"سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22: سطر 22:
'''سید علی شرف الدین موسوی''' کی شخصیت کو [[پاکستان]] میں احترام کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ آپ اس دور کے ایک مصلح اور اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں۔ آپ [[قرآن]] اور [[اسلام |اسلام ناب محمدی]] کی دعوت دینے والے افراد میں سے ہیں۔ آج بھی سید علی شرف الدین موسوی پاکستان میں فرقہ بندی اور مذہبی اختلافات کی بجائے صرف اسلام کی طرف دعوت دینے  علماء میں سے ہیں۔ شرف الدین نے انبیاء اور آئمہ علیہم السلام کے بارے میں کتابیں تالیف کی ہے اورشیعوں کی بعض اہم کا کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا ہے۔
'''سید علی شرف الدین موسوی''' کی شخصیت کو [[پاکستان]] میں احترام کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ آپ اس دور کے ایک مصلح اور اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں۔ آپ [[قرآن]] اور [[اسلام |اسلام ناب محمدی]] کی دعوت دینے والے افراد میں سے ہیں۔ آج بھی سید علی شرف الدین موسوی پاکستان میں فرقہ بندی اور مذہبی اختلافات کی بجائے صرف اسلام کی طرف دعوت دینے  علماء میں سے ہیں۔ شرف الدین نے انبیاء اور آئمہ علیہم السلام کے بارے میں کتابیں تالیف کی ہے اورشیعوں کی بعض اہم کا کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا ہے۔
==سوانح عمری==
==سوانح عمری==
سید علی شرف الدین بن سید محمد بن سید حسن موسوی کی جائے پیدائش بلتستان کے ایک گاؤں چھورکاہ محلہ علی آباد ضلع شیگر کی ہے، جو مشہور پہاڑی چوٹی کے ٹو کے گردونواح کی ایک وادی ہے۔ ان کی سنہ پیدائش 1360ھ (1942ء) ہے۔ آپ بلتستان کے ایک شیعہ سادات کے مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ موسوی سید ہونے کی وجہ سے اپنے نام کے ساتھ موسوی لکھتے ہیں۔ آپ نے ا قرآن مجید و عربی زبان اور ابتدائی تعلیم اپنے علاقے بلتستان، شمالی پاکستان، سے حاصل کی۔تقریبا 13 سال آبائی گاؤں میں مقیم رہے،ساتھ ہی چوتھی جماعت تک اسکول کی تعلیم بھی حاصل کی۔ اس کے بعد اعلیٰ اسلامی تعلیم کے حصول کے لیے لاہور جانے کا فیصلہ کیا <ref> سید علی شرف الدین موسوی، افق گفتگو، 1424ق، ص45</ref>۔
شرف الدین کی جائے پیدائش بلتستان کے گاؤں چھورکاہ محلہ علی آباد ضلع شگر کی ہے، جو مشہور پہاڑی چوٹی کے ٹو کے گردونواح کی ایک وادی ہے۔ آپ سنہ پیدائش 1360ھ (1942ء) ہے۔ آپ بلتستان کے ایک شیعہ سادات کے مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ نے قرآن و عربی زبان اور ابتدائی تعلیم اپنے علاقے بلتستان سے حاصل کی۔ آپ تقریبا 13 سال آبائی گاؤں میں زندگی کی، ساتھ ہی چوتھی جماعت تک مروجہ تعلیم بھی حاصل کی۔ اس کے بعد اعلیٰ اسلامی تعلیم کے حصول کے لیے لاہور جانے کا فیصلہ کیا۔


