"ہیثم علی طباطبائی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
| سطر 17: | سطر 17: | ||
| known for = [[حزب اللہ لبنان]] کے ممتاز کمانڈر | | known for = [[حزب اللہ لبنان]] کے ممتاز کمانڈر | ||
}} | }} | ||
'''ہیثم علی طباطبائی''' شہید ہیثم علی طباطبائی، جو ابوعلی طباطبائی کے نام سے معروف تھے، [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] کے ایک سینئر [[لبنان|لبنانی]] عسکری کمانڈر تھے۔ وہ [[مقاومتی بلاک|اسلامی مزاحمت]] کی خصوصی یونٹوں کے بانی اراکین میں شمار ہوتے تھے اور اپنی عملی خدمات کے دوران انہوں نے رضوان یونٹ (نخبة خصوصی فورس) کی کمان سنبھالی۔ وہ علاقائی کارروائیوں میں یونٹ 3800 کے ایک اعلیٰ افسر کے طور پر بھی سرگرم رہے۔ 2024ء میں سینئر رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد، وہ حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف کے منصب پر فائز ہوئے اور [[ نعیم قاسم|شیخ نعیم قاسم]] کے بعد تنظیم کے دوسرے اہم ترین فرد سمجھے جاتے تھے۔ | '''ہیثم علی طباطبائی''' شہید ہیثم علی طباطبائی، جو ابوعلی طباطبائی کے نام سے معروف تھے، [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] کے ایک سینئر [[لبنان|لبنانی]] عسکری کمانڈر تھے۔ وہ [[مقاومتی بلاک|اسلامی مزاحمت]] کی خصوصی یونٹوں کے بانی اراکین میں شمار ہوتے تھے اور اپنی عملی خدمات کے دوران انہوں نے رضوان یونٹ (نخبة خصوصی فورس) کی کمان سنبھالی۔ وہ علاقائی کارروائیوں میں یونٹ 3800 کے ایک اعلیٰ افسر کے طور پر بھی سرگرم رہے۔ 2024ء میں سینئر رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد، وہ حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف کے منصب پر فائز ہوئے اور [[ نعیم قاسم|شیخ نعیم قاسم]] کے بعد تنظیم کے دوسرے اہم ترین فرد سمجھے جاتے تھے۔ | ||
طباطبائی 2016 سے امریکی پابندیوں کی زد میں تھے، اور 23 نومبر 2025 کو بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک اپارٹمنٹ پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔ | طباطبائی 2016 سے امریکی پابندیوں کی زد میں تھے، اور 23 نومبر 2025 کو بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک اپارٹمنٹ پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔ | ||
نسخہ بمطابق 10:40، 25 نومبر 2025ء
| ہیثم علی طباطبائی | |
|---|---|
![]() | |
| دوسرے نام | ابو علی |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1968 ء، 1346 ش، 1387 ق |
| یوم پیدائش | 5 نومبر |
| پیدائش کی جگہ | الباشورہ بیروت لبنان |
| یوم وفات | 23 نومبر |
| وفات کی جگہ | حارہ حریک |
| مذہب | اسلام، شیعہ |
| مناصب | حزب اللہ لبنان کے ممتاز کمانڈر |
ہیثم علی طباطبائی شہید ہیثم علی طباطبائی، جو ابوعلی طباطبائی کے نام سے معروف تھے، حزب اللہ کے ایک سینئر لبنانی عسکری کمانڈر تھے۔ وہ اسلامی مزاحمت کی خصوصی یونٹوں کے بانی اراکین میں شمار ہوتے تھے اور اپنی عملی خدمات کے دوران انہوں نے رضوان یونٹ (نخبة خصوصی فورس) کی کمان سنبھالی۔ وہ علاقائی کارروائیوں میں یونٹ 3800 کے ایک اعلیٰ افسر کے طور پر بھی سرگرم رہے۔ 2024ء میں سینئر رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد، وہ حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف کے منصب پر فائز ہوئے اور شیخ نعیم قاسم کے بعد تنظیم کے دوسرے اہم ترین فرد سمجھے جاتے تھے۔ طباطبائی 2016 سے امریکی پابندیوں کی زد میں تھے، اور 23 نومبر 2025 کو بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک اپارٹمنٹ پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔
ابتدائی زندگی اور پس منظر
