سید کلب جواد نقوی
سید کلب جواد نقوی مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری اور ایک مشہور و معروف ہندوستانی شیعہ عالم دین ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین پر زور دیا ہے۔ آپ فلسطین کے حامیوں میں سے ایک ہیں۔
سید کلب جواد نقوی | |
---|---|
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | ہندوستان |
مذہب | اسلام، شیعہ |
اسلام دشمن طاقتیں، ایران کو کمزور نہیں کرسکتیں
پردے کا حکم امام خمینی یا امام خامنہ ای کیطرف سے نہیں ہے بلکہ اللہ کی طرف سے ہے۔ لکھنؤ سے ملنے والی رپورٹ کے مطابق، ایران میں حالیہ دنوں میں رونما ہونے والے واقعات پر لکھنؤ کی شاہی آصفی مسجد کے امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا ہے کہ ایران میں جو واقعات رونما ہوئے ہیں اس کو استعماری اور اسلام دشمن طاقتیں غلط طریقہ سے پیش کر رہی ہیں۔
لکھنؤ کے امام جمعہ کا کہنا تھا کہ چھوٹے چھوٹے واقعات کو اسلام دشمن میڈیا ایسے ہائیلائٹ کر رہا ہے کہ جیسے ایرانی عوام وہاں کی حکومت کےخلاف مظاہرے کر رہی ہو جبکہ حقیقت یہ ہےکہ چند چھوٹے چھوٹے مظاہرے مہنگائی کےخلاف ہوئے ہیں جس کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل جیسی طاقتیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: مظاہرے میں ایک عورت کے برقعہ اتارنے کے ویڈیو کو اسلام دشمن میڈیا جس طرح ہائیلائٹ کر رہا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہےکہ میڈیا کے مقاصد کیا ہیں۔ مہنگائی کے خلاف ہو رہے مظاہرے میں برقعہ اتارنے کے ویڈیو کو اس قدر ہائیلائٹ کرنا کیا واضح کرتا ہے؟
سید حیدر رضوی کی اس رپورٹ کے مطابق، مولانا نے کہا کہ پردے کا حکم امام خمینی یا امام خامنہ ای کیطرف سے نہیں ہے بلکہ اللہ کی طرف سے ہے۔ مولانا سید کلب جواد نے کہا کہ حدیث میں آیا ہےکہ اہل قم میں ایک مرد ہوگا جو لوگوں کو حق کی طرف بلائےگا جس کے گرد ایسے لوگ جمع ہونگے جو فولاد سے زیادہ طاقتور ہوں گے؛ علماء نے اس بات پر اتفاق کیا ہےکہ اس مرد سے مراد امام خمینی کی ذات ہے۔ جب کبھی بھی ایرانی حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے تو وہ اس سے زیادہ طاقتور بن کر ابھری ہیں [1]
آیت اللہ خامنہ ای عالمی سطح پر اتحاداور امن کے داعی ہیں
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کی حیات اور کارناموں پر آج دوروزہ سمینار کا آغاز جامعہ ہمدرد یونیورسٹی دہلی میں ہوا۔ افتتاحی پروگرام کا آغاز قاری طہ شاعری نے تلاوت قرآن کریم سے کیا ۔تلاوت کے بعد جامعہ ہمدرد کے طلبااور طالبات نے ترانہ پیش کیا۔اسکے بعد تمام معزز مہمانوں کی خدمت میں گل پیشی کی گی۔ افتتاحی تقریب میں استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے مجلس علماہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ ہندوستان میں پہلی بار رہبر انقلاب اسلامی کی ذات اور کارناموں پر اس طرح کا سیمینار منعقد ہورہاہے جو باعث مسرت ہے۔
رہبر انقلاب کی شخصیت اور کارناموں کی شناخت
ان شاء اللہ آیندہ بھی ایسے پروگرام منعقد ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کی ضرورت اس لیے محسوس کی گئی کیونکہ رہبر انقلاب کی شخصیت اور کارناموں سے ہندوستان کے عوام بہت کم واقف ہیں۔مولانانے مزید کہا کہ ایران دنیا کا سب سے زیادہ امن پسند ملک ہے مگر اسکے بارے میں غلط فہمیاں پھیلائی گئی ہیں۔ ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا: آیت اللہ خامنہ ای کا پیغام ہمیشہ امن، اتحاد اور اخوت کا رہا ہے اور آپ تمام فرقوں، مذاہب اور مسالک کے درمیان اتحاد کا پیغام دیتے ہیں۔مولانا نے کہاکہ ایران ہندوستان کا سچا دوست ہے اور امریکہ و اسرائیل ہمیشہ دوستی کے نام پر ڈسنے کا کام کرتےہیں اس لیے ہمارا ملک ان سے ہوشیار رہے۔ سید کلب جواد نے اپنے استقبالیہ کلمات میں تمام معزز مہمانوں کے ساتھ جامعہ ہمدرد اور ولایت فاونڈیشن کا شکریہ ادا کیا۔مولانانے تمام علما ،شعرا اور مقالہ نویس حضرات کا بھی استقبال کیا۔