== تعلیم ==
== تعلیم ==

نسخہ بمطابق 16:20، 1 نومبر 2023ء

سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی
پورا نامسید علی شرف الدین موسوی بلتستانی
دوسرے نامشرف الدین
ذاتی معلومات
یوم پیدائش19
پیدائش کی جگہپاکستان
اساتذہسید ذیشان حیدر جوادی، آیت اللہ باقر الصدر و آیت اللہ خوئی
شاگردشیخ محمد حسن جلال الدین
مذہباسلام شیعہ، شیعہ
اثرات
  • امام و امت قرآن میں، دار الثقافہ سے عروۂ الوثقی تک و قرآن سے پوچھو
مناصب
  • دار ثقافہ اسلامیہ پاکستان

سید علی شرف الدین موسوی کی شخصیت کو پاکستان میں احترام کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ آپ اس دور کے ایک مصلح اور اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں۔ آپ قرآن اور اسلام ناب محمدی کی دعوت دینے والے افراد میں سے ہیں۔ آج بھی سید علی شرف الدین موسوی پاکستان میں فرقہ بندی اور مذہبی اختلافات کی بجائے صرف اسلام کی طرف دعوت دینے علماء میں سے ہیں۔ شرف الدین نے انبیاء اور آئمہ علیہم السلام کے بارے میں کتابیں تالیف کی ہے اورشیعوں کی بعض اہم کا کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا ہے۔

سوانح عمری

شرف الدین کی جائے پیدائش بلتستان کے گاؤں چھورکاہ محلہ علی آباد ضلع شگر کی ہے، جو مشہور پہاڑی چوٹی کے ٹو کے گردونواح کی ایک وادی ہے۔ آپ سنہ پیدائش 1360ھ (1942ء) ہے۔ آپ بلتستان کے ایک شیعہ سادات کے مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ نے قرآن و عربی زبان اور ابتدائی تعلیم اپنے علاقے بلتستان سے حاصل کی۔ آپ تقریبا 13 سال آبائی گاؤں میں زندگی کی، ساتھ ہی چوتھی جماعت تک مروجہ تعلیم بھی حاصل کی۔ اس کے بعد اعلیٰ اسلامی تعلیم کے حصول کے لیے لاہور جانے کا فیصلہ کیا۔

تعلیم

جامع المنتظر میں تعلیم

1956 عیسوی میں آپ نے بلتستان سے لاہور کا سفر کیا اور وہاں جامعہ المنتظر میں داخلہ لیا وہاں پر عربی زبان نیز دیگر دینی علوم کی مزید تعلیم حاصل کی [1]۔

عراق کا سفر اور تعلیم

آپ حصول علم کے لیے 1958 عیسوی کو نجف اشرف عراق پہنچے وہاں حوزہ علمیہ نجف میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخلہ لیا۔ آپ نے وہاں جن علماء سے استفادہ کیا ان میں ذیشان حیدر جوادی سے فلسفہ و ادب، آیت اللہ شیخ صدرا البادکوبی سے نیز آیت اللہ سید مسلم حلی سے کفایہ پڑھا۔آیت اللہ شیخ محسن آصفی کے پاس آپ نے منطق اور فلسفیہ پڑھا اور شیخ راستی کے پاس مکاتب پڑھا۔آیت اللہ شیخ تسخیری سے اقتصادنا و فلسفتنا کے دروس لیے اور آیت اللہ شیخ صادقی تہرانی سے تفسیر قرآن کے دروس لیے ،اور یہیں سے قرآن فہمی اور قرآنی دعوت کا شوق پیدا ہوا۔آیت اللہ سید کوکبی کے پاس رسائل کے درس میں شرکت کی۔آپ نے آیت اللہ سید خوئی اور آیت اللہ سید باقر صدر کے بحث خارج میں شرکت کی نیز باقر الصدر سے فقہ و اصول اور تدقیق میں استفادہ کیا۔آیت اللہ باقر الصدر سے کافی متاثر ہوئے اور انہی کی پیروی کرتے ہوئے وحدت اسلامی کے لیے بعد میں آپ نے کام کیا،نیز باقر الصدر کی تفسیر موضوعی کا اردو ترجمہ کیا [2]۔