ہیثم علی طباطبائی (جسے ابو علی بھی کہا جاتا تھا) ۵ نومبر ۱۹۶۸ کو بیروت کے علاقے الباشورہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ایرانی تھے اور والدہ لبنانی، لہٰذا وہ ایرانی نسب اور لبنانی شہریت دونوں کے مابین تعلق رکھتے تھے۔ حزبالله کی صفوں میں ان کی شمولیت بہت ابتدائی دور کی ہے؛ وہ اسلامی مزاحمت (resistance) کے قیام کے تقریباً آغاز سے ہی اس تحریک کا حصہ بن گئے۔
تعلیم اور تربیت
حزب الله کی وہ رہنماؤں میں سے تھے جنہوں نے نہ صرف عسکری تربیت بلکہ Ideological (عقیدتی) تربیت بھی حاصل کی۔ انہوں نے مختلف ملٹری کورسز اور لیڈرشپ ٹریننگ پروگرامز میں حصہ لیا، جن کی بنا پر وہ نئے اور اہم عسکری آپریشنز کی منصوبہ بندی اور قیادت کرنے کے قابل ہوئے۔ ان کی تربیت اور تجربے نے انہیں حزبالله کی خصوصی افواج —رَضوان فورس (Radwan Force) — کی تنظیم اور قیادت میں کلیدی کردار ادا کرنے کے قابل بنایا۔
عسکری سرگرمیاں
- انہوں نے 1993 تا 1996 صیہونی دشمن کے خلاف محاذوں پر براہِ راست شرکت کی اور 2000 میں جنوبی لبنان کی آزادی میں نمایاں کردار ادا کیا۔
- 1996 سے 2000 تک وہ اسلامی مزاحمت کے اہم میدانی کمانڈروں میں شمار ہوئے اور مختلف آپریشنز کی منصوبہ بندی اور قیادت کی۔
- 2006 کی 33 روزہ جنگ کے بعد انہیں کمانڈ کی سطح پر مزید اہم ذمہ داریاں سونپی گئیں۔
- 2008 کے بعد انہوں نے حزب اللہ کے دیگر کمانڈروں کے ساتھ لبنان سے باہر بھی مشن انجام دیے تاکہ تکفیری گروہوں کے بڑھتے خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔
- وہ اسلامی مزاحمت کے خصوصی یونٹس کے بانیوں میں شامل تھے اور منصوبہ بندی، تربیت اور کمانڈنگ میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے۔
- 2024 تک وہ مزاحمت کی عملیاتی فورسز کے ایک حصے کی کمان سنبھالے ہوئے تھے۔
- شہید طباطبائی "محورِ مقاومت" کے اہم اور اثرانداز کمانڈروں میں شمار ہوتے تھے، جنہوں نے خطے میں دہشت گرد گروہوں اور غاصب اسرائیلی کے خلاف جنگ میں اسٹریٹجک کردار ادا کیا۔
ہیثم علی طباطبائی نے حزبالله کی عسکری اور آپریشنل قیادت میں ایک طویل اور اہم کیریئر گزارا:
ابتدائی آپریشنز اور جنوب لبنان
وہ ۲۰۰۰ سے پہلے کے دور میں، جب اسرائیل جنوب لبنان میں موجود تھا، کئی مہمات میں شامل رہے۔ خاص طور پر، انہوں نے جنوبی لبنان کی آزادکی کی جدوجہد میں حصہ لیا۔ ۱۹۹۳ اور ۱۹۹۶ میں اسرائیلی حملوں کے دوران، وہ مزاحمت کی محاذ آرائیوں میں سرِ ميدان تھے۔
کمانڈر کی حیثیت اور رضاوان فورس
شہید طباطبائی کو بعد میں رَضوان فورس کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔ یہ حزبالله کی ایلٹ (خاص) فورس ہے، جسے خاص آپریشنز، سرحدی کارروائیوں اور خطرناک مشنز کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ ان کا کردار صرف لبنان تک محدود نہ رہا: وہ دیگر محاذوں، جیسے شام اور یمن، میں حزبالله اور متحدہ ملیشیاؤں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہے۔ ان کی ذمہ داریوں میں لو جِسٹکس، تربیت اور آپریشن کوآرڈینیشن شامل تھیں، خاص طور پر ایران-مدد یافتہ ملیشیا گروپوں کے ساتھ مشترکہ کوششوں میں۔
علاقائی کردار اور حکمتِ عملی
رپورٹس کے مطابق، انہوں نے حزبالله کے “یونٹ ۳۸۰۰” کے آپریشنل سپر وِژن میں حصہ لیا، جو شام اور یمن سمیت مختلف محاذوں پر حزبالله کی مداخلت اور تعاون کی ذمہ داری رکھتا ہے۔ ۲۰۲۴ میں، لبنان اور دیگر محاذوں پر ان کی قیادت اور آپریشنل حکمتِ عملی نے انہیں ایک مرکزی عسکری شخصیت بنا دیا۔ بعد از جنگ معاہدے کے بعد، حزبالله نے انہیں “چیف آف اسٹاف” (عملیاتی سربراہ) کے عہدے پر فائز کیا، اور کہا جاتا ہے کہ وہ نائم قاسم کے بعد تنظیم کے دوسرے-in-command تھے۔-
سیاسی اور مزاحمتی کردار
