ذاکر نائیک
ذاکر نائیک | |
---|---|
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1965 ء، 1343 ش، 1384 ق |
یوم پیدائش | 18اکتوبر |
پیدائش کی جگہ | ہندوستان |
مذہب | اسلام، سنی |
اثرات |
|
مناصب |
|
ذاکر نائیک(ذاکر عبد الکریم نائیک) ایک بھارتی مقرر ہیں جو تقابل ادیان اور مناظروں کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔ آپ پیشہ کے لحاظ سے ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں، تاہم 1991ء سے اسلام کی تبلیغ کی جانب اپنی مکمل توجہ دینی شروع کردی۔ ذاکر نائیک مسیحیت اور ہندو مت کے مذہبی رہنماؤں سے مناظروں کے لیے مشہور ہیں۔ بہت سے لوگوں نے آپ کے ہاتھ اسلام قبول کیا۔ آپ ممبئی میں اسلامی تحقیق سنٹر کے صدر ہیں اور اسلامی چینل "پیس ٹی وی" کے نام سے چلا رہے ہیں۔ نائیک حاضر جوابی اور مناظرہ میں دسترس رکھتے ہیں، ان کو عالمگیر شہرت مسیحی مناظر ولیم کیمپبل کے ساتھ مناظرہ سے حاصل ہوئی۔
سوانح عمری
ذاکر عبدالکریم نائیک 18 اکتوبر 1965ء کو بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر بمبئی میں پیدا ہوئے۔ پیشہ کے لحاظ سے ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں۔
تعلیم
کشن چند چیلا رام کالج میں تعلیم حاصل کی اور ٹوپی والا نینشل میڈیکل کالج اور بی وائے ایل نائر خیراتی ہسپتال سے میڈیسن پڑھی پھر ممبئی یونیورسٹی سے بیچلر آف میڈیسن اینڈ سرجری ( ایم بی بی ایس) کی سند پائی۔
حکومت کی طرف سے ان پر کزی نظر
ان کے ادارہ اسلامک ریسرچ اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو گذشتہ 6 سالوں میں برطانیہ، سعودی عرب اور مشرق وسطٰی سے تقریباً 15 کروڑ روپیہ حاصل ہوئے۔ اس لیے 2016ء میں بھارت کی حکومت نے ان کی تحقیقات کا حکم دیا تاکہ پتہ چلے کہ ان عطیات کو کن مصرف میں خرچ کیا گیا تھا۔
نظریات
بیسویں صدی میں مسلمانوں کے پڑھے لکھے طبقے کے اندر اسلام پسندی کی دوڑنے والی نئی لہر میں، سيد قطب اور سید ابو الاعلی مودودی کی مانند، ذاکر نائیک بھی اپنے اصل پیشے سے دور ہو کر اسلام کے مبلغ بن گئے۔ انہوں نے کسی بھی دینی مدرسے میں تعلیم حاصل نہیں کی اور فقہ، اصول، علم رجال اور قواعد حدیث جیسے روایتی دینی علوم کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتے۔
یہ افراد دین اسلام کے اصلی مآخذ یعنی قرآن و سنت کی طرف رجوع کے قائل ہیں اور یوں غیر مقلد ین کی کیٹگری میں آتے ہیں۔ ذاکر نائیک بظاہر کسی ایک اسلامی فرقے سے اپنے آپ کو منسوب نہیں سمجھتے اور وہ موجودہ فرقوں کو کتاب و سنت کی طرف لوٹنے کی دعوت دیتے نظر آتے ہیں جو کہ سلفیت کا شعار ہے۔ تاہم ذاکر نائیک کا مولانا مودودی اور سید قطب کے ساتھ فرق یہ ہے کہ ان دو نے مسلمان طبقوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے، جبکہ ذاکر نائیک کی شہرت، غير مسلموں کو مائل بہ اسلام کرنے کے حوالے سے ہے۔
ذاکر نے اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا (داعش) کو "اینٹی اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا" (عراق و شام کی اسلام دشمن ریاست) قرار دیا اور کہا کہ اسلام کے دشمن داعش کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں ISIS نہیں کہنا چاہیے، ہمیں AISIS کہنا چاہیے۔ کیوں کہ وہ اسلام مخالف ہیں۔ میں دنیا کے تمام مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسلم میڈیا سے بھی درخواست کرتا ہوں۔
براہ کرم حملہ کرنے میں اسلام کے دشمنوں کی مدد نہ کریں، انھوں نے مزید کہا، "اگر آپ تصدیق کریں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ میں مکمل طور پر دہشت گردی کے مخالف ہوں۔ میں کسی بھی بے گناہ انسان کو قتل کرنے کے مکمل خلاف ہوں۔ اس لیے یہ کہنا درست نہیں کہ داعش یا اسلامک اسٹیٹ نے شامی یا عراقی بے گناہوں کو قتل کیا ہے۔