اساتذہ

علی شرف الدین نے حوزہ علمیہ قم اور حوزہ علمیہ نجف میں جن علماء و مجتہدین سے دینی تعلیم حاصل کیں ان کے نام یہ ہیں:

  • سید ذیشان حیدر جوادی
  • آیت اللہ باقر الصدر
  • آیت اللہ خوئی
  • آیت اللہ مشکینی
  • آیت اللہ صدرا البادکوبی
  • آیت اللہ سید مسلم الحلی
  • آیت اللہ محسن آصفی
  • آیت اللہ راستی
  • آیت اللہ کوکبی
  • آیت اللہ صادقی تھرانی
  • آیت اللہ محمد علی تسخیری
  • آیت اللہ کاظم حائری
  • آیت اللہ خمینی
  • آیت اللہ آصف محسنی
  • آیت اللہ شیخ عباس قوچانی
  • آیت اللہ حسین حلی
  • آیت اللہ محسن الحکیم [3]۔

پاکستان واپسی اور دینی خدمات

1971 عیسوی میں علی شرف الدین اپنے وطن واپس لوٹے اور بلتستان میں مذھب اثناعشری کی تبلیغ اور دینی علوم کی تدریس میں مشغول ہوگئے۔اور آپ نے وہاں جمعہ پڑھانے کا اہتمام بھی کیا اور آپ کی کاوش سے جامع محمدی قائم کی گئی نیز ایک مدرسہ بنام مدرسہ امام علی کی بنیاد رکھی تاکہ علوم قرآن اور عقائد اسلامی کی تعلیم دی جا سکے۔آپ وہاں 1979 تک موجود رہے [4]۔

ایران کا سفر اور تعلیم

پھر 1979 عیسوی میں آپ نے اپنی دینی تعلیم کو جاری رکھنے کا عزم کیا اور اسی لیے قم گئے۔وہاں حوزہ علمیہ قم میں داخل ہوگئے اور آیت اللہ شیخ کاظم حائری کے درس اصول اور آیت اللہ شیخ مشکینی کے بحث خارج کے دروس میں شریک ہوئے [5]۔

دارالثقافہ الاسلامیہ کراچی کی تاسیس

سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی تقریباً 14 سال کے بعد جب نجف اشرف سے پاکستان آئے، آغا صاحب نے جس ادارے کی بنیاد ڈالی اس کا نام دارالثقافہ الاسلامیہ ہے،اس اداراے کی بنیاد 1405 ہجری میں رکھی گئ،اور 1420 ہجری میں یہ ادارہ بند ہوگیا، یہ ادارے اپنے قیام سے اب تک کسی قسم سے بھی مرجعییت کے ذیر تسلط نہیں رہا اور نہ اس ادارے کو چلانے کے لیے کسی قسم کے خمس کا سہاری لیا گیا [6]۔

شیعیت کی تبلیغ

پاکستان آنے کے بعد ادارہ دارالثقافہ الاسلامیہ پاکستان کے تحت انہوں نے مذہب شیعہ جعفری اثنا عشری سے متعلق کتب کا اردو میں ترجمہ کرنے اور شیعہ مسلک کی تبلیغ کا آغاز کیا۔ انہوں نے شیعہ مسلک کی چوٹی کی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا اور شیعہ مسلک کو پھیلانے میں پر عزم ہو گئے۔ انہوں نے پاکستان میں امام مھدی علیہ السلام سے متعلق اور ان کی شان میں لکھی گئی کتب اور "دعائے ندبہ" کو بھی عام کیا۔ اس کے علاوہ عربی و فارسی کے شیعہ مسلک سے متعلق کتب شیعت کا آغاز کب اور کیسے، تیجانی سماوی کی کتابوں ہو جاو سچوں کے ساتھ اور پھر میں ہدایت پا گیا، فلسفہ امامت، مذہب اہل بیت، شب ہاے پشاور، اھل بیت آیت تطھیر کی روشنی میں اوراس کے علاوہسینکڑوں کتب کے اردو ترجمہ کا بھی اہتمام کیا [7]۔

