مندرجات کا رخ کریں

"نجف" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[فائل: نجف.jpg|تصغیر|بائیں|]]
[[فائل: نجف.jpg|تصغیر|بائیں|]])(عربی زبان میں: مدینه النجف یا النّجف الأشرف)  [[عراق]] کے ایک شہر کا نام ہے ، جہاں [[شیعہ|شیعوں]] کے پہلے [[امام|امام]] ، امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا مقبرہ واقع ہے۔
'''نجف''' [[عراق]] کا ایک شہر ہے جو [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی علیہ السلام]] کے روضہ کے حوالے سے مشہور ہے۔ نجف بغداد سے 160 کلومیٹر دور ہے۔ اور پرانے کوفہ شہر سے قریب ایک اونچے علاقے میں ہے۔ نجف کا لفظی مطلب ہی اونچی جگہ ہے۔ اس کی آبادی 2006ء میں چھ لاکھ سے زائد تھی۔
یہ شہر صوبہ نجف کا دارالحکومت ہے اور اسے شیعوں کے لیے مقدس ترین شہروں میں سے ایک اور عراق میں شیعہ سیاسی طاقت کا مرکز سمجھا جاتا ہے ۔ نجف ہمیشہ سے زائرین اور دینی علوم میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے زیارت اور رہائش کا مقام رہا ہے ، جس نے اس کی تجارت پر نمایاں اثر ڈالا ہے۔ یہ شہر طویل عرصے سے ان قافلوں کے راستے پر رہا ہے جو [[حج]] کی مناسک ادا کرنے کے لیے مکہ اور مدینہ کا سفر کرتے تھے ۔ اس خصوصیت نے نجف کے شہروں اور مراکز کے ساتھ تعلقات پر بھی خاصا اثر ڈالا ہے۔
== تاریخ ==
== نجف شہر کی تاریخ ==
نجف ایک پرانے ساسانی شہر سورستان کے پاس تھا جو اس وقت فارس کی سلطنت میں شامل تھا۔ عباسی  خلیفہ ہارون الرشید نے اس کی نئے سرے سے تعمیر کی۔ عثمانی خلافت کے زمانے میں عرب قبائل کے حملوں اور پانی کے ذخائر کم ہونے کی وجہ سے گھروں کی تعداد 30,000 سے گر کر صرف سولہویں صدی میں 30 رہ گئی تھی۔ اٹھارویں صدی میں وہابی قبائل نے اسے کئی دفعہ لوٹا اور تاراج کیا۔ 1803ء میں نہر ھندیہ کی تعمیر سے پانی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوا تو شہر کی آبادی یکدم 60,000 سے تجاوز کر گئی۔
کچھ مؤرخین نجف شہر کی تاریخ [[اسلام]] سے پہلے کے زمانے میں بتاتے ہیں ، جب کہ دوسرے تیسری صدی ہجری سے پہلے کے شہر کے وجود سے انکار کرتے ہیں۔ جعفر محبوبہ کہتے ہیں: "تنوخی، لخمی اور منذری خاندانوں کے زمانے میں جن کا دار الحکومت حیرہ تھا اور جو ترقی اور تہذیب کے لحاظ سے بہترین شمار کیے جاتے تھے، شہر نجف ایک خوشحال اور آباد علاقہ تھا اور اس کی ثقافت عربی تھی۔ " <ref>ماضی النجف و حاضرها، ص١۶</ref>۔


1915ء میں شہر کو عثمانی خلافت سے آزاد کروایا گیا مگر یہ برطانوی قبضہ میں چلا گیا۔ 1918ء میں شہر کے مذہبی رہنما سید مہدی الاعوادی نے بغاوت کر دی تو برطانوی فوج نے شہر کو گھیرے میں لے کر پانی کی رسد بند کر دی اور شہر پر قبضہ کر لیا۔ صدام حسین کے دور میں یہ شہر اپنی [[شیعہ]] آبادی کی وجہ سے ھمیشہ شک کی زد میں رہا اور یہاں کئی بغاوتیں بھی ہوئیں۔ فروری 1999ء میں مشہور شیعہ رہنما سید صادق الصدر کو بغداد میں شہید کر دیا گیا جس کے بعد حالات بہت خراب ہو گئے۔
لیکن ڈاکٹر کاظم جنابی کی رائے مختلف ہے: جب کوفہ آباد  ہوا تو نجف کوئی اہم شہر نہیں تھا اور اسے "حیرہ" کا حصہ سمجھا جاتا تھا اور بعد میں خشک زمین کی وجہ سے یہ اہل کوفہ کا مقبرہ بن گیا <ref>تخطیط مدینة الکوفه، ص٣٢</ref>۔


