سید کلب جواد نقوی
سید کلب جواد نقوی
اسلام دشمن طاقتیں، ایران کو کمزور نہیں کرسکتیں
پردے کا حکم امام خمینی یا امام خامنہ ای کیطرف سے نہیں ہے بلکہ اللہ کی طرف سے ہے۔ لکھنؤ سے ملنے والی رپورٹ کے مطابق، ایران میں حالیہ دنوں میں رونما ہونے والے واقعات پر لکھنؤ کی شاہی آصفی مسجد کے امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا ہے کہ ایران میں جو واقعات رونما ہوئے ہیں اس کو استعماری اور اسلام دشمن طاقتیں غلط طریقہ سے پیش کر رہی ہیں۔
لکھنؤ کے امام جمعہ کا کہنا تھا کہ چھوٹے چھوٹے واقعات کو اسلام دشمن میڈیا ایسے ہائیلائٹ کر رہا ہے کہ جیسے ایرانی عوام وہاں کی حکومت کےخلاف مظاہرے کر رہی ہو جبکہ حقیقت یہ ہےکہ چند چھوٹے چھوٹے مظاہرے مہنگائی کےخلاف ہوئے ہیں جس کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل جیسی طاقتیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: مظاہرے میں ایک عورت کے برقعہ اتارنے کے ویڈیو کو اسلام دشمن میڈیا جس طرح ہائیلائٹ کر رہا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہےکہ میڈیا کے مقاصد کیا ہیں۔ مہنگائی کے خلاف ہو رہے مظاہرے میں برقعہ اتارنے کے ویڈیو کو اس قدر ہائیلائٹ کرنا کیا واضح کرتا ہے؟
سید حیدر رضوی کی اس رپورٹ کے مطابق، مولانا نے کہا کہ پردے کا حکم امام خمینی یا امام خامنہ ای کیطرف سے نہیں ہے بلکہ اللہ کی طرف سے ہے۔ مولانا سید کلب جواد نے کہا کہ حدیث میں آیا ہےکہ اہل قم میں ایک مرد ہوگا جو لوگوں کو حق کی طرف بلائےگا جس کے گرد ایسے لوگ جمع ہونگے جو فولاد سے زیادہ طاقتور ہوں گے؛ علماء نے اس بات پر اتفاق کیا ہےکہ اس مرد سے مراد امام خمینی کی ذات ہے۔ جب کبھی بھی ایرانی حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے تو وہ اس سے زیادہ طاقتور بن کر ابھری ہیں [1]
ہندوستان کے معروف عالم دین علامہ کلب جواد نقوی کی آیت اللہ اعرافی سے ملاقات
ہندوستان کے معروف عالم دین علامہ کلب جواد نقوی نے ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ اعرافی سے ملاقات کی ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے حوزہ نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان کے معروف عالم دین اور مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری حجۃ الاسلام والمسلمین سید کلب جواد نقوی نے ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ اعرافی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی ہے اور دینی مدارس کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
اس موقع پر آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ ہمیں برادران اہل سنت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے چاہئیں، اگرچہ اسلامی اتحاد و وحدت کا مطلب اہل سنت کے ساتھ باہمی تعاون ہے؛ لیکن ہمیں اپنے عقائد کو محفوظ رکھنا چاہیئے اور اپنے بچوں کو اصول دین کی تعلیم دینی چاہیئے۔ ایرانی مدارس کے سربراہ نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں اور شیعوں کی حفاظت کیلئے ایک مکمل لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے اور یہ لائحہ عمل ہر لحاظ سے کامل اور جامع ہونا چاہے۔
آیت اللہ علی رضا اعرافی نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں اچھے اقدامات ہوئے ہیں، لیکن بہتر اور اس سے بھی مؤثر قدم اٹھایا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ سال امام خمینیؒ کی تحریک آزادی کا 60واں سال ہے، امام خمینیؒ نے ساٹھ سال پہلے ہی اگلے ساٹھ سال کے لئے منصوبہ بنایا تھا۔
ہندوستان میں شیعوں کے لیے ایک عظیم مرکز
امام جمعہ قم نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ آج ہم ہندوستانی علماء کی عظمت سے دور ہو چکے ہیں، کہا کہ ہندوستان شیعوں کیلئے ایک عظیم مرکز رہا ہے، لیکن بدقسمتی سے آج ہمارا ان دنوں سے کافی فاصلہ ہو چکا ہے کہ جب یہ ملک تشیع کی پہچان ہوا کرتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حوزہ علمیه کی انتظامیہ پوری طرح سے لکھنؤ اور ہندوستان کے مدارس کو مضبوط کرنے کیلئے تیار ہے۔