انقلاب ایران اور مقام ولایت فقیہ کی تبلیغ

سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی نے ١٩٧٩ کے انقلاب اسلامی کے بعد مقام رہبری اور مقام ولایت فقیہ کو پاکستان میں روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا [8]۔

قرآن فہمی کیلے جد و جہد

شرف الدین موسوی نے ہی سب سے پہلے کراچی میں قرآن فہمی کے پروگرام کرائے اور قرآن فہمی کے عنوان سے مختلف مقابلے بھی کرائے۔ آپ نے ہی سب سے پہلے کراچی میں دعائے ندبہ کی محافل کا آغاز کیا۔ دروس کا سلسلہ بھی آپ کے ادارے میں طویل عرصے جاری رہا- جس کے ذریعے سینکڑوں عاشقان دین مستفید ہوتے رہے [9]۔ انہوں نے قرآن فہمی کے سلسلے میں رمضان 1407 ھجری میں پہلا سیمینار یوم القرآن منعقد کیا، تاکہ قرآنی تعلیمات کی اہمیت، قرآنی علوم کی نشر و اشاعت ہو سکے۔ اس سیمینار میں ملک کے علما و دانشوروں کو مختلف موضوعات پر قرآن کی روشنی میں اظہار خیلا کرنے کی دعوت دی گئی۔ یہ سیمینار مسلسل آٹھ(8) سال تک منعقد ہوتی رہیں۔ چنانچہ رمضان 1415 ھجری میں پہلی مرتبہ ملکی سطح پر مقابلہ معارف قرآن کا انعقاد کیا تاکہ کراچی شہر کی حدود سے نکل کر ملک کے دور دراز علاقوں کے لوگوں تک کو قرآنی تعلیمات کی جانب توجہ اور ان کے حصول کی ترغیب دی جائے اور یوں پورے ملک میں قرآن شناسی کی فضا پیدا ہو جائے۔ 1417 رمضان کو بھی آپ نے تیسری مرتبہ معارف قرآن کا اعلان کیا، جس میں حصہ لینے والوں اور اس کے ناظر افراد کی تعداد ہزاروں میں تھی۔10 ہزار کی تعداد میں یہ سوالات تقسیم کرنے کا اہتمام کیا [10]۔

عزاداری اور قیام امام حسین

شرف الدین موسوی نے نہ صرف عزاداری اور قیام امام حسین علیہ السلام سے متعلق کتب لکیھں بلکہ عزاداری کی مجلسوں میں بھی شیعت اور اہل بیت پر مبنی خطبات دیے۔ چنانچہ تحقیقات و علمی جستجو کے دوران میں آپ پر عزاداری میں موجود خرافات ظاہر ہو گئیں چنانچہ اس سلسلے میں پہلے مشہور کتب شیعہ جو اصلاح عزاداری کے سلسلے میں تھی ان کا اردو میں ترجمہ کیا جیسے جناب علامہ طبرسی کی اللولو والمرجان کا اردو ترجمہ "آداب اہل منبر" اور آیت اللہ یزدی کی "حسین شناسی" جیسی کتب کے ترجمے شایع کیں۔ اس کے بعد آپ نے بذات خود ان خرافات کے خلاف کتابیں لکھنے کا فیصلہ کیا چنانچہ "عزاداری کیوں"، ا"نتخاب مصائب امام حسین"، "قیام امام حسین کا سیاسی جائزہ"، "تفسیر عاشورا" وغیرہ درجنوں کتب لکھیں۔ جلد ہی آپ نے پہچان لیا کہ مذہب تشیع میں بہت سی رسومات و خرافات بھی شامل ہو گئے ہیں چنانچہ آپ نے "عقائد و رسومات شیعہ" اور "شیعہ اہل بیت" اور "موضوعات متنوعہ" لکھی۔ اس کے علاوہ ان تمام رسومات اور بدعات کو رواج دینے والے اصل لوگوں کی پہچان کیلے"باطنیہ و اخوتھا" لکھی۔ ان سب کتابوں کو لکھنے کے علاوہ قرآن فہمی کے سلسلے میں "اٹھو قرآن کا دفاع کرو" اور اس جیسی 10 کے قریب کتابیں لکھیں [11]۔