استقبالیہ تقریر کے بعد آیت اللہ خامنہ ای کی چالیس کتابوں کی رسم رونمائی عمل میں آئی ۔ رسم رونمائی کے بعد جناب غلام علی حداد عادل سابق اسمبلی اسپیکر ایران،نے آیت اللہ خامنہ ای کی شخصیت اور کارناموں پر مفصل مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے ان نکات کی نشاندہی کی جن کی بنیاد پر ایران اور ہندوستان اپنے اقتصادی،فرہنگی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے بیان کیاکہ رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کی دلچسپی کی بنیاد پر ہی ہندوستان اور ایران کے درمیان تعلقات دن بہ دن مضبوط ہوتے جارہے ہیں اور مضبوط ہوتے رہینگے ۔چابہار اور دیگر معاہدے اس بات کی دلیل ہیں[2]۔
ہندوستان کے معروف عالم دین علامہ کلب جواد نقوی کی آیت اللہ اعرافی سے ملاقات
ہندوستان کے معروف عالم دین علامہ کلب جواد نقوی نے ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ اعرافی سے ملاقات کی ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے حوزہ نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان کے معروف عالم دین اور مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری حجۃ الاسلام والمسلمین سید کلب جواد نقوی نے ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ اعرافی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی ہے اور دینی مدارس کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
اس موقع پر آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ ہمیں برادران اہل سنت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے چاہئیں، اگرچہ اسلامی اتحاد و وحدت کا مطلب اہل سنت کے ساتھ باہمی تعاون ہے؛ لیکن ہمیں اپنے عقائد کو محفوظ رکھنا چاہیئے اور اپنے بچوں کو اصول دین کی تعلیم دینی چاہیئے۔ ایرانی مدارس کے سربراہ نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں اور شیعوں کی حفاظت کیلئے ایک مکمل لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے اور یہ لائحہ عمل ہر لحاظ سے کامل اور جامع ہونا چاہے۔
آیت اللہ علی رضا اعرافی نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں اچھے اقدامات ہوئے ہیں، لیکن بہتر اور اس سے بھی مؤثر قدم اٹھایا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ سال امام خمینیؒ کی تحریک آزادی کا 60واں سال ہے، امام خمینیؒ نے ساٹھ سال پہلے ہی اگلے ساٹھ سال کے لئے منصوبہ بنایا تھا۔
ہندوستان میں شیعوں کے لیے ایک عظیم مرکز
امام جمعہ قم نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ آج ہم ہندوستانی علماء کی عظمت سے دور ہو چکے ہیں، کہا کہ ہندوستان شیعوں کیلئے ایک عظیم مرکز رہا ہے، لیکن بدقسمتی سے آج ہمارا ان دنوں سے کافی فاصلہ ہو چکا ہے کہ جب یہ ملک تشیع کی پہچان ہوا کرتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حوزہ علمیه کی انتظامیہ پوری طرح سے لکھنؤ اور ہندوستان کے مدارس کو مضبوط کرنے کیلئے تیار ہے۔
ملاقات کے آغاز میں مجلس علمائے ہند کے سکریٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ ہم ہندوستان میں مسلمانوں اور شیعوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ہندوستانی پارلیمنٹ میں مسلم اراکین موجود ہیں، لیکن کوئی شیعہ نمائندہ نہیں ہے، ہندوستان میں اسلام اور شیعیت کے تحفظ کیلئے بہت سے اقدامات کئے جا چکے ہیں اور مزید کوششیں جاری ہیں [3]۔
