مندرجات کا رخ کریں

"عاشورا" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
سطر 5: سطر 5:




== یوم عاشورہ کی اہمیت اور فضائل ==
کرتی رہے گی پیش شہادت حسینؑ کی
آزادئ حیات کا ہے یہ سرمدی اصول
محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے یہ ان چار مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے جو حرمت والے ہیں۔ جن کے تعلق سے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے پاس مہینوں کی تعداد بارہ ہیں ان میں چار مہینے حرمت والے ہیں۔ اسلام کے اندر جو چار ماہ محترم بتائے گئے ہیں، ان کے نام محرم الحرام، رجب، ذی قعدہ، ذی الحجہ ہیں۔
اس مہینے کی حرمت زمانے جاہلیت سے ہے ان مہینوں میں دور جاہلیت میں لوگ قتل و غارتگری وغیرہ سے گریز و پرہیز کرتے تھے اور اس کا احترام کرتے تھے، ماہ محرم کے اندر بہت سے اسلامی واقعات رونما ہوئے ہیں سب سے بڑا واقعہ نواسے رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا میدان کربلا میں پیش آیا۔
== محرم کی دس تاریخ کو کہا جاتا ہے یوم عاشورہ ==
یوم عاشورہ کے حوالے سے مفتی شیخ داؤد ندوی رنگم پیٹ نے کہا کہ اسلامی قمری مہینوں میں محرم الحرام کا پہلا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ چار متبرک مہینوں میں سے ایک ہے۔ اسلام سے پہلے اور بعد میں بھی یہ مہینہ متبرک سمجھا جاتا رہا۔ اس مہینہ میں جنگ و غیره ممنوع تھی اور ہے۔ ہجرت کے تقریباً 7 سال بعد اسلامی کیلنڈر کی ابتداء ہوئی اس ماہ کی دس تاریخ کو یوم عاشورہ کہا جاتا ہے، جس کے دامن سے بہت سے اہم واقعات وابستہ ہیں۔
== یوم عاشورہ کو امام حسینؓ کو شہید کیا گیا ==
یوم عاشورہ زمانہ جاہلیت میں بھی قریش مکہ کے نزدیک بڑا اہم دن تھا۔ محرم الحرام کی پہلی تاریخ میں ہی خانۂ کعبہ پر نیا غلاف ڈالا جاتا تھا اور قریش اس دن روزہ رکھا کرتے تھے۔ 10 محرم الحرام کو ہی کربلا میں ظالموں نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے امام حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا تھا۔ امام حسین رضی اللہ عنہ نے ظالم کے خلاف انسانیت کو زندہ رکھنے کے لیے اپنی آواز بلند کی اور اپنی قربانی پیش کی تھی۔ اہل تشیع یوم عاشورہ کربلا کے شہداء کی یاد میں مناتے ہیں اور آج کا دن طالموں کے ظلم اور دہشت گردی کے خلاف منایا جاتا ہے۔ اس دن شیعہ طبقہ سیاہ لباس پہن کر ماتمی جلوش کا اہتمام کرتے ہیں اور شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
== اللہ کے رسول نے 10 محرم الحرام کو خاص اہمیت دی ==
پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی حیات طیبہ میں یوم عاشورہ کا خاص اہتمام کیا۔ آپ ﷺ قریش کے ساتھ عاشورہ کا روزہ بھی رکھتے تھے لیکن دوسروں کو اس کا حکم نہیں دیتے تھے، پھر جب آپ مدینہ طیبہ تشریف لائے اور یہاں یہودیوں کو بھی آپ نے عاشورہ کے روزہ کا خاص اہتما کرتے دیکھا اور ان کی یہ روایت پہنچی کہ یہ وہ مبارک تاریخی دن ہے، جس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے نجات عطا فرمائی تھی اور فرعون اور اس کے لشکر کو غرقاب کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کے روزے کا زیادہ اہتمام فرمایا اور مسلمانوں کو بھی اس کا عمومی حکم دیا۔
== یوم عاشورہ کے روزہ سے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ==
نبی اکرم ﷺ نے یوم عاشورہ کے روزہ کے حوالے سے ارشاد فرمایا: "جو شخص عاشوراء کا روزہ رکھے، مجھے اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید واثق ہے کہ اس کے پچھلے ایک سال کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ ( صحیح مسلم جلد 1 صفحہ 367) ۔ فقہائے کرام نے گناہوں کی معافی کے حوالے سے یہ وضاحت فرمائی ہے کہ ان سے مراد چھوٹی چھوٹی نافرمانیاں ہیں، بڑے بڑے گناہ تو خود قرآن وحدیث کی تصریح کے مطابق بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔
جہاں تک اللہ کے بندوں کے حقوق غصب کرنے کا تعلق ہے، وہ صاحب حق کے معاف کیے بغیر معاف نہیں ہوتے۔ بعض روایات میں اس دن کے حوالے سے یہ بات ملتی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے اہل خانہ پر عام دنوں کے مقابلے میں بہتر کھانے (اپنی استطاعت کے مطابق) کا انتظام کرے تو اللہ تعالیٰ پورا ایک سال اس کے رزق میں برکت عطا فرمائے گا<ref>[https://www.etvbharat.com/ur/!bharat/in-islam-youm-e-ashura-has-a-special-importance-on-the-same-day-hazrat-imam-hussain-was-martyred-urdu-news-urn25063000521 یوم عاشورہ کی اہمیت اور فضائل، یوم عاشورہ کی تاریخ کیا ہے؟]- شائع شدہ از: 30 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ:5جولائی 2025ء</ref>۔
== یومِ عاشورہ کی تاریخی اہمیت ==
== یومِ عاشورہ کی تاریخی اہمیت ==
یوم عاشورہ بڑا ہی مہتم بالشان اور عظمت کا حامل دن ہے، تاریخ کے عظیم واقعات اس سے جڑے ہوئے ہیں؛ چناں چہ موٴرخین نے لکھا ہے کہ:
یوم عاشورہ بڑا ہی مہتم بالشان اور عظمت کا حامل دن ہے، تاریخ کے عظیم واقعات اس سے جڑے ہوئے ہیں؛ چناں چہ موٴرخین نے لکھا ہے کہ:

نسخہ بمطابق 12:11، 5 جولائی 2025ء

عاشورا یا یوم عاشورا اسلامی تقویم کے مہینے محرم الحرام کے دسویں دن کو کہا جاتا ہے۔ اس دن شیعہ مسلمانوں اور کچھ سنی مسلمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نواسے حسین ابن علی کی شہادت کو مختلف طریقوں سے یاد کرتے ہیں۔ شہادت کے واقعہ پر کسی قسم کا اختلاف نہیں پایا جاتا، اہل سنت اور اہل تشیع دونوں متفق ہیں کہ واقعہ کربلا کے تقریباً فوری بعد ہی نوحہ گری شروع ہو گئی تھی۔ واقعہ کربلا کی یاد میں اموی اور عباسی دور میں مشہور مرثیے تحریر کے گئے اور ابتدائی ترین عزاداری سنہ 963ء میں بویہ سلطنت کے دور میں ہوئی۔ افغانستان، ایران، عراق، لبنان، آذربائیجان، بحرین، بھارت اور پاکستان میں اس دن عام تعطیل ہوتی ہے اور کئی دوسری نسلی و مذہبی برادریاں اس دن جلوس میں شریک ہوتی ہیں۔

عاشورا اسلام سے پہلے

عاشورا زمانہٴ جاہلیت میں قریشِ مکہ کے نزدیک بڑا محترم دن تھا، اسی دن خانہٴ کعبہ پر نیا غلاف ڈالا جاتا تھا اور قریش اس دن روزہ رکھتے تھے، قیاس یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی کچھ روایات اس کے بارے میں ان تک پہنچی ہوں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دستور تھا کہ قریش ملتِ ابراہیمی کی نسبت سے جو اچھے کام کرتے تھے، ان کاموں میں آپ ان سے اتفاق واشتراک فرماتے تھے۔