دبئی میں اپنی ایک دوسری تقریر میں انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ اسلام دشمن ریاست (داعش) انہیں قتل کرتی ہے جیسا کہ قرآن اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جس نے کسی بے گناہ کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور جس نے ایک انسان کو بچایا، اس کا یہ بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔
قرآن پاک انسانیت کے تمام مسائل کا حل ہے
ڈاکٹر ذاکر نائیک نےگزشتہ رات بادشاہی مسجد میں عوامی اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ دنیا میں لوگ قتل ہو رہے ہیں،غزہ میں کیا ہو رہا ہے؟یہ سب قرآن مجید سے دوری کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ انہون کا کہنا تھا کہ اگر ہم اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی تعلیمات پر عمل کریں تو دنیا میں پھر نمبرون ہوسکتے ہیں، اللہ چاہے تو وہ انسان کے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے ، اللہ شرک کو کبھی معاف نہیں کرتا، انسانوں کے مسائل اور مشکلات کا حل قرآن بتاتا ہے، قرآن انسانیت کے تمام مسائل کا حل ہے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مزید کہا کہ انسانوں کو نیکی کے کاموں میں مقابلہ کرنا چاہئے،دنیا میں دہشت گردی عام ہے،ایک بے گناہ انسان کا قتل انسانیت کا قتل ہے، قرآن میں دہشت گردی کے خاتمے کا حل موجود ہے، قرآن دنیا میں نا انصافی کا حل دیتا ہے، قرآن دنیا کو نشے سے نجات کا حل بتاتا ہے، قرآن انسانیت کو سکون فراہم کرنے کا حل دیتا ہے [1]۔
مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں
مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔ لاہور میں تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد میں خطاب کرکے خوش ہوں اور پاکستانیوں کی والہانہ محبت کا بے حد مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا آج جوحال ہے وہ آپس کے لڑائی جھگڑے کی وجہ سے ہے، ہم تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں[2]۔
سرگرمیاں
1987ء میں ذاکر نائیک کی ملاقات احمد دیدات کے ساتھ ہوئی۔ احمد دیدات شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے اسلامی مبلغ تھے جنہوں نے اسلام اور عیسائیت کے باہمی تقابل کے ذریعے اسلام کا پرچار کیا، جن کی انگریزی زبان میں تقاریر نے ذاکر نائیک کو متاثر کیا۔ چار سال کا مختصر عرصہ ذاکر نائیک نے قرآن و سنت کے مطالعے پر لگایا اور یوں سنہ 1991ء میں بمبئی میں ہی اسلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارے کی بنیاد رکھ دی اور تبلیغی سلسلہ شروع کر دیا۔
سنہ 2016ء میں بنگلہ دیش میں ایک بمب بلاسٹ کے بعد جس کے ایک مجرم کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ ذاکر نائیک سے متاثر تھا، انڈین حکومت نے ذاکر نائیک کی شہریت معطل کر دی۔ کچھ عرصہ تک وہ سعودی عرب رہے، لیکن جلد ہی ملائیشیا منتقل ہو گئے۔ فی الحال وہ ملائیشیا میں زندگی گزار رہے ہیں، انڈین حکومت نے حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، جسے مہاتیر محمد نے رد کر دیا ہے۔ ذاکر نائیک کی اہلیہ فرحت ذاکر اور بیٹا فارق ذاکر بھی مذہبی تبلیغی میدان میں سرگرم عمل ہیں۔
تبلیغی سرگرمیاں
تیز زبان، مضبوط حافظہ اور انگریزی زبان پر عبور، تین اہم خصوصیات ہیں جنہیں بروئے کار لاتے ہوئے، ذاکر نائیک ایک بین الاقوامی مبلغ کے طور پر سامنے آئے۔ آپ ایک مضبوط مناظر ہیں اور اپنے موقف پر دلائل دینے کے لیے بڑی تیزی کے ساتھ شواہد پیش کرتے ہیں جس سے سامعین دنگ رہ جاتے ہیں۔