شیعہ علی، کا نظریہ

شرف الدین موسوی نے حال ہی میں تہمتوں اور بہتانوں کے بارے میں "محرم 2013 عیسوی" میں ایک کتابچہ"دارالثقافہ سے عروۃ الوثقی" لکھی۔ اس سے پہلے بھی "شیعہ اہل بیت نامی کتاب میں اور حالیہ کتاب "دارالثقافہ سے عروۃ الوثقی " میں بھی شیعہ اثنا عشری جعفری وغیرہ کی بجائے خود کو "شیعہ علی" کے نام سے پہچان کرایا ہے۔ ڈاکٹر علی شریعتی شیعہ علی کا نظریہ اپنی کتاب "تشیع علوی و تشیع صفوی" میں پیش کر چکے ہیں۔ اس کے بعد ڈاکٹر موسی الموسوی نے بھی اپنی کتاب "الشیعہ و التصحیح" میں شیعوں کو "علی کے شیعہ" اور خرافات سے پر شیعہ میں تقسیم کیا ہے۔ آیت اللہ ابو الفضل برقعی قمی اور حیدر علی قلمداران بھی اپنے نام کے ساتھ "شیعہ اثنا عشری جعفری" کی بجائے "شیعہ علی"لکھتے تھے [12]۔

مخصوص نظریات اور عقائد

امامت کو نص قرآنی سے نہیں مانتے اور ان کا یہ کہنا ہے کہ نص وہ ہوتی ہے جس میں کوئی ابہام نہ ہو اور جب امت کے ایک بڑے طبقے نے غدیر خم کے موقع پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا خطبہ سننے کے باوجود مولا کے معنوں میں اختلاف کیا تو اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ یہ نص نہیں ہے۔ اس کے علاوہ آغا صاحب کا یہ بھی کہنا ہے کہ علی ابن ابی طالب ہمیشہ اپنی فضیلت کو معیار بنا کر خلافت پر اپنے حق کو ثابت کیا ہے اور نص کا ذکر نہیں کیا۔ اس کے علاوہ علی ابن ابی طالب کا خلافت کی نامزدگی کے لیے ہونے والے ہر طریقہ کار میں شامل ہونا بھی اس بات کی دلیل ہے۔ اہلیبیت کے خاندان کے مختلف لوگوں نے امامت کا دعویٰ کیا [13]۔ اس کے علاوہ آغا صاحب تقلید غیر مشروط کے مخالف ہیں۔

