محمد عفیف
محمد عفیف حزب اللہ لبنان میڈیا آفس کے سربراہ تھے اور میڈیا تعلقات کی ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے، محمد عفیف حزب اللہ کے ٹیلی ویژن چینل المنار میں خبروں اور سیاسی پروگراموں کے شعبے کے ڈائریکٹر تھے۔ شہید محمدعفیف کے حزب اللہ کے اہم رہنماؤں کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ آپ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل شہید سید حسن نصر اللہ کے میڈیا ایڈوائزر تھے اور پارٹی کے سابق سیکریٹری جنرل عباس موسوی کے بھی بہت قریبی دوست تھے۔ محمد عفیف کو بیروت میں راس البنع پر صیہونی حکومت کے حملے کے دوران شہید کر دیا گیا ہے
محمد عفیف | |
---|---|
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | لبنان |
یوم وفات | 17 نومبر |
وفات کی جگہ | بیروت راس البنع |
مذہب | اسلام، شیعہ |
مناصب | حزب اللہ لبنان کے میڈیا آفس کے سربراہ |
سوانح عمری
آپ حزب اللہ بانی نسل میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور محمد عفیف نے 1983ء میں اس میں شمولیت اختیار کی۔ آپ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل عباس الموسوی اور سید حسن نصر اللہ کے دوست تھے۔ محمد عفیف حزب اللہ کے المنار چینل پر خبروں اور سیاسی پروگراموں کے سربراہ کے طور پر کام کرتے تھے، اور نصر اللہ اور ان کے میڈیا مشیر کے قریبی دوستوں میں سے تھے۔
حزب اللہ کے صفوں میں ایک اہم شخصیت... محمد عفیف کون ہیں؟
شہید محمد عفیف کو 1980ء کی دہائی کے اوائل میں حزب اللہ کے قیام کے بعد سے اس کی صفوں میں ایک نمایاں شخصیت سمجھا جاتا تھا۔ آپ میڈیا کی سطح پر پارلیمانی انتخابات کے دوران حزب اللہ کی مدد کرکے سیاسی سطح پر بھی سرگرم رہے، جب پارٹی نے ایوان نمائندگان میں نشستیں حاصل کیں۔ جہاں تک موجودہ دور کا تعلق ہے، اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کے آغاز کے بعد سے، عفیف حزب اللہ کے میڈیا ترجمان کے طور پر نمودار ہوئے ہیں، اور انہوں نے ہمیشہ براہ راست بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں اور متاثرہ علاقوں میں پریس کانفرنسیں کی ہیں۔
اپنے دیر سے بیانات میں، انہوں نے اسرائیلی کہانی کی درستی کی مکمل تردید کی جو جنوبی لبنان میں کامیابیوں کو حاصل کرنے کی بات کرتی ہے، اور اسے غلط سمجھا کہ حزب اللہ لبنان کا اسلحہ خانہ مستحکم ہے اور وہ طویل عرصے تک جنگ کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ [1]۔
حڑب اللہ لبنان میں ان کا کردار
شہید محمدعفیف نے 1983ء میں حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی تھی اور اس گروپ کے بانی ارکان میں شمار ہوتےتھے۔ انہوں نے شروع ہی سے پارٹی کے تشکیل میں اہم اور موثر کردار ادا کیا اور وقت کے ساتھ ساتھ اس تنظیم کی اہم شخصیات میں شمار ہونے لگے۔ 2014ء میں، آپ حزب اللہ کے میڈیا سیل کے سیکریٹری مقرر ہوئے اور انہوں نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پارٹی کے پیغامات پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا، خاص طور پر صیہونی حکومت کے ساتھ بحران اور تنازعات کے وقت۔
حزب اللہ کے میڈیا تعلقات کی ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے، محمد عفیف حزب اللہ کے ٹیلی ویژن چینل المنار میں خبروں اور سیاسی پروگراموں کے شعبے کے ڈائریکٹر تھے۔ شہید محمدعفیف کے حزب اللہ کے اہم رہنماؤں کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ وہ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل شہید سید حسن نصر اللہ کے میڈیا ایڈوائزر تھے اور پارٹی کے سابق سیکریٹری جنرل عباس موسوی کے بھی بہت قریبی دوست تھے[2]۔
اپنے آخری بیانات میں، انہوں نے اسرائیلی دعوی کے درست ہونے کی مکمل تردید کی جس میں جنوبی لبنان میں کامیابیاں حاصل کرنے کی بات کی گئی ہے، اور اسے غلط قرار دیا انہوں نے بتایا کہ حزب اللہ کے ہتھیار مستحکم ہیں اور طویل عرصے تک جنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پچھلے ہفتے، عفیف نے بھی واضح طور پر اسرائیل کے ان تمام الزامات کی تردید کی کہ حزب اللہ نے دارالحکومت بیروت اور دیگر آبادی والے علاقوں میں شہریوں کے گھروں میں اسلحہ ذخیرہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ لبنان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں خبر شائع کرتے وقت اس کی چھان بین اور تحقیق کرے۔