ملاقات کے آغاز میں مجلس علمائے ہند کے سکریٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ ہم ہندوستان میں مسلمانوں اور شیعوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ہندوستانی پارلیمنٹ میں مسلم اراکین موجود ہیں، لیکن کوئی شیعہ نمائندہ نہیں ہے، ہندوستان میں اسلام اور شیعیت کے تحفظ کیلئے بہت سے اقدامات کئے جا چکے ہیں اور مزید کوششیں جاری ہیں [2]۔
انہدام جنت البقیع کےخلاف آن لائن احتجاجی پروگرام منعقد کیے جائیں
مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری نے تمام مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس بار انہدام جنت البقیع کے خلاف اور مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کے لئے ’آن لائن احتجاجی پروگرام ‘ منعقد کیے جائیں تاکہ استعماری طاقتوں اور سعودی عرب تک ہماری صدائے احتجاج پہونچ سکے۔
انہوں نے اپنی اپیل میں کہا کہ امسال کورونا وائرس کے پیش نظر تمام عبادت گاہیں بند ہیں، نمازیں گھروں میں پڑھی جارہی ہیں اور تمام تر اجتماعی مذہبی امور ملتوی کردیے گئے ہیں۔ مولانا نے کہاکہ ہر سال ۸ شوال کے دن پوری دنیا میں یوم انہدام جنت البقیع منایا جاتا تھا جس میں سعودی عرب کی جارحیت اور جنت البقیع کو مسمار کیئے جانے کے خلاف احتجاجات کئے جاتے تھے اور مگر اس بار کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈائون نافذ ہے ،لہذا ’ یوم انہدام جنت البقیع ‘ کا احتجاج بھی ۲۱ مئی ۲۰۲۱کو ’آن لائن ‘ کیا جائے گا ۔
سید کلب جواد نے کہا کہ ۸ شوال کے دن تمام ائمہ جمعہ و جماعت ، مذہبی و سماجی تنظیمیں و ادارے اقوام متحدہ ،وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر اور مقامی انتظامیہ کو میمورنڈم ضرور ارسال کریں۔
- یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پرسعودی عرب کی جارحیت کے خلاف آن لائن احتجاجی تقایر کی کلپ نشر کی جائیں۔
- یوم انہدام جنت البقیع کے دن واٹس ایپ گروپس، پرسنل اکائونٹ، فیس بک اسٹیٹس و دیگر سوشل ذرائع پر ’سعودی عرب مردہ باد‘کی ڈی پی لگائی جائے ۔( یا دیگر طریقے استعمال کئے جائیں)
- یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر تمام ائمہ جمعہ اور تمام مذہبی ،و سماجی تنظیمیں و ادارے نیز انفرادی طورپر اپنی صدائے احتجاج میمورنڈم کے ذریعہ اقوام متحدہ کے دفتر ،سفارت خانہ ٔ سعودی عرب دہلی اور مقامی انتظامیہ تک بذریعہ ایمیل ضرور پہونچائیں۔
- یوم انہدام جنت البقیع کے دن اپنے اپنے گھروں میں احتجاج کے مختلف طریقے اختیارکرتے ہوئے ان کی مناسب اور مؤثر تصاویر سوشل میڈیا پر نشر کی جائیں[3]۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی تاریخِ ایران کے ایک کامیاب ترین صدر تھے
امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت نیز آیت الله ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھ دیگر شہید ہونے والے حضرات کی ترحیم کی مناسبت سے ادارۂ اہل بیت(ع) شناسی کی جانب سے کے مدرسۂ حجّتیہ قم میں ایک مجلسِ عزا منعقد ہوئی۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی تاریخِ ایران کے ایک کامیاب ترین صدر تھے۔ انہوں نے آیت الله ابراہیم رئیسی کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شیعہ اور سنی کتابوں کی متعدد روایات کی روشنی میں آیت الله رئیسی اور ان کے ہمسفر حضرات درجہء شہادت کے حامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں شہادت دو طرح کی ہے ایک شہادتِ حقیقی جو میدان قتال و جہاد میں حاصل ہوتی ہے اور دوسرے شہادتِ حکمیہ، جس کے متعدد مصداق روایات میں موجود ہیں۔ خدمتِ خلق کی راہ میں اور وہ بھی آگ سے جل کر آقائے رئیسی اور ان کے ساتھی شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔ مولانا نے آقائے رئیسی کے تقریباً تین سالہ دورِ حکومت میں اُن کی بہت سی خدمات پر روشنی ڈالی اور اُنہیں تاریخِ ایران کا ایک کامیاب ترین صدر قرار دیا [4]۔
غزہ جنگ کا اصل مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو جواز دیاہے