ہیثم علی طباطبائی کو نہ صرف عسکری رہنما بلکہ مزاحمتی تحریک میں ایک کلیدی سیاسی شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا تھا، جنہوں نے لبنان میں حزبالله کی طاقت کو مستحکم کرنے میں اہم حصہ لیا۔ ان کی شہادت پر حزبالله کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی “مقاومت اور دفاعِ لبنان” کے لیے وقف کی۔ ایران کی حکومت نے بھی ان کی شہادت کو نہایت افسوس کے ساتھ لیا اور ان کی خدمات کو سراہا۔
شہادت
طباطبائی 23 نومبر 2025 کو غاصب اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ شہید ہوگئے[1]۔
رد عمل
۲۳ نومبر ۲۰۲۵ کو، بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے حارہ حریک میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہیثم علی طباطبائی شہید ہوئے۔
- حزبالله نے ان کی شہادت کو ایک “غدارانہ اور ظالمانہ حملہ” قرار دیا، اور بیان دیا کہ ان کے خون نے مقاومت (مزاحمت) کی قوت کو مزید بڑھایا ہے۔ ان کے انتقال پر حزبالله اور متحدہ مزاحمتی گروہ مضبوطی اور عزم کے ساتھ لڑائی جاری رکھنے کا عہد کر رہے ہیں۔
ورثہ
یثم علی طباطبائی نے اپنی پوری زندگی مزاحمت کی راہ میں گزاری۔ ان کی تربیت، عسکری مہارت اور قیادت نے حزبالله کو ایک مضبوط فوجی اور آپریشنل قوت بنایا۔ ان کا کردار نہ صرف لبنان تک محدود تھا، بلکہ وہ علاقائی سطح پر ایران-مدد یافتہ ملیشیاؤں کے ساتھ کام کرتے رہے، اور مختلف محاذوں پر مزاحمتی سرگرمیوں کی حکمتِ عملی میں حصہ لیتے رہے۔ ان کی شہادت ایک بڑا نقصان ہے حزبالله کے لیے، لیکن ان کی زندگی اور جدوجہد مزاحمت کے حامیوں کو تحریک دیتی رہے گی، کیونکہ انہیں “شہیدِ مزاحمت” کے طور پر یاد کیا جائے گا۔
رہنماؤں کی شہادت سے حزب اللہ مزید طاقتور اور صہیونی حکومت کا زوال مزید تیز ہوگا
سپاہ پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ نے مقاومتی رہنماؤں پر حملے کو صہیونی حکومت کی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اعلی کمانڈروں کی شہادت سے حزب اللہ مزید طاقتور ہوگی۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابق سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ اور ایران کی مصلحت کونسل کے رکن محسن رضائی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مزاحمتی قیادت پر حملے سے اس کا زوال مزید تیز ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق، کرمان میں ایرانی گمنام شہداء کے جنازے میں شریک شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تل ابیب کو غلط فہمی ہے کہ قیادت کو ختم کرکے مزاحمتی محاذ کو کمزور کیا جاسکتا ہے۔ ہر شہید ہونے والا رہنما اسرائیل کے خاتمے کو ایک قدم اور قریب کردیتا ہے۔ یہ رہنما کسی حکومت کے مقرر کردہ لوگ نہیں ہوتے بلکہ براہ راست عوام کی امنگوں اور حمایت سے کھڑے ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بیروت کے رہائشی علاقے پر اسرائیل کے حالیہ حملے میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر ہيثم علی طباطبائی اور چار دیگر مجاہدین شہید ہوئے، جبکہ عورتوں اور بچوں سمیت اٹھائیس افراد زخمی بھی ہوئے۔ محسن رضائی نے کہا کہ لبنان کی مزاحمت شہید سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد بھی مزید مضبوط ہوئی ہے۔ اسرائیل صبر اور تحمل کی پالیسی کا غلط فائدہ اٹھا رہا ہے، جس پر لبنان کی مزاحمتی قوتوں کو اپنی حکمت عملی پر دوبارہ غور کرنا پڑسکتا ہے[2]۔
سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی
بسمِ اللہ الرَّحمٰن الرَّحیم
سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی نے حزب اللہ لبنان کے سینئر کمانڈر، شہید ہیثم علی طباطبائی، کے دہشت گردانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنا سرکاری بیان جاری کیا ہے، جو درج ذیل ہے: صیہونی رژیم نے ایک بار پھر کھلی اور واضح دہشت گردی کا ارتکاب کرتے ہوئے حزب اللہ لبنان کے استوار و ثابت قدم کمانڈر، شہید ہیثم علی طباطبائی کو جنوبی بیروت کے علاقے ضاحیہ میں نشانہ بنایا۔ نام نہاد جنگ بندی کے دوران — جسے زمانے کے فرعونیوں نے بارہا پامال کیا — اس بزدلانہ اقدام کا وقوع پذیر ہونا طاقت کی نہیں بلکہ اُس دشمن کی کمزوری و درماندگی کی علامت ہے جو خطے کی اقوام اور محورِ مزاحمت کے عزم و ارادے کے مقابلے میں بنبست کا شکار ہوچکا ہے۔
سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی اس وحشیانہ جرم کی شدید مذمت کرتی ہے، جس کے نتیجے میں یہ مقتدر اور جہاد و شہادت کے دلدادہ کمانڈر، جو محورِ مقاومت کی نبردوں اور تکفیری سازشوں کی ناکام سازی میں مؤثر کردار ادا کرتے رہے، اپنے چند ساتھیوں اور لبنان کے ثابت قدم عوام کے ساتھ جامِ شہادت نوش کرگئے۔ سپاہ پاسداران بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے اداروں کی مجرمانہ خاموشی اور بے عملی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کرتی ہے کہ:
امریکہ، صیہونی رژیم اور ان کے دوسرے حامی و شریکِ جرم عناصر کے برخلاف، محورِ مقاومت زندہ، متحرک اور پُرعزم ہے۔ شہیدوں کا خون نہ صرف مقاومت کو کمزور نہیں کرتا بلکہ دنیا کے آزادمردوں اور مخلص و شجاع رزمندگان کے دلوں میں امید اور استقامت کی شمع کو مزید فروزاں کرتا ہے۔ یقیناً حزب اللہ لبنان اور محورِ مقاومت کو اپنے شہیدوں کے خون کا انتقام لینے کا حق حاصل ہے اور وقتِ مقررہ پر ظالم و دہشت گرد جارح کو جوابِ کوبندہ ملے گا۔
امتِ اسلامی اور دنیا کی آزاد و حقطلب اقوام اس قتل کو صیہونی رژیم کی نفرتانگیز جنگِ نفسیاتی اور اس کی داخلی بحرانوں و میدانی شکستوں کو چھپانے کی ناکام کوشش سمجھتی ہیں—خصوصاً لبنان کے قہرمانانہ اور استوار مقاومت، عزیز و مقتدر حزب اللہ، اور فلسطین کی مظلوم و ثابت قدم مقاومت کے مقابلے میں—جس کا انجام سوائے شکست، رسوائی اور عالمی رائے عامہ کی بڑھتی ہوئی نفرت کے کچھ نہیں ہوگا۔
محورِ مقاومت تمام میدانوں—فوجی، سیاسی، ذرائع ابلاغ اور عوامی—میں کامل انسجام اور مقدس عزم کے ساتھ القدس کی آزادی اور صیہونی جعلی و غاصب رژیم کے سرطان جیسے وجود کو ختم کرنے کا راستہ، حتمی فتح تک جاری رکھے گا۔ سپاہ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی، لبنان کی مقاومت کے حالیہ شہداء کی مقدس شہادت پر دبیرِکلِ قہرمان، دیگر کمانڈروں اور رزمندگانِ حزب اللہ کو تبریک و تعزیت پیش کرتی ہے اور شہیدانِ مقاومت، بالخصوص شہید سید حسن نصراللہؒ، کے عظیم اہداف سے تجدیدِ بیعت کرتی ہے۔
سپاہ پاسداران کا کہنا ہے کہ شہید ہیثم علی طباطبائی اور مقاومت کے دیگر تاریخساز و افتخارآفرین شہداء کا خون خطے اور امتِ اسلامی کے مستقبل کا ایک تزویراتی سرمایہ ہے؛ ایسا سرمایہ جسے دشمن کبھی خاموش نہیں کرسکے گا، اور جس کا فروغ اور درخشندگی مجاہدینِ مقاومت کی صفوں و سنگروں میں صیہونی غاصبوں کے لیے ایک بھیانک و بے آرام خواب ثابت ہوچکا ہے[3]۔
متعلقہ تلاشیں
حوالہ جات
- ↑ حزب اللہ کمانڈر شہید ہیثم علی طباطبائی کون تھے؟- شائع شدہ از: 24 نومبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24نومبر 2025ء
- ↑ رہنماؤں کی شہادت سے حزب اللہ مزید طاقتور اور صہیونی حکومت کا زوال مزید تیز ہوگا، محسن رضائی- شائع شدہ از: 24 نومبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 نومبر 2025ء
- ↑ بیانیه سپاه در پی شهادت فرمانده ارشد حزبالله/پاسخ کوبنده در انتظار اسرائیل است سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی- شائع شدہ از: 24 نومبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 نومبر 2025ء