انہدام جنت البقیع کےخلاف آن لائن احتجاجی پروگرام منعقد کیے جائیں
مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری نے تمام مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس بار انہدام جنت البقیع کے خلاف اور مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کے لئے ’آن لائن احتجاجی پروگرام ‘ منعقد کیے جائیں تاکہ استعماری طاقتوں اور سعودی عرب تک ہماری صدائے احتجاج پہونچ سکے۔
انہوں نے اپنی اپیل میں کہا کہ امسال کورونا وائرس کے پیش نظر تمام عبادت گاہیں بند ہیں، نمازیں گھروں میں پڑھی جارہی ہیں اور تمام تر اجتماعی مذہبی امور ملتوی کردیے گئے ہیں۔ مولانا نے کہاکہ ہر سال ۸ شوال کے دن پوری دنیا میں یوم انہدام جنت البقیع منایا جاتا تھا جس میں سعودی عرب کی جارحیت اور جنت البقیع کو مسمار کیئے جانے کے خلاف احتجاجات کئے جاتے تھے اور مگر اس بار کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈائون نافذ ہے ،لہذا ’ یوم انہدام جنت البقیع ‘ کا احتجاج بھی ۲۱ مئی ۲۰۲۱کو ’آن لائن ‘ کیا جائے گا ۔
سید کلب جواد نے کہا کہ ۸ شوال کے دن تمام ائمہ جمعہ و جماعت ، مذہبی و سماجی تنظیمیں و ادارے اقوام متحدہ ،وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر اور مقامی انتظامیہ کو میمورنڈم ضرور ارسال کریں۔
- یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پرسعودی عرب کی جارحیت کے خلاف آن لائن احتجاجی تقایر کی کلپ نشر کی جائیں۔
- یوم انہدام جنت البقیع کے دن واٹس ایپ گروپس، پرسنل اکائونٹ، فیس بک اسٹیٹس و دیگر سوشل ذرائع پر ’سعودی عرب مردہ باد‘کی ڈی پی لگائی جائے ۔( یا دیگر طریقے استعمال کئے جائیں)
- یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر تمام ائمہ جمعہ اور تمام مذہبی ،و سماجی تنظیمیں و ادارے نیز انفرادی طورپر اپنی صدائے احتجاج میمورنڈم کے ذریعہ اقوام متحدہ کے دفتر ،سفارت خانہ ٔ سعودی عرب دہلی اور مقامی انتظامیہ تک بذریعہ ایمیل ضرور پہونچائیں۔
- یوم انہدام جنت البقیع کے دن اپنے اپنے گھروں میں احتجاج کے مختلف طریقے اختیارکرتے ہوئے ان کی مناسب اور مؤثر تصاویر سوشل میڈیا پر نشر کی جائیں[4]۔
سید ابراہیم رئیسی تاریخِ ایران کے ایک کامیاب ترین صدر تھے
امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت نیز آیت الله ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھ دیگر شہید ہونے والے حضرات کی ترحیم کی مناسبت سے ادارۂ اہل بیت(ع) شناسی کی جانب سے کے مدرسۂ حجّتیہ قم میں ایک مجلسِ عزا منعقد ہوئی۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی تاریخِ ایران کے ایک کامیاب ترین صدر تھے۔ انہوں نے آیت الله ابراہیم رئیسی کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شیعہ اور سنی کتابوں کی متعدد روایات کی روشنی میں آیت الله رئیسی اور ان کے ہمسفر حضرات درجہء شہادت کے حامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں شہادت دو طرح کی ہے ایک شہادتِ حقیقی جو میدان قتال و جہاد میں حاصل ہوتی ہے اور دوسرے شہادتِ حکمیہ، جس کے متعدد مصداق روایات میں موجود ہیں۔ خدمتِ خلق کی راہ میں اور وہ بھی آگ سے جل کر آقائے رئیسی اور ان کے ساتھی شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔ مولانا نے آقائے رئیسی کے تقریباً تین سالہ دورِ حکومت میں اُن کی بہت سی خدمات پر روشنی ڈالی اور اُنہیں تاریخِ ایران کا ایک کامیاب ترین صدر قرار دیا [5]۔