2003ء کے بعد موجودہ امریکی قبضہ کے دوران انہی رہنما سید صادق الصدر کے بیٹے مقتدیٰ الصدر نے اپنی فوج بنائی اور امریکیوں کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔ جس کی وجہ سے نجف آج کل بھی خراب حالات کا شکار ہے۔ جنوری2007ء میں نجف پھر جنگ کی زد میں آیا اور یہاں امریکی اور برطانوی فوج نے کئی دفعہ کارروائی کی یہاں تک کہ 28 جنوری 2007ء کو ایک ہی دن میں نجف میں 300 سے زیادہ لوگ قتل ہو گئے۔[حوالہ درکار]
ابن طاؤس کہتے ہیں: محمد بن علی بن رحیم شیبانی نے کہا: میرے والد علی بن رحیم اور میرے چچا حسین بن رحیم اور میں کچھ لوگوں کے ساتھ نجف شہر میں داخل ہوا جو امیر المومنین علی علیہ السلام کی زیارت کے لیے جانا چاہتے تھے ۔ یہ 260 کا سال تھا اور میں ابھی بچہ تھا۔ جب ہم امام علی علیہ السلام کی قبر کے قریب پہنچے تو وہاں صرف ایک پتھر کا نشان تھا اور کچھ نہیں تھا اور اس کے آس پاس بہت کم لوگ رہتے تھے<ref>فرحةالغری، سید بن طاووس، ص١٢٢</ref>۔ اس معاملے میں صحیح رائے تک پہنچنے کے لیے دو اہم باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے:
== نجف کی مذہبی اہمیت ==
 
نجف حضرت علی علیہ السلام کے روضہ کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کے علاوہ اس میں حضرت علی علیہ السلام کی بنائی ہوئی ایک قدیم مسجد ہے۔ نجف میں دنیا کا سب سے بڑا مسلم قبرستان بھی ہے جسے وادی السلام کہا جاتا ہے۔ نجف اپنے مذہبی مدرسوں، قدیم کتب خانوں اور علمائے کرام کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ اگرچہ اس صدی میں [[ایران]] کا شہر قم شیعہ مدرسوں کا زیادہ بڑا مرکز بن گیا مگر اب نجف اپنی کھوئی ہوئی حیثیت دوبارہ حاصل کر رہا ہے۔ یہاں کا قدیم ترین مدرسہ حوزہ علمیہ نجف پوری دنیا میں مشہور ہے۔
1۔ نجف کی سرزمین اچھی مٹی اور معتدل آب و ہوا تھی، اور یہ ساسانیوں، منذریوں اور عباسیوں کے لیے تفریحی علاقہ تھا <ref>ماضی النجف و حاضرها، ج١، ص۴</ref>، اور نجف میں یا اس کے آس پاس خانقاہیں اور محلات تھے ۔ البتہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نجف اس وقت آباد اور خوشحال تھا، کیونکہ جغرافیہ دانوں کی رپورٹوں میں اس کا ذکر نہیں ہے اور جن لوگوں نے خانقاہوں اور محلات کا ذکر کیا ہے انہوں نے یہ نہیں کہا کہ نجف میں اس زمانے میں رہنے والے تھے اور آباد تھے  <ref>الدیارات، ص٢٣٠</ref>۔
 
2۔ ڈاکٹر جنابی کا یہ قیاس کہ نجف ایک چھوٹا، رہائشی علاقہ اور حیرہ کا ایک کا ایک حصہ تھا، نیز بڑی اور شاندار خانقاہوں اور عمارتوں کا وجود، یہ سب اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ جگہ انسانی رہائش کی جگہ تھی، اگرچہ عارضی اور موسمی طور پر، اور اس کا انحصار نجف کے موافق آب و ہوا پر تھا۔

نسخہ بمطابق 00:02، 2 اگست 2025ء

)(عربی زبان میں: مدینه النجف یا النّجف الأشرف) عراق کے ایک شہر کا نام ہے ، جہاں شیعوں کے پہلے امام ، امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا مقبرہ واقع ہے۔