مسئلۂ فلسطین کی موجودہ صورتحال اور غزہ کے مظلوموں کی حمایت میں مخاطبہ کا انعقاد،مختلف علما کا خطاب ،طالبات نے کی شرکت۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ عالمی یوم قدس کی مناسبت سے مدرسۃ الزہرا واقع حسینیہ غفران مآبؒ میں ایک مخاطبہ کا انعقاد عمل میں آیا ،جس میں مختلف علمائے کرام نے مسئلۂ فلسطین کی موجودہ صورت حال اور استعماری طاقتوں کی مجرمانہ کاروائیوں کے بارے میں اظہار خیال کیا۔
مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے صدارتی تقریر کرتے ہوئے کہاکہ پیغمبر اسلام کی حدیث ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی مظلوم کو فریاد کرتے ہوئے سنے، خواہ فریادی کسی بھی دین اور عقیدے سے تعلق رکھتا ہو، اور وہ اس مظلوم کی فریاد کا جواب نہ دے تو وہ مسلمان نہیں ہے۔ اس حدیث کے تناظرمیں مسلم حکمرانوں کو بھلا کیا کہاجانا چاہیے؟
کیونکہ مظلوم فلسطینی مسلسل فریاد کررہے ہیں اور وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ یہ ان کی بے غیرتی، بزدلی اور بدترین غلامی کا نمونہ ہے۔ یہ مسلم حکمران فلسطین کے مظلوموں کے خلاف اسرائیل کی ہر ممکن مدد کررہے ہیں۔ بحر احمر میں حوثیوں کے حملوں کی وجہ سے اب امدادی سامان اردن کی بندرگاہ سے پہونچایا جا رہاہے۔ سعودی عرب اور دیگر مسلمان ملکوں سے امدادی سامان اسرائیل پہونچ رہاہے۔ یعنی جو بھکمری کا شکار ہیں وہ امداد سے محروم ہیں اور جو ظالم ہے اس کی بھرپور مدد کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت فلسطینیوں کی مدد تنہا شیعوں کی طرف سے ہورہی ہے خواہ وہ ایران ہو،حزب اللہ ہو، حوثی ہوں، یا پھر شام اور عراق کے گروپ ہوں۔ یہ تعلیمات محمدؐ و آل محمدؑ کا اثر ہے جو شیعہ مدد کررہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ اسرائیل کے اہداف کو سمجھناہے تو اس کے قومی جھنڈے کو دیکھیے۔ اس میں دو نیلی لکیریں ہیں۔ ایک اوپر اور دوسری نیچے کی طرف۔ایک لکیر سے مراد دریائے نیل ہے اور دوسری نیلی لکیر سے مراد دریائے فرات ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ نیل سے فرات تک جتنی بھی زمین ہے اس پر اسرائیل کا مالکانہ حق ہے۔ اب وہ عرب ملک جو اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں وہ جواب دیں کہ کیا وہ اس دعوے کو درست مانتے ہیں؟کیونکہ اس طرح مکہ مدینہ ،کربلا ،نجف اور عرب کے اکثر علاقوں پر اسرائیل اپنا حق جتلاتاہے۔ مولانا نے کہاکہ غزہ میں جو اسرائیلی ظلم جاری ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیاجاسکتا۔
اگر امریکہ اسلحہ کی سپلائی بند کردے تو اسرائیل اس جنگ میں کہیں نہیں ٹھہرے گا۔مگر ایک طرف تو امریکہ دکھاوے کے لئے اسرائیل کے ظلم کی مذمت کررہاہے اور دوسری طرف اس کو مسلسل ہتھیار سپلائی کئے جارہے ہیں ۔یاد رکھیے اس جنگ کا اصلی مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کو جنم دیا اور اس کے ناجائز وجود کو جائز ٹھہرانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی[5]۔
- ↑ اسلام دشمن طاقتیں، ایران کو کمزور نہیں کرسکتیں-ur.imam-khomeini.ir/ur-شائع شدہ از: 5 فروری 2018ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2024ء۔
- ↑ ہندوستان کے معروف عالم دین علامہ کلب جواد نقوی کی آیت اللہ اعرافی سے ملاقات-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 12 جون 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2024ء۔
- ↑ انہدام جنت البقیع کےخلاف ’آن لائن احتجاجی پروگرام ‘ منعقد کیے جائیں-taghribnews.com/ur- شائع شدہ از: 19 مئی 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جون 2024ء۔
- ↑ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی تاریخِ ایران کے ایک کامیاب ترین صدر تھے، مولانا سید کلب جواد نقوی-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 8 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جون 2024ء۔
- ↑ غزہ جنگ کا اصل مجرم امریکہ ہے جس نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو جواز دیاہے: مولانا کلب جواد نقوی-r.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 8 اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جون 2024ء۔