غزہ جنگ کا اصل مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو جواز دیاہے
مسئلۂ فلسطین کی موجودہ صورتحال اور غزہ کے مظلوموں کی حمایت میں مخاطبہ کا انعقاد،مختلف علما کا خطاب ،طالبات نے کی شرکت۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ عالمی یوم قدس کی مناسبت سے مدرسۃ الزہرا واقع حسینیہ غفران مآبؒ میں ایک مخاطبہ کا انعقاد عمل میں آیا ،جس میں مختلف علمائے کرام نے مسئلۂ فلسطین کی موجودہ صورت حال اور استعماری طاقتوں کی مجرمانہ کاروائیوں کے بارے میں اظہار خیال کیا۔
مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے صدارتی تقریر کرتے ہوئے کہاکہ پیغمبر اسلام کی حدیث ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی مظلوم کو فریاد کرتے ہوئے سنے، خواہ فریادی کسی بھی دین اور عقیدے سے تعلق رکھتا ہو، اور وہ اس مظلوم کی فریاد کا جواب نہ دے تو وہ مسلمان نہیں ہے۔ اس حدیث کے تناظرمیں مسلم حکمرانوں کو بھلا کیا کہاجانا چاہیے؟
کیونکہ مظلوم فلسطینی مسلسل فریاد کررہے ہیں اور وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ یہ ان کی بے غیرتی، بزدلی اور بدترین غلامی کا نمونہ ہے۔ یہ مسلم حکمران فلسطین کے مظلوموں کے خلاف اسرائیل کی ہر ممکن مدد کررہے ہیں۔ بحر احمر میں حوثیوں کے حملوں کی وجہ سے اب امدادی سامان اردن کی بندرگاہ سے پہونچایا جا رہاہے۔ سعودی عرب اور دیگر مسلمان ملکوں سے امدادی سامان اسرائیل پہونچ رہاہے۔ یعنی جو بھکمری کا شکار ہیں وہ امداد سے محروم ہیں اور جو ظالم ہے اس کی بھرپور مدد کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت فلسطینیوں کی مدد تنہا شیعوں کی طرف سے ہورہی ہے خواہ وہ ایران ہو،حزب اللہ ہو، حوثی ہوں، یا پھر شام اور عراق کے گروپ ہوں۔ یہ تعلیمات محمدؐ و آل محمدؑ کا اثر ہے جو شیعہ مدد کررہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ اسرائیل کے اہداف کو سمجھناہے تو اس کے قومی جھنڈے کو دیکھیے۔ اس میں دو نیلی لکیریں ہیں۔ ایک اوپر اور دوسری نیچے کی طرف۔ایک لکیر سے مراد دریائے نیل ہے اور دوسری نیلی لکیر سے مراد دریائے فرات ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ نیل سے فرات تک جتنی بھی زمین ہے اس پر اسرائیل کا مالکانہ حق ہے۔ اب وہ عرب ملک جو اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں وہ جواب دیں کہ کیا وہ اس دعوے کو درست مانتے ہیں؟کیونکہ اس طرح مکہ مدینہ ،کربلا ،نجف اور عرب کے اکثر علاقوں پر اسرائیل اپنا حق جتلاتاہے۔ مولانا نے کہاکہ غزہ میں جو اسرائیلی ظلم جاری ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیاجاسکتا۔
اگر امریکہ اسلحہ کی سپلائی بند کردے تو اسرائیل اس جنگ میں کہیں نہیں ٹھہرے گا۔مگر ایک طرف تو امریکہ دکھاوے کے لئے اسرائیل کے ظلم کی مذمت کررہاہے اور دوسری طرف اس کو مسلسل ہتھیار سپلائی کئے جارہے ہیں ۔یاد رکھیے اس جنگ کا اصلی مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کو جنم دیا اور اس کے ناجائز وجود کو جائز ٹھہرانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی[6]۔
ہندوستان میں شیعیت کی تاریخ
ماہ محرم الحرام کی دوسری مجلس کو امام باڑہ غفران مآب میں خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے ہندوستان میں شیعیت کی تاریخ کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس زمانے میں بہت زیادہ سہولتیں دستیاب نہیں تھیں، اس وقت ہمارے بزرگوں نے تبلیغ دین کے لئے کس قدر زحمتیں برداشت کیں،ان کےبارے میں نوجوان نسل کو آگاہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہندوستان کی وہ پہلی شخصیت جو ہندوستان سے عراق تعلیم حاصل کرنے کے لئے گئی وہ حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید دلدار علی غفران مآبؒ کی تھی۔