یہ شہر صوبہ نجف کا دارالحکومت ہے اور اسے شیعوں کے لیے مقدس ترین شہروں میں سے ایک اور عراق میں شیعہ سیاسی طاقت کا مرکز سمجھا جاتا ہے ۔ نجف ہمیشہ سے زائرین اور دینی علوم میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے زیارت اور رہائش کا مقام رہا ہے ، جس نے اس کی تجارت پر نمایاں اثر ڈالا ہے۔ یہ شہر طویل عرصے سے ان قافلوں کے راستے پر رہا ہے جو حج کی مناسک ادا کرنے کے لیے مکہ اور مدینہ کا سفر کرتے تھے ۔ اس خصوصیت نے نجف کے شہروں اور مراکز کے ساتھ تعلقات پر بھی خاصا اثر ڈالا ہے۔

نجف شہر کی تاریخ

کچھ مؤرخین نجف شہر کی تاریخ اسلام سے پہلے کے زمانے میں بتاتے ہیں ، جب کہ دوسرے تیسری صدی ہجری سے پہلے کے شہر کے وجود سے انکار کرتے ہیں۔ جعفر محبوبہ کہتے ہیں: "تنوخی، لخمی اور منذری خاندانوں کے زمانے میں جن کا دار الحکومت حیرہ تھا اور جو ترقی اور تہذیب کے لحاظ سے بہترین شمار کیے جاتے تھے، شہر نجف ایک خوشحال اور آباد علاقہ تھا اور اس کی ثقافت عربی تھی۔ " [1]۔

لیکن ڈاکٹر کاظم جنابی کی رائے مختلف ہے: جب کوفہ آباد ہوا تو نجف کوئی اہم شہر نہیں تھا اور اسے "حیرہ" کا حصہ سمجھا جاتا تھا اور بعد میں خشک زمین کی وجہ سے یہ اہل کوفہ کا مقبرہ بن گیا [2]۔

ابن طاؤس کہتے ہیں: محمد بن علی بن رحیم شیبانی نے کہا: میرے والد علی بن رحیم اور میرے چچا حسین بن رحیم اور میں کچھ لوگوں کے ساتھ نجف شہر میں داخل ہوا جو امیر المومنین علی علیہ السلام کی زیارت کے لیے جانا چاہتے تھے ۔ یہ 260 کا سال تھا اور میں ابھی بچہ تھا۔ جب ہم امام علی علیہ السلام کی قبر کے قریب پہنچے تو وہاں صرف ایک پتھر کا نشان تھا اور کچھ نہیں تھا اور اس کے آس پاس بہت کم لوگ رہتے تھے[3]۔ اس معاملے میں صحیح رائے تک پہنچنے کے لیے دو اہم باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے:

1۔ نجف کی سرزمین اچھی مٹی اور معتدل آب و ہوا تھی، اور یہ ساسانیوں، منذریوں اور عباسیوں کے لیے تفریحی علاقہ تھا [4]، اور نجف میں یا اس کے آس پاس خانقاہیں اور محلات تھے ۔ البتہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نجف اس وقت آباد اور خوشحال تھا، کیونکہ جغرافیہ دانوں کی رپورٹوں میں اس کا ذکر نہیں ہے اور جن لوگوں نے خانقاہوں اور محلات کا ذکر کیا ہے انہوں نے یہ نہیں کہا کہ نجف میں اس زمانے میں رہنے والے تھے اور آباد تھے [5]۔

2۔ ڈاکٹر جنابی کا یہ قیاس کہ نجف ایک چھوٹا، رہائشی علاقہ اور حیرہ کا ایک کا ایک حصہ تھا، نیز بڑی اور شاندار خانقاہوں اور عمارتوں کا وجود، یہ سب اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ جگہ انسانی رہائش کی جگہ تھی، اگرچہ عارضی اور موسمی طور پر، اور اس کا انحصار نجف کے موافق آب و ہوا پر تھا۔

  1. ماضی النجف و حاضرها، ص١۶
  2. تخطیط مدینة الکوفه، ص٣٢
  3. فرحةالغری، سید بن طاووس، ص١٢٢
  4. ماضی النجف و حاضرها، ج١، ص۴
  5. الدیارات، ص٢٣٠