ربیع الاول

ویکی‌وحدت سے
ربیع الاول.jpg

ربیع الاول قمری مہینوں کا تیسرا مہینہ ہے۔ ربیع کا مطلب ہے ربیع سے بہار۔ اس مہینے کو ربیع کہنے کی وجہ یہ ہے کہ موسم بہار میں پودے تازہ ہوتے ہیں اور اس مہینے کا نام بہار کے موسم میں پڑا۔ اس مہینے کے اہم واقعات میں حضرت محمد بن عبداللہ اور حضرت جعفر بن محمد صادق علیہما السلام کی ولادت اور حضرت حسن بن علی عسکری کی شہادت بھی شامل ہے۔ 8 ربیع الاوّل، امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کی سالگرہ اور شیعوں کی روایت کے مطابق حضرت مہدی کی امامت کے آغاز کے موقع پر ایران میں سرکاری تعطیل کا اعلان کیا گیا۔

واقعات

  • محمد بن عبداللہ خاتم الانبیاء کی ولادت (17 ربیع الاول، 1 عام الفیل) [1].
  • رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح حضرت خدیجہ سے ہوا، جو پہلی مسلمان خاتون تھیں، جو حضرت زہرا کی والدہ تھیں (10 ربیع الاول، 25 امل الفیل) [2].
  • شب المبیت اور ہجرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم (یکم ربیع الاول 1 ہجری)[3]۔
  • بارہویں شیعوں کے چھٹے امام اور اسماعیلیہ کے پانچویں امام امام جعفر صادق کی ولادت (17 ربیع الاول 83 ہجری) [4]۔
  • مدینہ میں امام حسین کی بیٹی سکینہ کی وفات (5 ربیع الاول 117ھ) [5]۔
  • فاطمہ معصومہ کی قم میں آمد (23 ربیع الاول 201 ہجری)
  • بارہویں شیعوں کے گیارہویں امام امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت (8 ربیع الاوّل 260ھ)

شیعوں کے 12ویں امام امام مہدی کی امامت کا آغاز (9 ربیع الاوّل، 260ھ) [6]۔

  • رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت؛
  • علی ابن ابی طالب کی شان میں ایک آیت کا نزول
  • 17 ربیع الاول – 1235ھ، اچھے میاں ماہروی، عالم دین، مصنف، شیخ طریقت کے وفات
  • 18 ربیع الاول – 602ھ، شمس الدین عبد العزیز جیلانی، محدث، واعظ، مدرس کے وفات
  • 22 ربیع الاول – 656ھ، محی الدین ابو نصر محمد جیلانی، قادری شیخ کے وفات
  • قم میں محمد بن احمد بن موسی مبرقع کی وفات
  • سکینہ بنت الحسین کی وفات؛
  • ہشام بن عبدالملک کی وفات؛
  • عبدالمطلب کی وفات؛
  • مختار ثقفی کی قیام؛
  • احمد بن حنبل کی وفات
  • ہارون الرشید کی خلافت
  • ہادی عباسی کی موت
  • یزید بن معاویہ کی موت
  • و...

حوالہ جات

  1. آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص۴۳
  2. قمی، عباس، وقایع الایام، ۱۳۸۹ش، ص 316
  3. مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۹، ص۶۰؛ یوسفی غروی، محمد هادی، موسوعة التاریخ الإسلامی، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص750
  4. مفید، الارشاد، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۱۸۰
  5. ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، ۱۴۱۵ق، ج۶۹، ص۲۱۸؛ ابن خلکان، وفیات الاعیان، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۳۹۶؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۷۴م ج۲، ص۱۹۷؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۹۶۷م، ج۷، ص۱۰۷
  6. مفید، الإرشاد، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۳۳۱؛عطاردی، مسند الإمام العسکری(ع)