محمد عفیف بیروت میں موجود کئی صحافیوں کے لیے حزب اللّٰہ کے مرکزی رابطہ افسر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ اسرائیلی فوج نے بیروت میں بمباری کرکے کئی عمارتیں تباہ کردیں میڈیا رپورٹ کے مطابق عفیف نہ صرف حزب اللّٰہ کے میڈیا پیغام کو مؤثر طریقے سے پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتے تھے بلکہ وہ سابق حزب اللّٰہ سربراہ حسن نصراللّٰہ کے میڈیا امور کے مشیر بھی رہ چکے تھے۔
ماضی میں آپ المنار ٹی وی کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہے اور انہیں لبنان میں صحافیوں کے حلقے میں ایک معتبر اور جانا پہچانا نام سمجھا جاتا تھا۔ محمد عفیف اکثر جنوبی بیروت کے علاقے میں صحافیوں کو دورے کروانے اور حزب اللّٰہ کے پیغام کو عالمی میڈیا تک پہنچانے میں سرگرم رہتے تھے۔ حسن نصراللّٰہ کے انٹرویوز یا حزب اللّٰہ کی دیگر اہم خبریں عموماً انہی کی وساطت سے پہنچتی تھیں[3]۔
میڈیاتی سرگرمیاں
عفیف نے جولائی 2006ء کی جنگ کے دوران حزب اللہ کی میڈیا کوریج کو سنبھالنے میں اپنا حصہ ڈالا، آپ اسرائیل کے اندر چلنے والی پروپیگنڈہ فائل کا ذمہ دار ہے، اور اسے پارٹی کی سیاسی اور اسٹریٹجک پوزیشن بنانے کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ عفیف کا پارٹی میں سیاسی کردار اور اثر و رسوخ ہے، کیونکہ وہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کے بہت قریب شخصیات میں سے ایک ہیں۔
گزشتہ سال اکتوبر میں وہاں اسرائیلی جنگ شروع ہونے کے بعد جب سے عفیف غزہ کے لیے حمایتی محاذ کے طور پر جنوبی لبنان میں داخل ہونا شروع ہوئے اور روزانہ پریس کانفرنسیں کرنے کے لیے جانے رہے انہوں نے گزشتہ ستمبر میں بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں حسن نصر اللہ کے قتل کے مقام پر ایک پریس کانفرنس کی۔
محمد عفیف کئی سال سے حزب اللہ کے میڈیا سے تعلقات کے شعبے کے انچارج تھے اور مقامی اور غیر ملکی صحافیوں کو گمنام رہ کر معلومات فراہم کرتے تھے۔ ستمبر کے آخر میں ایک بڑے اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد، محمد عفیف نے بیروت کے جنوبی علاقوں میں کئی پریس کانفرنسز کیں۔ گذشتہ ماہ ایک ایسے ہی موقعے پر عفیف نے اعلان کیا کہ حزب اللہ نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون لانچ کیا ہے۔ یہ پریس کانفرنس اس وقت مختصر کر دی گئی جب اسرائیلی فوج نے خبردار کیا کہ وہ قریب کی ایک عمارت کو نشانہ بنائے گی[4]۔
اسلامی مزاحمت نیتن یاہو کے گھر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے
لبنان کی اسلامی مزاحمت نے قیساریہ اور صیہونی وزیر اعظم کے گھر پر حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ کے تعلقات عامہ کے سربراہ محمد عفیف نے کہا: امریکہ، لبنان اور اس کے عوام کے خلاف صیہونی دشمن کی جنگ میں مکمل شریک ہے۔ ہماری قوم کے ہولناک قتل عام کا ذمہ دار بھی امریکہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نبیہ بری پر مکمل اعتماد ہے اور ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ دشمن کی جنگی جارحیت کے دوران کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، گوداموں اور ہتھیاروں کے مراکز کی کہانی بے بنیاد بہانے ہیں۔ قرض الحسنہ کے مراکز پر بمباری بلا جواز ہے، کیونکہ یہ ایک شہری ادارہ ہے۔
عفیف نے تاکید کی کہ جنوبی سرزمین پر صیہونی آبادکاری قائم نہیں ہوگی۔ دشمن ہمارے قیدیوں کی زندگیوں اور ان کی صحت کی حفاظت کا ذمہ دار ہے، ہمیں دشمن سے قیدی لینے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ ہم وہ لوگ ہیں جو اپنے قیدیوں کو جیلوں میں نہیں چھوڑتے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں دشمن کے وحشیانہ جرائم اور قتل و غارت گری میں مزید اضافہ ہوا ہے، ہم جرمن وزیر خارجہ کی جانب سے صہیونی جرائم کی پردہ پوشی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
محمد عفیف نے کہا کہ حزب اللہ کی لاجسٹکس اور فوجی لائنیں بحال ہوگئی ہیں اور اپنے سابقہ حالات پر واپس آ گئی ہیں۔ ہم نے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ ہم دشمن کے ٹھکانوں اور فوجی مراکز کو نشانہ بناتے رہیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلامی مزاحمت قیساریہ آپریشن اور نیتن یاہو کے گھر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔
