسے جنگ بندی کو قبول کرنے پر مجبور کیا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اہداف کے حصول سے ہی ملکوں کی فتح ہوتی ہے لیکن انقلابی تحریکوں کے لئے دشمن کے مقاصد کے حصول میں رکاوٹ بننا ہی کافی ہے۔ عمار حکیم نے کہا کہ صیہونی رجیم نے نہ تو اپنے قیدیوں کو چھڑا سکی اور نہ ہی مزاحمتی محاذ کو دباو میں لا سکی، البتہ لبنان اور غزہ کے شہری ڈھانچے کی تباہی صیہونی حکومت کی بربریت کی واضح نشانی ہے، تاہم میدان کے حقائق وقت کے ساتھ طے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ مجاہدین کے ذریعے شہیدوں کے خون کا بدلہ ضرور لے گا۔ انہوں نے عراق کی جانب سے لبنانی اور فلسطینی قوموں کی سیاسی اور میڈیا کے میدان میں حمایت اور امداد کو فرض قرار دیتے ہوئے ملک میں امن و استحکام کی ضرورت پر زور دیا[10]۔

حوالہ جات

  1. شیعہ علماء اور روحانیون کی تربیت کے لیے قم میں ایک مرکز ہے
  2. burathanews.com
  3. 34ویں بین الاقوامی اسلامی وحدت کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب
  4. صیہونی رژیم عالم اسلام اور عرب دنیا میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے siasiyat.com-شائع شدہ: 12اپریل 2024ء-اخذ شدہ:15اپریل 2024ء۔
  5. مغربی انسانی حقوق سمیت آزادی اظہارِ رائے کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں ہے، سید عمار حکیم-ur.hawzahnews.com-شا‏‏‏ئع شدہ از: 8 مئی 2024-اخذ شدہ بہ تاریخ:8 مئی 2024ء۔
  6. ایرانی صدر کی شہادت پر حجۃ الاسلام سید عمار حکیم کا تعزیتی پیغام-ur.hawzahnews.com- شا‏ئع شدہ از: 20مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 21 مئی 2024ء۔
  7. فلسطین کی حمایت واجب ہے: حجۃُ الاسلام سید عمار حکیم-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 17 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2024ء۔
  8. ہر زمانے میں ایک حسینؑ ہوتا ہے اور لوگ وقت کے حسینؑ یا یزید کی پیروی کرتے ہیں: عمار حکیم-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از: 1 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3 جولائی 2024ء۔
  9. حجۃالاسلام سید عمار حکیم کی عراق میں اقوام متحدہ کے نمائندے سے ملاقات/ غزہ اور لبنان میں جنگ بندی پر زور- ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 9 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 نومبر 2024ء۔
  10. حزب اللہ کے ہاتھوں سنگین نقصانات نے صیہونی رجیم کو جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور کیا، عمار حکیم-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 27 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 نومبر 2024ء۔