یوم عاشورہ کی اہمیت اور فضائل

کرتی رہے گی پیش شہادت حسینؑ کی

آزادئ حیات کا ہے یہ سرمدی اصول

محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے یہ ان چار مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے جو حرمت والے ہیں۔ جن کے تعلق سے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے پاس مہینوں کی تعداد بارہ ہیں ان میں چار مہینے حرمت والے ہیں۔ اسلام کے اندر جو چار ماہ محترم بتائے گئے ہیں، ان کے نام محرم الحرام، رجب، ذی قعدہ، ذی الحجہ ہیں۔

اس مہینے کی حرمت زمانے جاہلیت سے ہے ان مہینوں میں دور جاہلیت میں لوگ قتل و غارتگری وغیرہ سے گریز و پرہیز کرتے تھے اور اس کا احترام کرتے تھے، ماہ محرم کے اندر بہت سے اسلامی واقعات رونما ہوئے ہیں سب سے بڑا واقعہ نواسے رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا میدان کربلا میں پیش آیا۔

محرم کی دس تاریخ کو کہا جاتا ہے یوم عاشورہ

یوم عاشورہ کے حوالے سے مفتی شیخ داؤد ندوی رنگم پیٹ نے کہا کہ اسلامی قمری مہینوں میں محرم الحرام کا پہلا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ چار متبرک مہینوں میں سے ایک ہے۔ اسلام سے پہلے اور بعد میں بھی یہ مہینہ متبرک سمجھا جاتا رہا۔ اس مہینہ میں جنگ و غیره ممنوع تھی اور ہے۔ ہجرت کے تقریباً 7 سال بعد اسلامی کیلنڈر کی ابتداء ہوئی اس ماہ کی دس تاریخ کو یوم عاشورہ کہا جاتا ہے، جس کے دامن سے بہت سے اہم واقعات وابستہ ہیں۔

یوم عاشورہ کو امام حسینؓ کو شہید کیا گیا

یوم عاشورہ زمانہ جاہلیت میں بھی قریش مکہ کے نزدیک بڑا اہم دن تھا۔ محرم الحرام کی پہلی تاریخ میں ہی خانۂ کعبہ پر نیا غلاف ڈالا جاتا تھا اور قریش اس دن روزہ رکھا کرتے تھے۔ 10 محرم الحرام کو ہی کربلا میں ظالموں نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے امام حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا تھا۔ امام حسین رضی اللہ عنہ نے ظالم کے خلاف انسانیت کو زندہ رکھنے کے لیے اپنی آواز بلند کی اور اپنی قربانی پیش کی تھی۔ اہل تشیع یوم عاشورہ کربلا کے شہداء کی یاد میں مناتے ہیں اور آج کا دن طالموں کے ظلم اور دہشت گردی کے خلاف منایا جاتا ہے۔ اس دن شیعہ طبقہ سیاہ لباس پہن کر ماتمی جلوش کا اہتمام کرتے ہیں اور شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

اللہ کے رسول نے 10 محرم الحرام کو خاص اہمیت دی

پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی حیات طیبہ میں یوم عاشورہ کا خاص اہتمام کیا۔ آپ ﷺ قریش کے ساتھ عاشورہ کا روزہ بھی رکھتے تھے لیکن دوسروں کو اس کا حکم نہیں دیتے تھے، پھر جب آپ مدینہ طیبہ تشریف لائے اور یہاں یہودیوں کو بھی آپ نے عاشورہ کے روزہ کا خاص اہتما کرتے دیکھا اور ان کی یہ روایت پہنچی کہ یہ وہ مبارک تاریخی دن ہے، جس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے نجات عطا فرمائی تھی اور فرعون اور اس کے لشکر کو غرقاب کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کے روزے کا زیادہ اہتمام فرمایا اور مسلمانوں کو بھی اس کا عمومی حکم دیا۔