حزب اللہ کے میڈیا کے سربراہ نے اپنی پریس کانفرنس میں سعودی چینل MBC کی جانب سے مجرم نیتن یاہو کی حمایت پر اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: اگر صیہونی رجیم کا چینل 13 یحییٰ السنور کے بارے میں رپورٹنگ کرتا تو سعودی چینل MBC کی نسبت منصفانہ رپورٹنگ کرتا۔
انہوں نے صیہونی وزیر اعظم کے گھر پر حزب اللہ کے حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی مزاحمت قیساریہ آپریشن اور صیہونی فاشسٹوں کے سرغنہ اور جنگی مجرم (نیتن یاہو) کے گھر پر حملے کی مکمل ذمہ داری قبول کرتی ہے اور مزاحمتی مجاہدین پوری طرح چوکس ہیں، اگرچہ اس بار تم تک ہمارے ہاتھ نہیں پہنچے لیکن ہمارے اور تمہارے کے درمیان یہ جنگ جاری رہے گی۔
شہید سنوار نے بہادرانہ اور شجاعت مندانہ زندگی گزاری اور ایک تاریخی سورما بن گئے
لبنان کی حزب اللہ کے میڈیا انچارج نے مزید کہا کہ دشمن جو اہداف جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کرسکا وہ یقینا سیاسی ذرائع سے حاصل نہیں کر پائے گا۔ انہوں نے یحییٰ السنوار کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہوں نے یحییٰ السنوار کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شہید سنوار نے بہادرانہ اور شجاعت مندانہ زندگی گزاری اور ایک تاریخی سورما بن گئے [5]۔
شہادت
حزب اللہ کے میڈیا آفس کے سربراہ "محمد عفیف" اسرائیلی حملے میں شہید ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ کے میڈیا چیف محمد عفیف کو بیروت میں راس البنع پر صیہونی حکومت کے حملے کے دوران شہید کر دیا گیا ہے۔ مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الجزیرہ نیوز چینل نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حزب اللہ کی میڈیا سیل کے سربراہ محمد عفیف کو آج بیروت میں راس النبع پر صیہونی حکومت کے حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
لبنانی عرب سوشلسٹ بعث پارٹی کے سیکرٹری جنرل نے حزب اللہ کے میڈیا چیف محمد عفیف کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ محمد عفیف کو حادثاتی طور پر عمارت میں نشانہ بنایا گیا اور شہید کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب حزب اللہ نے ابھی تک اس خبر کی تصدیق نہیں کی ہے [6]۔
الجزیرہ کے مطابق محمد عفیف حزب اللہ کے میڈیا افیئرز کے اعلیٰ عہدیدار تھے اور بیروت میں بہت سے صحافیوں کے ساتھ تنظیم کے رابطے کا مرکز تھے۔ الجزیرہ کی نمائندہ دورسا جباری نے بتایا کہ حزب اللہ کے میڈیا افیئرز کے اعلیٰ عہدیدار محمد عفیف لبنانی میڈیا میں ایک بہت معروف شخصیت تھے [7]۔
حوالہ جات
- ↑ "شخصية بارزة داخل صفوف الحزب"... من هو محمد عفيف؟(حزب اللہ کے اہم شخصیات میں سے)-lebanondebate.com/news(عربی زبان)- شائع شدہ از: 17 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 نومبر 2024ء۔
- ↑ شہید حسن نصراللہ کے میڈیا ایڈوائزر اور حزب اللہ کی میڈیا سیل کے سربراہ شہید محمدعفیف کون تھے؟-urdu.sahartv.ir- شائع شدہ از: 17 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 نومبر 2024ء۔
- ↑ اسرائیلی فوج کی بمباری میں حزب اللّٰہ کے ترجمان محمد عفیف شہید-jang.com.pk/news- شائع شدہ از: 17 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 نومبر 2024ء۔
- ↑ لبنان: حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف اسرائیلی حملے میں قتل- independenturdu.com- شائع شدہ از: 17 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 نومبر 2024ء۔
- ↑ اسلامی مزاحمت نیتن یاہو کے گھر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے، حزب اللہ- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 22 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 نومبر 2024ء۔
- ↑ حزب اللہ کے میڈیا آفس کے سربراہ "محمد عفیف" اسرائیلی حملے میں شہید-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از:17 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 نومبر 2024ء۔
- ↑ شمالی غزہ میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیلی بمباری سے کم ازکم 96 فلسطینی شہید-dawnnews.tv- شائع شدہ از: 17 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 نومبر 2024ء۔