ان کی اپنی ویب سائیٹ پر موجود تعارفی نوٹ کے مطابق ذاکر نائیک نے اب تک 2000 سے زیادہ لیکچرز عوامی سطح پر دیے ہیں۔ ان کا یہ لیکچرز انڈیا سمیت، امریکہ، کینیڈا، برطانیہ ، اٹلی، فرانس، ترکی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، بحرین، عمان، مصر ، یمن ، آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ ، جنوبی افریقہ ، بوٹسوانا ، نائيجریا ، گھانا ، گیمبیا ، الجزائر ، مراکش ، سری لنکا ، برونائی ، ملائیشیا ، سنگاپور ، انڈونیشیا ، ہانگ کانگ ، چین ، جاپان ، جنوبی کوریا ، تھائی لینڈ ، گیانا ، ٹرینیڈاڈ ، ماريشيس، مالدیپ اور بہت سے دوسرے ممالک میں دیے گئے ہیں[3]۔
ذاکر نائیک نے سنہ ۱۹۹۱ میں اسلامی ریسرچ فاونڈیشن نامی ایک ادارہ قائم کیا، اس کی آفیشل ویب سائیٹ http://www.irf.net/. بند پڑی ہے، تاہم ذاکر نائیک کی اپنی ویب سائیٹ( http://www.zakirnaik.com) سرگرم ہے۔ البتہ فیس بک پر اس ادارے کا پیج موجود ہے۔ اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تابحال اس پیج کے فالورز کی تعداد فقط ستاون ہزار ہے،[8] جو خود ذاکر نائیک کے اپنے صفحے کی نسبت کچھ بھی نہیں ہیں۔ جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق ، اس ادارے کی فنڈنگ کروڑوں میں ہوتی ہے۔[9] اس ادارے کے فیس بک پیج پر تحقیقی مواد کم بلکہ ناپید جبکہ ترویجی مواد زیاد ہے۔ زیادہ تر موضوعات میں سائنس اور مذہب کے باہمی رابطے یا پھر مغربی پالیسیوں کے خلاف آگہی یا معلومات دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
Facebook پر ذاکر نائیک کے پیج /صفحے کو لائیک کرنے والوں کی تعداد ۲۲ ملین ہے،[10] جبکہ twiter پر یہ تعداد ۱۸ ہزار بمشکل بنتی ہے۔[11] اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عوام اور خواص کے درمیان ذاکر نائیک کی مقبولیت کا تناسب کتنا ہے۔
پیس ٹی وی ( peac tv ) ذاکر نائیک کا ایجاد کردہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک ہے، جس کی براہ راست نشریات انگلش، اردو، بنگلا اور چینی زبان میں جاری و ساری ہیں۔ یہ اسلامی چینل 24 گھنٹے اپنے ٹیلی ویژن پروگرام "فری ٹو ائیر" کنڈیشن میں نشر کرتا ہے۔ اس چینل کے ٹیلی ویژن پروگراموں میں بین الاقوامی شہرت یافتہ اسکالرز اور مقررین شامل ہیں۔یہ نیٹ ورک اب ایشیاء ، مشرق وسطی ، یورپ ، افریقہ ، آسٹریلیا اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے بہت سے حصوں میں سیٹلائٹ ، گوگل پلے اسٹور ، ایپ اسٹور ، اور پیس ٹی وی کی ویب سائٹ www.peacetv کے ذریعے دنیا کے 125 سے زیادہ ممالک میں دستیاب ہے۔
پیس ٹی وی انگریزی زبان میں 2006 میں شروع کیا گیا تھا۔ پھر دوسری زبانیں شامل کی گئیں ، 2009 میں اردو ، 2011 میں بنگلہ دیشی ، اور 2015 میں چینی زبان کو شامل کر لیا گیا
علمی آثار
- بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں
- اسلام اور ہندومت (ایک تقابلی مطالعہ)
- اسلام میں خواتین کے حقوق … جدید یا فرسودہ؟
- اسلام پر چاليس(40) اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب
- مذاہب عالم ميں تصور خدا اور اسلام کے بارے میں غیر مسلموں کے بیس سوال۔
حوالہ جات
- ↑ قرآن پاک انسانیت کے تمام مسائل کا حل ہے:ڈاکٹر ذاکر نائیک-nawaiwaqt.com.pk- شائع شدہ از: 13 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت سکتے ہیں، ذاکر نائیک-nawaiwaqt.com.pk- شائع شدہ از: 13 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ DR ZAKIR NAIK۔zakirnaik.com-اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