یوم عاشورہ کے روزہ سے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان

نبی اکرم ﷺ نے یوم عاشورہ کے روزہ کے حوالے سے ارشاد فرمایا: "جو شخص عاشوراء کا روزہ رکھے، مجھے اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید واثق ہے کہ اس کے پچھلے ایک سال کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ ( صحیح مسلم جلد 1 صفحہ 367) ۔ فقہائے کرام نے گناہوں کی معافی کے حوالے سے یہ وضاحت فرمائی ہے کہ ان سے مراد چھوٹی چھوٹی نافرمانیاں ہیں، بڑے بڑے گناہ تو خود قرآن وحدیث کی تصریح کے مطابق بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔

جہاں تک اللہ کے بندوں کے حقوق غصب کرنے کا تعلق ہے، وہ صاحب حق کے معاف کیے بغیر معاف نہیں ہوتے۔ بعض روایات میں اس دن کے حوالے سے یہ بات ملتی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے اہل خانہ پر عام دنوں کے مقابلے میں بہتر کھانے (اپنی استطاعت کے مطابق) کا انتظام کرے تو اللہ تعالیٰ پورا ایک سال اس کے رزق میں برکت عطا فرمائے گا[1]۔

یومِ عاشورہ کی تاریخی اہمیت

یوم عاشورہ بڑا ہی مہتم بالشان اور عظمت کا حامل دن ہے، تاریخ کے عظیم واقعات اس سے جڑے ہوئے ہیں؛ چناں چہ موٴرخین نے لکھا ہے کہ:

  1. یوم عاشورہ میں ہی آسمان وزمین، قلم اور حضرت آدم علیہما السلام کو پیدا کیاگیا۔
  2. اسی دن حضرت آدم علیٰ نبینا وعلیہ الصلاة والسلام کی توبہ قبول ہوئی۔
  3. اسی دن حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا گیا۔
  4. اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہوکر کوہِ جودی پر لنگرانداز ہوئی۔
  5. اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ،،خلیل اللہ“ بنایا گیا اور ان پر آگ گلِ گلزار ہوئی۔
  6. اسی دن حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔
  7. اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کو قید خانے سے رہائی نصیب ہوئی اور مصر کی حکومت ملی۔
  8. اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کی حضرت یعقوب علیہ السلام سے ایک طویل عرصے کے بعد ملاقات ہوئی۔
  9. اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم واستبداد سے نجات حاصل ہوئی۔
  10. اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہوئی۔
  11. اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت واپس ملی۔
  12. اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کو سخت بیماری سے شفا نصیب ہوئی۔
  13. اسی دن حضرت یونس علیہ السلام چالیس روز مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے بعد نکالے گئے۔
  14. اسی دن حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی توبہ قبول ہوئی اور ان کے اوپر سے عذاب ٹلا۔
  15. اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔
  16. اور اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہودیوں کے شر سے نجات دلاکر آسمان پر اٹھایاگیا۔
  17. اسی دن دنیا میں پہلی بارانِ رحمت نازل ہوئی۔
  18. اسی دن قریش خانہٴ کعبہ پر نیا غلاف ڈالتے تھے۔
  19. اسی دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجة الکبریٰ رضی اللہ عنہ سے نکاح فرمایا۔
  20. اسی دن کوفی فریب کاروں نے نواسہٴ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور جگر گوشہٴ فاطمہ رضی اللہ عنہما کو میدانِ کربلا میں شہید کیا

[2]۔

  1. یوم عاشورہ کی اہمیت اور فضائل، یوم عاشورہ کی تاریخ کیا ہے؟- شائع شدہ از: 30 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ:5جولائی 2025ء
  2. [http://darululoom-deoband.com/urdu/articles/tmp/1495335098%2002-Mah%20Muharramul%20Haram_MDU_11_Nov_14.htm مولانا ابوجندل قاسمی، استاذ قاسم العلوم، تیوڑہ، مظفرنگر ، ماہ محرم الحرام اور یوم عاشوراء- شائع شدہ از: 1 نومبر 2014ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 جولائی 2025ء