جنہوں نے اس وقت تمام سفری صعوبتیں برداشت کرکے پانی کے راستے عراق کا سفر اختیار کیا ۔اس کے بعد وہ ایران بھی گئے اور وہاں بھی تعلیم حاصل کی۔ اجتہاد کے درجے پر فائز ہونے کے بعد وہ ہندوستان واپس تشریف لائے اور لکھنؤ کو اپنی تبلیغ کا مرکز قرار دیا۔ مولانانے کہاکہ ہمارے پاس آج جو کچھ بھی ہے وہ ہمارے علما کی محنتوں اور قربانیوں کا ثمرہ ہے ،اس لئے ہمیں اپنے علما کے خدمات کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
ہدایت اور نجات کے لئے در حسینؑ پر آنا ہوگا
سید جواد نے کہا کہ حسینؑ کی عزاداری کسی بادشاہ کی دولت کی مرہون منت نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ اودھ کے نوابوں نے اپنی دولت کے بل پر غیر مسلموں کو عزاداری اور تعزیہ داری کی طرف راغب کیا،سراسر غلط ہے، توکیا اندور اور جہاں بھی آج ہندو اور برادران اہل سنت عزاداری کرتے ہیں، انہیں بھی اودھ کی حکومت پیسے بھیجتی تھی؟ یہ صرف جھوٹ ہے۔
عزائے امام حسینؑ کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ ہندوستان ہی نہیں دنیا میں جہاں بھی عزاداری اور تعزیہ داری ہورہی ہے وہ قربانیٔ امام حسینؑ کی عظمت اور تاثیر کی بنیاد پر ہورہی ہے۔ عزاداری پر یہ اللہ کا لطف خاص ہے جس کی بنیاد پر آج تک عزائےامام حسینؑ فروغ پارہی ہے۔
حسین ہدایت کا چراغ
انہوں نے اپنی تقریر کے درمیان عزائے امام حسینؑ کی عظمت اور فضلیت کو بھی بیان کیا۔ مولانا نے کہا کہ پیغمبر اسلام نےفرمایاہے کہ :"میرا حسینؑ ہدایت کا چراغ اور نجات کی کشتی ہے"۔ اگر ہدایت اور نجات چاہیے تو درامام حسینؑ پر آنا ہوگا۔مجلس کے آخر میں مولانا نے کربلا کے میدان میں امام حسینؑ کے ورود کو بیان کیا۔ بنی اسد سے کربلا کی زمین کی خریداری اور ان سے کئی گئی وصیت پر تفصیلی روشنی ڈالی ،جس پر سامعین نے بے حد گریہ کیا [7]۔
حوالہ جات
- ↑ اسلام دشمن طاقتیں، ایران کو کمزور نہیں کرسکتیں-ur.imam-khomeini.ir/ur-شائع شدہ از: 5 فروری 2018ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2024ء۔
- ↑ آیت اللہ خامنہ ای عالمی سطح پر اتحاداور امن کے داعی ہیں- instantkhabar.com-شائع شدہ از: 29فروری 2019- اخذ شدہ بہ تاریخ : 17 جون 2024ء۔
- ↑ ہندوستان کے معروف عالم دین علامہ کلب جواد نقوی کی آیت اللہ اعرافی سے ملاقات-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 12 جون 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2024ء۔
- ↑ انہدام جنت البقیع کےخلاف ’آن لائن احتجاجی پروگرام ‘ منعقد کیے جائیں-taghribnews.com/ur- شائع شدہ از: 19 مئی 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جون 2024ء۔
- ↑ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی تاریخِ ایران کے ایک کامیاب ترین صدر تھے، مولانا سید کلب جواد نقوی-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 8 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جون 2024ء۔
- ↑ غزہ جنگ کا اصل مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو جواز دیاہے: مولانا کلب جواد نقوی-r.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 8 اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جون 2024ء۔
- ↑ ہدایت اور نجات کے لئے در حسینؑ پر آنا ہوگا: مولانا کلب جواد نقوی-dailyhindustanexpress.com- شائع شدہ از: 21 جولائی 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2024ء۔