  • توسل کے مخالف ہیں۔
  • نکاح متعہ کو غلط اور حرام سمجھتے ہیں۔
  • تقیہ کو درست نہیں سمجھتے۔
  • امام مہدی سے متعلق روایات کو صحیح نہیں سمجھتے۔ بلکہ ایسی تمام روایات کو افسانہ پردازوں اور قصہ سازوں کی گھڑی گئی روایات قرار دیتے ہیں۔۔ اور حالیہ برسوں میں سید علی شرف الدین نے عقیدہ مہدویت پر سب سے زیادہ تنقید کی ہے اور اپنی کتاب خطداھیون صفحہ 34 سے صفحہ 50 تک روایات مہدی اور وجود مہدی کو غیر اسلامی،باطل ،غیر قرآنی اور مفاد پرستوں کی اختراع و کارنامہ قرار دیا۔ [14]۔
  • قبروں پہ تعمیرات کو درست نہیں سمجھتے۔
  • فرقہ کی بجائے صرف اسلام کی دعوت دیتے ہیں۔
  • توحید پہ بہت زور دیتے ہیں۔
  • خلفاءراشدین کے دور کو بہترین اسلامی دور قرار دیتے ہیں۔
  • خلفاء و اصحاب رسول پر سب و شتم اور تبراء و لعن کو جائز نہیں سمجھتے۔
  • علم، ذوالجناح، زنجیر زنی اور دیگر رسومات عزاداری کو بھی غیر شرعی سمجھتے ہیں۔
  • تربت حسینی یا ٹکیے پر سجدہ کرنا ان کے خیال میں ضروری نہیں ہے۔ اس لیے وہ اب کارپیٹ یا قالین یا جائے نماز پر ہی سجدہ کرتے ہیں [15]۔

سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی اور چند احادیث

سید علی شرف الدین بہت سی احادیث کو جعلی سمجھتے ہیں،جن کا ذکر ان کی کتاب صفحہ 64 پر ہیں جیسے:

  • اول ما خلق اللہ نوری و نور علی۔
  • اولنا محمد و اوسطنا محمد و آخرنا محمد و کلنا محمد۔
  • آسمان و زمین کو اللہ تعالی نے آل محمد کے لیے خلق کیا ہے،یہ حدیث کساء کے نام سے بھی مشہور ہے۔
  • من عرف نفسہ فقد عرف ربہ۔
  • علی نفس رسول اللہ ہیں۔
  • اہل بیت کے لیے صدقہ حرام ہے۔
  • ائمہ مخلوق نوری ہیں۔
  • ائمہ محدث ہیں۔
  • حضرت علی ابراہیم و موسی و عیسی کے ساتھ تھے۔
  • ذکر علی عبادت ہے۔
  • علی ؑ سے منسوب جملہ میں تیری عبادت جہنم کے خوف اور جنت کی لالچ میں نہیں کرتا ہوں۔
  • علی ؑ لاکھوں ھروف جانتے تھے۔
  • نبی ص نے علی ؑ کو ہزار کلمات سکھائے ہیں۔
  • نبی ص نے مجھے ہزار باب سکھائے،ہر باب سے ہزار باب کھل گئے۔
  • انا مدینۃ العلم و علی بابھا۔
  • سلونی قبل ان تفقدونی۔
  • علی ع عالم غیب و غیوب ہیں۔
  • حضرت علی ؑ کا بتوں کو توڑنا۔
  • انا و علی من نور واحد۔
  • چہرہ علی ؑ کو دیکھنا عبادت ہے۔
  • علی ؑ کے لیے سورج کا پلٹانا۔
  • علی ؑ کعبہ میں پیدا ہوئے۔
  • امامت افضل از نبوت ہے۔
  • لولاک لما خلقت الافلاک [16]۔

علمی آثار

آغا سید علی شرف الدین موسوی کی لکھی گئی کتابوں کے نام یہ ہیں۔

قرآن

  • قرآن سے پوچھو
  • انبیا قرآن(محمد مسطفی)
  • مکتب تشیع اور قرآن
  • سوالات و جوابات معارف قرآن
  • قرآن اور مستشرقین
  • قرآن میں مذکر و مونث
  • قرآن میں شعر و شعرا
  • انبیا قرآن(آدم، نوح، ابراہیم)
  • انبیا قرآن(موسی، عیسی)
  • قرآن میں امام و امت

عاشورا اور امام حسین علیہ السلام

  • تفسیر عاشورا
  • تفسیر سیاسی قیام امام حسین
  • قیام امام حسین کا جغرافیائی جائزہ
  • اسرار قیام امام حسین
  • عزاداری کیوں؟
  • انتخاب مصائب۔ ترجیحات-ترمیمات
  • مثالی عزاداری کیسے منائیں؟
  • عنوان عاشورا
  • قیام امام حسین غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں
  • معجم کتب مولفین امام حسین

دینیات

  • دراسات فرق و مذاھب
  • ملاحظات خاطفہ بر پایان نامہ صاخبۃ
  • مذھب چھورکا
  • مدخل دراسات فی الفرق و المذاھب
  • خطداحیون کا اسماعیلیوں کا اغوا
  • معجم حج والحجاج
  • موضوعات متنوعہ
  • باطنیہ
  • شیعہ اہل البیت علیہ السلام

تاریخ اسلامی

  • فدک وما ادراک ما الفدک
  • مدخل الدراسات تاریخ اسلامی
  • دور رشد و رشادت
  • شاہراہ مسکونی کے مسافر
  • سلاطين عضوض مسلمين
  • سلاطين عضوض مسلمين۔

اجتماعیات

  • قرآن میں شعر و شعراء
  • صحیفات سودا
  • سیکولرازم دخت الحادازم
  • اعیاد مسلمین میں اسلام نہیں
  • دارالثقافۃ الاسلامیہ سے عروۃ الوثقی
  • بک گئے
  • علماء و دانشوران بلتستان
  • اخبار سودا
  • فقیہ غلات [17]۔

متفرق موضوعات

  • عقائد و رسومات شیعہ
  • مسجد
  • آمریت کے خلاف ائمہ طاہرین کی جدو جہد
  • افق گفتگو
  • مدارس دینی و حوزات علمیہ پر نگارشات
  • ہماری ثقافت و سیاست کیا ہے؟اور کیا ہونی چاہیے؟
  • شکوؤں کے جواب
  • مجلہ اعتقاد
  • شکوہ جواب شکوہ
  • فصل جواب
  • جواب سے لاجواب
  • عوامی عدالت کے شمارے
  • مجلہ فصلنامہ عدالت
  • موضوعات متنوعہ
  • تعدد قرآت مترادف تحریفات
  • فرقوں میں جذور شرک و الحاد
  • ادوار تاریخ اسلام
  • دور رشد و رشادت
  • غشوانہ فرمان شگری

حوالہ جات

  1. سید علی شرف الدین موسوی، افق گفتگو، 1430ق، ص33
  2. سید علی شرف الدین موسوی، افق گفتگو، 1430ق، ص35
  3. سید علی شرف الدین موسوی، افق گفتگو، 1430ق، ص36
  4. سید علی شرف الدین موسوی، افق گفتگو، 1430ق، ص36
  5. سید علی شرف الدین موسوی، افق گفتگو، 1424ق، ص46
  6. سید علی شرف الدین موسوی، دار الثقافہ سے عروۂ الوثقی تک، 1435ق، ص60
  7. سید علی شرف الدین موسوی، امام امت قرآن میں، 1420ق، ص98
  8. فرمان علی سعیدی، تحلیل و نقد جریان اصلاح طلبان مذہبی، 13400ش، 134
  9. سید علی شرف الدین موسوی، انبیاء قرآن، 1423ق، ص290
  10. سید علی شرف الدین موسوی، اٹھو قرآن کا دفاع کرو، 1420ق، ص40
  11. سید علی شرف الدین موسوی، مثالی عزاداری کیسے منا‏‎ئیں؟ 1423ق، ص28
  12. سید علی شرف الدین موسوی، دارالثقافہ سے عروۃ الوثقی، 1425ق، ص23
  13. سید علی شرف الدین موسوی، غشوانہ فرمان شگری، 1444ق، ص29
  14. سید علی شرف الدین موسوی، خطداحیون، ص 34
  15. ملک صفدر حسین ڈوگر، صحیفۂ حقائق، ج2، ص34
  16. سید علی شرف الدین موسوی، غشوانہ فرمان شگری، 1444ق، ص29
  17. ویٹ سائٹ،sibghatulislam.com